The Latest

وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصرعباس جعفری نے کہا ہے کہ مبارزہ کی کامیابی یا ناکامی کا دارومدار اس قیام کا راہِ خدا یا راہِ شیطان میں ہونا ہے، ہمارا قیام فقط الٰہی اصولوں کے تحت رضائے الٰہی کے حصول کیلئے ہے، آئمہ کفر کے مقابلے میں مبارزہ تاقیامت جاری رہیگا، ہمیں پاکستان میں عالمی استعماری و استکباری طاقتوں کی بغل بچہ حاکم سیاسی جماعتوں کا بھی مقابلہ کرنا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایم ڈبلیوایم کراچی ڈویژن (شعبہ تربیت) کے تحت مسجد و امام بارگاہ مدینۃ العلم، گلشن اقبال میں منعقدہ ’’معرفت خط امام خمینی (رہ) سیمینار‘‘ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سیمینار سے ایم ڈبلیوایم سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ مختار احمد امامی نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر مجلس وحدت کے کارکنان اور ذمہ داران نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اپنے خطاب میں علامہ ناصرعباس جعفری کا کہنا تھا کہ صرف مبارزہ یا قیام کرنا ہی کامیابی نہیں بلکہ کامیابی و ناکامی کا دارومدار اس قیام یا مبارزہ کا راہِ خدا یا راہِ شیطان میں ہونا ہے، دنیا پرست بھی قربانیاں دیتے ہیں، مشکلات اٹھاتے ہیں مگر انکا راستہ شیطان اور ہوا و ہوس پر مبنی ہوتا ہے اور وہ درحقیقت ناکام ہوتے ہیں جبکہ خالص راہ خدا میں قیام یا مبارزہ کرتے ہوئے قربانیاں و مشکلات اٹھانے والے کامیاب ہوتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے قیام، ہماری تمام تر فعالیت کا مقصد فقط اور فقط الٰہی اصول و ضوابط کے تحت رضائے الٰہی کا حصول ہونا چاہئیے، ہمارا قیام خدا کیلئے ہونا چاہئیے جو کہ حقیقی معنوں میں کامیابی ہے۔ علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ ہمارے حکمران، سیاسی جماعتیں قیام کرتی ہیں مگر انکا قیام دنیا پرستی کیلئے ہوتا ہے جبکہ راہ خدا میں مبارزہ کرنے والوں کے اہداف و طریقہ کار ان دنیا پرستوں سے یکسر مختلف ہوتے ہیں۔

 

علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ جب سے انسان نے اس دنیا میں قدم رکھا ہے حق و باطل کے درمیان مبارزہ جاری و ساری ہے، جو کہ تاوقت آخر جاری رہے گا، ہماری ذمہ داری مظلوم کی حمایت کرنا اور ظالم سے نبرد آزما ہونا ہے، ہمیں نتیجہ کی فکر کئے بغیر اپنا وظیفہ کو ادا کرنا ہے، ہماری ذمہ داری اپنے کردار کی ادائیگی ہے، امریکا کو، عالمی استعمار کو شکست ہو یا نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس شرط پر قیام نہیں کر رہے کہ غالب آنا ہے، نہیں بلکہ ہمیں اپنا وظیفہ انجام دینا ہے چاہے غالب آئیں یا نہیں، ہمارا مبارزہ، ہمارا قیام استعمار کے خلاف ہے، وہ استعمار و استکبار جس نے مستعضفین و محرومین کے حقوق کو غضب کر رکھا ہے۔ مرکزی سیکریٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم کا مزید کہنا تھا کہ امام خمینی (رہ) نے ہمارے مبارزہ کو ایک جہت عطا کی ہے اور یہ بتا دیا ہے کہ اس دنیا میں عالمی استعمار و استکبار کا سرپرست امریکا سب سے بڑا شیطان ہے، اب ہماری ذمہ داری ہے کہ ہمیں اس مبارزہ کو جاری و ساری رکھنا ہے، آج شیطان بزرگ امریکا عالمی استعمار و استکبار کا امام و پیشوا ہے، آئمہ کفر کے مقابلے میں مبارزہ تاقیامت جاری رہے گا، ان کے ساتھ دوستی نہیں صرف مبارزہ ہو سکتا ہے، لہٰذا ان کے خلاف اٹھ کھڑا ہونا چاہئیے۔ علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ ہمیں امام خمینی (رہ) کا یہ نعرہ یاد ہے کہ امریکا کی نابودی تک جنگ رہیگی جنگ رہیگی، ہم اس نعرے نہ تو بھولے ہیں اور نہ ہی کبھی بھولیں گے، لہٰذا ہمارا عالمی استعمار کے ساتھ ٹکراؤ اس کے خاتمہ تک ختم نہیں ہوگا۔

