The Latest

maqsood domki456مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے سیکرٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی نے کوئٹہ میں زائرین کی بس پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے حکومت کی نااہلی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ معصوم انسانوں کی مقتل گاہ بن چکا ہے جبکہ بلوچستان حکومت نہتے عوام کے تحفظ میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے۔ چار درجن وزراء کی فوج ملکی دولت لوٹنے میں مصروف ہیں۔ وزیراعلٰی کا شہر مستونگ دہشتگردوں کا گڑھ بن چکا ہے۔ سینکڑوں محافظوں کے جھرمٹ میں پھرنے والے حکمرانوں نے عوام کو دہشتگردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے۔ انہوں نے اس صورتحال پر خاموش رہنے کی بجائے بلوچستان کی سیاسی مذہبی جماعتوں سے اپیل ہے کہ دہشتگردی کے خلاف ایک نکاتی ایجنڈا پر مشترکہ لائحہ عمل مرتب کریں۔

hashimmosavi3مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنماء علامہ سید ہاشم موسوی سمیت دیگر اراکین و عہدیداران نے زائرین کی بس پر ہونے والے خودکش حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ زائرین پر حملہ انتہائی افسوسناک، انسانیت سوز، اسلام دشمن، انسانیت دشمن امریکی و سامراجی ایجنڈا ہے۔ یہ دہشتگرد شیطان صفت اور ملک دشمن عناصر کے آلہ کار ہیں۔ جن کا مذموم مقصد اسلام اور مسلمانوں کو کمزور کرنا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ عرصہ دراز سے پورا پاکستان اور خصوصاً کوئٹہ شہر مسلسل دہشتگردی کا شکار ہے۔ تاہم حکومت، خفیہ اور قانون نافذ کرنے والے ادارے دہشتگردوں کے بارے میں مکمل معلومات ہونے کے باوجود ان کے خلاف کارروائی سے گریزاں ہیں۔ایم ڈبلیو ایم کے رہنمائوں کا کہنا تھا کہ بعض ادارے دہشتگردوں کی سرپرستی میں ملوث ہیں۔ بلاشبہ ان دہشتگردانہ کارروائیوں کی مکمل ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے، جبکہ عوامی اور جمہوری حکومتوں کی اولین ذمہ داری عوام کو امن و امان اور تحفظ فراہم کرنا ہے۔ مگر موجودہ حکومت عوام کو تحفظ فراہم کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک اور المیہ یہ ہے کہ پاکستان میں حکومتوں کا پتہ ہی نہیں چلتا کہ انہوں نے کن مقاصد کی تکمیل کی خاطر دہشتگردوں کو کھلی چھوٹ دی رکھی ہے۔ اور دہشتگردوں کے بارے میں معلومات کے باوجود دہشتگردی کی روک تھام کیلئے کوئی سنجیدہ اقدامات نہیں کر رہیں۔ 
بیان کے مطابق مجلس وحدت مسلمین وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے پرزور مطالبہ کرتی ہے کہ حکومت فوری طور پر دہشتگردوں کے خلاف کارروائی عمل میں لاتے ہوئے کوئٹہ کے نواحی علاقے ہزار گنجی سے ملحقہ میاں غنڈی میں دہشتگردوں کے خلاف بھرپور آپریشن کرے۔ انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین شہداء کے لواحقین کے غم میں برابر کی شریک ہے۔ اور اس سلسلے میں جمعہ کو ہونیوالی ہڑتال کی مکمل حمایت کا اعلان کرتی ہے۔

