The Latest

mian aslam campجماعت اسلامی کے رہنما میاں اسلم ایک وفد کے ہمراہ پریس کلب اسلام آباد کے سامنے لگے شیعہ نسل کشی خلاف احتجاجی کیمپ کا دورہ کیا اور کیمپ میں شریک افراد سے اظہار یکجہتی کی
میاں اسلم نے کیمپ کے شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے اس حکومت پر کڑی تنقید کی کہ وہ دہشت گردوں کی گرفتاری اور شیعہ ٹارگٹ کلنگ کی روک تھام میں کھلی کوتاہی برت رہی ہے انہوں نے کہا کہ ملک میں اللہ کے فضل سے کسی قسم کی کوئی فرقہ واریت نہیں ہے بلکہ جو کچھ ہورہی ہے اس کے پیچھے سامراجی آلہ کاروں کی دہشت ہے
وفد کو ساتھ اسلام آباد کے سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیوایم علامہ فخرعلوی نے احتجاجی کیمپ میں خوش آمدید کہتے ہوئے شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے دہشت گردی اور شیعہ ٹارگٹ کلنگ کے خلاف لگائے گئے کیمپ میں آکر اظہار یکجہتی کی علامہ علوی نے کہا کہ شیعہ ٹارگٹ کلنگ میں سامراجی آلہ کار ملوث ہیں ،ملک میں تمام مسلمان بھائیوں کی طرح رہتے ہیں جو کچھ ہورہا ہے وہ صرف دہشت گردی ہے اور کوئی بھی مسلمان دہشت گردنہیں ہوسکتا ،انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات پر سخت حیرت تعجب ہے کہ ریاست مکمل طور پر اپنا کردار ادا نہیں کررہی ۔
جماعت اسلامی کے وفد میں سابق ایم این اے اور جماعت اسلامی کوئٹہ کی ناظمہ بلقیس،صوبہ پنجاب کی ناظمہ سکینہ شاہد،سابقہ ناظمہ جماعت اسلامی اسلام آباد زیباخاتون،ڈاکٹر کوثرفردوس سابقہ سنیٹر و سیکرٹری جماعت اسلامی شامل تھیں

rubabzaidi

 اسلام آباد ( پ ر ) مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کی کنوینئر سیدہ رباب زیدی نے ٹارگٹ کلنگ اور شیعہ نسل کشی کے خلاف جمعہ کے روز خواتین کی احتجاجی ریلی نکالنے کا اعلان کر دیا ، انہوں نے یہ اعلان ایم ڈبلیو ایم کی جانب سے نیشنل پریس کے سامنے لگائے گئے احتجاجی     کیمپ میں ایک پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا ، انہوں نے کہا کہ سرزمین وطن پر بے گناہ افراد کی ٹارگٹ کلنگ، بالخصوص ملت تشیع کی نسل کشی کا سلسلہ عروج پر ہے ، کوئٹہ کراچی ، پارا چنار ، گلگت بلتستان ، ڈی آئی خان اور جنوبی پنجاب سمیت ملک کا کوئی بھی علاقہ قتل و غارت گری اور خونریزی سے محفوظ نہیں ، شیعہ عمائدین کو چن چن کو بے رحم گولیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، کوئی دن ایسا نہیں نہیں گزرتا جب اہل تشیع کی لاشیں نہ اٹھائی گئی ہوں ہر روز یوم عاشور اور ہر علاقہ کربلا بنا ہوا ہے حکومت اور حکومتی ادارے بے بس ہو چکے ہیں اور ملک کا ہر شہری عدم تحفظ کا شکا ر ہے انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک نظریاتی جماعت ہے جو ملک و قوم کی سلامتی و استحکام ، سرزمین پر پائیدار امن کے قیام، معاشرے کی تطہیر اورنظریہ پاکستان ، دینی عقائد و عوامی حقوق کے تحفظ کے لیے اپنی تمام ممکنہ توانائیاں بروئے کار لا رہی ہے ، موجودہ ملکی حالت کے تناظرمیں ایم ڈبلیو ایم کی جانب سے ٹارگٹ کلنگ اور بے گناہ شہریوں کے قتل عام کے خلاف عوامی شعور کو اجاگر کرنے ، ھکومت ، سیکورٹی فورسز ، اور عدلیہ کی توجہ شیعہ نسل کشی کی جانب مبذول کرانی اور انسانی حقوق کے علمبرداروں کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کے لیے لگایا جانے والا یہ احتجاجی کیمپ بلا شبہ ظلم و جور اور مظالم کی چکی میں پسنے والے مفلوک الحال پاکستانی عوام کے کے لیے امید کی ایک نئی کرن ہے ۔ انہوں نے مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین ، اور راولپنڈی و اسلام آباد کی تما م خواتین تنظیموں ،  معلمات اور خواتین کے دینی اداروں کی سربراہان کی جانب سے اس کیمپ کے انعقاد کا خیر مقدم کرتے ہوئے شرکائے کیمپ کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار  ک کیا اور خواتین کی جانب سے مکمل تعاون کا یقین د دہانی کرائی

