The Latest
کراچی میں آج جماعت اسلامی اور جمعیت طلبہ کی ریلی نے امریکی قونصلیٹ کی جانب مارچ کی عاشقان مصطفی کو پولیس اور رینجرز کی فارنگ لاٹھی چار چ ارو شلینگ کا سامنا کرنا پڑا لیکن اس کے باوجود عاشقان مصطفی ابھی تک کہ چار گھنٹے ہوئے ہیں سڑک پر موجود ہیں اور امریکی گستاخانہ فلم کے خلاف احتجاج کررہے ہیں
لاہور میں گستاخانہ فلم کے خلاف ریلی تمام روکاوٹیں عبورکرتے ہوئے امریکی قونصلیٹ جا پہنچے اور قونصلیٹ میں داخل ہوگئے پولیس کی لاٹھی چارچ اور شلینگ اور فائرنگ کے باوجود عاشقان مصطفی نے احتجاج ختم نہ کیا اور شیطانی قونصلیٹ کا گھراو جاری رکھا اور آخری اطلاعات تک گھراو جاری ہے ریلی ایم ڈبلیوایم اور آئی ایس او کی قیادت میں نکالی گئی
ایم ڈبلیوایم کے مرکزی ترجمان علامہ سید حسن ظفرنقوی نے امت مسلمہ پاکستان اور خاص کر ملت جعفریہ کو اس بات پر مبارکباد پیش کیا ہے کہ ناموس رسالت پر قربان ہونے والا پہلا فرد شہید رضا تقوی ہے انہوں نے شہید کے خاندان کو بھی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج کے بعد پوری امت اور خاص کر ملت جعفریہ کے محسنوں میں سے قرار پائے ہیں
انہوں نے کہا کہ ہمیں فخر ہے کہ ناموس رسالت پر سب سے پہلا شہید ملت جعفریہ اور ایم ڈبلیوایم نے پیش کیا علامہ حسن ظفرنقوی نے کہا کہ رسول گرامی اسلام کے تقدس اور احترام کی خاطر ہم ہزاروں لاکھوں جانیں قربان کرتے رہے گے
مرکزی ترجمان مجلس وحدت نے مزید کہا کہ یہ وہ وقت ہے کہ امت مسلمہ کو ایک ہونا چاہیے اور اس ناپاک فلم بنانے والوں خاص کر امریکہ شیطان کے خلاف ڈٹ جانا چاہیے
حکومت کو چاہیے کہ امریکی سفیر کو ملک سے نکال دیں اور جب تک گستاخانہ فلم بنانے والوں کو سزا نہیں دی جاتی احتجاج جاری رکھے
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی کے ڈپٹی سیکرٹری علامہ تقوی کے بھائی رضا تقوی نے حرمت رسول اللہ کی خاطر اپنی جان کا نذرانہ پیش کردیا ۔
رات گئے اگرچہ پہلی خبر یہ تھی کہ لبیک یا رسول اللہ ریلی پرپولیس اور رینجرزکی امریکیوں کی خاطرکی جانے والی فائرنگ سے شہید رضا کے سر پر گولی لگی ہے اور وہ کوما کی حالت میں ہیں اس سے قبل میڈیا نے ان کی شہادت کی رپورٹ دی تھی ابھی کچھ دیر قبل تازہ ترین اطلاع ملی ہے کہ شہید رضا تقوی نے جام شہادت نوش کیا ہے اور شہید کے جسدخاکی کو انچولی منتقل کردیا گیا ہے کچھ ہی دیر میں شہید کی تدفین ہوگی
مختلف مکاتب فکر کے علماء اور شخصیات نے پولیس کی اس امریکہ
نوازی کی سخت مذمت کی ہ
میرا درد اور تکلیف ناقابل بیاں تھی۔ یہ تکلیف میری صحافیانہ جستجو کا نتیجہ تھی۔ میں نے سی این این پر ایک اسلام مخالف فلم کے خلاف لیبیا میں احتجاجی مظاہروں کی خبر دیکھی تو انٹرنیٹ پر اس فلم کو تلاش کرنا شروع کیا۔ ایک ساتھی نے فلم کو کسی ویب سائٹ سے ڈان لوڈ کرکے میری مشکل کو آسان کردیا لیکن جیسے ہی میں نے فلم دیکھنی شروع کی تو مجھے ایسے لگا کہ کسی نے میرے دل و دماغ پر ہتھوڑے برسانے شروع کردئیے ہیں۔ میں خود کو بہت مضبوط اعصاب کا مالک سمجھتا ہوں لیکن سام بیسائل کی طرف سیمسلمانوں کی مظلومیت کے نام سے بنائی گئی یہ فلم اس دور کی سب سے بڑی دہشتگردی تھی کیونکہ اس فلم کے مناظر اور ڈائیلاگ مسلسل بم دھماکوں سے کم نہ تھے۔ گیارہ ستمبر2001 کو نیویارک اور واشنگٹن میں القاعدہ کے حملوں سے تین ہزار امریکی مارے گئے تھے لیکن گیارہ ستمبر2012 کو یو ٹیوب پر جاری کی جانے والی اس فلم نے کروڑوں مسلمانوں کی روح کو زخمی کیا۔ میں اس فلم کو چند منٹ سے زیادہ نہیں دیکھ سکا۔ اس خوفناک فلم کی تفصیل کو بیان کرنا بھی میرے لئے بہت تکلیف دہ ہے۔ بس یہ کہوں گا کہ اس فلم کے چند مناظر دیکھ کر سام بیسائل کے مقابلے پر اسامہ بن لادن بہت چھوٹا سا انتہا پسند محسوس ہوا۔ یہ اعزاز اب امریکہ کے پاس ہے کہ اس صدی کا سب سے بڑا دہشتگرد سام بیسائل اپنی انتہائی گندی اور بدبو دار ذہنیت کے ساتھ صدر اوباما کی پناہ میں ہے۔ اللہ تعالی کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ آج تک کبھی کسی مسلمان نے حضرت عیسی یا کسی دوسرے نبی کی شان میں گستاخی نہیں کی ۔ امریکہ کی طرف سے ہمارے دینی مدارس پر بہت اعتراضات کئے جاتے ہیں کہیں ان دینی مدارس کے طلبہ نے کبھی مسیحی یا یہودی مذاہب کی ایسی توہین کے بارے میں سوچا بھی نہ ہوگا جو سام بیسائل نے مسلمانوں اور ان کے پیارے نبی حضرت ۖ کی۔ مجھے افسوس ہے کہ امریکی صدر اوباما کی طرف سے اس فلم کے خلاف آنے والا ردعمل برائے نام ہے۔ اس فلم کو امریکی اقدار کے خلاف قرار دینا کافی نہیں بلکہ یہ اعتراف کرنا بھی ضروری ہے کہ کچھ مسیحی اور یہودی انتہا پسند ریاست ہائے متحدہ امریکہ کو مسلمانوں کے خلاف ایک بیس کیمپ کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ یہ انتہا پسند القاعدہ، طالبان اور حقانی نیٹ ورک سے زیادہ خطرناک ہیں۔ میں صدر اوباما سے سام بیسائل اور ٹیری جونز جیسے دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کی بھیک نہیں مانگوں گا لیکن امریکی میڈیا میں ا پنے دوستوں سے گزارش کروں گا کہ وہ یہ پتہ ضرور لگائیں کہ ان کے ہم وطن دہشتگردوں کو امریکہ کے کون کون سے خفیہ ادارے کی حمایت حاصل ہے۔ یقینا ٹیری جونز اور سام بیسائل پورے امریکہ کے ترجمان نہیں اور آج امریکہ میں رمزے کلارک جیسے بزرگ بھی موجود ہیں جو ایک پاکستانی خاتون ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کا مطالبہ کررہے ہیں لیکن مجھے ایسے لگتا ہے کہ آج عالم اسلام میں امریکہ کی پہچان رمزے کلارک نہیں بلکہ سام بیسائل بن چکا ہے۔
سام بیسائل کی دہشتگردی نے مجھے صلاح الدین ایوبی کی یاد دلائی جس نے ایک مسیحی بادشاہ کی طرف سے مسلمانوں کے پیارے نبی حضرت محمد اکرم کی شان میں گستاخی پر غضبناک ہو کر تلوار اٹھالی تھی اور آخر کار بیت المقدس کو فتح کرکے دم لیا تھا۔ افسوس کہ آج عالم اسلام کے کسی حکمران میں اتنا دم نہیں کہ وہ آئے روز توہین رسالت اور توہین قرآن کرنے والوں کے عالمی سرپرستوں کو للکار سکے۔ ہمارے ریاستی ادارے توہین رسالت اور توہین قرآن کے جھوٹے الزامات میں اپنے ہم وطن غریب غیر مسلموں کو گرفتار کرنے میں کوئی دیر نہیں لگاتے لیکن جب امریکی فوجی گوانتاناموبے یا قندھار میں قرآن کی توہین کرتے ہیں جب ٹیری جونز الاعلان قرآ ن پاک کو نذر آتش کرتا ہے اور جب سام بیسائل ایک فلم کے ذریعہ ہماری روح کو لہولہان کردیتا ہے تو ہم اور ہمارے حکمران محض زبانی کلامی مذمت کو کافی سمجھتے ہیں اگر لیبیا یا یمن میں امریکی سفارتخانے پر حملہ ہوجائے تو امریکہ وہاں فوج بھیجنے کی دھمکی دے سکتا ہے لیکن ہم آجاکر اپنی ہی سڑکوں پر اپنی ہی املاک کی توڑ پھوڑ کے سوا کچھ نہیں کرسکتے۔
ہمیں اعتراف کرنا چاہئے کہ آج ہم صلاح الدین ایوبی کو یاد تو کرسکتے ہیں لیکن صلاح الدین ایوبی بننے کی سکت نہیں رکھتے۔ صلاح الدین ایوبی ایک کرد تھا لیکن اس نے ا پنی ہمت و شجاعت سے ایک ایسی فوج کی قیادت کی جس میں عرب، ترک اورکردوں سمیت کئی زبانیں بولنے والے مسلمان شامل تھے۔اس فوج کے پاس سب سے بڑی طاقت جذبہ ایمانی تھی اور اس جذبہ ایمانی کو ختم کرنے کے لئے دشمن نے مسلمانوں میں لسانی، نسلی اور فرقہ وارانہ اختلافات کوفروغ دیا۔ کون نہیں جانتا کہ برطانوی فوج کے افسر کرنل لارنس نے مسلمانوں کا اتحاد توڑنے کے لئے ان میں قومیت پرستی کا جذبہ ابھارا اور عربوں کو ترکوں سے لڑا دیا۔ آج ہمارے پاس ایٹمی طاقت موجود ہے لیکن جذبہ ایمانی مفقود ہے۔ ہمارے اندرونی حالات نے ہمارے ایٹم بم کو بھی ا یک مذاق بنادیا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ ہم نے ایٹم بم اپنے بچا کے لئے نہیں بنایا بلکہ ہم ہر وقت ایٹم بم کو دشمن سے بچائے پھرتے ہیں۔ ہماری بے بسی کا عالم یہ ہے کہ ہم اپنے دشمنوں کو خوش کرنے کے لئے ایک دوسرے پر گولیاں چلاتے ہیں اور ایک دوسرے کو اغوا کرتے ہیں، پھر اس قتل و غارت اور اغوا کاری کی تحقیقات کا تقاضا بھی دشمن سے کرتے ہیں۔پچھلے گیارہ سال کے دوران دہشتگردی کے خلاف نام نہاد جنگ میں امریکہ کے اتحادی پاکستان کے کچھ ریاستی ادارے اتنے بے لگام ہوچکے ہیں کہ اپنے ہم وطنوں کو لاپتہ کرتے ہیں، جب عدالتیں حکم دیتی ہیں کہ لاپتہ افراد کو قانون کے سامنے پیش کرو تو عدالتوں کا حکم بھی نہیں مانا جاتا۔ ریاستی اداروں کی اس من مانی کے سامنے مجبور سویلین حکومت نے چپکے سے اقوام متحدہ کے ایک وفد کو پاکستان بلالیا تاکہ لاپتہ افراد کے معاملے میں اپنی بے گناہی ثابت کی جاسکے۔ اسے کہتے ہیں اپنے پاں پر خود کلہاڑی مارنا۔
سوچنے کی بات یہ ہے کہ ہمارا قانون ہمیں تحفظ نہیں دے سکتا، ہم ایک دوسرے کو تحفظ نہیں دے سکتے تو ہم اپنے پیارے نبی حضرت محمد مصطفی ۖ کی ناموس کی حفاظت کیسے کرسکتے ہیں؟ میری اطلاع کے مطابق امریکہ اور ہالینڈ میں دو ایسی فلمیں بنائی جارہی ہیں جن میں مسلمانوں کے شیعہ سنی اختلافات کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جائے گا۔ اس میں سے ایک فلم ایران کے خلاف ہے جس کا مقصد شیعہ سنی اختلافات کے علاوہ ایرانیوں اور عربوں کے نسلی اختلافات کو اچھالنا ہے۔ دوسری فلم شام کے شیعہ سنی اختلافات کے متعلق ہے۔ ایک مغربی ٹی وی چینل کی طرف سے بلوچستان کے حالات پر ڈاکو منٹری فلم بنائی جارہی ہے جس میں بلوچوں اور پشتونوں کے اختلافات کو ابھارنے کی کوشش کی جائے گی۔ بلوچستان میں بلوچ ، پشتون، ہزارہ اور پنجابیوں سمیت ہندو برادری کو کون کیسے ایک دوسرے سے لڑا رہا ہے اس پر کسی اگلے کالم میں بات ہوگی فی الحال صرف یہ کہنا ہے کہ ایک نبی ماننے والو ہوش کے ناخن لو۔ نہ پشتون کسی بلوچ کا دشمن ہے نہ بلوچ کسی ہزارہ کا دشمن ہے نہ سندھی کسی مہاجر کا دشمن ہے بلکہ سب صرف مسلمان ہیں اور ہمارا اصل دشمن وہ ہے جو ہمارے نبی کی شان میں گستاخی کررہا ہے۔ دشمن ہمیں آپس میں لڑارہا ہے ،ہمیں مارتا بھی ہے اور ایک دوسرے کے ہاتھوں مرواتا بھی ہے اس مشترکہ دشمن کے خلاف متحد ہوجا و ۔۔۔۔۔شکریہ جنگ اخبار!
شیعہ علماء کونسل نے کراچی میں مجلس وحدت مسلمین اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی جانب سے نکالی جانیوالی ریلی پر پولیس کی جانب سے کی جانیوالی فائرنگ کی مذمت کی ہے اور ملوث افراد کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ اسلام ٹائمز سے بات کرتے ہوئے شیعہ علماء کونسل کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ عارف واحدی نے کہا ہے کہ آئین پاکستان شہریوں کو احتجاج اور اپنی آواز بلند کرنے کا حق دیتا ہے، لیکن پولیس کی جانب سے توہین آمیز فلم کیخلاف نکالی جانیوالی لبیک یارسول اللہ ص ریلی پر فائرنگ ناصرف قابل مذمت ہے بلکہ اس گھناونے کھیل میں ملوث افراد کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے۔ انہوں نے رضا تقوی کی شہادت پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ چیز سمجھ سے بالاتر ہے کہ حکومت نے کس کے ایماں پر نہتے شہریوں پر گالیوں چلانے کا آڈر دیا۔ انہوں نے کہا شیعہ علماء کونسل کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے بھی اس واقعہ کی پور زور مذمت کی ہے اور سندھ حکومت سے اس واقعہ کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں۔
جو کچھ بھی ہو جائے ،جیسی بھی قربانی دینی پڑے اے عاشقان رسول اللہ،اے عاشقان کربلاء میدان میں اترو بس اب حد ہی ہوگئی امریکیوں کی گستاخیوں کی سید حسن نصر اللہ
گذشتہ دو تین دنوں سے ہم دیکھ رہے تھے کہ کس طرح امریکی اس فلم کے بارے میں آزادی رائے کے نام پر دفاع کر رہے تھے ۔
امریکی تسلسل کے ساتھ اسلامی مقدسات کی توہین کر رہے ہیں ،ہشیار رہے ہیں کہ کہیں مسلم مسیحی فتنہ جنم نہ لے کیونکہ یہی صیہونی چاہتے ہیں ،عالم اسلام کو خاموش نہیں رہنا چاہیے گھروں سے باہر نکلیں اور احتجاج کریں سید حسن نصر اللہ کا لبنان میں خطاب
عظمت رسول اللہ ص کی خاطر جنہوں نے زخم کھائے انہیں بھی ہمارا سلام ہو
ایم ڈبلیوایم کے رہنماوں علامہ مرزا یوسف حسین ،علامہ اصغر عسکری،علامہ فخرعلوی اور دیگران نے اسلام آباد میں ہنگامی پریس کانفرنس کے ابتدائی حصے میں پرہجوم پریس کانفرنس کے شرکاء سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آج ناپاک امریکیوں نے رحمت للعالمین اور نبی رحمت کی شان اقدس پر جو گستاخی کی ہے اس کی سزا صرف موت ہے ،پرامن ریلی پر فائرنگ کرنے والے شفاعت رسول اللہ سے خود کو محروم کرچکے ہیں اور جو اس ریلی میں شہید ہوئے وہ عظیم افراد ہیں
امریکی خبیثوں نے جس طرح کی گستاخانہ فلم بنائی ہے وہ ناقابل بیان ہے عجیب ہے کہ امریکی کہتے ہیں ہم اس کو روک نہیں سکتے ہماری آزاد ی اظہار کے خلاف ہے یہی سے پتہ چلتا ہے کہ یہ فلم امریکی منصوبہ بندی کا حصہ ہے کہ وہ ہماری غیرت کا امتحان لینا چاہتے ہیں ہم عظمت مصطفی کی خاطر ہزار بار جانیں قربان کرتے رہے گے وضاحت تازہ ترین خبر کے مطابق کوئی فرد شہید نہیں ہوا سر میں گولی لگنے کہ وجہ سے کوما میں گئے تھے جس کی وجہ سے سمجھا گیا کہ شہید ہوگئے ہیں ۔۔۔التماس دعا
مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی نے ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شانِ رسالت (ص) میں امریکی ملعونوں نے گستاخی کی، جس پر پوری دنیا میں عالم اسلام سراپا احتجاج ہے، پاکستان کے مسلمانوں نے بھی اپنے مذہبی ذمہ داری نبھاتے ہوئے عاشقانِ رسول (ص) ہونے کا حق ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ شیطان بزرگ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے خلاف بھرپور احتجاج کا سلسلہ اب تک جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسی سلسلے میں کراچی میں مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے آج احتجاجی مظاہرے کا اعلان کیا گیا تھا اور پرامن مظاہرین امریکن قونصلیٹ کے سامنے اپنا احتجاج ریکارڈ کروانا چاہتے تھے، لیکن شیطان بزرگ اور گستاخ رسول کے وفادار کراچی کی پولیس اور رینجر نے نہتے عاشقان رسول (ص) پر گولیاں برسائیں اور درجن سے زیادہ مظاہرین کو زخمی کر دیا۔
علامہ اسدی نے کہا کہ امریکن قونصلیٹ سے بھی بلا جواز مظاہرین پر سیدھی فائرنگ کی گئی، جس کے نتیجے میں ہمارے مجلس وحدت مسلمین کراچی کے ترجمان علی رضا جام شہادت نوش کر گئے، اب تک ہمارے درجنوں زخمی کراچی کے مختلف ہسپتالوں میں موجود ہیں، ہم آج پورے ملک کے رکھوالوں سے سوال کرتے ہیں کہ جو ملک اللہ اور محمد عربی (ص) کے نام پر حاصل کیا گیا تھا، اس ملک میں شاتم رسول کو تو حفاظت دی جاتی ہے، لیکن عاشقان رسول (ص) کو گولیوں کی بوچھاڑ سے ابدی نیند سلایا جاتا ہے۔
انہوں نے سوال کیا کہ کیا توہین رسالت قانون اس لیے بنایا تھا کہ رسول (ص) کی شان میں گستاخی کرنے والوں کو تو تحفظ دیا جائے اور گستاخ رسول کے خلاف مظاہرین کو گولیوں کا نشانہ بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کیا شان رسالت (ص) کے حق میں احتجاج کرنا ہر ایک مسلمان کا مذہبی فریضہ نہیں؟ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ آئی جی سندھ، سی سی پی او کراچی، ڈی پی او اور ڈی جی رینجر کو فوری طور پر معطل کرکے توہین رسالت کے مرتکب لوگوں کو پناہ دینے کے جرم کے تحت مقدمہ درج کیا جائے اور ان کی فوری گرفتاری عمل میں لائی جائے۔
علامہ عبدالخالق اسدی نے کہا کہ اگر ان پولیس افسران اور فائرنگ کے ذمہ داران کو گرفتار نہ کیا گیا تو ملک کے کونے کونے میں نہ رکنے والا احتجاجی سلسلہ شروع کر دیں گے، جس کی تمام تر ذمہ داری وفاقی اور سندھ حکومت پر عائد ہوگی۔ اس موقع پر ڈپٹی سیکرٹری جنرل اسد عباس نقوی، چیئرمین عزادری سیل حیدر علی مرزا اور مظاہر شگری نے گفتگو کی۔ مجلس وحدت کے رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ امریکہ سے تعلقات ختم کئے جائیں اور پولیس اور حکومتی اداروں میں موجود امریکی ایجنٹوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔
کراچی میں پولیس کی جانب سے مجلس وحدت مسلمین اور آئی ایس او کی پرامن ریلی پر فائرنگ کیخلاف اسلام آباد میں ہنگامی پریس کانفرنس کی گئی۔ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے رہنما علامہ مرزا یوسف حسین، علامہ اصغر عسکری، علامہ سہیل اکبر شیرازی سمیت دیگر ہنماؤوں نے فائرنگ کے واقعہ کی مذمت کی اور پولیس کیخلاف توہین رسالت کے تحت مقدمہ درج کا کرنے کا مطالبہ کیا۔ رہنماؤوں نے کارکن کی شہادت پر تین روزہ سوگ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ملک گیر احتجاج کیا جائے گا اور جبتک فلم بنانے والوں کو سزا نہیں دی جاتی جبتک امریکی سفیر کو ملک بدر نہیں کیا جاتا احتجاج جاری رہے گا
علامہ مرزایوسف حسین نے کہا کہ ھم شہید کو سلام پیش کرتے ہیں یہ شہید عظمت مصطفی ہے ہم اس شہید کے گھر والوں کو سلام پیش کرتے ہیں جن لوگوں نے فائرنگ ہے وہ شفاعت رسول اللہ سے محروم ہوگئے ہیں ۔