taqisherazi23مجلس وحدت مسلمین قم کے سیکرٹری جنرل حجت الاسلام و المسلمین سید تقی شیرازی نے کہا ہے کہ کوئٹہ میں زائرین کی بس پر ہونے والا حملہ سفاک یزیدی امریکی درندوں کا کام ہے۔ حکومت پاکستان اور ملک میں امن و امان کے ذمہ دار ادارے پوری طرح ناکام ہوچکے ہیں، آج پورے ملک پر دہشتگردوں کا راج ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے کابینہ کے اہم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ مجلس وحدت مسلمین قم نے اس دہشتگردانہ کارروائی کی شدید مذمت کرتے ہوئے تین روزہ بین الاقوامی سوگ کا اعلان کیا ہے۔ سید تقی شیرازی کا مزید کہنا تھا کہ مینار پاکستان پر ہونے والی قرآن و سنت کانفرنس ملک میں دہشتگردی اور لاقانونیت کے خلاف اہم قدم ثابت ہوگی، سیکرٹری جنرل حزب اللہ سید حسن نصراللہ نے بھی اس کانفرنس کو وحدت اسلامی کی راہ میں اہم قدم قرار دیا ہے۔ انشاءاللہ یہ کانفرنس پاکستان کی سرزمین پر ایک نئی تاریخ رقم کرے گی۔ انکا کہنا تھا کہ اس کانفرنس میں ایران کے حوزہ علمیہ قم اور حوزہ علمیہ مشہد کی بھرپور نمایندگی ہوگی۔ کابینہ اجلاس کے بعد سیکرٹری جنرل قم اور سیکرٹری جنرل مشہد قرآن و سنت کانفرنس میں شرکت کیلئے پاکستان روانہ ہوگئے۔ 
اس اہم اجلاس میں ایم ڈبلیو ایم قم ملٹی میڈیا سیل کے انچارج سید میثم ہمدانی نے یکم جولائی کو ہونے والی قرآن و سنت کانفرنس کو لائیو نشر دکھانے کے بارے میں کابینہ کے سامنے رپورٹ پیش کی اور اس سلسلے میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی جو اس کانفرنس کو قم میں موجود برادران کیلئے براہ راست ٹیلی کاسٹ کرنے کے حوالے سے کام کرے گی۔ کابینہ کے اجلاس میں امور تنظیم سازی کے انچارج شیخ محمد رضا عمرانی، امور زائرین کے انچارج ذوالفقار، امور روابط کے انچارج راجہ سعید مہدی اور دیگر برداران نے شرکت کی۔

quranconfمجلس وحدت مسلمین پاکستان کی مرکزی و صوبائی قیادت مینار پاکستان گراؤنڈ میں ہفتے کے روز شام چار بجے یکم جولائی اتوار کو ہونے والی قرآن و سنت کانفرنس کے حوالے سے پریس کانفرنس سے خطاب کرے گی۔ مجلس وحدت مسلمین پنجاب کی طرف سے نیشنل اور انٹرنیشنل میڈیا کو دعوت نامے ارسال کر دیے گئے ہیں۔ ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے صوبائی سیکرٹریٹ لاہور سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ قرآن و سنت کانفرنس کے انتظامات سکیورٹی کی صورتحال اور کانفرنس کے دیگر امور کے حوالے سے علامہ ناصر عباس جعفری اور علامہ امین شہیدی میڈیا سے گفتگو کریں گے جبکہ چاروں صوبوں سمیت گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر سے مجلس وحدت مسلمین کی قیادت بھی موجود ہو گی۔

asadilhr1مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی نے کہا ہے کہ ملت تشیع میدان عمل میں دشمن کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے والی قوم ہے، اسے میدان چھوڑ کر بھاگنا نہیں آتا، ہم نے طاغوت سے ٹکرانے کا درس کربلا سے لیا ہے، ہمارے پاس لبیک یاحسین (ع) کا نعرہ ہے، جس کے ذریعے ہم اس بات کا اظہار کرتے ہیں کہ اگرچہ ہم میدان کربلا میں موجود نہیں تھے لیکن مولا حسین (ع) کے استغاثہ ہل من ناصر پر لبیک کہتے ہوئے کربلائے عصر میں ہر یزید کے خلاف آواز بلند کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آج دشمن ہمیں گولیوں، بم دھماکوں، اور خودکش حملوں سے ڈرا رہا ہے، ملت تشیع اتنی کمزور نہیں کہ ان دہشتگردوں کا مقابلہ نہ کر سکے، ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم منظم اور متحد ہو کر دشمن کا مقابلہ کریں، دنیا جانتی ہے کہ علی (ع) والوں نے ہر دور کے فرعون اور یزید کو ذلت سے دوچار کیا، حزب اللہ نے اسرائیل کے ساتھ 33 روزہ جنگ میں ثابت کیا کہ خواہ چودہ سو سال پہلے کا یزید ہو یا آج کا یزید، حسینیت کو شکست نہیں دے سکتا، ذلت اور رسوائی اس کا مقدر ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم لاوارث نہیں، ہمارا امام (ع) زندہ ہے، نبی (ص) کا کام راستہ دکھانا ہے جبکہ امامت ہاتھ پکڑ کر منزل تک پہچاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لبنان میں سترہ لاکھ شیعان علی (ع) نے متحد اور منظم ہو کر اسرائیل کو شکست دی، اگر پاکستان کے پانچ کروڑ شیعہ منظم اور متحد ہوجائیں تو نہ یزید رہے گا اور نہ یزیدیت، نہ دہشتگرد رہیں گے اور نہ دہشتگردی، اسلامی جمہوریہ پاکستان امن و امان کا گہوارہ بن سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ علماء، ذاکرین، ماتمی اور عزادار ہم سب ایک ہیں، ہمارا ایک ہی گروپ ہے کہ ہم علی (ع) والے ہیں اور ہمارا ایک ہی مشن ہے کہ ہم نے مل کر عصر حاضر کا خیبر اکھاڑنا ہے، ہمیں مولا حسین (ع) نے درس دیا تھا کہ ذلت ہم سے دور ہے، ہمارے لیے ذلت کی زندگی سے عزت کی موت بہتر ہے، آج ہمیں بسوں سے اتار کر شہید کیا جا رہا ہے کوئٹہ، گلگت، کراچی، ڈی آئی خان اور پار چنار سمیت کوئی بھی علاقہ ایسا نہیں، جہاں شیعیان علی (ع) کا خون نہ بہایا جا رہا ہو۔
انہوں نے کہا کہ آج ہمارے پاس ایم ڈبلیو ایم کی شکل میں ایک مضبوط پلیٹ فارم موجود ہے۔ انشاءاللہ یکم جولائی کو اس پلیٹ فارم پر ملت تشیع کو منظم اور متحد کرنے کیلئے مینار پاکستان لاہور میں قرآن و سنت کانفرنس منعقد ہوگی۔ جس میں ملک کے کونے کونے سے علمائے کرام، ذاکرین، ماتمیوں اور عزاداروں سمیت ملت تشیع کے تمام طبقات لاکھوں کی تعداد میں شریک ہو کر سرزمین وطن پر ہونیوالی شیعہ نسل کشی، بیرونی جارحیت، دہشتگردی، لاقانونیت، غربت، مہنگائی اور کرپشن کے خلاف ہم آواز ہو کر صدائے احتجاج بلند کریں گے۔

hashimmosavi23مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنماء علامہ سید ہاشم موسوی سمیت دیگر اراکین و عہدیداران نے زائرین کی بس پر ہونے والے خودکش حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ زائرین پر حملہ انتہائی افسوسناک، انسانیت سوز، اسلام دشمن، انسانیت دشمن امریکی و سامراجی ایجنڈا ہے۔ یہ دہشتگرد شیطان صفت اور ملک دشمن عناصر کے آلہ کار ہیں۔ جن کا مذموم مقصد اسلام اور مسلمانوں کو کمزور کرنا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ عرصہ دراز سے پورا پاکستان اور خصوصاً کوئٹہ شہر مسلسل دہشتگردی کا شکار ہے۔ تاہم حکومت، خفیہ اور قانون نافذ کرنے والے ادارے دہشتگردوں کے بارے میں مکمل معلومات ہونے کے باوجود ان کے خلاف کارروائی سے گریزاں ہیں۔ایم ڈبلیو ایم کے رہنمائوں کا کہنا تھا کہ بعض ادارے دہشتگردوں کی سرپرستی میں ملوث ہیں۔ بلاشبہ ان دہشتگردانہ کارروائیوں کی مکمل ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے، جبکہ عوامی اور جمہوری حکومتوں کی اولین ذمہ داری عوام کو امن و امان اور تحفظ فراہم کرنا ہے۔ مگر موجودہ حکومت عوام کو تحفظ فراہم کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک اور المیہ یہ ہے کہ پاکستان میں حکومتوں کا پتہ ہی نہیں چلتا کہ انہوں نے کن مقاصد کی تکمیل کی خاطر دہشتگردوں کو کھلی چھوٹ دی رکھی ہے۔ اور دہشتگردوں کے بارے میں معلومات کے باوجود دہشتگردی کی روک تھام کیلئے کوئی سنجیدہ اقدامات نہیں کر رہیں۔ 
بیان کے مطابق مجلس وحدت مسلمین وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے پرزور مطالبہ کرتی ہے کہ حکومت فوری طور پر دہشتگردوں کے خلاف کارروائی عمل میں لاتے ہوئے کوئٹہ کے نواحی علاقے ہزار گنجی سے ملحقہ میاں غنڈی میں دہشتگردوں کے خلاف بھرپور آپریشن کرے۔ انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین شہداء کے لواحقین کے غم میں برابر کی شریک ہے۔ اور اس سلسلے میں جمعہ کو ہونیوالی ہڑتال کی مکمل حمایت کا اعلان کرتی ہے۔