quetta.medicalمجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے زیر اہتمام بروری روڈ کوئٹہ پر ایک روزہ فری میڈیکل کیمپ منعقد ہوا کیمپ کا افتتاح ایم ڈبلیو ایم بلوچستان کے سربراہ علامہ مقصود علی ڈومکی نے کیا اس موقع پر کے صوبائی سیکرٹری شعبہ ویلفئیر سہیل اکبر شیرازی ،منتظران مہدی اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے صدرضیاء بھائی، محمد مہدی اور دیگر اراکین نے انتظامی فرائض ادا کئے اس موقع پر  245مریضوں کا مفت معائنہ کر کے فری میڈیسن دی گئیں جبکہ ڈاکٹر اقبال نذر ہزارہ اور ڈاکٹر عامر رضا نے مریضوں کا معائنہ کیا اس موقع پر گفتگوکرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا  کہ بلا تفریق انسانیت کی خدمت معظیم عبادت ہے انبیاء کرام ع اور آئمۂ ھدی ع کی حیات طیبہ میں خدمت انسانی کی جو اعلی مثالیں موجود ہیں وہ ہمارے لئے مشعل راہ ہیں مجلس وحدت مسلمین انسانی خدمت کے اس منصوبہ کو مخیر لوگوں کے تعاون سے پایہ تکمیل تک پھنچائے گی۔

A.SADIسرگودہا میں اتحاد امت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے تقریب کے مہمان خصوصی مجلس وحدت مسلمین صوبہ پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی نے کہا کہ زخمی زخمی پاکستان کے لہو لہو کوچے اور خون آلودہ گلیاں یہ پرآشوب دور جس دور میں کوئی شخص محفوظ نہ اس کی دولت و آبرو اس دور میں اتحاد و اتفاق ہی مرہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اختلافات ہماری تباہی کے موجب ہیں، انہوں نے ہمیں ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے بلکہ یہ کہوں گا کہ ہمارے دشمن کے ہاتھ مضبوط کرنے میں مدد کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے اختلافات دشمن کے لیے لقمہ تر ثابت ہوئے ہیں۔ ان اختلافات نے ہمارے جسموں کو زخمی کیا۔

مجلس وحدت مسلمین صوبہ پنجاب کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ آج امت مسائل سے دوچار ہے جن کا ذکر کروں تو بہت طویل ہو جائے گا۔ وحدت ہی ان تمام مسائل کا حل ہے۔ لیکن اب بیداری کا وقت ہے آج شعور کا وقت ہے ہمیں وحدت سے دشمن کی ہر چال کو ناکام بنانا ہے اور انشاء اللہ ہم وحدت سے ہی مسائل حل کریں گے۔

مہمان خصوصی کا کہنا تھا کہ ہمارے ساتھ زیادتیاں کی جاتی رہیں۔ ہمیں قتل کیا جاتا رہا، ہمیں بے گناہ اسیر کیا جاتا رہا اور یہ سلسلہ تھمنے بھی نہیں جا رہا لیکن ہم نے کسی بھی جگہ پر اخلاقیات اور وحدت کا دامن ہاتھ سے نہیں جانے دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اس وحدت کو بچانے کے لیے بہت کچھ قربان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے حالات خراب کرکے فرقہ واریت کو ہوا دی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم قومی وحدت نہیں توڑیں گے لیکن حکومت اپنا مخلصانہ کردار ادا کرے اور ذمہ داران کو کیفر کردار تک پہنچائے۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ کا حل بھی وحدت سے ہے اور گلگت کا بھی۔ اگر آج ہم اکٹھے ہو جائیں اور ایک قوم کی شکل اخیتار کرجائیں تو وہ دن دور نہیں کہ دشمن شکست خوردہ ہو کر اپنی ناکامی کو تسلیم کریگا۔ انہوں نے کہا کہ پارا چنار کے لوگوں کو آفرین پیش کرتا ہوں جنہوں نے وحدت سے دشمن کے دانت کھٹے کیے ہمیں بھی اس سے سبق حاصل کرناچاہے۔

MKAZMIممبر مرکزی کابینہ  و رکن ایکزگٹیو کیمٹی ایم ڈبلیو ایم علامہ مظہر حسین کاظمی نے آئی ایس او سرگودھا ڈویژن کے استحکام تنظیم و احیائے ثقافت اسلامی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ثقافت تبلیغ کا ایک اہم ذریعہ ہے اور اگر ہم دین اسلام کو مکمل اور عالمگیر مذہب سمجھتے ہیں تو اسلامی اقدار اور رسومات کو عام کرنا ہوگا۔ پرنسپل جامع بعثت کا کہنا تھا کہ اگر ہم چاہتے ہیں کہ احیائے ثقافت اسلامی کریں تو آئمہ طاہرین کی سیرت پر چلنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ آج سرد جنگ کا دور ہے اور ثقافتی یلغار اس کا ہتھیار ہے لہذا اس کے تحفظ کے لیے ہمیں دین مبین پر عمل پیر ا ہونا ہو گا اور تب ہی ہم حقیقی آزادی بھی حاصل کر پائیں گے۔

علامہ مظہر کاظمی نے کہا کہ آغاز سے لے کر مغلیہ دور تک مسلمانوں کی ثقافت کی انفردیت اور اہمیت ہوا کرتی تھی۔ لیکن اس کے بعد اس طرف توجہ نہیں دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ نئی نسل کو اگر بے راہ روی سے بچانا ہے تو اس ثقافتی جنگ سے بچانا ہوگا اور اس کے مقابلے میں ثقافت اسلامی کا احیاء ہونا چاہے۔

 ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری شعبہ خواتین نے کہا کہ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہم امام زمان (ع) کے سپاہی بنیں تو ہمارے رہن سہن ہمارے اطوار اسلوب بھی اسی طرح کے ہونے چاہیں۔ ہمارا طرز زندگی بھی امام کے سپاہیوں جیسا ہونا چاہے۔ انہوں نے کہا کہ امام خمینی (رہ) ثقافت اسلامی کی سخت تاکید کرتے تھے اور مغربی تہذیب کو معاشرے کے لیے ناسور قرار دیتے تھے۔ اسی لیے انہوں نے نوجوانوں کو امریکہ اور روس جانے سے منع کیا تھا۔

علامہ مظہر کاظمی کا کہنا تھا کہ علامہ اقبال مغربی تہذیب پر شدید الفاظ میں تنقید کرتے تھے اور ان کی تہذیب کے پیروکاروں کو گندے انڈے کہا کرتے تھے اور کہا کرتے تھے کہ ان کو اس معاشرے سے نکال باہر کرنا چاہے کیونکہ مغربی تہذیب اس معاشرے کے لیے نقصان دہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ثقافت پہچان ہوتی ہے اور جو ثقافت چھوڑ دیتا ہے دراصل اس کی پہچان ختم ہوجاتی ہے۔

lhrnasirمجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے اپنے دورہ لاہور پر پنجاب بھر کے اضلاع سے آئے ہوئے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملت تشیع کو دیوار سے لگانے کے لئے سامراجی قوتیں ہر طرح کے حربے اور وسائل بروئے کار لا رہی ہیں لیکن ملت کی بیداری اور کربلا والوں کے درس حریت نے اس قوم کو ہر شہید کی شہادت کے بدلے میں رب ذوالجلال نے مزید متحد اور دشمن کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار ثابت کر کے قاتلوں اور شیطانی قوتوں کو حیرت زدہ کردیا ہے۔

علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے اپنے خطاب میں کہا کہ اس دنیا میں سامراجی قوتیں اگر کسی سے خوفزدہ ہیں تو وہ صرف ملت جعفریہ ہے، دنیا میں واحد ملت تشیع نے ہر محاذ پر ان شیطانی قوتوں کا مقابلہ بھی کیا اور بدترین شکست سے دو چار بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ہر چیز سے بخوبی آگاہ ہیں کہ پاکستان میں جاری شیعہ کلنگ کے پیچھے امریکن اور اس کے نمک خوار طبقات کے ہاتھ ہیں، انشاء اللہ یہ ملت ان ملک دشمنوں اور اسلام دشمنوں کو دنیا میں ذلیل و رسوا کر کے دم لے گی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی عدلیہ کہنے کو آزاد ہے لیکن کس کیلئے؟ عدلیہ آزاد ہے تو دہشت گردوں کے لئے، اپنے اقرباء کے لئے، سامراجی قوتوں کیلئے، جس ملک میں ایک ہی مکتب فکر کے دو ہزار سے زائد محب وطن شہریوں کو بیگناہ شہید کر دیا گیا ہو لیکن عدل و انصاف کے رکھوالوں کو ایک مذمتی لفظ تک بولنے کی جرات نہیں ہوئی، سیکڑوں بےگناہ شیعہ مسلمانوں کے قاتل کو رہا کر کے اس تکفیری اور قاتل گروہ کو یہ پروانہ دیا کہ وہ جب چاہے ملک کو فرقہ واریت اور قتل و غارت گری کے دلدل میں دھکیل دے۔

protest camp in islamabad

آج کیمپ کا دوسرا دن تھا لیکن ٹہریے اس سے قبل کہ ہم دوسرے دن کے بارے میں کچھ کہیں گذریں رات کا کچھ احوال ہوجائے رات گئے اسلام آباد میں اچانک شدید موسلادھار بارش ہوئی کیمپ میں بیٹھے دوست رات بھر بارش میں نہاتے رہے لیکن کیمپ کو ایک منٹ کے لئے بھی انہوں نے نہیں چھوڑا ۔
کنوپی لگاتے وقت کہا گیا تھا کہ و اٹر پروف ہے لیکن موسلادھار بارش میں کیمپ کی چھت نے کسی غریب کی ٹپکتی چھت کا منظر پیش کیاعلی الصبح جب مرکزی آفس کے افرادکیمپ کے دوستوں کے پاس گئے تو معلوم ہوا کہ ہر کیمپ میں بیٹھے دوستوں سمیت ہر چیز تفصیلی طور پر کئی بار نہاچکی ہے
یہاں اس نکتے کی جانب توجہ ضروری ہے کہ احتجاجی کیمپ میں موجود جوانوں نے ساری رات جاگ کر بارش میں بھیگتے گذاری لیکن وہ مظلوموں کی حمایت اور ظالم سے نفرت کے لئے لگائی گئی کیمپ سے ایک لمحے کے لئے بھی دور نہ ہوئے اور نہ ہی انہوں نے کسی قسم کی کوئی شکایت کہ آخر کیوں کریں ان کے دلوں میں جو درد ہے وہ اس معمولی سے زحمت سے کئی گنا بڑا ہے وہ ٹارگٹ کلنگ میں شناخت پریڈ کے بعد قتل کئے گئے مظلوموں کا درد لیکر بیٹھے ہیں
آج کیمپ کا دوسرا دن تھا دن بھر مختلف افراد اور راہگیر کیمپ آتے رہے اور اظہار یکجہتی کرتے رہے نماز ظہرین کو شرکاء کیمپ نے کیمپ میں ہی ادا کی اور چنے اور روٹی کے ساتھ دوپہر کا کھانا تناول کیا رب کا شکر بجالایا اور اپنے عزم و استقامت میں مزید اضافہ کیا
شام چار بجے کے قریب شرکا کیمپ نے علامہ عسکری ،برادر اقرار کی قیادت میں مرکزی ترجمان مجلس وحدت علامہ سید حسن ظفر نقوی ،علامہ شیخ سخاوت قمی کا کیمپ میں استقبال کیا علامہ حسن ظفر نقوی نے کیمپ میں موجود افراد کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ کرنے والوں کا کوئی مذہب اور دین نہیں ہوتا ہمیں افسوس اس بات پر ہے کہ ریاست اپنی ذمہ داری ادا نہیں کررہی۔
علامہ صاحبان کے جانے کے بعد کچھ ایسے دوست آئے جن کا تعلق بین الاقوامی انسانی مسائل پر ڈاکیومنٹریز بنانا تھا ان کاکہنا تھا کہ وہ پریس کلب جارہے تھے کیمپ کو دیکھ کر چلے آئے ہیں انہوں نے اس احتجاجی کیمپ کو ایک اچھا اور مفید قدم قراردیتے ہوئے اسے جاری رکھنے کی تاکید کی اور اس سلسلے میں اپنے تعاون کو پیش کیا انکا کہنا تھا کہ وہ اس مسئلے کو اجاگر کرنے میں اپنی خدمات پیش کرتے ہیں
کیمپ ایک ایسا مفلوک الحال شخص بھی آیا جنکا کہنا تھا وہ رحیم یار خان سے آئے ہوئے ہیں ان کانام محمد خالد محمود ہے پولیس اور عدلیہ کے ظلم کا شکارہیں، کرپشن کے خلاف پیچھے آٹھ دن سے بھوگ ہڑتال کیا ہوا ہے پولیس نے ان پر ہونے والے ظلم کی ایف آئی آر درج نہیں کی ان کی بیٹی کے ساتھ زیادتی ہوئی
کہنا تھا کہ میرا مسلک سنی ہے لیکن میرا دل شیعہ بھائیوں کے قتل عام پر خون کے آنسوروتا ہے ،کیونکہ ہم سب بھائی ہیں میں آپ سب پر سلام بھیجتا ہوں کہ آپ بھی میری طرح ظلم کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں ۔
کیمپ میں صبح سے صحافی حضرات کا مسلسل آنا جانا رہا جو وہاں سے رپورٹنگ کرتے تصویر بناتے اور اظہار یکجہتی کرتے جاتے رہے
شام کے تقریب ساڑھے پانچ بجے کا وقت تھا کہ اسلام آباد کے مختلف آفسوں سے چھٹی کرکے نکلنے والے ملازمین کی ایک بڑی تعداد نے کیمپ کا رخ کیا جس کے سبب کیمپ کی گہماگہمی میں مزید اضافہ ہوا اور یہ گہماگہمی جاری تھی کہ راقم کو ضروری کاموں کے سبب احتجاجی کیمپ سے واپس آنا پڑا لیکن مجھے فون پر اطلاع دی گئی کہ کل چار بجے شام کو ایم ڈبلیوایم وومن ونگ پریس کانفرنس کرینگی جس میں وہ جمعہ کے دن ہونے والے خواتین کی احتجاجی ریلی کے سلسلے میں اہم بیانات دینگی

P9034962
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ سید حسن ظفر نقوی نے کہا ہے کہ ظلم و بر بریت اور ناانصافیوں کے خلاف أواز اٹھانا ہر شہری کا بنیادی حق ہے ، ایم ڈبلیوایم کے کارکن اسی حق کو استعمال کرتے ہوئے حقوق انسانی کے علمبرداروں کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کے لیے ملک بھر میں جاری شیعہ نسل کشی اور ٹارگٹ کلنگ کے خلاف پر امن احتجاج کر رہے ہیں ۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار ایم ڈبلیو ایم کی جانب سے نیشنل پریس کلب کے سامنے لگائے گئے احتجاجی کیمپ کے شرکاء سے بات چیت کے دوران کیا ، انہوں نے کہا ،کوئٹہ ، کراچی اور گلگت بلتستان سمیت ملک کے کونے کونے میں شیعیان علی کا قتل عام ایک انسانی المیہ ہے ، لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ قتل و غارت اور خونریزی کے سنگین واقعات کے باوجود حکومت اور حکومتی ادارے خاموش ہیں اورسفاک قاتلوں کی گرفتاری کے لیے قانون کو حرکت میں نہیں لایا گیا ، چیف جسٹس آف پاکستان نے لاپتہ افراد کیس کے حوالے بار ہا بلوچستان کے دورے کیے لیکن انہوں بھی نے ٹارگٹ کلنگ اور شیعہ نسل کشی پر توجہ دینے کی ضرورت محسوس نہیں کی ، علامہ حسن ظفر نقوی نے کہا کہ افسوسناک بات یہ ہے کہ ٹارگٹ کلنگ کے وقعات کو فرقہ وا ریت کا رنگ دے کے حقائق کو مسخ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ، انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کوئی فرقہ واریت نہیں ، فرقہ واریت کی اصطلاح ہمارے ذہنوں میں استعمار نے منتقل کی ہے ۔ یہاں تمام مسلما ن اخوت اور بھائی چارے کی فضا میں زندگی بسر کر رہے ہیں انہوں نے میڈیا اور دیگر نشریاتی اداروں سے اپیل کی کہ وہ سرزمین وطن پر ہونے والی ٹارگٹ کلنگ کے لیے فرقہ واریت کی اصطلاح استعمال نہ کریں بلکہ عوام کو اصل حقائق سے باخبر رکھنے کے لیے اپنا کرداد ادا کریں ، انہوں نے عنقریب احتجاجی کیمپ میں ایک پریس کانفرنس کر نے کا بھی اعلان کیا

h.mir

ابن سينا نے کہا تھا کہ دنيا ميں دو قسم کے لوگ ہوتے ہيں۔ ايک وہ جن کے پاس عقل ہے اور مذہب نہيں، دوسرے وہ جن کے پاس مذہب ہے مگر عقل نہيں۔ ايسا لگتا ہے کہ پاکستان ميں دوسری قسم کے لوگوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ جنرل ضياءالحق کے دور ميں مذہب کے نام پر غير عقلی فيصلے کئے گئے،پھر جنرل پرويز مشرف کا دور آيا۔ انہوں نے روشن خيال اعتدال پسندی اور لبرل ازم کے نام پر فاشسٹ پاليسی اختيار کی۔
انہوں نے جنوبی وزيرستان ميں فوجی آپريشن کيلئے اکثريتی فرقے کے عسکريت پسندوں کے خلاف اقليتی فرقے کے قبائلی سرداروں کی زبردستی مدد حاصل کی اور قبائلی عوام کو اندر سے تقسيم کر ڈالا اور پھر يہ فرقہ وارانہ تقسيم صرف اورکزئی ايجنسی اور کرم تک محدود نہ رہی بلکہ پشاور، لاہور اور کراچی سے ہوتی ہوئی کوئٹہ تک پہنچ گئي۔
 
2003ء ميں کوئٹہ ميں ہزارہ نسل سے تعلق رکھنے والے اہل تشيع پر حملے شروع ہوئے، جو آج تک جاری ہيں۔ ويسے تو آج پاکستان ميں کوئی بھی محفوظ نہيں اور پچھلے دس سال کے دوران بم دھماکوں، ڈرون حملوں اور فوجی آپريشنوں کے علاوہ ٹارگٹ کلنگ کے واقعات ميں مارے جانے والے 40 ہزار سے زائد پاکستانيوں کو مختلف فرقوں ميں تقسيم نہيں کيا جا سکتا، ليکن پچھلے چار سال کے دوران کوئٹہ اور گلگت بلتستان کے علاوہ کراچی ميں اہل تشيع پر مسلسل حملے ہر محب وطن پاکستانی کے لئے باعث تشويش ہيں۔ کوئٹہ ميں صورتحال يہ ہے کہ شہر ميں صرف ہزارہ شيعہ دہشت گردی کا نشانہ نہيں بن رہے، بلکہ سني علماء کی بھی ٹارگٹ کلنگ ہو رہی ہے، ليکن حکومت مکمل طور پر بےبس نظر آتی ہے۔
حکومت کی اتحادی جماعت ايم کيو ايم کے قائد الطاف حسين نے کوئٹہ اور کراچی ميں اہل تشيع پر حملوں کے خلاف بھرپور آواز اٹھاتے ہوئے پاکستانی قوم کو ياد دلايا ہے کہ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح بھی اثناء عشری شيعہ تھے۔ الطاف حسين صاحب کی اس ياد دہانی کا مقصد يہ نظر آتا ہے کہ قائداعظم کے نام پر پاکستانی قوم کو فرقہ وارانہ تقسيم سے بچايا جا سکے۔ تاريخی لحاظ سے يہ دعویٰ درست نظر آتا ہے کہ قائداعظم اثناء عشري شيعہ تھے، ليکن يہ بھی درست ہے کہ قائداعظم کے حاميوں اور جانثاروں کی اکثريت شيعہ نہيں تھی۔
 
تحريک پاکستان کے حامی قائداعظم کو صرف ايک مسلمان سمجھتے تھے اور اسی لئے مسلمانوں کی اکثريت نے قائداعظم کی قيادت پر اتفاق کيا۔ برصغير کے مسلمانوں کی يہ خوش قسمتی تھی کہ پاکستان کا خواب ديکھنے والے شاعر علامہ محمد اقبال ايک سنی خاندان ميں پيدا ہوئے، ليکن وہ شاعر اہل سنت نہيں کہلوائے، بلکہ شاعر مشرق کہلوائے اور آج بھی ان کا فارسی کلام پاکستان سے زيادہ ايران ميں مقبول ہے۔
کچھ سياسی معاملات ايسے تھے، جن پر علامہ محمد اقبال اور قائداعظم کے درميان اختلاف پيدا ہوا۔ اقبال مسلمانوں کے لئے جداگانہ طرز انتخاب کے حامی تھے اور قائداعظم نے دہلی مسلم تجاويز کے ذريعہ مخلوط طرز انتخاب پر مشروط آمادگی ظاہر کی۔ سائمن کميشن اور نہرو رپورٹ پر بھی اقبال اور قائداعظم ميں سياسی اختلافات تھے، ليکن 1935ء ميں مسجد شہيد گنج لاہور کے تنازع پر مسلمانوں اور سکھوں ميں کشيدگی پيدا ہوئی تو قائداعظم کے جرأت مندانہ کردار پر علامہ محمد اقبال ان کے معترف ہوگئے۔
 
اقبال نے ايک بيان ميں قائداعظم کو بطل جليل قرار ديا۔ قائداعظم پر کچھ مولويوں نے کفر کے فتوے لگائے تو اقبال نے ان کا دفاع کيا۔ 1937ء ميں ايک ايسا واقعہ پيش آيا، جس نے قائداعظم کو مسلمانوں کے تمام فرقوں کے ايک متفقہ ليڈر کے طور پر اُبھارا۔ سنٹرل ليجسليٹو اسمبلی آف انڈيا ميں ايک سنی مسلمان رکن حافظ محمد عبداللہ نے مسلم پرسنل لاء (شريعت) بل پيش کيا، جس ميں کہا گيا تھا کہ مسلمانوں کے انتقال جائيداد کے مقدمات کا فيصلہ اسلامی قوانين کے مطابق ہونا چاہئے اور عورتوں کو بھی جائيداد ميں حصہ ملنا چاہئے۔
 
اسمبلی ميں ايک بڑے جاگيردار سر محمد يامين خان نے کہا کہ شيعہ اس شريعت بل کو نہيں مانيں گے۔ قائداعظم نے انہيں سمجھايا کہ اس قانون کے تحت مقدمات کے فيصلے مسلمان جج کريں گے اور فيصلہ درخواست دہندہ کے مسلک کے مطابق ہوگا، ليکن سر محمد يامين خان نے ميجر نواب احمد نواز خان اور کيپٹن سردار شير محمد خان کو بھی اپنے ساتھ ملا ليا۔ اس موقع پر مولانا شوکت علی، مولانا ظفر علی خان، مولوی محمد عبدالغنی، قاضی محمد احمد کاظمی اور شيخ فضل حق پراچہ سميت کئی مسلمان ارکان اسمبلی نے قائداعظم کو اس شريعت بل پر بحث کيلئے متفقہ طور پر اپنا نمائندہ مقرر کر ديا۔
 
اور آخر کار طويل بحث کے بعد سر محمد يامين خان نے بھی اس بل کی حمائت کر دی اور 16 ستمبر 1937ء کو يہ بل سنٹرل اسمبلی نے منظور کر ديا۔ بل کی منظوری اہل سنت کی نہيں، اہل اسلام کی کاميابی بنی۔ قائداعظم نے ہميشہ اپنی ذات کو شيعہ سنی اختلافات سے دور رکھا، بلکہ وہ شيعہ سنی اتحاد کی علامت تھے۔ ايک دفعہ قائداعظم سے پوچھا گيا کہ آپ شيعہ ہيں يا سنی؟ قائداعظم نے سوال پوچھنے والے سے کہا کہ يہ بتاؤ پيغمبر اسلام حضرت محمد (ص) کيا تھے؟ سوال پوچھنے والے نے کہا کہ وہ مسلمان تھے۔ جواب ميں قائداعظم نے کہا کہ ميں بھی مسلمان ہوں۔
 
قائداعظم ايسی مذہبی محفلوں ميں شرکت کرتے تھے جہاں شيعہ سنی اختلاف نظر نہيں آتا تھا۔ وہ عيد کی نماز عام مسلمانوں کے ساتھ کسی بھی مسجد ميں ادا کر ليتے تھے۔ عيد ميلاد النبی (ص) کے جلسوں ميں بھی شرکت کرتے، ليکن کسی مخصوص فرقے کی مجلس ميں شرکت نہيں کرتے تھے۔ پشاور اور کوئٹہ ميں اہل تشيع کے علماء نے قائداعظم کو اپنی محافل ميں مدعو کيا، ليکن قائداعظم نے معذرت کر لی۔
 
قائداعظم نے اپنی زندگی ميں وصيت کر دی تھی کہ مولانا شبير احمد عثمانی ان کی نماز جنازہ پڑھائيں گے، ان کی نماز جنازہ ميں سر ظفر اللہ خان کے سوا تمام مسلمانوں نے فرقہ وارانہ تفريق سے بالاتر ہو کر شرکت کی۔ 1968ء ميں محترمہ فاطمہ جناح کی وفات کے بعد ان کی بہن شيريں بائی نے سندھ ہائيکورٹ ميں ايک درخواست دائر کی کہ فاطمہ جناح کی جائيداد کا فيصلہ شيعہ وراثتی قانون کے مطابق کيا جائے۔

20 اکتوبر 1970ء کو حسين علی گانجی والجی نے کورٹ ميں شيريں بائی کی درخواست کو چيلنج کرتے ہوئے کہا کہ فاطمہ جناح شيعہ نہيں سنی تھيں۔ درخواست گزار رشتے ميں قائداعظم کے چچا تھے لہذا ان کی درخواست پر سماعت شروع ہوگئی۔ سماعت کے دوران شريف الدين پيرزادہ نے عدالت کو بتايا کہ قائداعظم نے 1901ء ميں اسماعيلی عقيدہ چھوڑ ديا تھا، کيونکہ ان کی دو بہنوں رحمت بائی اور مريم بائی کی شادی سنی خاندانوں ميں ہوئی، تاہم قائداعظم نے خود کو کبھی شيعہ يا سنی نہيں کہا تھا۔ شيريں بائی کی شادی اسماعيلی خاندان ميں ہوئی، ليکن بعد ميں وہ بھی شيعہ ہو گئيں۔
 
عدالت ميں آئی ايچ اصفہانی نے کہا کہ وہ 1936ء ميں قائداعظم کے پرائيويٹ سيکرٹري تھے اور انہيں قائداعظم نے بتايا تھا کہ انہوں نے اسماعيلی عقيدہ چھوڑ کر شيعہ عقيدہ اختيار کيا۔ ايک اور گواہ سيد انيس الحسنين نے عدالت ميں کہا کہ انہوں نے فاطمہ جناح کی ہدايت پر قائداعظم کو شيعہ روايات کے مطابق غسل ديا، ليکن وہ يہ انکار نہ کرسکے کہ قائداعظم کی وصيت کے مطابق ان کی نماز جنازہ مولانا شبير احمد عثمانی نے پڑھائی تھی۔
 
24 فروري 1970ء کو سندھ ہائيکورٹ نے اپنے فيصلے ميں فاطمہ جناح کی جائيداد پر شيريں بائی کے حق کو قائم رکھا، ليکن اپنے فيصلے ميں يہ بھی کہا کہ قائداعظم نہ شيعہ تھے نہ سنی تھے بلکہ وہ ايک سادہ مسلمان تھے۔ سندھ ہائيکورٹ کا يہ فيصلہ قائداعظم کو اس جگہ لے آيا، جہاں قائداعظم ہميشہ خود کھڑے رہے۔ وہ خاندانی طور پر شيعہ ضرور تھے، ليکن عملی زندگی ميں خود کو صرف مسلمان کہلوانا پسند کرتے تھے۔

جو لوگ آج اہل تشيع پر کفر کے فتوے لگاتے ہيں، وہ مولانا شبير احمد عثماني کے بارے ميں کيا کہيں گے، جنہوں نے قائداعظم کی نماز جنازہ پڑھائی۔؟ حقيقت يہ ہے کہ شيعہ اور سنی ايک قرآن اور ايک نبی (ص) پر متفق ہيں۔ اسلئے انہيں علامہ اقبال اور قائداعظم کے راستے پر چلتے ہوئے شيعہ سنی اتحاد کی مثال قائم کرنی چاہئے اور اس کا بہترين راستہ يہ ہے کہ تمام اہم سياسی و دينی جماعتوں کی قيادت کوئٹہ اور کراچی ميں اکٹھے ہو کر فرقہ وارانہ دہشت گردی کے خلاف اعلان جنگ کرے۔ جس طرح اقبال اور قائداعظم ايک تھے، ہميں بھي ايک دوسرے کي مساجد اور امام بارگاہوں ميں جا کر فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔
"روزنامہ جنگ"

ameenjustes

 ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی اور چیف جسٹس آف پاکستان کے درمیان ایک اہم ملاقات ہوئی ہے اس ملاقات کی تفصیلات: پاکستان کے پانچ کروڈ عوام کو پاکستان کی آزاد عدلیہ اور اس کے سربراہ سےیہ توقع تھی کہ پاکستان میں مکتب تشیع کی جاری نسل کشی کے خلاف سوموٹو ایکشن لینگے۔
چیف جسٹس صاحب نے ہر چھوٹے سے چھوٹے مسئلے میں سوموٹو ایکشن لیکر عوام کو یہ پیغام دینے کی کوشش کی ہے کہ پاکستان کی اعلیٰ عدلیہ آزاد ہے لیکن کوئٹہ میں ساڑھے پانچ سو بے گناہ محب وطن،افسران بیروکریٹس،تاجر،علماء،اساتذہ،اور طلبا،ججز،وکلا اور دیگرطبقات کاخون ناحق بہایا گیا ۔
محب وطن اہل تشیع افراد کو اغوا کے بعدذبح کردیا گیا اور اس قبیح عمل کی وڈیوباقاعدہ انٹرنیٹ پرجاری کی گئی۔ڈیر اسماعیل خان میں دہشت گردوں کے ہاتھوں چارسوپچاس سے زائد بے گناہ افراد خون میں نہلائے گئے جبکہ متعدد جوانوں کو فورسز نے گولی ماردی اور ان کی لاشیں سڑکوں پر پھینک دیں گئیں
پاراچنار میں ایک ہزار پچاس سے زائد افراد کو شہید کیا گیا متعدد معذور اور اپاہیج کئے گئے
گلگت بلتستان میں سینکڑوں لوگ مذہب کے نام پر دہشت کی بھینٹ چڑھ گئے لشکروں کے حملے ہوتے رہے درجنوں دیہات جلائے گئے ۔
کوئٹہ میں روزانہ کئی بے گناہ افراد شہید کردیے جاتے ہیں سیکوریٹی ادارے تماشائی رہے تو آپ کی عدالتوں نے بھی دہشت گردوں کو آزاد کیا
اس ملک کے پانچ کروڈ اہل تشیع آپ کی عدلیہ سے مکمل طور پر مایوس ہوچکے ہیں ،انکا اعتماد ریاستی اداروں سے اٹھتاجارہاہے
ایساکیوں ہے کہ ہمارے حوالے سے آپ بڑے سے بڑے سانحے پر بھی کوئی سوموٹو ایکشن نہیں لیتے ؟
چیف جسٹس نے توجہ دلانے کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا
مجھے وطن عزیز ہے اور مذہب کے نام پر جاری درندگی اور بربریت پر نہایت افسوس ہے ،لیکن میری بھی کچھ مجبوریاں ہیں اس سے زیادہ میں کھل کر بات نہیں کرسکتا لیکن آپ سے درخواست ہے کہ آپ اس درندگی اور دہشت گردی کے خلاف رٹ دائر کریں متعلقہ اداروں اور لوگوں کے خلاف دستاویزات میری عدالت میں فراہم کریں آپ محسوس کرینگے کہ میں اپنی ذمہ داری کیسے ادا کرتا ہوں
میں اس معاملے میں خود سے ایکشن لینے کا رسک نہیں لے سکتا اگر آپ رٹ دائر کریں تو میں پوری طرح سے توجہ دیکر اس کیس کو دیکھ نگا اور قوم کے اندر موجود مایوسی کا خاتمہ کرنے کی کوشش کرونگا یہ میرا سیاسی بیان نہیں ،آپ اس کی صداقت کو میرے روئے میں محسوس کریں گے کہ پاکستان میں قانون کی حکمرانیکے قیام کے لئے میں اپنی ذمہ داریاں کیسے ادا کرتا ہوں
میری مجبوری اور عذر سے آپ سمجھ لیں کہ میں نے اب تک خود سے قدم کیوں نہیں اٹھایا
جس میں علامہ محمد امین شہید صاحب نے کہا کہ ہم عنقریب تمام تر ثبوتوں اور دلائل و شواہد کے ساتھ آپ کی عدالت میں آئیں گے

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree