The Latest
مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹریٹ میں ہونے والے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ عبدالخالق اسدی نے کہا کہ ملت تشیع کی تمام تنظیمیں، مدارس اور آئمہ مساجد کے ساتھ مل کر ایک عظیم الشان کانفرنس "لبیک یارسول اللہ کانفرنس" کے نام سے پاکستان کے تاریخی شہر لاہور میں 7 اکتوبر کو منعقد ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری امریکہ کے خلاف تحریک کا اب آغاز ہوا ہے، جو مجرموں کے انجام تک جاری رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم سرزمین پاکستان سے امریکی ناپاک وجود اور اس کے اثر و رسوخ کے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ علامہ اسدی کا کہنا تھا کہ امریکہ نے مسلم امہ کے خلاف صلیبی جنگ کا آغاز کر دیا ہے، اگر مسلم امہ اور مسلم ممالک کے سربراہان متحد ہو کر جواب نہ دیں تو امریکہ اسلامی اقدار کو مزید پامال کرکے دنیا میں اسلام کے خلاف نفرتوں میں اضافہ کر دے گا۔
علامہ عبدالخالق اسدی نے پنجاب بھر کے کارکنان سے اپیل کی کہ وہ اس عظیم مشن کے لئے سرگرم عمل ہو جائیں اور تمام مکاتب فکر تک یہ پیغام پہنچائیں کہ آئیں سب مل کر نظام مصطفٰی (ص) اور حرمت محمد عربی (ص) کے لئے اس کانفرنس میں شامل ہوں اور دشمن کو بتا دیں کہ ہم سب کچھ برداشت کرسکتے ہیں، لیکن حرمت رسول (ص) پر آنچ برداشت نہیں کرسکتے۔ اجلاس میں ڈویژنل سیکرٹری جنرل علامہ حسن ہمدانی، ضلعی سیکرٹری جنرل علامہ محمد اقبال کامرانی، رائے ناصر علی، رانا ماجد، اسد عباس نقوی، سید حسین زیدی، مظاہر شگری، عمران شیخ، سید مسرت کاظمی اور سید اخلاق الحسن شیرازی شریک تھے۔
امریکہ میں گستاخانہ فلم ،کے ایک ہفتے بعد ہی فرانس کے میگزین نے گستاخانہ خاکے شائع کئے تو اب جرمن میگزین ٹائٹانک ایک ایسی ہی گستاخانہ جسارت کی تیاری کرہا ہے جس میں جس میں جرمنی کت سابق صدر کی بیوی اس گستاخانہ حرکت کا حصہ بنے جاری ہے
سوال یہ ہے کہ پے در پے امریکہ سے یورپ تک اس قسم کی گستاخانہ حرکتوں کا مقصد کیا ہوسکتا ہے
اگر عالمی میڈیا کو کوئی شخص واچ کررہا ہوتو یہ بات آسانی سے سمجھ سکتا ہے کہ وہ ادیان کی مقدس ترین ہستیوں کے تقدس کو عام آدمی بشمول اس ادیان کے ماننے والوں کے ذہن سے محوکرنا چاہتے ہیں
وہ چاہتے ہیں کہ آسمانی مقدس کتابیں اور رسولوں کا تقدس ختم ہوجائے ظاہر ہے کہ جب تقدس نہ ہوگا تو پھر ان کی تعلیمات پر عمل در آمد بھی نہیں رہے گا ۔
دوسری چیز یورپ بشمول امریکہ ،عرب ممالک میں تازہ ترین بدلتے ہوئے حالات سے بھی خوفزدہ ہیں کیونکہ جہاں یہ تبدیلیاں رونما ہوئیں ہیں وہاں پر نہ صرف دینداری فروغ پا رہی ہے بلکہ عام سیاسی معاملات میں بھی خاص طور پر امریکہ اسرائیل اور یورپ کے حوالے سے پالیسی میں بھی بڑی تبدیلی رونما ہورہی ہے جیسے پہلے ان ملکوں کی پالیسیاں ڈیکٹیشن پر مبنی ہوتیں تھیں اب جبکہ ایسا آسان نہیں رہا ۔
تیسری چیز وہ تمام مسلم اور عرب مسلم ممالک جہاں کوئی تبدیلی تو رونما نہیں ہوئی لیکن دیگر ممالک میں رونما ہونے والی تبدیلیوں نے ان ممالک کی بادشاہتوں کو بھی خوفزدہ ضرورکیا ہے تو دوسری جانب عوام کو جرات بخشی ہے کہ وہ حکومتی معاملات میں پہلے کی طرح خاموش نہ رہیں اس لئے اب ان ممالک کے حکمرانوں کے لئے بھی پہلے کی طرح کھلے عام سامراج نوازی آسان نہیں رہی ہے
چوتھی چیز یورپ میں بڑھتی ہوئی اسلامی لہر ہے روحانیت اور معنویت سے خالی یورپ کا انسان ان آخری چند دہائیوں میں بڑی تیزی کے ساتھ اسلام کی جانب متوجہ ہوچکا ہے ۔
ان تمام باتوں کے علاوہ بھی ایسے عوامل ہیں جو اس قسم کی گستاخیوں میں کارفرماہیں جیسے بعض سامراجی آلہ کار مسلمانوں کی جانب سے اسلام کی غلط تصویر پیش کرنا ،یورپ کے بہت سے انٹیلیکچولز کی اسلامی تعلیمات تک درست رسائی نہ ہونا وغیرہ شامل ہیں
اس وقت ان تازہ گستاخانہ حرکتوں کے پیچھے بغیر کسی شک وشبے کے عالمی شدت پسند یہودی یا صیہونیزم کا ہاتھ نظر آتا ہے
ان حالات میں مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ عوامی و حکومتی دونوں سطح پر برابر ردعمل ظاہر کریں جو مقامی سطح سے لیکر عالمی فورمز تک مسلسل و معقول جدوجہدسے ہی ممکن ہے
عوام کو چاہیے کہ وہ اس مسئلے کو آسانی کے ساتھ نظر انداز نہ کریں بلکہ معقول اور سنجیدہ اقدامات جیسے پرامن ایسااحتجاج کریں کہ حکومتیں مضبوط اور نتیجہ خیز قدم اٹھانے پر مجبور ہوں ۔
عالمی سطح پر مسلم امت کے حکمران اسی وقت ہی قدم اٹھاینگے جب مسلم امہ کی عوام مضبوط و معقول آواز اٹھائے ۔
حکمران عالمی فورمز میں بات کو بے نتیجہ دیکھنے کے بعد مشترکہ بائیکاٹ اور روابط کو ختم کرنے جیسے اقدامات کرسکتے ہیں تو دوسری جانب اپنی باہمی وحدت کو بھی اس موقع پر فروغ دے سکتے ہیں ۔
اگر مسلم حکمرانوں نے اس کاکوئی موثر و معقول حل تلاش نہ کیاتو پھر اس کے ممکنہ نتائج بہت سے مسلم ممالک میں خانہ جنگی ،بدامنی یہاں تک کہ حکومتوں کی تبدیلی جبکہ عالمی سطح پر حالات کی کشیدگی پر منتج ہوسکتے ہیں تو دوسری جانب شدت پسند گروہوں کو تقویت ملنے کے ساتھ ساتھ مزید شدت پسند گروہ بھی وجود میں آسکتے ہیں ۔ تحریر ایم ڈبلیوایم میڈیا سیل
امریکہ میں گستاخانہ فلم ،کے ایک ہفتے بعد ہی فرانس کے میگزین نے گستاخانہ خاکے شائع کئے تو اب جرمن میگزین ٹائٹانک ایک ایسی ہی گستاخانہ جسارت کی تیاری کرہا ہے جس میں جس میں جرمنی کت سابق صدر کی بیوی اس گستاخانہ حرکت کا حصہ بنے جاری ہے ذیل میں جرمن ڈی ڈبلیو یا ڈائے چولئے اردو سائٹ کی ایک خبر اسی سلسلے میں ملاحضہ کریں
......................................................................................................................................................................
جرمن جریدے ’ٹائیٹینک‘ کے اکتوبر کے شمارے کا سر ورق ایک بڑی تصوپر پر مشتمل ہے، جس میں ایک باریش شخص کو ایک ہاتھ سے ایک خنجر لہراتے دکھایا گیا ہے جبکہ دوسرے سے اُس نے سابق جرمن صدر کرسٹیان وولف کی اہلیہ بیٹینا وولف کو تھام رکھا ہے۔ اس کے نیچے درج عبارت یہ تاثر دیتی نظر آتی ہے کہ گویا بیٹینا وولف پیغمر اسلام سے متعلق بننے والی متنازعہ فلم میں اداکاری کے جوہر دکھا رہی ہیں۔
اس سوال کے جواب میں کہ کیا اس طرح کا سرورق بہت سے مسلمان ملکوں میں مغربی دُنیا کے خلاف جاری ہنگاموں کو مزید ہوا دینے کا باعث نہیں بنے گا، اس جریدے کے چیف ایڈیٹر لیو فشر نے ڈوئچے ویلے کو بتایا:’’نہیں مجھے ایسا نہیں لگتا۔ میرے خیال میں تو یہ اُلٹا عرب دنیا میں حالات کو تھوڑا سا ٹھنڈا کرنے کا باعث بنے گا۔ مَیں نے خود بھی قرآن کئی مرتبہ پڑھا ہے اور مجھے ایک بھی ایسی عبارت یا سورۃ نظر نہیں آئی، جو اس طرح کے سرورق کی ممانعت کرتی ہو۔ قرآن بیٹینا وولف کا مذاق اڑانے کی ممانعت نہیں کرتا۔ اور یہ بات مَیں ہر اُس مسلمان کو سمجھاؤں گا، جو اس بابت مجھ سے کوئی سوال کرےگا۔‘‘
جریدے Titanic کے چیف ایڈیٹر لیو فشر
لیو فشر کے خیال میں بیٹینا وولف اپنی نئی کتاب کی تشہیر کے لیے ہر حربہ استعمال کرنا چاہیں گی، یہاں تک کہ وہ کسی اسلام مخالف فلم میں بھی کام کرنے پر تیار ہو جائیں گی اور یہ کہ اس سرورق کے ذریعے وہ اسی نکتے کو اجاگر کرنا چاہتے ہیں۔
لیو فشر نے رواں ہفتے بدھ کو فرانسیسی جریدے ’چارلی ہیبڈو‘ میں شائع ہونے والے پیغمبر اسلام کے خاکوں کی اشاعت کا بھی یہ کہہ کر دفاع کیا کہ مسلم دنیا میں جاری ’جنونی ہنگاموں‘ پر یہی درست رد عمل ہے۔ جمعرات کو سینکڑوں مسلمانوں نے تہران میں واقع فرانسیسی سفارت خانے پر حملہ کیا اور محض پولیس کی بھاری نفری کی موجودگی ہی ان مظاہرین کو سفارت خانے پر دھاوا بولنے سے روک سکی۔ آج جمعے کو مزید احتجاجی مظاہروں کے قوی امکان کے پیش نظر فرانس ہی نہیں جرمنی نے بھی متعدد ملکوں میں اپنے سفارتی مشنوں کے لیے حفاظتی انتظامات زیادہ سخت کر دیے ہیں۔
جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر ویلے نے ’ٹائیٹینک‘ کے اسلام ایڈیشن کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں ایسے مزید اقدامات سے پرہیز کرنے پر زور دیا، جو انتہا پسند مسلمانوں کو مزید اشتعال دلانے کا باعث بنیں۔ اُنہوں نے کہا کہ ’اظہار رائے کی آزادی اس بات کی آزادی نہیں ہے کہ آپ دیگر مذاہب کے پیروکاروں کی توہین کریں یا اُنہیں گالی دیں‘۔
جولائی میں اس جریدے نے پاپائے روم کو اپنے سرورق کا موضوع بنایا تھا
ڈوئچے ویلے کے ساتھ ایک گفتگو میں آئینی تحفظ کے جرمن محکمے کے صدر ہنس گیورگ ماسن نے بھی خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر متنازعہ فلم کی جرمنی میں نمائش ہوئی یا پیغمبر اسلام کے خاکے جرمن اخبارات میں شائع ہوئے تو نہ صرف جرمنی کے اندر پُر تشدد واقعات خارج از امکان نہیں ہیں بلکہ بیرونی دنیا میں جرمن مراکز کو بھی خطرہ ہے۔
جرمن جریدے ’ٹائیٹینک‘ کے مدیر اعلیٰ لیو فشر کے مطابق اس طرح خود پر سنسر شپ عائد کرنا بے فائدہ ہے کیونکہ احتجاجی مظاہرے کرنے والے ہمیشہ کوئی نہ کوئی بہانہ تلاش کر ہی لیں گے۔ بظاہر یہی لگتا ہے کہ ’ٹائیٹنک‘ کے منتظمین اپنے جریدے کی فروخت بڑھانے کے لیے ایک ایسے موضوع کا سہارا لے رہے ہیں، جو آج کل ہر شخص کی زبان پر ہے۔ اس سال جولائی میں اس جریدے کے ٹائیٹل پر پاپائے روم کی تصویر شائع ہوئی تھی اور اُس ایڈیشن کی ستر فیصد زیادہ کاپیاں فروخت ہوئی تھیں۔ نہ صرف کئی ایک کیتھولک مسیحیوں کو اس ٹائیٹل پر اعتراض تھا بلکہ پاپائے روم کی جانب سے بھی اس جریدے کے خلاف عدالت سے رجوع کیا گیا تھا۔
وہین آمیز فلم کے خلاف دنیابھر میں احتجاج جاری ہے۔عرب لیگ توہین مذہب کے خلاف قانون سازی کے لیے عالمی کنونشن بلائے گی۔امریکا نے اپنے شہریوں کو پاکستان کے غیرضروری سفر سے روک دیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے پاکستان میں اپنے شہریوں کونقل وحرکت محدود رکھنے کی ہدایت کی ہے۔امریکی شہریوں سے کہا گیا ہے کہ وہ پاکستان میں عوامی مقامات پرجاتے وقت خاص طور پر احتیاط برتیں۔عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل نبیل اعرابی کا کہنا ہے توہین مذہب کے خلاف عالمی سطح پرقانون سازی ہونی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ عرب ممالک سمیت دنیا بھر میں گستاخانہ فلم کے خلاف احتجاج فطری امر ہے۔کابل میں طلبا سمیت سیکڑوں افرادنے امریکا کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔مظاہرین کا کہنا تھااگر دوبارہ ایسی فلم بنائی گئی تو افغانستان میں امریکی سفیر کو نشانہ بنایاجائے گا۔عراقی شہر کربلا میں ہزاروں افراد نے احتجاجی جلوس نکالا اورامریکاسے فلم بنانے والوں کے خلاف ایکشن لینے کا مطالبہ کیا۔جمعے کو گستاخانہ فلم کے خلاف مظاہروں کے موقع پرمسلم ممالک میں جرمن سفارت خانے بند رہیں گے۔
اسلام آباد میں اقلیتی برادر ی اور مختلف مسلم مکاتب فکر کی مشترکہ ریلی اے کے فضل حق روڈ سے نکلی جو ڈی چوک پہنچ کر اختتام پذیر ہوئی ریلی میں ایم ڈبلیوایم پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اصغر عسکری کی قیادت میں مجلس وحدت کے کارکنوں کی ایک بڑی تعداد نے بھی شرکت کی جبکہ مجلس وحدت راوالپنڈی کے سیکرٹری مسرور نقوی اور مرکزی آفس کا عملہ بھی موجود تھا ،
مجلسِ وحدت لاہور شعبہ خواتین کی طرف سے گستاخانِ رسول کے خلاف ریلی کا انعقاد کیا گیا ، ریلی گورنر ہاؤس کے سامنے سے شروع ہوئی لاہور بھر سے کثیر تعداد میں خواتین نے شرکت کی ،ریلی کا آغاز لبیک یا رسول اللہ کے فلک شگاف نعروں سے ہوا ، خواتین نے مختلف بینرز اُٹھا رکھے تھے جن پر توہین ِ رسالت کے مرتکب امریکی پادری اور امریکہ کے خلاف نعرے درج تھے ، خواتین سے خطاب میں مولانا ابوزر مہدوی نے فرمایا کہ ہم اپنے رسول کی توہین برداشت نہیں کر سکتے ، امریکہ دیکھ لے کہ مسلمان متحد ہیں ، امریکہ اپنے خرید کردو میڈیا اور حکومت کے ذور سے اس احتجاج کا رُخ نہیں موڑ سکتا ، ہم وقت کے یذید کے خلاف آواز بلند کرتے رہیں گے ، شہید رضا تقوی جیسے جوان ہمارا فخر ہیں ۔
نعروں کی گونج میں خواتین پریس کلب کی جانب بڑھتی رہیں، شملہ پیاڑی سے پہلے امریکن قونصلیٹ کی حفاظت کے لئے لگے ہوئے کنٹینرز کے سامنے بھر پور نعرے لگائے گئے ، مردہ باد امریکہ ، مردہ باد اسرائیل ۔ ڈاؤن ود یو ایس اے کے نعروں سے علاقہ گونج اُٹھا
مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی نے کہا ہے کہ وزیر داخلہ رحمن ملک کے پاس اگر چند کالعدم مذہبی تنظیموں کی طرف سے یوم عشق رسول کے موقع پر جلاؤ گھیراؤ کرنے کے ثبوت ہیں تو وہ انھیں منظر عام پر لائیں۔ صرف الزامات لگانے ہی کافی نہیں ہیں۔ انھوں نے کہا کہ بطور وزیر داخلہ ان کی یہ ذمہ داری تھی کہ اگر کوئی کالعدم مذہبی یا سیاسی جماعت ایسی سرگرمیوں میں ملوث ہے
سید علی رضا تقوی کی شہادت کی ذمہ دار امریکہ نواز حکومت اور انتظامیہ ہے، پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے
تحفظ ناموس رسالت ہمارا جزو ایمان ہے ، حکومت پاکستان امریکہ کے خلاف اقوام متحدہ میں بھر پور انداز میں آواز بلندکرے
کوئٹہ ( وحدت نیوز) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی شوریٰ عالی کے رکن علامہ سید ہاشم موسوی نے کہا ہے کراچی میں مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے نکالی جانے والی تحفظ ناموس ریلی میں شامل پر امن مظاہرین پر ہونے والی وحشیانہ فائرنگ پولیس گردی کی بد ترین مثال ہے ، ایم ڈبلیو ایم کوتہ کے ضلعہ دفتر سے جاری ہونے والی ایک بیان میں انہوں نے امریکہ نواز انتظامیہ کے اس طرز عمل کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ سید علی رضا تقوی کی شہاد ت کی ذمہ دار امریکہ نواز انتظامیہ اور پولیس ہے ، اس لیے متعلقہ پولیس افسران اور اہلکاروں کے فی الفور معطل کر کے ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے ، علامہ ہاشم موسوی نے کہا کہ چاہیے تو یہ تھا کہ حکومت توہین آمیز فلم بنانے پر احتجاجاً امریکہ کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کر لیتی ، لیکن نااہل حکمرانوں نے رسول اکرمۖکی شان میں گستاخانہ فلم کے خلاف پرامن مظاہرہ کرنے والوں کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنا کر امریکی غلامی کا ثبوت دیا ہے۔ انہوں کہا کہ تحفظ ناموس رسالت ہمارا جزو ایمان ہے ، کوئی بھی غیرت مند مسلمان نبی کریم ۖ کی شان میں گستاخی برداشت نہیں کر سکتا ، اس لیے اس توہین آمیز فلم کے خلاف پاکستان سمیت تمام مسلم ممالک میں رد عمل کا اظہار ایک فطری عمل ہے، حکمران ہوش کے ناخن لیں اور عوامی جذبات کو کچلنے کی بجائے ملی غیرت کا ثبوت دیتے ہوئے امریکہ سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کریں ، انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکمرانوں کو دینی اقدار کے تحفظ کا احساس ہے تو انہیں اس اس اہم ایشو کو اقوام متحدہ میں اٹھا کر امریکہ کو امت مسلمہ سے معافی مانگنے پر مجبور کرنا چاہیے
ڈیرہ اسماعیل خان میں ایم ڈبلیو ایم کے زیر اہتمام یا رسول اللہ ریلی
ڈیرہ اسمٰعیل خان (وحدت نیوز) پہاڑ پورڈیرہ اسمٰعیل خان میں تحفظ ناموس رسالت ریلی جامعہ مسجد حضرت امام سجاد سے نکالی گئی جس کی قیادت ایم ڈبلیو ایم کے سیکرٹری فلاح و بہبود و تنظیم سازی محمد ناصر جعفری و دیگر علمائے کرام مولانا فدا حسین شاہ اور مولانا زاہد جعفری نے کی ۔ ریلی میں شریک سینکڑوں مظاہرین نے ناموسِ رسالتۖ پر ہر زہ سرائی کر نے والے ملعون ٹیری جونز اور شیطان بزرگ امریکہ کے خلاف نعرہ بازی کی اور شدید غم و غصہ کا اظہار کیا ، احتجاجی ریلی مرکزی بازار سے گزرتی ہوئی جب لاری اڈا پہنچی وہاں اس نے ایک جلسے کی شکل اختیار کر لی۔ اس موقع پر مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے محمد ناصر جعفری نے امت مسلمہ سے اتحاد و یکجہتی کے ساتھ رہنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ امریکی دسترخوانوں پر پلنے والے مسلمان حکمرانوں کے ضمیر کو بیدار کرنے کی ضرورت ہے ، امریکہ میں بننے والی گستاخانہ فلم بنا کر ملت اسلامیہ کی غیرت کو للکار گیا امریکہ کو اس کی ناپاک جسارت کا بھر پور جواب دینے کی ضرورت ہے،ریلی کے اختتام پر امریکی پرچم نذرِ آتش کیا اور دعائے خیر سے ریلی کا اختتام ہوا۔
ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ وفاقی حکومت ایک چھٹی کر کے اپنا دامن نہیں چھڑاسکتی، حکومت فی الفورملک میں موجود امریکی گماشتوں کو ملک بدر کرے۔
جنوبی پنجاب کے شہر کہروڑ پکا میں بھی یوم عشق رسول کے موقع پر مختلف مذہبی و سیاسی جماعتوں کی جانب سے گستاخ رسول امریکی پادری کے خلاف ریلیاں نکالیں گئیں اور احتجاجی مظاہرہ کیا، ریلی بعد از نماز جمعتہ المبارک جامع مسجد جعفریہ سے احتجاجی ریلی نکالی گئی جو کہ مختلف راستوں سے ہوئی امام بارگاہ شیعہ اثنا عشری پر اختتام پذیر ہوئی، ریلی کی قیادت معروف مذہبی و سماجی رہنما سید اصغر علی رضوی نے کی۔
ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ مسلم ممالک کے حکمران فوری طور پر اپنے اپنے ملکوں سے امریکی سفارت خانے بند کر کے امریکی سفیروں کو ملک بدر کرے اور امریکہ سے تمام اسلامی ممالک سفارتی اور تجارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کریں، ریلی سے خطاب کرتے ہوئے دیگر رہنمائوں کا کہنا تھا کہ احتجاج کا سلسہ اس وقت تک جاری رکھاجائے جائے گا جب تک ملعون یہودی پرڈویوسر کو گرفتار کر کے سزائے موت نہیں دی جاتی اور اس توہین آمیز فلم کو یو ٹیوب سمیت تمام ویب سائیٹس سے مکمل طور پر ہٹا دیا جائے۔