amin shaheedi2مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی مرکزی صوبائی اور ضلعی قیادت نے علامہ امین شہیدی مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم کی سربراہی میں مینار پاکستان گراؤنڈ میں کانفرنس کے لئے تیار کیے جانے والے پنڈال کا دورہ کیا ہے۔اس موقع پر صوبائی سیکرٹری روابط رائے ناصر نے مرکزی و صوبائی قیادت کو عوام کے مورال اور کانفرنس میں عوامی شرکت کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ملک کے کونے کونے سے مادر وطن کے جانثار فرزند لاکھوںکی تعداد میں شریک ہو رہے ہیں۔ قرآن و سنت کانفرنس میں شرکت کے لئے عوام کا مورال دیدنی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہفتے کی شام سے ہی ملت جعفریہ کے کاروان کانفرنس میں شرکت کے لئے مینار پاکستان گراؤنڈ پہنچنا شروع ہو جائیں گے۔جن کے لئے استقبالیہ کمپ ہفتے کی صبح قائم کر دیے جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ شرکاء کانفرنس کی رہائش طعام اور دیگر ضروریات کے تمام انتظامات مکمل ہیں۔ایم ڈبلیو ایم شعبہ تحفظ عزاداری کے مرکزی سیکرٹری اور قرآن و سنت کانفرنس کے سکیورٹی انچارج بردار فضل نے اجلاس کے شرکاء کو کانفرنس کے شرکاء کی سکیورٹی کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ کانفرنس کے سکیورٹی کے فرائض وحدت اسکاؤٹس سرانجام دیں گے جس کے لئے چار ہزار سے زائد اسکاؤٹس کو ذمہ داریاں سونپ دی گئی ہیں۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ امین شہیدی کا کہنا تھا کہ
قرآن و سنت کانفرنس کی انتظامیہ کے ملی جذبے کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ اتنے بڑے اجتماع کے لئے کیے جانے والے انتظامات اطمینان بخش ہیں اور تمام دوستوں نے اپنی اپنی ذمہ داری کو بطریق احسن نبھانے میںکوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ وطن عزیز کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کی محافظ ملت جعفریہ کے ملی جذبے ، کثیر شرکت اور ہماری وحدت سے ملک دشمن عناصر خوف زدہ اور بوکھلاہٹ کا شکار ہیں۔ ان کی طرف سے کیا جانے والا منفی پروپیگنڈہ ان کی بوکھلاہٹ کا منہ بولتا ثبوت ہے۔انہوں نے کہا ملت جعفریہ بیدار اور دشمن شناس ہے جو اب ان عناصر کی باتوں کو خاطر میں نہیں لائے گی۔ہم اپنی شرکت اور اظہار وحدت کے ذریعے اسلام ، پاکستان اور ملت جعفریہ کی دشمن طاقتوں کے مکروہ عزائم اور منفی پروپیگنڈہ کو ناکام بنا دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ قرآن و سنت کانفرنس میں علمائ، ذاکرین، خطبائ، ماتمی سالار، عزادار تنظیمیں اور دیگر مذہبی انجمنیں شریک ہو رہی ہیں۔

quranconfمجلس وحدت مسلمین پاکستان کی مرکزی و صوبائی قیادت مینار پاکستان گراؤنڈ میں ہفتے کے روز شام چار بجے یکم جولائی اتوار کو ہونے والی قرآن و سنت کانفرنس کے حوالے سے پریس کانفرنس سے خطاب کرے گی۔ مجلس وحدت مسلمین پنجاب کی طرف سے نیشنل اور انٹرنیشنل میڈیا کو دعوت نامے ارسال کر دیے گئے ہیں۔ ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے صوبائی سیکرٹریٹ لاہور سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ قرآن و سنت کانفرنس کے انتظامات سکیورٹی کی صورتحال اور کانفرنس کے دیگر امور کے حوالے سے علامہ ناصر عباس جعفری اور علامہ امین شہیدی میڈیا سے گفتگو کریں گے جبکہ چاروں صوبوں سمیت گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر سے مجلس وحدت مسلمین کی قیادت بھی موجود ہو گی۔

Nfaiziمجلس وحدت مسلمین پاکستان کے شعبہ فلاح و بہبود کے مرکزی سیکرٹری نثار علی فیضی نے ہفتے کے روز صوبائی سیکرٹریٹ ایم ڈبلیو ایم پنجاب میںمجلس وحدت مسلمین پاکستان کے انچارج میڈیا سیل عامر لاشاری کے ساتھ قرآن و اہل بیت کانفرنس کے مقاصد ، اہداف، عوام رابطہ مہم اور سیاسی روڈ میپ کے حوالے سے خصوصی گفتگو کی ۔


مجلس وحدت مسلمین یکم جولائی کو قرآن و سنت کانفرنس کرنے جا رہی ہے ۔اس کے کیا اہداف ہیں؟
نثار فیضی: ملک کی سیاسی، معاشی،مذہبی اور امن و امان کی مخدوش صورتحال پر ہر محب وطن پاکستانی پریشان دکھائی دیتا ہے اور وطن عزیز کو درپیش ان بحرانوں سے نکلنے کے لئے کسی مسیحا کے منتظر ہیں۔ عوام سیاست مداروںاور ملک کو لو ٹ کھانے والوں سے تنگ آ چکے ہیں ایسے حالات میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان قرآن و سنت کے حقیقی اتباع کے زریعے ملک کو بحرانوں سے نکالنے کا حل قرار دیتے ہوئے میدان عمل میں اتری ہے۔ قرآن و سنت کانفرنس ملک کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ کرنے لئے پیروان قرآن و اہل بیت کو عملی طور پرمو ثراجتماعی و سیاسی جدو جہد کے آغاز کا دن ہوگا۔ آپ جانتے ہیں کہ قرآن و اہل بیت کے ماننے والے دنیا کے جس کونے میںبھی منظم اور بیدار ہوئے ہیںوہاں کے داخلی و خارجی مسائل کا جڑ سے خاتمہ ہوا ہے۔ قرآن و سنت کانفرنس اہل تشیع کا عظیم قومی اجتماع پاکستان کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کا ضامن ثابت ہو گاانشاء اللہ۔ 
ایم ڈبلیو ایم جس سیاسی روڈ میپ کا اعلان کرنے جا رہی ہے وہ کن بنیادوں پر تیار ہوا ہے؟
نثار فیضی: ہم سیاست کو دین کا جز سمجھتے ہیںاور پاکستان کے آئین کے عین مطابق مروجہ سیاست کے اندر اعلیٰ اخلاقی قدروں ، وطن دوستی ، حقیقی خدمت اور عدل و انصاف کے بول بالے کے لیے کردار ادا کرے گی۔ہمارا سیاسی روڈ میپ انشاء اللہ ملک میں انسان ، اسلام اور وطن دوست طاقتوں کو یکجا کرتے ہوئے ایک حقیقی اسلامی و فلاحی ریاست کو تشکیل دینے میں کلیدی کردار اداکرے گا۔قوم کو بحرانوں سے نکالنے کے اس روڈمیپ میں وحدت مسلمین، وحدت مومنین، داخلی و خارجی دشمنوں کے خلاف جدوجہد ، وطن کے استحکام و استقلال کے راستے ، عوام کی حقیقی خدمت، امن و امان و دہشتگردی اور معاشی وتعلیمی بحرانوں کا سدباب جیسے ایشوز شامل ہیں ۔ہمار روڈ میپ میں اسلام کے تصور کائنات کو مرکزی حیثیت حاصل ہو گی جس کے تحت ایک ایسے معاشرہ کی تشکیل جہاں عدل و انصاف کا بول بالا ہو، امن پسندی معاشرے کا شعار ہو اور بنیادی انسانی حقوق کی پامالی نہ ہو۔ ایم ڈبلیو ایم انہی اسلامی مفاہیم اور نظریات کے ساتھ میدان سیاست میں قدم رکھنے جا رہی ہے اور معاشرے میں تحمل برداشت اور باہمی احترام کی فضا ء کو پروان چڑھانے میں فعال کردار ادا کرے گی۔ہماری جدوجہد کے نتیجے میں امن دشمن طاقتیں جو وطن عزیز کو غیر مستحکم اورملی وحدت کو پارہ پارہ کرنا چاہتی ہیں ان کے مکروہ عزائم خاک میں مل جائیں گے۔ 
کیا قرآن وسنت کانفرنس میں شیعہ علماء کونسل کے سربراہ سمیت ذاکرین اور ماتمی تنظیموں کو مدعو کیا گیا ہے؟
نثار فیضی: مجلس وحدت مسلمین پاکستان اپنی تاسیس سے ہی وحدت مسلمین سے پہلے وحدت بین المومنین کو اہم ترین کام شمار کرتے ہوئے اس پر خصوصی توجہ دیتی آئی ہے مجلس کے اعلیٰ اختیاراتی ادارے شوریٰ عالی نے اسے اہم ترین ترجیح میں شامل کیا ہے۔ ملک بھر سے علمائ، خطبائ، ذاکرین، بانیان مجالس اور دیگر ماتمی تنظیموںو انجمنوں کے ساتھ دن بدن رابطوں اور باہم اعتماد میں اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔ ایم ڈبلیو ایم کے ملک گیر اجتماعات میں تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی بھرپور شرکت نے ثابت کر دیا ہے کہ ملت جعفریہ نہ صرف بیدار بلکہ وحدت کے پلیٹ فارم پر متحد ہے۔ حال ہی میں قرآن و سنت کانفرنس میں شرکت کے لئے تمام بزرگ علماء کو دعوت نامے ارسال کیے گئے ہیں۔ (شیعہ علماء کونسل کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی کوقرآن و سنت کانفرنس میں باقاعدہ مدعو کرنے کے لئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کا سہ رکنی وفد ان کی رہائش گاہ پر گیا جہاں پر ان کے صاحبزادے کو علامہ صاحب کا دعوت نامہ پہنچایا گیا ہے ہم امید کرتے ہیں کہ علامہ صاحب تشیع کی سربلندی و سرفرازی کے خاطر اس ملک گیر کانفرنس میں ضرور شرکت کریں گے اور ہماری صفوں میں افتراق و انتشارکا خواب دیکھنے والوں کو مایوس کریں گے)۔ ذاکرین عظام مجلس کی قیادت کے ساتھ کھڑے ہیں اور اس وقت پورے ملک میںقرآن و سنت کانفرنس کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے اس میں شرکت کے لئے کام کر رہے ہیں۔ انشاء اللہ ایم ڈبلیو ایم اپنے شہید قائد کے آزاد اور خود مختار پاکستان اور امت مسلمہ کی وحدت کے خواب کو جو وہ اپنے دل میں لے کے ہم سے جدا ہوئے ان ارمانوں کی تکمیل کرے گی۔ 
قرآن و سنت کانفرنس میں ایم ڈبلیو ایم سیاسی الحاق کی پالیسی اپنائے گی یا آئندہ الیکشن میں اپنے امیدوار کھڑے کرے گی؟
نثار فیضی: مجلس وحدت مسلمین پاکستانی سیاست میں ملت جعفریہ کے کردار کو موثر بنانے کے حوالے سے بھرپور لائحہ عمل ترتیب دے رہی ہے جس کے پہلے مرحلے میں عوامی اجتماعات کے ذریعے سے تشیع کی بیداری اور سیاسی طاقت کے شعور کو اجاگر کرنے کے مراحل طے کررہی ہے۔ جس کے بعد انشاء اللہ ماضی کے تجربات سے استفادہ کرتے ہوئے وطن عزیز کی سربلندی، ملت جعفریہ کے حقوق کا تحفظ، عوامی مسائل کے حل کی جدوجہد کو بنیاد بنا کر پاکستان کے گوش و کنار میں شیعہ ووٹ بینک کا درست استعمال کر کے پاکستان ، اسلام اور انسان دوست امیدواروں کی حمایت کی جائے گی۔ اس سلسلے میں تفصیلی روڈ میپ کا اعلان یکم جولائی کو مینار پاکستان گراؤنڈمیں ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری اپنے قوم سے خطاب میںکریں گے۔ 
ملک پاکستان جواس وقت دہشت گردی اور فرقہ واریت کی آگ میں جل رہا ہے کیا قرآن وسنت کانفرنس میں ایم ڈبلیو ایم اس سے نجات کا بھی کوئی روڈ میپ دینے جا رہی ہے؟
نثار فیضی: پاک سرزمین میں فرقہ واریت کا بیج ٨٠ کی دہائی میں ملکی تاریخ کے بدترین آمر اور ڈکٹیٹر جنرل ضیاء کے تاریک دور میں بویا گیا جس کا خمیازہ آج تک ہماری قوم بھگت رہی ہے۔ برصغیر کی تاریخ میں مذہبی منافرت اور فرقہ واریت کا تصور تک نہیں تھا۔ یہاں کے پرامن لوگ صوفیائے کرام کی تعلیمات کی روشنی میں متحد تھے۔ آج مادر وطن دہشت گردی اور مذہبی منافرت کی جس آ گ میں جل رہا ہے وہ امریکی، برطانوی اور بعض عرب ممالک کے خطے میں مفادات کا شاخسانہ ہے۔ اب ان فرسودہ اور بے قیمت نظریات کا خریدار کوئی نہیں رہا۔ پاکستانی قوم بیدار اور دشمن شناس ہو چکی ہے اور جذبات و احساسات کو ورغلانے والی غلیظ اور متنازعہ گفتگو کے پس پردہ عناصر کو پہچان چکی ہے۔ مجلس وحدت مسلمین انشاء اللہ اپنی اجتماعی جدوجہد کے ذریعے تمام مکاتب فکر کے مابین ایسی فضاء کو فروغ دے گی جس کے ذریعے سے گروہی، نسلی، علاقائی اور لسانی تعصب کو جڑ سے ختم کر دیا جائے گاقرآن و سنت کانفرنس میں پیش ہونے والے روڈمیپ میں انشاء اللہ اس حوالے سے لائحہ عمل پیش کیا جائے گا۔ ملی یکجہتی کونسل کا قیام اور اس میں ایم ڈبلیو ایم کی شمولیت اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ 
ایم ڈبلیو ایم کے ملک گیر اجتماعات میں عوامی شرکت کا رجحان کیسا رہا اور کیا مستقبل کے حوالے سے آپ پر امید ہیں کہ یکم جولائی کی کانفرنس کامیاب ہو گی؟
نثار فیضی: مجلس وحدت مسلمین کا عوامی بیداری کا سفر گذشتہ چار سالوں سے جاری و ساری ہے۔ جس میں اہم ترین قائد شہید سید عارف الحسینی کی برسی کے اجتماعات ہیں۔ الحمد للہ ان تمام اجتماعات میں لوگوں کا رسپانس دیدنی رہاہے۔ بالخصوص 25 مارچ نشتر پارک میں منعقدہ قرآن و اہل بیت کانفرنس نے ہماری قوم کومزید سربلند اور سرفراز کیا ہے اورہم عوامی بیداری و حمایت کے ایک نئے مرحلے میں داخل ہوئے ہیں۔ اس کے بعد جھنگ، فیصل آباد، ملتان، جہلم اور بھکر میںبھی ہزاروں کی تعداد میں فرزندان ملت نے شرکت کر کے عملی بیداری کا ثبوت دیا۔ یکم جولائی کی قرآن و سنت کانفرنس کاروان وحدت کی سربلندی و افتخار کی منزل کا نقطہ عروج ہو گا۔ جس میں انشاء اللہ ملک بھرسے لاکھوں کی تعداد میں عوام شریک ہوں گے۔ یکم جولائی کا دن شہدائے ملت بالخصوص شہید قائد سید عارف الحسینی کے ساتھ تجدید عہد کا دن ہو گا جہاں ہم دنیا کو داخلی وحدت اور بیداری کے ساتھ ساتھ شہید کے حقیقی امین اور وارث ہونے کا ثبوت دیں گے۔ دنیا کو بتا دیں گے کہ ہم مادر وطن کے حقیقی فرزند ہیںجو ملک کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کے حقیقی محافظ بھی ہیں۔ قرآن و اہل بیت کانفرنس کی تیاریاں اس وقت اپنے عروج پر ہیں۔عوامی رابطہ مہم کا سلسلہ جاری و ساری ہے۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے تمام مرکزی ، صوبائی اور ضلعی عہدیداران عوامی جلسوں، مذہبی اجتماعات، کارنر میٹنگز اور ڈور ٹو ڈور مہم کے ذریعے سے ہر شخص تک اس پروگرام کی دعوت کو عام کر رہے ہیں۔ انشاء اللہ آپ دیکھیں گے اس دن پاکستان کی سرزمین پرامیدکا ایک نیا سورج طلوع ہو گا۔پورے ملک بالعموم اور پنجاب سے بالخصوص عوامی قافلے لاکھوں کی تعداد میں بسوں،ویگنوں، ٹرالیوں، موٹر سائیکلوں اور پیدل لبیک یا حسین کی صدائیں بلند کرتاہوئے مینار پاکستان پہنچیں گے انشاء اللہ۔ 
کیا یکم جولائی کی قرآن و سنت کانفرنس قائد شہید کی قرآن و سنت کانفرنس کا ہی تسلسل ثابت ہو گی؟
نثار فیضی: 1987 کو اسی مقام پر منعقدہ قرآن و سنت کانفرنس میں قائد شہید نے ملت تشیع پاکستان کے سیاسی اور اجتماعی جدوجہد کا لائحہ عمل پیش کیا تھا جس سے خوفزدہ ہو کر پاکستان دشمن طاقتوں نے شہید قائد کو ہم سے جدا کر دیا۔ وہ ارمان اور ادھورے خواب جو شہید قائد نے سرزمین پاکستان میں مکتب قرآن و اہل بیت کے پیروکاروں کے لئے اس موقع پر پیش کیا انشاء اللہ یکم جولائی 2012کی قرآن و سنت کانفرنس ان کی تکمیل کا دن ہو گا۔ اسی وجہ سے اس دن اور اس عنوان کو شہید قائد کی برسی کے لئے منتخب کیا گیا تھا ۔ دنیا دیکھے گی شہید کے نظریاتی فرزند پاکستان کے طول و عرض سے اپنے اجتماعی سیاسی اور مذہبی کردار کی ادائیگی کے لئے ہر قسم کی قربانی سے تیا ر ہوں گے اور ملت پاکستان کو سربلندی اور سرفراز ی سے نوازیں گے۔
کیا پاکستان کی مذہبی سیاسی جماعتیں ملکی ترقی میں کوئی فعال کردار ادا کر سکتی ہیں؟
نثار فیضی: پاکستان جس کا حصول لا الہ الا اللہ کی بنیاد پر ممکن ہوا لیکن ریاست کے حصول کی کامیابی کے بعد اس نظریے کی روشنی میں پاکستان کی تعمیر و ترقی کے لئے عمل درآمد کا مرحلہ مکمل نہ ہو سکا۔مذہبی جماعتیں ملکی ترقی میں شروع سے ہی اپنا کردار ادا کرنے میںلگی رہیں۔ ملکی آبادی کا ایک بہت بڑا حصہ مذہبی رجحانات رکھتاہے لیکن بدقسمتی سے ان امکانات اور رجحانات سے اب تک درست استفادہ نہیںکیا جا سکا۔ اسلام اور پاکستان دشمن طاقتیں اپنی سازشوں کے ذریعے سے مذہبی شخصیات اور جماعتوں کے کردار کو متنازعہ بنا کر عوام کوان سے متنفر کرنے کی مذموم کوششیںکرتی رہی ہیں۔ لیکن سفیر انقلاب شہید قائد سید عارف الحسینی امام خمینی رحمتہ اللہ علیہ کی فکر کے مطابق پاکستانی عوام کو اسلام ناب محمدی اور امریکی اسلام میں فرق واضح کرکے ان سازشوں کو ناکام بنایا۔ ہم اپنے شہید قائد کی فکر کے ساتھ علم وحدت و بصیرت کوبلند کرکے پاکستان، اسلام اور انسان دوست طاقتوں کے ساتھ مل کر قومی خدمت کا فریضہ انجام دیں گے۔ انشاء اللہ ہم پاکستانی کی مذہبی و سیاسی جماعتوں کو انہی خطوط پر چل کر ملکی تعمیر و ترقی میں کلیدی کردار ادا کرنے کی دعوت دیں گے۔ 
مجلس وحدت مسلمین کا وجود امت کی صفوں میںوحدت کے فروغ کے لئے کس حد تک کارگر ثابت ہوا ہے؟
نثار فیضی: پاکستان دشمن بیرونی طاقتوں اور ان کے ایجنڈے پر کام کرنے والے اندرونی شر پسند عناصر نے امت مسلمہ کی وحدت کو پارہ پارہ کرنے اور ملت جعفریہ کو گروہ در گروہ تقسیم کرنے کے لئے ہر قسم کے وسائل استعمال کیے ہیں۔ جہاں قیام پاکستان کے وقت ہم سب لا الہ الا اللہ کے پرچم تلے شیعہ سنی جمع تھے آج ہم شیعہ سنی، بریلوی، دیو بندی ، اہل حدیث وغیرہ وغیرہ مسالک میں تقسیم نظر آتے ہیں۔ کامیابی، کامرانی اور سربلندی کی منزل کا حصول اس وقت تک ممکن نہیں جب تک پاکستان اور اسلام دشمن طاقتوںکے ناپاک عزائم کو خاک میںنہ ملا دیا جائے۔ ایم ڈبلیو ایم کا امت مسلمہ کے لئے پیغام وحدت کسی وقتی ضرورت یا مصلحت کے لئے نہیں بلکہ ہما را ایمان ہے کہ امت محمدی کی دنیاوی و اخروی کامیابی کا راز اتحاد و وحدت میں مضمر ہے۔مجلس وحدت مسلمی اسم با مسمیٰ جماعت ہے۔ جہاں ہم نے ملت جعفریہ کو متحد کیا ہے وہاں ملی یکجہتی کونسل کی از سرنو تشکیل اور اس میں ایم ڈبلیو ایم کا فعال کردار امت مسلمہ کی وحدت کے لئے کی جانے والی کوششوں کا ثمر ہے۔

nasirjafrisargodha222مجلس وحدت مسلمين پاکستان کے مرکزي سيکرٹري جنرل علامہ ناصر عباس جعفري نے کوئٹہ کے قريب رونما ہونے والے سانحہ ہزار گنجي کي شديد مذمت کرتے ہوئے تين روزہ سوگ کا اعلان کيا ہے۔ انھوں نے کہا کہ بلوچستان امريکہ نواز دہشتگردوں کي آماجگاہ بن چکا ہے اور ان سفاک دہشتگردوں کو کھلي چھٹي دے دي گئي ہے، ہم نے کئي بار حکومت کو اس صورتحال سے آگاہ کيا کہ يہ دہشتگرد گروہ نہ تو اسلام کے حامي ہيں اور نہ ہي پاکستان کے دوست۔ ان کا مقصد صرف اور صرف امريکي اسلام کي ترويج اور مسلمانوں کے درميان تفرقہ کو فروغ دينا ہے۔ ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری جنرل نے وفاقي حکومت کو متنبہ کيا کہ نااہل وزيراعلٰي بلوچستان نواب اسلم رئيساني کو في الفور ہٹايا جائے۔ گزشتہ چھ ماہ کے دوران اب تک کوئٹہ ميں سو سے زائد اہل تشيع مسلمانوں کو دہشتگردي کا نشانہ بنايا گيا ہے۔ انہوں نے حکومت سے سوال کيا کہ کيا يہ پاکستاني شہري نہيں تھے؟ کيا پاکستان کے آئين کا اطلاق ان معصوم اور بے گناہ شہيد کيے جانے والوں پر نہيں ہوتا۔؟ انھوں نے کہا کہ اب اس سلسلے کو فوري بند اور معصوم پاکستانيوں کو مکمل تحفظ ملنا چاہيے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree