The Latest
ہم جیسے جیسے منظم مضبوط اور امام زماں (ع) کے انقلاب کے قریب ہوتے جارہے ہیں۔ دشمن ہمارے مقابلے کے لیے خود کو منظم اور مضبوط تر کرتا جا رہا ہے اور ہماری قوت کے خلاف ٹارگٹ کلنگ جیسے حربے استعمال کر رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار سیکرٹری ایم ڈبلیو ایم شعبہ سیاسیات علی اوسط رضوی نے مجلس وحدت کے دو روزہ تنظیمی کنونشن میں محفل مذاکرہ کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ دشمن اپنے عزائم کی کامیابی کے لیے اور ہمارے منظم ہونے کے وجہ سے شب خون ماررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دشمن کمزور ہوتا جارہا ہے اگر داخلی قوتیں ان کو مدد فراہم نہ کریں اور یہ دہشت گردی دشمن کے خوف کی علامت ہے۔ انہوں نے کہا کہ دشمن چاہتا ہے کہ ہم تنہا ہو جائیں اور ہم دوسرے درجے کے شہری بن کر ان کے تابع زندگی گزاریں۔ اس لیے ضروری ہے کہ ہم اتحاد بین المسلمین پر کام کریں اور تمام معتدل محب وطن قوتوں کے ساتھ مل کر اس شدت پسندی اور دہشت گردی کا خاتمہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت کے وجود سے دہشت گردی جیسی لعنت پر قابو پانے اور حکومت کو اس کی ذمہ داری کا احساس دلانے کے لیے مختلف اقدامات کیے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کے تدارک کے لیے مجلس کے پلیٹ فارم سے بھی استفادہ کیا جا سکتا ہے لیکن اس کے لیے اس طرح کے ادارے بنانے کی ضرورت ہے جو صرف اسی پر کام کریں اور وطن کو اس کا امن لوٹائیں۔ انہوں نے کہا کہ اس لعنت کو ختم کرنے کے لیے ہر فرد کو رول ادا کرنا چاہے۔ ہمیں تبصرے اور تحلیل کو چھوڑ کر میدان عمل میں اترنا ہوگا۔ اس کے لیے قربانی دینا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہم شدت پسندی کے خلاف ہیں لیکن کم از کم ہمیں اپنے دفاع کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ ایسے حالات بن چکے ہیں کہ ہم ان سیکیورٹی اداروں پر اکتفا نہیں کر سکتے ہیں۔
گذشتہ رات شمال غرب بغداد میں چائے کے ایک ہوٹل کے نزدیک کار بم دھماکے میں 11 افراد جاں بحق ہوگئے۔ اس طرح گذشتہ 24 گھنٹوں میں مختلف بم دھماکوں میں جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 100 ہو گئی ہے جبکہ ان بم دھماکوں میں زخمی ہونے والوں کی تعداد 400 سے زیادہ ہے۔ عراق کے مختلف علاقوں میں یہ بم دھماکے ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب عراق کی مرکزی فوجداری عدالت نے اس ملک کے مفرور نائب صدر طارق الہاشمی کی غیر موجودگی میں اس کے لئے موت کی سزا کا حکم سنایا ہے۔ کل کا دن عراق کی تاریخ کے خونی ترین دنوں میں ایک تھا۔
عراقی نائب صدر طارق الہاشمی کے خلاف عراق میں دہشتگردانہ حملوں میں ملوث ہونے کی بنا پر اس عدالت میں اس کے خلاف مقدمے کی تین سماعتیں ہو چکی تھی۔ عراقی نائب صدر کے چند محافظوں نے عراق میں ہونے والے ان دہشتگردانہ حملوں میں طارق الہاشمی کے ملوث ہونے کا اعتراف کیا ہے۔ اس مقدمے کی چوتھی سماعت گذشتہ ماہ ہونیوالی تھی لیکن اس سماعت کو مسلسل دوسری بار ملتوی کر دیا گیا تھا۔ اس مقدمہ کے سلسلے میں ابھی تک پانچ گواہوں اور ملزمان کے بیانات قلم بند ہو چکے ہیں۔ ان میں سے چار افراد طارق الہاشمی کے محافظ اور ایک فرد پر بغداد کے مختلف مقامات پر بم رکھنے اور ٹرانسفر کرنے کے الزامات ہیں۔
پریس ریلیز
مجلس وحدت مسلمین پاکستان
کوئٹہ ،کراچی اور گلگت بلتستان سمیت ملک بھر میں ہونے والی شیعہ نسل کشی اور ٹارگٹ کلنگ کے خلاف ایم ڈبلیو ایم کی احتجاجی ریلی
ْ اسلام آباد ( پ ر ) کوئٹہ ، کراچی اور گلگت بلتستان سمیت ملک بھر میں جاری شیعہ نسل کشی اور ٹارگٹ کلنگ کے خلاف مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے ایک بڑی احتجاجی ریلی نکالی گئی ، ریلی چائنہ چوک سے شروع ہوئی اور نیشنل پریس کلب کے سامنے ایم ڈبلیو ایم کے اجٹجاجی کیمپ میں پہنچ کر ختم ہوئی ۔ ریلی کی قیادت ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی ، شوری ٰ عالیٰ کے رکن علامہ سید ہاشم موسوی، مرکزی سیکرٹری امور جوانان علامہ اعجاز بہشتی، سیکرٹری فلاح و بہبود نثار فیضی ، سیکرٹری روابط ملک اقرار حسین ، پنجاب ، سندھ،بلوچستان ، خیبر پختون خواہ اور ریاست آزاد جموں کشمیر کے صوبائی عہدیداران نے کی ، ریلی میں ساٹھ سے زائد اضلاع سے آئے سینکڑوں کارکنوں نے بھی شرکت کی ، شرکائے ریلی نے بڑے بڑے بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر دہشت گردی کے خلاف نعرے درج تھے، مظاہرین نے ملک بھر میں جاری قتل و غارت گری اور خونریزی اور حکومت و حکومتی اداروں کی بے حسی پر شدید احتجاج کیا اور حکوتی اداروں کو اس کا ذمہ دار قرار دیا، مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی نے کہا کہ ہم ظلم کے خلاف صدائے احتجاج بلند کیا ہے اور اس وقت تک یہ آواز بلند کرتے رہیں گے جب تک دنیا پر ایک بھی ظالم باقی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد باہر سے نہیں آتے بلکہ ریاستی اداروں کے سائے میں پل رہے ہیں۔ ملت تشیع بیدار ہے، ہم جانتے ہیں کہ ملک کی بقاء دہشت گردی میں نہیں بلکہ دہشت گردی کے خاتمہ میں ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ دین دوست قوتیں اکٹھی ہو جائیں اور دہشت گردوں کو اپنی اپنی صفوں سے نکال دیں۔ پاکستان میں شیعہ سنی کا کوئی جھگڑا نہیں۔ ایک سازش کے تحت ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے مسلمانوں کو ایک دوسرے کے مدمقابل لایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت کے راستے بند ہیں اور وہاں ہزاروں طالبعلم پھنسے ہوئے ہیں اور ان کا تعلیمی نقصان ہو رہا ہے۔ علامہ امین شہیدی نے کہا کہ کوئٹہ میں سفاک دہشت گردوں کی بربریت کا نشانہ بننے والے جج ذوالفقار نقوی کا جرم یہ تھا کہ وہ مجرموں کا دشمن، شرافت کا علمبردار، محب وطن اور علی کا ماننے والا تھا۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے شعبہ جوان کے سیکرٹری جنرل علامہ شیخ اعجاز حسین بہشتی نے کہا کہ مظلوموں کی حمایت میں آواز بلند کرنا حج کے برابر ہے۔ ہم مکتب اہل بیت کے ماننے والے ہیں۔ کراچی، کوئٹہ اور گلگت بلتستان سمیت ملک کے کونے کونے میں ملت تشیع پر ڈھائے جانے والے مظالم کے خلاف آواز بلند کرتے رہیں گے۔ ہم بزدل نہیں، محب وطن ہیں اور نہیں چاہتے کہ اس ملک کی سلامتی خطرے میں پڑ جائے۔ ہم اس قوم کے فرد ہیں جو لڑنے پہ آ جائے تو اسرائیل جیسی قوت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اس کے مدمقابل میدان میں اتر سکتی ہے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کراچی کے ممتاز عالم دین مولانا ساجد تقوی نے کہا کہ پاکستان کی سالمیت اس دھرتی پر بسنے والے تمام مسلمانوں کے اتحاد میں ہے۔ عصر حاضر کا تقاضا ہے کہ تمام وطن دوست قوتیں متحد ہو کر دہشت گردی کے ناسور کو جڑوں سے اکھاڑ دیں۔ انہوں نے ملک میں جاری شیعیان علی کا قتل عام پر حکومت اور حکومتی اداروں کی خاموشی کی مذمت کی اور انہیں زبردست تنقید کا نشانہ بنایا۔
کنونشن کا آخری سیشن ’’مذاکرہ،،
ایم ڈبلیو ایم کے دو روزہ جماعتی کنونشن کہ جسے تنظیمی و تربیتی کنونشن کا نام دیا گیا تھا کا آخری سیشن نماز ظہرین کے وقفے کے بعد تقریبا دو بجے شروع ہوا اور اس سیشن میں پہلے ایک مذاکرہ رکھا گیا تھا اس مذاکرے میں شرکاء کنونشن مختلف امور کے مسؤلین سے عالمی علاقائی اور ملکی مختلف مسائل پر سولات کرنے تھے ۔
مذاکرے میں مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری،سربراہ شوریٰ عالی شیخ حسن صلاح الدین ، سیکرٹری تبلیغات و سربراہ دستور کیمیٹی سید حسنین گردیزی،سیکرٹری تنظیم سازی سید شبیر بخاری، سیکرٹری امور خارجہ سید شفقت شیرازی، سیکرٹری امور سیاسیات علی اوسط رضوی نے موضوعات پر گفتگو کی اور حاضرین کے سوالوں کے جواب دیے
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما علامہ سید شبیر بخاری نے کہا ہے کہ پاکستان کو جن چیلنجز کا سامنا ہے انہی مشکلات سے علامہ مفتی جعفر حسین گزرے، مفتی صاحب کو تمام اختلافات کے باوجود بھکر کی سرزمین پر قائد منتخب کیا گیا، جس کے بعد مفتی صاحب نے اپنی انتھک محنتوں کے بعد قوم کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا اور اتحاد کے ذریعہ ضیاءالحق دور میں اسلام آباد میں ایک زبردست کنونشن منعقد کیا اور یوں ایک آمر کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کیا گیا۔
علامہ شبیر بخاری نے مجلس وحدت مسلمین کے دو روزہ تنظیمی و تربیتی کنونشن کے دوران محفل مذاکرہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین کی کامیابی کی وجہ یہی ہے کہ ہم نے اپنے محبوب قائد کا راستہ اپنایا ہوا ہے۔ مفتی جعفر صاحب کی وفات کے بعد علامہ عارف حسین الحسینی کے دور میں قوم کو منظم طریقے سے منتشر کرنے کی کوشش کی گئی، اُنہوں نے کہا کہ یہ شہید قائد کی شخصیت تھی کہ جس کی بناء پر اُنہوں نے قوم میں دراڑیں ڈالنے والے اُن گماشتوں کو ناکام و نامُراد کر دیا۔ اُنہوں نے کہا کہ علامہ عارف حسین الحسینی ایک شخصیت تھی کہ جنہوں نے ہر ادنٰی فرد کو وہی عزت اور مقام دیا جو کہ اُمراء کو دیا کرتے تھے، شہید حسینی بزرگوں، جوانوں اور بچوں میں یکساں مقبول تھے
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے تنظیمی و تربیتی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے علامہ سید حسنین گردیزی نے کہا ہے کہ دستور منفی باتوں اور انحرافات کو روکنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ کسی بھی تنظیم میں دستور وہ اہم دستاویز ہوتا ہے جو اختیارات کے بےجا استعمال کی روک تھام کرتا ہے۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے دستور میں ترامیم کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ دستوری ترامیم کا اختیار شوریٰ مرکزی کا کام ہے۔ یہ ترامیم دو تہائی اکثریت سے ممکن ہوسکتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دو قسم کی ترامیم کے لئے سفارشات پیش کی گئی ہیں۔ حالیہ دستور میں کسی بھی اجلاس کے لئے درکار کورم کا تذکرہ نہیں ہے۔ اس سلسلے میں شوریٰ عالی، مرکزی شوریٰ اور صوبائی شوریٰ کے لئے کم از کم 51 فیصد کورم رکھا گیا۔
سید شفقت شیرازی سیکرٹری امور خارجہ نے کہا کہ
دنیا میں امریکہ ایک تنہا قوت کے طور پر موجود تھا ،دنیا میں اپنی مرضی کے مطابق تبدیلیاں لائی جاتیں تھیں
سلامتی کونسل کا حال بھی کچھ ایسا ہی تھا اسلامی سربراہی کانفرنس بھی امت اسلامیہ کی عوام کا ترجمان نہیں تھی ،خلیج تعاون کونسل کا حال بھی یہی تھی ،ایران کے انقلاب نے ایک نئی سوچ پیدا کی اورکمزور کی گئی قومیں بھی سوچنے لگیں لیکن پاکستان میں اب تک وہی پرانی صورت حال حاکم ہے یعنی پوری دنیا مانتی ہے پاکستانی عوام امریکہ مخالف ہے لیکن حکمران امریکہ نواز ہیں
صومالیہ تک شدت پسند پاکستان سے جاتے ہیں خواہ وہ پاکستانی ہوں یا پھر بیرونی عناصر جن کی شہرت پاکستان میں آکر ہوئی
سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے دو روزہ کنونشن کے آخری سیشن سے اپنے خطاب میں کہا کہ دشمن کی یہ مسلسل کوشش تھی کہ ہم تقسیم رہیں لیکن یکم جولائی کی تاریخی قرآن و سنت کانفرنس میں علماء ذاکرین اور ملت کے ہر طبقے کی موجودگی سے دشمن مایوس ہوا اور آپ نے اپنی ہمت و کوشش سے یہ ثابت کردیا کہ ہم سب ایک ہیں اور انشاء اللہ ایک رہیں گے آپ نے کہا کہ ہم زندہ رہنے کے لئے میدان میں کھڑے نہیں ہیں بلکہ کربلا والوں کی طرح عزت سے مرنے کے لئے میدان میں اترئے ہیں
مجلس وحدت مسلمین کے سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری نے ایم ڈبلیو ایم کے تنظیمی و تربیتی کنونشن سے اختتامی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین شہیدوں کی امین جماعت ہے جو شہداء کے مشن کو لیکر آگے بڑھ رہی ہے۔ آج گلگت و بلتسان، وادی مہران کوئٹہ سے لیکر کراچی تک تنظیمی سیٹ اپ موجود ہے۔ ان دو سال پانچ ماہ میں ایم ڈبلیو ایم مظلوم تشیع کی امید بن چکی ہے۔ اس نے ایسے ایسے کام کئے ہیں جو بظاہر ممکن نہیں تھے لیکن کارکنان کی انتھک محنت کے نتیجے میں آج تنظیمی سیٹ اپ پورے ملک میں موجود ہے۔ ہمارے دشمن نے شیعہ قوم کو تقسیم کرنے کے لئے گزشتہ چالیس برسوں سے الجھایا ہوا تھا، داخلی، خارجی اور ہر محاذ پر قوم کی تقسیم کی جاری تھی۔ لیکن کراچی کے نشتر پارک نے قوم کے تمام دھڑوں کو متحد کر دیا ہے۔
علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ منظم دشمن کا مقابلہ اس سے بہتر طریقے سے منظم ہو کر ہی کیا جا سکتا ہے۔ بہتر منصوبہ بندی اور تیاری سے دشمن کا مقابلہ کیا جا سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں ہونے والے ایم ڈبلیو ایم کے جلسہ عام میں اعلان کیا تھا کہ یہ سال میدان میں حاضر رہنے کا سال ہے۔ 25 مارچ کو کراچی کی سرزمین پر ہونے والے ایم ڈبلیو ایم کے پروگرام بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نشتر پارک پروگرام نے قوم کو امید دلائی ہے، آج ہم نے ثابت کر دیا ہے کہ قوم جھکنے اور ڈرنے والی نہیں، اس قوم کے ووٹ کو کوڑیوں کے بھاؤ خریدا نہیں جاسکتا۔ اس اجتماع نے ثابت کیا کہ شیعہ قوم زندہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ بعض سیاسی جماعتوں نے شیعوں کو غلام سمجھا ہوا تھا، جبکہ بعض نےاس قوم کو لاوارث سمجھا ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس باوثوق معلومات ہیں کہ ہمارے نوجوانوں کے قتل میں کراچی کی ایک جماعت ملوث ہے۔ ہم شہید ہونے کے لئے میدان میں نکلے ہیں۔ ہم ذلت کی زندگی پر عزت کی موت کو ترجیح دیتے ہیں۔ لٰہذا ہمیں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات سے ڈرایا دھمکایا نہیں جاسکتا۔
ایم ڈبلیو ایم کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ کراچی کے پروگرام کے بعد اسلام آباد میں دھرنا دیا گیا اور پوری دنیا میں شیعہ نسل کشی کے خلاف احتجاج کیا گیا۔ شیعہ نسل کشی کی ذمہ داری وقت کے حکمرانوں پر عائد ہوتی ہے۔ یہ سیاسی پارٹیاں ہمارے حقوق کے دفاع میں بری طرح ناکام رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے دفاتر سیاست بازی کی بجائے عبادات کے لئے مختص ہونے چاہیں۔ نوجوانوں کو رغبت دلاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایران عراق جنگ کے دوران کم عمر کمانڈروں نے فتح حاصل کی، اس کی بڑی وجہ ان کا خلوص اور عبادت گزاری تھی۔
علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ ہمیں مسلسل اپنے آپ کو بہتر کرنے کے لیے تگ و دو کرنی چاہیے۔ ہمیں اہل عبادت اور اہل دعا ہونا چاہیے، تاکہ دشمن کا مقابلہ بہتر انداز میں کرسکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ شیعہ قوم میں بہترین افراد موجود ہیں، ان کو موقع دینا ہوگا، تاکہ وہ قوم کے لئے کام کریں۔ بہترین افراد کو تلاش کیا جائے اور ان کے لئے تنظیم کے راستے کھولے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ خداوند کریم سے دعا ہے کہ خدا ہمارے بزرگوں کے دلوں کو ہمارے لئے نرم کر دے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں مسجد و امام بارگاہ کے زیادہ سے زیادہ قریب ہونے کی ضرورت ہے۔
ملی یکجہتی کونسل صوبائی سطح کا اجلاس کراچی کے مقامی ہوٹل میں 12 ستمبر کو منعقد کیا جائے گا۔ اس سلسلے میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندھ میزبانی کے فرائض انجام دے گا۔ ایم ڈبلیو ایم کی جانب سے پروگرام کے انتظامات کے لئے مرکزی شوریٰ نظارت کے رکن مولانا مرزا یوسف حسین کو کو آرڈینیٹر مقرر کیا گیا ہے جبکہ ان کے ہمراہ کراچی ڈویژن کے رہنما مولانا مختار امامی، مولانا صادق رضا تقوی، مولانا علی انور جعفری اور اصغر عباس زیدی خدمات انجام دیں گے۔ اس سلسلے میں دعوت ناموں کی ترسیل کا سلسلہ جاری ہے۔ مجلس وحدت مسلمین کے مختلف وفود نے جماعت الدعوۃ کراچی کے امیر انجینئر محمد نوید، جامعہ بنوریہ العالمیہ کے مہتمم مفتی محمد نعیم، جماعت اسلامی سندھ کے امیر اسد اللہ بھٹو، محمد حسین محنتی، جمعیت علمائے پاکستان سندھ کے جنرل سیکریٹری عقیل انجم اور تحریک منہاج القرآن کراچی کے امیر ظفر قادری سمیت مختلف مذہبی تنظیموں کے رہنماؤں کا دعوت نامہ پہنچا دیا ہے۔
کل جماعتی کنونشن کے دوسرے روز پہلی نشست میں صوبائی رپوٹس پیش کرتے ہوئے علامہ مقصودی علی ڈومکی سیکرٹری بلوچستان نے کہا بلوچستان اور خاص کر کوئٹہ شہرگذشتہ پندرہ سالوں سے دہشت گردی کی زد میں ہے اور ان پندرہ سالوں میں کسی ایک مجرم کو بھی نہیں پکڑا گیا بلوچستان میںیوں محسوس ہوتا ہے کہ جان بوجھ کر دہشت گردوں کو کھلی چھوٹ دی گئی ہے
انہوں نے اس بات پر تشویس کا اظہا کیا کہ بلوچستان میں دہشت گردوں کی سرگرمیاں اور کالعدم جماعتوں کی جانب سے تشہیراتی مہم اور مقامی بعض اخبارات میں بیانات ان شدت پسندوں کے دوبارہ فعال ہونے پر دلالت کرتی ہے
انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ہمیں محسوس ہو رہا ہے کہ ریاستی سرپرستی میں یہ کالعدم گروہ دوبارہ فعال ہو رہے ہیں
انہوں نے کہا کہ قرآن و سنت کے عظیم اجتماع میں ناصرملت نے یہ اعلان کیا تھا کہ شیعہ کشی نہ رکی تو پھر لانگ مارچ کیا جائے گا لہذا اس دفعہ ہمارا لانگ ریاستی ان اداروں کی جانب ہونا چاہیے جو اصل میں اس ملک کے حاکم ہیں
انہوں نے کہا کہ عام اہل تشیع میں یہ احساس مضبوط ہوتا جارہا ہے شیعہ کشی کے پیچھے ریاستی اداروں کا ہاتھ ہے اگر ایسا ہے تو پھر قوم کو کھل کر آگاہ کیا جائے
انہوں نے کہا کہ مستونگ میں دو عالم دین کا سرکاٹ کر قتل کیا گیا جبکہ اسی مستونگ میں ہی چند اہل تشیع کو کو قتل کے بعد بے غسل و کفن دفن کیا گیا عجیب بات ہے کہ دہشت گرد قتل عام کی ووڈیوز جاری کرتے ہیں لیکن خفیہ ایجنسیوں کو اس کا کوئی علم نہیں ہوتا دہشت گرد کوئٹہ میں ہر اس پولیس آفسیر تک پہنچ جاتے ہیں جو ان کے خلاف تحقیقات کرتا ہے پھر اسے قتل کرتے ہیں لیکن خفیہ ایجنسیوں کو پتہ نہیں چلتا معلوم ہوتا ہے کہ یہاں دال میں کچھ کالاہے
مجلس وحدت کے جماعتی کنونشن میں اضلاع کے درمیان کارکردگی کی کی جانچ پڑتال کے بعد ملک بھر کے کچھ اضلاع کو ماڈل اضلاع کے طور پر پہچنوایا گیا ماڈل اضلاع کی پہچان کا معیار ان اضلاع کی مختلف حوالوں سے بہتر کارکردگی کو قرار دیا گیا تھا ماڈل اضلاع کا اعلان کرتے ہوئے
ڈپٹی سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم پنجاب علامہ اصغر عسکری نے کہا کہ پنجاب کے 37 اضلاع میں سے کارکردگی اور فعالیت کی بنیاد پر پنجاب کے پانچ اضلاع ملتان، بھکر، جھنگ، چنیوٹ اور اوکاڑہ کو ماڈل اضلاع قرار دیا گیا ہے۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ اسی طرح سندھ سے بدین، خیرپور اور ضلع ملیر کو ماڈل ضلع قرار دیا گیا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ پنجاب، سندھ، بلوچستان، صوبہ خیبرپختونخوا، صوبہ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے تمام اضلاع کے نمائندگان نے اجلاس میں شرکت کی ہے، اجلاس میں مرکزی سیکرٹری اُمور خارجہ سید شفقت شیرازی، ایم ڈبلیو ایم قم کے سیکرٹری جنرل سید تقی شیرازی، صوبائی سیکرٹری جنرل پنجاب علامہ عبدالخالق اسدی، صوبائی سیکرٹری جنرل سندھ علامہ مختار امامی، صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل خیبر پختونخوا علامہ سید عبدالحسین، صوبائی سیکرٹری جنرل بلوچستان علامہ مقصود علی ڈومکی، رُکن شوریٰ عالی علامہ حیدر علی جوادی، علامہ ہاشم علی موسوی، علامہ سید شبیر بخاری، علامہ سید مظہر کاظمی، ناصر عباس شیرازی، یافث نوید ہاشمی، نثار علی فیضی سمیت دیگر مرکزی و صوبائی رہنمائوں نے شرکت ہیں
ٹارگٹ کلنگ کے خلاف کل ملک بھر سے آئے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے عہدہ دار احتجاج کرینگے
ملک میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی اور اہل تشیع کی ٹارگٹ کلنگ کے خلاف کل شام چار بج کر تیس منٹ پر ملک بھر سے آئے ہوئے مجلس وحدت کے عہدہ داراحتجاجی ریلی نکالیں گے یہ احتجاجی ریلی پریس کلب اسلام آباد کے سامنے پچھلے ایک ہفتہ سے لگے ہوئے احتجاجی کیمپ پر پہنچ کر دھرنے کی شکل اختیار کرے گی جہاں اہم شخصیات خطاب کرینگی
واضح رہے کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے شیعہ ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کے خلاف گذشتہ ایک ہفتے سے احتجاجی کیمپ لگایا ہوا ہے اس کیمپ کا مقصد شیعہ ٹارگٹ کلنگ کے خلاف احتجاج کرنا اور اپنی مظلومیت کو ریاستی ذمہ داروں اور عوام کے سامنے اجاگر کرنا ہے
مجلس وحدت کے سالانہ جماعتی دوسرے کنونشن کی دوسری نشست
دوسری نشست سے ایم ڈبلیو ایم کی شوریٰ نظارت کے رکن علامہ حیدر علی جوادی نے کہا کہ اگر تم مظلوم کی مدد نہیں کرتے تو تمہیں حسینی کہلانے کا کوئی حق حاصل نہیں ، حسین ع اپنے جد کی امت کی اصلاح کے لیے میدان عمل میں آئے تھے اس لئے ہماری مجالس اور ماتم اصلاح امت کے لیے ہونی چاہیں ، انہوں نے کہا کہ علی ع نمازی بھی تھے ، غریبوں کے ہمدرد بھی تھے ، تاریخ گواہ ہے کہ انہوں نے سوکھی روٹی کھا لی لیکن کسی ظالم کے در سے تر نوالہ نہیں لیا ، علی ع ہر فیلڈ میں مرد میدان تھے ، انہوں نے کہا کہ آپ نے وحدت کا علم بلند کر رکھا ہے جب تم قد بڑھاتے ہو ہو تم پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے ، اور ذمہ داری عائد ہونے کے بعد تم انسان کی انسانیت سازی میں مدد کرو ، انہوں نے مزید کہا کہ مومن کی علامت عہدو پیمان پر کھڑا ہونا ہے ، جب یہ جماعت نہیں بنائی گئی تھی تو تم پر کسی کا کوئی حق نہیں تھا ، لیکن اب پوری بشریت کا تم پر حق ہے کہ انسانوں کو اخلاق حسنہ سے مزین کرو ، انہیں فکری بیدار ی دو اور انہیں دشمن اور دوست کی پہچان کراؤ،۔
کنونشن کی دوسری نشست میں ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری ، ڈپٹی سیکرٹڑی جنرل علامہ محمد امین شہیدی ، سیکرٹری امور خارجہ علامہ شفقت شیرازی، سیکرٹری نظیم سازی علامہ شبیر بخاری ، سیکرٹری امور جوانان علامہ اعجاز بہشتی، سیکرٹری سیاسیات سید علی اوسط رضوی بھی موجود تھے، نظامت کے فرائض مولانا صادق تقوی آف کراچی نے سرانجام دیئے ، اس موقع پر ماڈل قرار دیئے جانیوالے اضلاع جھل مگسی، گنداخہ۔ ملیر کراچی،بدین ،جھنگ،بھکر ، چنیوٹ اور اکوڑاہ کے ضلع مسؤلین نے اپنے اپنے اضلاع کی کارکردگی رپورٹس پیش کیں، کنونشن میں بلوچستان کے نو اضلاع کے 72،آزاد کشمیر کے تین اضلاع کے دس،خیبر پختون خواہ کے پانچ اضلاع کے34، سندھ کے بائیس اضلاع کے 217، اور پنجاب کے پچیس اضلاع کے 134افراد شریک ہی