 

مرکزی سیکریٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم نے کہا کہ تھر پارکر میں لوگ بھوک سے مر رہے ہیں اور موئن جو دڑو میں اربوں روپے رقص و سرور کی محافل میں اڑا دئیے جاتے ہیں، یہی استعماریت و استکباریت ہے، پاکستان میں حاکم سیاسی جماعتیں عالمی استعماری و استکباری طاقتوں کی بغل بچہ ہیں، ہمیں پاکستان میں بھی انکا مقابلہ کرنا ہے۔ علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ اگر ہم شیطان بزرگ امریکا کا سَر کچلنے میں کامیاب ہوگئے تو جسم کے باقی حصے خود ہی بے جان ہو جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں اٹھ کھڑا ہونا ہوگا، اپنی ہستیوں کو ختم کرنا ہوگا، موت، اسیری، عزت و ناموس کے قربان ہونے کے خوف کو ختم کرنا ہوگا،ہمیں لوگوں کو ناامیدی سے نکالنا ہوگا، مگر یاد رکھنا چاہئیے کہ اس راہ میں آرام نہیں مشکلات ہیں، راستے کٹھن ہیں، اسیری و جلا وطنی ہے۔

وحدت نیوز(کراچی) مملکت خداداد پاکستان کی خارجہ پالیسی ناعاقبت اندیش، شدت پسند اور مخصوص ذہنیت کی حامل قوتوں کی وجہ سے بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔ کابل، تہران، دہلی، بیجنگ سمیت خطے کے پڑوسی ممالک پاکستان پر عدم اعتماد کا اظہار کر رہے ہیں، پاکستان پر پڑوسی ممالک کا عدم اعتماد سعودی ریالوں اور امریکی ڈالروں ک تحت ہونے والی کارستانیوں کا نتیجہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصرعباس جعفری نے کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے رہنما علامہ مختار احمد امامی، علامہ مبشر حسن اور ناصر حسینی سمیت دیگر موجود تھے۔

 

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کا کہنا تھا کہ پاکستان کے پڑوسی ممالک افغانستان سمیت ایران، چین، بھارت اور دیگر ممالک پاکستان کی سعودی اور امریکی ایما پر بننے والی ناعاقبت اندیش خارجہ پالیسی سے نالاں ہیں، ان کا کہنا تھا کہ نادان حکمرانوں نے ریالوں اور ڈالروں کی بھرمار میں گم ہو کر مملکت خداداد پاکستان کو ناکامی کے دہانے پر لاکھڑا کیا ہے، امریکی جارحانہ پالیسی اور سعودی بادشاہت کے دفاع کی خاطر پاکستان کے نااہل حکمرانوں نے وطن میں بسنے والی محب وطن نسلوں کو گروی رکھ دیا ہے اور پاکستان کی شناخت کو دنیا بھر میں رسوا کیا ہے۔

 

علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ پاکستان کو محمد علی جناح اور علامہ محمد اقبال کی سوچ پر اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے بجائے ہمارے ملک کے موجودہ حکمرانوں نے ایک ناکام ریاست بنا دیا ہے اور امریکی ڈالروں اور سعودی ریالوں کے عوض پاکستان کو مشرق وسطٰی کی جنگ اور آگ میں منفی کردار ادا کرنے کے لئے پیش پیش ہے، جس کی وجہ سے ملت پاکستان گذشتہ تین دہائیوں سے مشکلات اور مصائب کا شکار ہے۔ علامہ ناصر عباس نے کہا کہ حکومت پاکستان کو افغانستان کے عوام اور حکومت سے سبق حاصل کرنا چاہئیے کہ جنہوں نے طالبان دہشت گردوں کی دھمکیوں اور لالچ کے باوجود صدارتی انتخابات میں حصہ لیا اور بڑے پیمانے پر عوام نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرکے طالبان دہشت گرد قوتوں اور سعودی ایجنڈے کو افغانستان میں ناکام بنا دیا ہے، لیکن افسوس کی بات ہے کہ اسلام کے نام پر پاکستان میں طالبان دہشت گرد معصوم انسانوں کو ذبح کر رہے ہیں اور سعودی ایما پر چلنے والی شریف برادران کی حکومت طالبان دہشت گردوں کے سامنے گھٹنے ٹیکے ہوئے ہے، ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے غیور عوام حکمرانوں کی ناکام اور غلط خارجہ پالیسیوں کی گذشتہ تین دہائیوں سے نشاندہی کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا پاکستان کی غلط خارجہ پالیسیوں کے باعث ہمارا اپنا وطن محفوظ نہیں ہے اور سعودی امداد سے پلنے والے طالبان دہشت گرد پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی بھرپور کوششوں میں مصروف عمل ہیں اور پاکستان کے عوام کو سفاکانہ دہشت گردانہ کاروائیوں کا نشانہ بنا رہے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ افسوس ناک صورتحال یہ ہے کہ حکومت پاکستان عوام کی خواہشات اور امنگوں ک ترجمانی کرنے کی بجائے امریکہ اور سعودی عرب کی جانب سے مالی امداد کو ترجیح دے رہی ہے اور اپنے ہی ملک اور عوام کو آگ میں جھونکنے میں مصروف عمل ہے۔

 

انہوں نے مزید کہا کہ شریف برادران کی حکومت پاکستان کے غریب عوام کے مسائل کے حل کے بجائے دیگر ممالک کے ایجنڈے کو پاکستان میں نافذ کرنے میں مصروف ہے جبکہ دوسری جانب عوام شدید ترین مسائل میں الجھے ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سعودی بادشاہت کو بچانے کے لئے پاکستان میں فرقہ واریت کا نعرہ بلند کیا جا رہا ہے اور اب جبکہ پاکستان کی شیعہ اور سنی عوام مل جل کر باہم ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر وحدت کا نعرہ بلند کر رہی ہے، عین اسی وقت شیعہ سنی بھائی بھائی کا نعرہ بلند ہونے پر بھی ملک دشمن اور اسلام دشمن دہشت گرد قوتوں کو تکلیف محسوس ہو رہی ہے۔ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے پاکستان مسلم لیگ نواز اور شریف برادران کی حکومت کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ شریف برادران سعودی حکومت سے ڈیڑھ ارب ڈالر لے کر ملک میں گھناونا کھیل نہ کھیلیں کیونکہ اس سے پاکستان کی جڑیں مزید کمزور ہوں گی، شریف برادران جان لیں کہ پاکستان کی محب وطن قوتیں متحد ہوچکی ہیں اور اب وہ حکمرانوں کو اپنے اقتدار بچانے اور تجوریاں بھرنے کے لئے وطن اور قوم کا سودا نہیں کرنے دیں گے۔

وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید ناصرعباس شیرازی ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ دنیا میں دہشتگردی کے جتنے واقعات ہوئے ہیں کسی میں بھی ملت تشیع شامل نہیں۔ جن علاقوں میں ملت تشیع اکثریت میں ہے وہاں بھی امن قائم ہے۔ انہوں نے پاکستان کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ گلگت، بلتستان، پاراچنار کوئٹہ جہاں بھی ملت تشیع اکثریت میں ہیں کسی سے لڑائی نہیں کی اور کسی کو ہم سے خطرہ نہیں ہے، لیکن اہم سوال یہ ہے کہ پھر بھی دنیا میں تشیع کو  ہی کیوں ٹارگٹ کیا جا رہا ہے۔ اسرائیل، امریکہ حتی تکفیری گروہ بھی ملت تشیع پر حملہ آور رہتا ہے۔ ایسا کیوں ہے؟ اس لئے کہ ان لوگوں کو تشیع سے وہی دشمنی ہے جو کسی زمانے میں حضرت موسی علیہ السلام سے فرعون کو تھی۔ دنیا میں صرف ایک مکتب ایسا ہے جس کے پاس آئیڈیالوجی ہے۔ جس کے پاس ایک نظریہ ہے، جو عملی طور پر میکنزم رکھتا ہے۔ جس کی بنیاد پر عملی طور پر اظہار کرکے ان عالمی طاقتوں کو شکست دی جا سکتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں آئی ایس او کے زیراہتمام طلوع فجر تعلیمی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

 

سیکریٹری سیاسیات نے کہا کہ دنیا میں قائم تسلط ختم کیا جا سکتا ہے اور یہاں پر اس نظام کی راہ ہموار کی جا سکتی ہے۔ جس کے بارے میں خدا نے قرآن مجید میں وعدہ فرمایا ہے جس سے پوری دنیا پر عدل و انصاف کا پرچم بلند ہو گا۔ دنیا میں جو مکتب اس کا عملی نفاذ کر سکتا ہے وہ مکتب صرف محمد و آل محمد علیھم السلام کا مکتب ہے۔ ناصر عباس شیرازی نے طلباء سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ دنیا میں مضبوط ترین آئیڈیالوجی محمد و آل محمد کی آئیڈیالوجی ہے۔ اس آئیڈیالوجی کے ترجمان سرزمین پاکستان پر امامیہ طالبہ ہیں، پاکستان میں آپ کو خطرات درپیش ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے قتل عام پر نہ کوئی سیاسی پارٹی بولتی ہے نہ حکومت اور نہ ہی ریاستی ادارے بولتے ہیں۔ آرمی اپنے افراد کے قتل پر تو حرکت میں آتی ہے لیکن 100 افراد آپ کے شہید ہوتے ہیں تو کیوں حرکت میں نہیں آتی۔ ہم نے شہید حسینی کے اس خواب کی تعبیر کرنی ہے کہ پاکستان کی فیصلہ سازی کے اندر مکتب اہل بیت علیھم السلام کی شمولیت کے بغیر نہ تو اقتصادی فیصلے ہو سکیں اور نہ سیاسی فیصلے۔ شہید کے خواب کی تعبیر میں آئی ایس او پاکستان کے نوجوان بہتر رول پلے کر سکتے ہیں۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے شعبہ قانون وحدت لائرز فورم کے انچارج سیدین زیدی ایڈووکیٹ نے سانحہ راولپنڈی کیس میں ضمانت پر رہا 21بے گناہ مومنین کی 16 ایم پی او کے تحت نظر بندی ہائی کورٹ میں چیلنج کر نے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ بے گناہ جوانوں کو رہائی کے بعد 16 ایم پی او کے تحت نظر بندکر نا انتہائی ظالمانہ اقدام ہے، پنجاب حکومت اپنی نا اہلی پر پرد ہ ڈالنے کے لئے مسلسل اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے، اب تک تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ کو منظر عام نہیں لا یا گیا جس سے حکومت کی بد نیتی واضح ہو تی ہے ، سانحہ راجہ بازار کیس میں ملوث تکفیری دہشت گردوں کے خلاف کسی بھی کاروائی کا نہ ہو نا اور مسلسل شیعہ مکتب فکر کے جوانوں کو پابند سلاسل رکھنا پنجاب حکومت کی شیعہ دشمنی ظاہر کر تا ہے ، گذشتہ دنوں  وحدت لائرز فورم اور خانوادہ اسیران کی مشترکہ کوششوں سے رہائی پانے والے 21بے گناہ اسیروں کو تعصب کی بنیاد پر 16ایم پی او کی تحت نظر بند کر دیا گیا ہے جس کی ہم پرزور مذمت کر تے ہیں ، وحدت لائرز فورم مظلوموں کو انصاف دلانے کے کیلئے کسی بھی عدالت کا دروازہ کھٹکٹانے سے گریز نہیں کر ے گی، انشاء جلد وحدت لائرزفورم اسلام آباد ہائی کورٹ میں21 بے گناہ مومنین کی16 ایم پی او کے تحت نظر بندیکو چیلنج کر نے کے لئے درخواست جمع کر وائے گا۔

وحدت نیوز(کراچی) ملک بھر میں طالبان دہشتگردوں کو مضبوط کیا جا رہا ہے، نواز حکومت غیر ملکی ایماء پر کٹھ پتلی کا رول ادا کر رہی ہے، امریکی وعرب ممالک کا ساتھ دیکر طالبان کے کمزور ڈھانچے میں روح پھونکی جا رہی ہے، وفاقی و صوبائی حکومت کا ایجنڈہ عوام کو لولی پوپ دیکر اپنی حکمرانی قائم رکھنا ہے، طالبان اس نام نہاد جمہوری دور میں آمرانہ اور بدترین بادشاہت کی مثال قائم کر رہے ہیں، عدالتی کاروائی کے بغیر طالبان کی رہائی سے حکومت نے دہشت گردوں کی سرپرستی کا عملی ثبوت دے دیا۔ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ مختاراحمد امامی نے ایم ڈبلیوایم ضلع ملیر کراچی کے زیر اہتمام امام بارگاہ محمد وآل محمد (ص) عوامی کالونی میں مجلس عزا سے خطاب کر تے ہو ئے کیا۔

 

ان کاکہنا تھا کہ   نواز لیگ  اس نام نہاد جمہوری دور میں آمرانہ اور بد ترین بادشاہت کی مثال قائم کر رہی ہے ، طالبان قیدیوں کو بغیر عدالتی کاروائی کے چھوڑنا حکمرانوں کی آمرانہ ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے لیکن حکمرانوں کو یاد رکھنا چاہیئے کہ حکومتیں ناانصافی اور ظلم سے نہیں چل سکتیں، بغیر عدالتی عمل کے ملزموں کو چھوڑ دینے سے دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی ہورہی ہے۔

 

علامہ مختار امامی کا کہنا تھا کہ وفاقی و صوبائی حکومتوں کی جانب سے آخر عوام کو کب تک بے وقوف بنایا جائے گا، جنگ بندی کے نام پر طالبان کو دوبارہ مضبوط کیا جا رہا ہے اور دوسری جانب صوبہ سندھ میں بھی انتظامیہ ایسی غیر ملکی پالیسی پر عمل پیرا ہوتے ہوئے دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کے جھوٹے دعوے کررہی ہے جبکہ شہر کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ جاری ہے اور شہر میں دہشتگردوں کا ایک منظم نیٹ ورک شہر کے امن کو تباہ کر رہا ہے جس کے خلاف قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے کوئی کاروائی نہیں ہوتی۔ علامہ مختار امامی نے چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ ہزاروں بے گناہ پاکستانیوں کے قاتل طالبان دہشت گردوں کو چھوڑنے کے واقعہ کے خلاف وزیراعظم اور وزیر داخلہ کے خلاف سوموٹو ایکشن لیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ عدالت کے کٹہرے میں ہر ملزم پہنچے جبکہ صوبہ سندھ میں بڑھتی ہوئی کالعدم تنظیموں فعالیت کو بھی دوبارہ پابندی لگا کر ختم کرے۔

وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ مختار احمد امامی نے صوبائی ڈپٹی سیکریٹری جنرل عالم کربلائی، صوبائی سیکریٹری مالیات حیدر زیدی اور صوبائی سیکریٹری اطلاعات آصف صفوی کے ہمراہ وحدت ہائوس ملیر میں ایم ڈبلیوایم ضلع ملیر کی کابینہ اور یونٹس کے ممبران سے ملاقات کی ، علامہ مختار امامی نے سیرت جناب فاطمہ س کی روشنی میں مجلس وحدت کے کردار پر بھی گفتگو کی اور قومی اور بین الاقوامی صورتحال پر بھی تفصیلی بات چیت کی۔ اس موقع پر ضلعی سیکریٹری جنرل احسن عباس رضوی نے معزز مہمانان گرامی کا ان کی آمد پر شکریہ ادا کیا، ضلعی ڈپٹی سیکریٹری جنرل ثمرعباس زیدی ، سیکریٹری سیاسیات حسن عباس ، سیکریٹری تعلیم پروفیسر آصف نقوی ، سیکریٹری روابط سعید رضااور پولیٹیکل کونسل کے رکن ڈاکٹر حسن جعفربھی موجود تھے۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری نے گلگت بلتستان کے عوام کے خلاف موجودہ حکمرانوں کے ظالمانہ اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جی بی کی عوام کو گندم پر دی جانے والی سبسڈی کے خاتمے کو ہم غریب کش اقدام سمجھتے ہیں، آئینی حقوق سے محروم یہ خطہ محب وطن اور پاکستان دوست خطہ ہے، یہاں کے جفاکش عوام کے دلوں میں پاکستان سے محبت اور ملک دشمنوں کیخلاف سخت نفرت پائی جاتی ہے، استحصالی حکمرانوں نے اس خطہ میں کرپشن، اقرباء پروری کے علاوہ کچھ نہیں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہا کہ موجودہ حکمرانوں نے گندم پر دی جانے والی رعایت کو چھین کر اس محروم طبقے پر ایک اور ظلم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے باشعور عوام جس میں تمام مکاتب فکر شامل ہیں، نے متحد ہو کر آواز بلند کی ہے اور ہم اس کی بھرپور حمایت کا اعلان کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے 15 اپریل کو گلگت بلتستان عوامی ایکشن کمیٹی کے مطالبات پر عمل درآمد نہ ہوا تو مجلس وحدت مسلمین عوامی ایکشن کمیٹی کے احتجاجی مظاہروں کو گلگت بلتستان تک محدود نہیں رہنے دے گی بلکہ پورے پاکستان میں گلگت بلتستان کے عوام کے حق میں مظاہرے ہونگے۔

وحدت نیوز(نجف اشرف) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل و ممبر اسلامی نظریاتی کونسل علامہ محمد امین شہیدی سات روزہ دورے پرعراق پہنچ گئے ہیں، نجف اشرف میں مجلس وحدت مسلمین کے وفد نے نجف اشرف کے سیکرٹری جنرل علامہ سید مہدی نجفی اور ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس نجفی کی قیادت میں علامہ محمد امین شہیدی سے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران مجلس وحدت مسلمین نجف اشرف کے سیکرٹری جنرل علامہ سید مہدی نجفی نے ایم ڈبلیو ایم کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل کو سرزمین نجف اشرف پرخوش آمدید کہتے ہوئے دفتر وحدت آنے کی دعوت دی جسے اُنہوں نے قبول کرلیا۔ اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم (نجف اشرف) کی کابینہ کے دیگر اراکین بھی موجود تھے۔

وحدت نیوز(جعفرآباد) تین جمادی الثانی خاتون جنت حضرت بی بی فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیہا کے یوم شہادت کے موقع پر منعقدہ مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم بلوچستان کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ خاتون جنت (س) کی حیات طیبہ قیامت تک صنف نسواں کے لئے نمونہ عمل ہے۔ آپ (س) سیرت و کردار میں رسول اکرم (ص) کی شبیہہ تھیں۔ آپ (س) کے دامن عصمت میں جن عظیم شخصیات نے تربیت پائی وہ انسانیت کے عظیم رہبر و رہنما اور محسن قرار پائے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم خواتین کو مغربی ثقافتی یلغار سے متاثر ہونے کی بجائے حضرت فاطمہ زہراء کے نقش قدم پر چلنا ہوگا۔ جنہوں نے عبودیت الہی، شرم و حیا، عفت و پاک دامنی اور اعلیٰ انسانی اقدار کا درس دیا۔ ہم ان کے نقش قدم پر چل کر دنیا و آخرت میں سرخرو ہو سکتے ہیں۔

پاکستان میں پراکسی وار یا سعودی یلغار

تحریر: سید شفقت حسین شیرازی

 

وحدت نیوز(مانٹرنگ ڈیسک) اسلام کا پیغام برصغیر میں صدیوں پہلے پہنچا۔ مسلمانوں نے اس سرزمین پر اپنے عالی اخلاق، رواداری اور پیار و محبت کی ایسی مثالیں اور عملی نمونے پیش کئے کہ خطے میں رہنے والے ہندو اور سکھ ان سے اس قدر متاثر ہوئے کہ انہوں نے ہزاروں سال پرانے اپنے ادیان کو ترک کیا اور جوق در جوق دائره اسلام میں داخل ہوئے۔ ہندوستان کے مسلمان باہمی اخوت اور محبت سے رہتے تهے۔ شیعہ اور سنی فکری و عقائدی اور فقهی اختلافات رکهنے کے باوجود آپس میں باہمی اخوت کے مضبوط رشتے میں ﺟﮍے ہوئے تهے۔ ایک ہی گهر میں ایک بهائی اہل سنت تها اور دوسرا شیعہ۔ گهروں میں گرما گرم بحث ہوتی تهی اور ہر شخص اپنے دلائل اور برهان بیان کرتا تها، لیکن یہ اختلاف، اختلاف نظر اور اختلاف رائے سے تجاوز نہیں کرتا تها۔ برصغیر کے شیعہ اور سنی دونوں بهائیوں نے ملکر آزادی کی تحریک چلائی اور انکی باہمی اخوت اور محبت کے جذبے اور شانہ بشانہ طولانی جدوجہد سے پاکستان معرض وجود میں آیا۔ پاکستان کی تعمیر و ترقی اور دفاع کیلئے دونوں بهائیوں نے قربانیاں دیں اور وطن عزیز کو مستحکم کیا۔ یہاں تک کہ برطانوی جاسوس مسٹر ہمفر کا تخلیق کرده تکفیری اور متعصب و متشدد وہابی اسلام پاکستان کے مسلمانوں میں سرایت کرنے لگا، جو کہ مسٹر ہمفر کے شاگرد سعودی نژاد محمد بن عبدالوہاب کے نام سے منسوب ہے اور اس برطانوی جاسوس کے اعترافات دنیا کی مختلف زبانوں میں نشر ہوچکے ہیں۔ اس فکر کیمطابق شیعہ کافر اور سنی مشرک قرار دیئے گئے۔

 

آغاز تو کفر و شرک کے فتووں سے ہوا، لیکن جب روسی استعمار برادر ہمسائیہ ملک افغانستان میں وارد ہوا اور ادهر ایرانی مسلم عوام نے اڑهائی ہزاز سالہ شهنشاہیت سے نجات حاصل کی، تو اس فکر کے تعصب اور تشدد میں اضافہ ہوا۔ اس تکفیری لہر کو ہوا دینے کا مقصد پاکستانی مسلم عوام کے درمیان فاصلے پیدا کرنا تها، کیونکہ امریکہ کے ہر لحاظ سے تابعدار شخص شهنشاه ایران کی بساط لپٹی  جا چکی تهی، اور دوسری طرف امریکہ کا دشمن روس افغانستان میں وارد ہوگیا تها۔ خطره یہ لاحق ہوا کہ جب اسلام حقیقی سے ایک بہت پرانی صدیوں پر محیط شهنشاہیت گرائی جاسکتی ہے تو اس دین کے ماننے والے پورے خطے میں جمهوریتیں ہوں یا بادشاہتیں یا ڈیکٹیٹرز حکومتیں سارے مسلمانوں کے ملک ہیں اور یقیناً ایران کے اسلامی انقلاب کے اثرات ان پر بهی مرتب ہونگے، اس لئے اس کا سدباب کیا جائے اور انقلاب کی فکر کو جو کہ حضرت محمد عربی کی فکر کا کرشمہ ہے، اسے محدود کیا جائے۔ امریکہ اور مغربی استعماری قوتوں نے متفقہ طور پر عرب بادشاہوں کو باور کروایا کہ آپکا اصل دشمن اسرائیل نہیں ایران ہے۔

 

اسرائیل جو کہ تمام مسلمانوں کا کهلا دشمن ہے، اس نے لاکهوں فلسطینی اور عرب مسلمانوں کو قتل کیا، انکی زمینوں پر قبضہ کیا اور انہیں انتہائی ذلت کیساتهـ اپنا وطن چهوڑنے پر مجبور کیا۔ پوری دنیا میں بسنے والے اربوں مسلمانوں کے قبلہ اول مسجد الاقصٰی پر قابض ہو کر انکے جذبات کو مجروح کیا۔ مقبوضہ فلسطین کے ہمسائیہ ممالک مصر، اردن، شام اور لبنان کی زمینون پر بهی قبضہ کیا۔ ان تمام اسرائیلی جرائم کے باوجود مغربی استعمار بالخصوص امریکہ عرب بادشاہوں کو یہ باور کرانے میں کامیاب ہوئے کہ انکا اصل دشمن اسرائیل نہیں ایران ہے۔ عربوں کو اکسایا کہ قبل اس کے کہ یہ نئی معرض وجود مین آنے والی حکومت طاقتور ہو جائے اس پر فوراً حملہ کر دو۔ عربوں نے عراقی ڈیکٹیٹر صدام حسین کو اکسایا کہ وه فوراً ایران پر حملہ کر دے، اور سب خلیجی بادشاہوں نے اسکی بهرپور مدد کی اور آٹھ سال مسلسل یہ جنگ مسلط رکهی گئی، لیکن اسلام دشمن قوتیں ناکام ہوئیں۔

 

دوسری طرف پاکستان میں روسی مداخلت کو روکنے کیلئے فقط اور فقط تنگ نظر فرقے کے افراد کو مسلح ٹرینگ دی گئی اور انہیں عسکری لحاظ سے مضبوط کیا گیا۔ انہیں کشمیر کی آزادی اور روس کا مقابلہ کرنے کے لئے طاقتور کیا گیا۔ ہر قسم کی عسکری تربیت اور جنگی اسلحہ فراہم کیا گیا، جس کا اعتراف خود سابقہ امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے امریکن کانگریس سے خطاب کے دوران کیا۔ "کہ ہم نے وہابی تکفیری گروہوں کو طاقتور اور مسلح کیا۔" روس کے پسپا ہونے کے بعد اب یہ گروه پاکستان کے وسیع و عریض علاقون پر قابض ہیں۔ کشمیر تو  آزاد نہ ہوا لیکن مختلف ممالک کے امریکی اور سعودی فنڈڈ لوگ فقط پاکستان کے وسیع و عریض علاقون پر قابض ہی نہیں بلکہ پورے ملک کا امن و امان خراب کر رہے ہیں۔ ٹارگٹ کلنگ، قتل و غارت، بم دهماکے اور خودکش حملے کرنا انکا وطیره بن چکا ہے۔  ملکی سرحدوں کی امین پاک فوج اپنے ہی گهر میں ذبح ہو رہی ہے۔ اسی طرح پولیس اور دیگر سکیورٹی فورسز بهی نہتے عوام کیطرح آئے دن انکے ظلم کا نشانہ بن رہے ہیں۔

 

حقیقی اسلامی انقلابی فکر کو روکنے  کیلئے اور مسلم امت کی وحدت کو پاره پاره کرنے کیلئے تکفیری وہابی تنگ نظر سوچ کو پهیلانے کیلئے سعودی عرب کی لامحدود مالی مدد سے پاکستان میں ﺑﮍے پیمانے پر سرمایہ گزاری کی گئی۔ جس کے لئے سعودی فنڈڈ مدارس کا وسیع جال پهیلایا گیا ہے، جن میں طلبہ کی تعداد بیس لاکھ سے زیاده ہے اور وہاں پر مسلمانوں کو کافر اور مشرک ثابت کرنے اور پهر انہیں قتل کرنے کی تعلیم دی جاتی ہے۔ پاکستان میں ایسے ہزاروں سنی اور شیعہ مسلمانوں کو قتل کیا گیا، جن کا کہیں دور سے بهی ایران سے کوئی رابطہ اور تعلق نہیں تها۔ انہیں سعودی فنڈڈ مسلح گروہوں کی طرف سے ملک کے سکیورٹی مراکز اور پاک آرمی بیسز اور جی ایچ کیو پر بهی حملہ ہوا، جن کا ایران سے کوئی تعلق نہیں تها۔ سعودیہ اور امریکہ نے ایرانی حدود کو ناامن کرنے اور مسافرین اور زائرین کی نقل وحرکت کو روکنے کے لئے ہمارے صوبہ بلوچستان کی حساس سرزمین استعمال کی اور قتل و غارت کا بازار گرم کیا۔ پاکستان سے کبهی پاکستان میں زیر تعلیم کیڈٹ کے جنازے جاتے ہیں اور کبهی ایرانی ڈپلومیٹس کے جنازے، اور اب تو یہ دہشتگرد ایرانی سرحدی محافظ فورس کے افراد کو اغواء اور قتل کر رہے ہیں۔

 

جب ان دہشت گردوں کے جرائم کا ذکر کیا جاتا ہے تو کچھ لوگ فوراً بڑی سادگی سے فرما دیتے ہیں کہ ہمارے ہاں سعودی عرب اور ایران کی پراکسی وار ہو رہی ہے، اگر تعصب کی عینک اتار کر گذشتہ تیس سال سے پاکستان کے اندر ہونے والی دہشت گردی کا جائزه لیا جائے اور 80 فیصد آبادی پر مشتمل شیعہ اور سنی کے خلاف بر سرعام چوکوں اور بازاروں میں کفر و شرک کے فتووں کی یلغار ہو یا مساجد و امام بارگاہوں اور اولیاء کرام کے درباروں میں یا گلی کوچوں اور بازاروں میں خودکش حملے، ان سب کے ماوراء سعودی ایڈ اور فکر کارفرما ہے۔ سعودی ہمیں اربوں ڈالرز ایڈ نہ دیں، فقط ملک کے امن و اقتصاد کو تباه کرنے والے دہشت گردوں کی ایڈ روک لیں تو پاکستان خود بخود بغیر خارجی ایڈ کے اپنے پاوں پر کھڑا ہوسکتا ہے۔ ہم پاکستانی سب جانتے ہیں کہ یہاں پراکسی وار نہیں سعودی یلغار ہے اور اس ملک کے ناعاقبت اندیش حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کے نتیجے میں سعودی بادشاه ہمارے پاک وطن کو اپنے قصروں اور محلوں کا پیچھـے والا لان سمجهتے ہیں، اور کہتے ہیں کہ اس ایٹمی طاقت کے مالک ہم ہیں۔ اب پاکستانی قوم کی ذمہ داری ہے کہ وه متحد ہو کر استقلال کی جنگ ﻟﮍے اور مملکت خداداد کو آزاد و خود مختار بنائے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree