The Latest
اسلام آباد آج شیعہ ٹاگٹ کلنگ کے خلاف احتجاجی کیمپ کا دسواں دن تھا آج کیمپ میں بانی پاکستان کی برسی کی مناسبت سے ایک تقریب ہوئی جس میں بانی پاکستان کو خراج تحسین پیش کیا گیا اور فاتحہ خوانی کی گئی
برسی کے اس پروگرام میں علامہ اقبال بہشتی ،علامہ اصغر عسکری اور علامہ فخر علوی کے علاوہ قائد اعظم یونیوسرسٹی کے پروفیسر نقوی نے بھی شرکت کی مقررین نے بابائے قوم کی برسی کی مناسبت سے قائد کی زندگی کے مختلف پہلو پر گفتگو کی اور قائد اعظم کے فرمودات کو قوم کے لئے مشعل راہ قراردیا
مقررین نے اس بات پر سخت افسوس کا اظہار کیاکہ ریاست آج ملک بھر میں اہل تشیع کے قتل عام کی روک تھا م کے لئے کوئی بھی مناسب اقدام نہیں کر رہی یہاں تک کہ عدلیہ بھی اس مسئلے پر خاموش ہے
مقررین نے کہا کہ عوام کی جانب سے ظلم و ستم کا قبول نہ کرنا اور ظلم کے خلاف پرامن احتجاج قائد اعظم کے فرمودات کے عین مطابق ہے ۔
مقررین نے کہا کہ ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے اور ایک انسان کے قتل پر خاموشی اس قتل میں شریک ہونے کے برابر ہے ،مقررین کاکہنا تھا کہ کسی بھی مذہب یا مسلکی مقدسات کی توہین فقہ جعفریہ میں حرام ہے اور گذشتہ سال اس حرمت کے بارے میں ایک بار پھر دنیائے تشیع کی شرعی سپریم اتھارٹی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فتوا دیا ہے
لیبیا کے شہر بن غازی میں مسلح افراد کے ایک گروہ نے ملعون امریکی پادری کی جانب سے بنائی اس فلم کے خلاف احتجاجاً امریکن قونصلیٹ پر بھاری ہتھیاروں سے فائرنگ کر دی، جس فلم میں پیامبر گرامی اسلام ص کی شان اقدس میں گستاخی کی کوشش کی گئی ہے امریکی سفارت خانے پر حملے میں ایک امریکی شہری ہلاک ہوگیا۔ لیبیا میں مظاہرین ملعون امریکی پادری ٹیری جونز کے تعاون سے بننی والی ایک فلم کے خلاف احتجاج کر رہے تھے، جس میں اسلام کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ مسلح مشتعل مظاہرین نے احتجاج کے دوران امریکی قونصلیٹ کو آگ لگا دی، جس سے ایک امریکی اہلکار ہلاک ہوگیا۔ امریکی قونصل خانے کے اہلکار کا کہنا تھا کہ انکی عمارت پر مسلح افراد نے بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ مظاہرین نے عمارت کو آگ بھی لگائی۔ اسی موقع پر مسلح گروپ اور سکیورٹی اہلکاروں میں شدید جھڑپیں بھی ہوئی
ادھر مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں مظاہرین نے امریکی سفارت خانے پر دھوا بول دیا اور امریکی پرچم کو سفارت خانے کی عمارت سے اتار کرنظر آتش کردیا
ملی یکجہتی کونسل پاکستان صوبہ سندھ کا سربراہی اجلاس آج ریجنٹ پلازہ ہوٹل میں منقعد کیا جا رہا ہے جس میں چالیس سے زائد مذہبی جماعتوں کے قائدین شرکت کریں گے ،تمام تر تیاریاں مکمل کر لی گئیںجبکہ سربراہی اجلاس میں سندھ میں ملی یکجہتی کونسل کی تنظیم سازی کے اہم امور انجام دئیے جائیں گے۔مولانا مرزا یوسف حسین
کراچی( )ملی یکجہتی کونسل پاکستان صوبہ سندھ کا سربراہی اجلاس آج ریجنٹ پلازہ ہوٹل میں منقعد کیا جا رہا ہے جس میں چالیس سے زائد مذہبی جماعتوں کے قائدین شرکت کریں گے ،تمام تر تیاریاں مکمل کر لی گئیںجبکہ سربراہی اجلاس میں سندھ میں ملی یکجہتی کونسل کی تنظیم سازی کے اہم امور انجام دئیے جائیں گے۔ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما مولانا مرزا یوسف حسین نے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے کیا ۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے رہنما مولانا مرزا یوسف حسین کاکہنا تھا کہ ملی یکجہتی کونسل پاکستان صوبہ سندھ کے سربراہی اجلاس کے تمام تر انتظامات کو حتمی شکل دے دی گئی اور چالیس سے زائد مذہبی جماعتوں کو دعوت نامے دئیے گئے ہیں جن میں سے تمام مذہبی جماعتوں نے شرکت کی یقین دہانی کروائی ہے ان کاکہنا تھا کہ ملی یکجہتی کونسل پاکستان صوبہ سندھ کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لئے اب تک جماعت اسلامی،جمعیت علماء پاکستان (سواد اعظم)،جمعیت علمائے اسلام (ف)،جمعیت علمائے اسلام (س)،جماعۃ الدعوۃ،تحریک منہاج القرآن،تنظیم العارفین،تنظیم فیضان اولیائ،اسلامی تحریک پاکستان،وفاق المدارس (شیعہ)،وفاق المدارس (العربیہ)،تنظیم المدارس،جعفریہ الائنس پاکستان،نظام مصطفی پارٹی،سنی تحریک پاکستان،متحدہ علماء محاذ،جمعیت اہل حدیث،جمعیت غرباء اہلحدیث،مرکزی جمعیت اہلحدیث،جماعت اہلحدیث،تحریک خلافت پاکستان،اتحاد علماء پاکستان،اصغریہ آرگنائزیشن پاکستان،ھئیت آئمہ مساجد و علماء امامیہ،جامعہ بنوریہ العالمی کے مفتی محمد نعیم سمیت دیگر قائدین کو دعوت نامے دئیے گئے ہیں۔
گلگت میں امن و امان کی بحالی کے لئے کی جانے والی ہرکوشش کی حمایت کرتے ہیں علامہ راجہ ناصر عباس جعفری
اسلام آباد مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان میں امن کی بحالی اور مسلمانوں کے مابین اتحاد اور بھائی چارے کی فضا قائم کرنے لیے کی جانے والی کوششیں لائق تحسین ہیں تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت ان کوششوں کے نتیجے میں ہونے والے امن معاہدہ پر درست طریقے سے عمل درآمد یقینی بنائے ، ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹریٹ سے جاری ہونے والے ایک پریس میں انہوں نے کہا کہ ماضی میں امن معاہدوں پر عمل درآمد نہ ہونے کے سبب ہی حالات خراب ہوئے اب حکومت کو اس مجوزہ معاہدے پر نیک نیتی کے ساتھ عمل کرانا ہو گا ، انہوں نے کہا کہ ہم آغا راحت الحسینی کی جانب سے امن کے حوالے سے کیے جانے والے فیصلوں کا خیر مقدم کرتے ہیں اور ان کا بھر پور ساتھ دیں گے ، ہماری آرزو ہے کہ مسلمان متحد ہوں ، گلگت بلتستان میں ایک بار پھر امن لوٹ آئے اور عوام اپنی روائتی دوستی اور آشتی کے ساتھ رہیں ، انہوں نے امن و امان کے حوالے سے جدو جہد کرنے والی تما م قوتوں کو خراج تحسین پیش کیا اور مجوزہ امن معاہدے کو ان کی محنت کا ثمر قرار دیا
تحریک منہاج القرآن کے سربراہ شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہر القادری نے پارا چنار میں بم دھماکے کی شدید ترین مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ انسانیت کے قاتل کسی رعائت کے مستحق نہیں، یہ اسلام اور پاکستان کے کھلے دشمن ہیں، ایسے عناصر انسانیت کے ماتھے پر بدنما داغ ہیں اور ان کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ کی بدترین لہر پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ اس ناسور کے خاتمے کیلئے امن سے محبت رکھنے والوں کو دہشت گردی کے خلاف متحرک ہونا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت سطحی اقدامات کی بجائے دہشت گردی کے خلاف ٹھوس اور انتہائی سخت پالیسی بنائے اور مصلحتوں سے تائب ہو کر انسان نما درندوں کا سر کچل دے، جو آئے روز انسانی خون سے ہولی کھیلتے ہیں۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ دہشت گردانہ کارروائیوں کا تسلسل ملکی معیشت اور سلامتی دونوں کیلئے خطرناک ہے، اس لئے اس کے تسلسل کو ہر صورت روکنا ہو گا۔ انہوں نے پارا چنار بم دھماکے میں جاں بحق ہونے والوں کی مغفرت اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کیلئے دعا کی اور لواحقین سے اظہار ہمدردی کیا ہے۔
قائد اعظم محمد على جناح کی زندگی
قائد اعظم محمد على جناح (25 دسمبر 1876ء - 11 ستمبر 1948ء) آل انڈیا مسلم لیگ کے لیڈر تھے جن کی قیادت میں پاکستان نے برطانیہ سے آزادی حاصل کی۔ آپ پاکستان کے پہلے گورنر جنرل تھے۔ آغاز میں آپ انڈین نیشنل کانگرس میں شامل ہوئے اور مسلم ہندو اتحاد کے ہامی تھے۔ آپ ہی کی کوششوں سے 1916 میں آل انڈیا مسلم لیگ اور انڈین نیشنل کانگرس میں معاہدہ ہوا۔ کانگرس سے اختلافات کی وجہ سے آپ نے کانگرس پارٹی چھوڑ دی اور مسلم لیگ کی قیادت میں شامل ہو گئے اور مسلمانوں کے تحفظ کی خاطر مشہور چودہ نکات پیش کئے۔ مسلم لیڈروں کے درمیان اختلافات کی وجہ سے آپ انڈیا چھوڑ کر برطانیہ چلے کئے۔ بہت سے مسلمان رہنماؤں خصوصا علامہ اقبال کی کوششوں کی وجہ سے آپ واپس آئے اور مسلم لیگ کی قیادت سنمبھالی۔ 1946 کے انتخابات میں مسلم لیگ نے مسلمانوں کی بیشتر نشستوں میں کامیابی حاصل کی۔ آخر کار برطانیہ کو مسلم لیگ کے مطالبہ پر راضی ہونا پڑا اور ایک علیحدہ مملکت کا خواب قائد اعظم محمد على جناح کی قیادت میں شرمندہ تعبیر ہوا۔
ابتدائی زندگی
آپ کراچی، سندھ میں وزیر منشن میں 25 دسمبر 1876 کو پید اہوئے۔ آپ کا نام محمد علی جناح بھائی رکھا گیا۔ آپ اپنے والد پونجا جناح کے سات بچوں میں سے سب سے بڑے تھے۔ آپ کے والد گجرات کے ایک مالدار تاجر تھے جو کہ کاٹھیاوار سے کراچی منتقل ہو گئے تھے۔ آپ کا تعلق خوجہ خاندان سے تھا جو پہلے اسماعیلی شیعہ کہلاتے تھے لیکن بعد میں جس طرح اکثر خوجہ نے اسماعیلی سے شیعہ اثناعشری مذہب اپنایا آپ نے بھی اپنا مسلک تبدیل کرتے ہوئے شیعہ اثنا عشری مذہب اپنایا لیکن آپ مسالک و مذاہب سے بالاتر ہوکر سوچتے تھے آپ کی قیادت برصغیر کے تمام مسلمانوں کے لئے تھی
آپ نے باقاعدہ تعلیم کراچی مشن ہائی سکول سے حاصل کی۔
1887 کو آپ برطانیہ میں گراہم سپنگ اینڈ ٹریڈنگ کمپنی میں کام سیکھنے کے لئے گئے۔ برطانیہ جانے سے پہلے آپ کی شادی آپ کی ایک دور کی رشتہ دار ایمی بائی سے ہوئی جو کی آپ کے برطانیہ جانے کے کچھ عرصہ بعد ہی وفات پا گئیں۔ لندن جانے کے کچھ عرصہ بعد آپ نے ملازمت چھوڑ دی اور لنکن ان میں قانون کی تعلیم حاصل کرنے کے لئے داخلہ لے لیا اور 1896 میں وہاں سے قانون کی ڈگری حاصل کی۔ اس وقت آپ نے سیاست میں بھی حصہ لینا شروع کر دیا۔
انڈیا واپس آنے کے بعد آپ نے ممبئی میں وکالت شروع کی اور جلد ہی بہت نام کمایا۔
ابتدائی سیاسی زندگی
ہندوستان واپسی کے بعد جناح صاحب نے ممبئی میں قیام کیا۔ برطانیہ کی سیاسی زندگی سے متعثر ہو کر ان میں اپنے ملک کو بھی اس ہی روش پر بڑھتے ہوئے دیکھنے کی امنگ نمودار ہوئی۔ جناح صاحب ایک آزاد اور خود مختار ہندوستان چاہتے تھے۔ ان کی نظر میں آزادی کا صحیح راستہ قانونی اور آئینی ہتھیاروں کو استعمال کرنا تھا۔ اس لئے انہوں نے اس زمانے کی ان تحریکوں میں شمولیت اختیار کی جن کا فلسفہ ان کے خیالات کے متابق تھا۔ یعنی انڈین نیشنل کانگریس اور ہوم رول لیگ۔
اس ہی دوران میں آل انڈیا مسلم لیگ ایک اہم جماعت بن کر سیاسی افق پر ابھرنے لگی۔ جناح صاحب نے مسلمانوں کی اس نمائندہ جماعت میں شمولیت اختیار کی۔ جناح صاحب ہندوستان کی سیاسی اور سماجی اصلیتوں میں مذہب کی اہمیت کو جانتے ہوئے اس بات کے قائل تھے کہ ملک کی ترقی کے لئے تمام تر لوگوں کو ملک مل کر کام کرنا ہوگا۔ اس لئے انہوں نے ہندوستان کے دو بڑی اقوان یعبی ہندو اور مسلمان دونوں کو قریب لانے کی کوشش کی۔ جناح صاحب کی اس ہی کوشش کا نتیجہ 1916 کا معاہدہ لکھنؤ تھا۔
قائد اعظم محمد على جناح پاکستان کے بانی تھے-23 مارچ 1940 کو قرارداد پاکستان پیش ہوا جہاں سے پاکستان کی آزادی کی تحریک شروع ہوئی۔
قائدِ اعظم کے متعلق اہلِ نظر کی آراء
[ترمیم] علامہ شبیر احمد عثمانی
آل انڈیا مسلم لیگ ورکنگ کمیٹی کے رکن اور ممتاز عالمِ دین جنہوں نے قائدِ اعظم کی دوسری بار نمازِ جنازہ پڑھائی۔ قائدِ اعظم کے متعلق فرماتے ہیں۔ "شہنشاہ اورنگزیب کے بعد ہندوستان نے اتنا بڑا مسلمان لیڈر پیدا نہیں کیا جس کے غیر متزلزل ایمان اور اٹل ارادے نے دس کروڑ شکست خوردہ مسلمانوں کو کامرانیوں میں بدل دیا ہو"۔
علامہ سید سلیمان ندوی
عظیم سیرت نگار، برِ صغیر پا ک و ہند کے معروف سیاستدان اور صحافی جناب سید سلیمان ندوی نے ١٩١٦ء میں مسلم لیگ کے لکھنئو اجلاس میں قائدِ اعظم کی شان میں یہ نذرانہ عقیدت پیش کیا۔
اک زمانہ تھا کہ اسرار دروں مستور تھے
کوہ شملہ جن دنوں ہم پایہ سینا رہا
جبکہ داروئے وفا ہر دور کی درماں رہی
جبکہ ہر ناداں عطائی بو علی سینا رہا
جب ہمارے چارہ فرما زہر کہتے تھے اسے
جس پہ اب موقوف ساری قوم کا جینا رہا
بادہء حبِ وطن کچھ کیف پیدا کر سکے
دور میں یونہی اگر یہ ساغر و مینا رہا
ملتِ دل بریں کے گو اصلی قوا بیکار ہیں
گوش شنوا ہے نہ ہم میں دیدہء بینا رہا
ہر مریضِ قوم کے جینے کی ہے کچھ کچھ امید
ڈاکٹر اس کا اگر " مسٹر علی جینا" رہا
مولانا ظفر علی خان
"تاریخ ایسی مثالیں بہت کم پیش کر سکے گی کہ کسی لیڈر نے مجبور و محکوم ہوتے ہوئے انتہائی بے سرو سامانی اور مخالفت کی تندوتیز آندھیوں کے دوران دس برس کی قلیل مدت میں ایک مملکت بنا کر رکھ دی ہو" ۔
علامہ عنایت اللہ مشرقی
خا کسار تحریک کے بانی اور قائدِ اعظم کے انتہائی مخالف علامہ مشرقی نے قائد کی موت کا سن کر فرمایا - "اس کا عزم پایندہ و محکم تھا۔ وہ ایک جری اور بے باک سپاہی تھا، جو مخالفوں سے ٹکرانے میں کوئی باک محسوس نہ کرتا تھا"۔
لیاقت علی خان
پا کستان کے پہلے وزیرِ اعظم اور قائد کے دیرینہ ساتھی نواب زادہ لیاقت علی خان نے کہا تھا۔ "قا ئدِاعظم بر گزیدہ ترین ہستیوں میں سے تھے جو کبھی کبھی پیدا ہوتی ہیں ۔ مجھے یقین ہے کہ تاریخ ان کا شمار عظیم ترین ہستیوں میں کرے گی"
رپورٹ: نزاکت حسین گلگتی
مرکزی خطیب جامع مسجد اہلسنت و الجماعت مولانا قاضی نثار احمد اور مرکزی خطیب جامع مسجد امامیہ اہل تشیع آغا راحت حسین الحسینی نے مشترکہ طور پر گلگت بلتستان کے اندر اور باہر جتنے بھی اجتماعی و انفرادی دہشتگردی کے سانحات اور واقعات رونما ہوئے ہیں ان کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسالک اہلسنت و اہل تشیع اسلامی فرقے ہیں اور ان کی جان و مال اور عزت و آبرو کا تحفظ اسلامی فریضہ ہے۔ لہٰذا مسلکی بنیادوں پر ایک دوسرے کو قتل کرنا غیر اسلامی اور غیر شرعی فعل ہے۔ اس بات کا اعلان دونوں خطباء نے پارلیمانی امن کمیٹی اور مساجد بورڈ کے زیراہتمام چنار باغ کے سبزہ زار میں ان کے اعزاز میں دی گئی ایک پروقار اور روح پرور تقریب میں کیا۔
تقریب میں وزیراعلٰی گلگت بلتستان سید مہدی شاہ، اسپیکر قانون ساز اسمبلی وزیر بیگ، صوبائی وزراء، ممبران قانون ساز اسمبلی و کونسل، پارلیمانی امن کمیٹی اور مساجد بورڈ کے ممبران کے علاوہ اعلٰی سرکاری حکام نے شرکت کی۔ تقریب میں اسٹیج سیکریٹری کے فرائض رکن قانون ساز اسمبلی مولانا سرور شاہ نے انجام دیئے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امام جمعہ و الجماعت مرکزی جامع امامیہ مسجد گلگت علامہ سید راحت حسین الحسینی نے کہا کہ اللہ تعالٰی نے ہمیں توفیق دی ہے کہ ہم ملت کی بگڑی ہوئی حالت کو سنوارنے کیلئے اکھٹے ہوئے ہیں، تاکہ علاقے میں امن قائم ہوسکے اور ہر کوئی آزادی کے ساتھ اپنے مذہبی فرائض سرانجام دے سکے۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس پہلے بھی ہوتے رہے لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم مخلص ہو کر دو چیزوں پر عمل کریں تو امن قائم ہوسکتا ہے۔ تقویٰ اختیار کریں اور دوسرا عدل قائم کریں۔ یہ قانون صرف علماء کیلئے نہیں ہے بلکہ سب کیلئے ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج جو دہشتگردی اور انارکی پھیل رہی ہے وہ عدل نہ ہونے کی وجہ سے ہے، کوئی ملک کفر کے ساتھ تو چل سکتا ہے مگر ظلم کے ساتھ نہیں رہ سکتا۔ لہٰذا حکومت عدل قائم کرے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی گناہ کرتا ہے تو وہ اپنے اوپر ظلم کرتا ہے اور وہ کبھی عدل قائم نہیں کرسکتا۔ جو خود عادل ہوگا وہ معاشرے میں بھی عدل قائم کریگا۔ لہٰذا تمام بیوروکریسی اور حکومتی افراد تقویٰ اختیار کریں، تاکہ معاشرے میں عدل قائم ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ عدل یہ ہے کہ جو اپنے لئے پسند کرتے ہو وہ اپنے دوسرے بھائی کیلئے بھی پسند کرو، پھر معاشرہ سدھر سکتا ہے۔ مذہب کے نام پر ظلم کرنا یا ناانصافی کرنا، یہ نہیں ہونا چاہیے کیونکہ یہ ظلم ہے اور ہمارا علاقہ اس وباء کا شکار ہے۔
علامہ سید راحت الحسینی نے کہا کہ ہم دنیا کو سنوارنے کیلئے آخرت کو برباد نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا کہ حدیث رسول (ص) ہے کہ اگر کسی علاقے میں کسی کا قتل ہو تو وہاں کے تمام لوگ اس قتل میں شریک ہیں۔ آغا راحت نے کہا کہ مولا علی (ع) کو شدت عدل کی وجہ سے شہید کیا گیا۔ ہمارے حکمرانوں کو وہ خطبہ پڑھنا چاہیے جو انہوں نے مالک اشتر کو مصر کا گورنر بناتے وقت دیا تھا، یہ حکمرانوں کیلئے مشعل راہ ہے۔ ہمیں روز آخرت سے ڈرنا چاہیے، یہ چند دن کی دنیا ہے، ہمیں اس کیلئے اپنی آخرت خراب نہیں کرنی چاہیے۔ 23 سال میں رسول خدا (ص) نے 7 لاکھ سے 70 لاکھ افراد کو مسلمان بنایا۔ رسول خدا نے خود کہا کہ میرے بعد 73 فرقے ہونگے، لہٰذا ہمیں آپس میں اتحاد و یگانگت سے رہنا چاہیے۔ مدینہ میں بھی اہل کفار رہتے تھے مگر رسول خدا (ص) نے ان کی حفاظت کی تھی، لہٰذا ہمیں سنت نبوی پر عمل پیرا ہونا چاہیے۔
امام جمعہ و الجماعت مرکزی جامع امامیہ مسجد گلگت کا کہنا تھا کہ عدل کے ذریعے امن، خوشحالی اور ترقی ممکن ہے، عدل ہو تو دنیا جنت بن سکتی ہے۔ امام علی (ع) نے امام حسین (ع) کو وصیت کی کہ عدل قائم کرو، چاہے تم کسی بھی حالت میں ہو۔ اگر ہم دل، دماغ اور زبان سے ایک ہی بات کہیں اور اس پر عمل پیرا ہو جائیں تو امن قائم ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضابطہ اخلاق 2012 پر میرے اور قاضی صاحب کے دستخط کے بعد ہم نے ثابت کر دیا ہے کہ تمام فرقے عین اسلامی ہیں۔ ہمیں اپنے اپنے دائرہ کار میں رہتے ہوئے کام کرنا چاہیے۔ صحابہ(ر) اور آئمہ (ع) پر اتفاق اور دستخط کے بعد فساد کی کوئی گنجائش موجود نہیں ہے۔ اس پر عمل پیرا ہو جائیں تو امن قائم ہوسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ضابطہ اخلاق 2012ء کے مطابق شیعہ سنی بھائی بھائی ہیں۔ گلگت بلتستان میں جتنی بھی دہشتگردی ہوئی ہے، ان تمام واقعات کی پرزور مذمت کرتا ہوں۔ ہمیں بحیثیت قوم مل کر دہشتگردی کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی ثابت کرے کہ میں نے آج تک قتل کا فتویٰ دیا ہے یا ایک گولی خرید کر بھی دی ہے تو میں ابھی استعفٰی دیکر گھر جانے کو تیار ہوں۔ مجھے بہت دکھ ہوتا ہے جب کوئی قتل ہوتا ہے، چاہے وہ سنی ہو یا شیعہ۔ مجھے قتل کا فتویٰ دیکر اپنی آخرت کو خراب نہیں کرنا ہے۔ اس وقت پاکستان داخلی اور خارجی بحرانوں میں گھرا ہوا ہے، ہمیں مل کر ان بحرانوں پر قابو پانا ہے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی خطیب جامع مسجد اہلسنت و الجماعت مولانا قاضی نثار احمد نے کہا کہ تلخ حالات کے بعد یہ موقع اللہ تعالٰی نے دیا ہے کہ ہم مل بیٹھ کر امن قائم کرسکیں۔ اس عظیم دین کو اللہ تعالٰی نے اپنے نبیوں کے ذریعے ہم تک پہنچایا ہے۔ ہمارا فرض بنتا ہے کہ ہم اس پر عمل پیرا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہر گناہ معاف ہوسکتا ہے لیکن شرک کبھی معاف نہیں ہوسکتا۔ اللہ تعالٰی نے ہمیں اسلام کی دولت سے نوازا ہے، بہت سی مشکلات سہنے کے بعد ہمیں یہ ملک ملا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج گلگت بلتستان پر PPP کی حکومت ہے اور PPP ایک تاریخ رکھتی ہے۔ انہوں نے تاریخی فیصلے کئے ہیں، چاہے وہ ختم نبوت کا قانون ہو یا جمعہ کی چھٹی اور میں امید رکھتا ہوں آئندہ بھی پی پی پی حکومت ایسے تاریخی فیصلے کرتی رہے گی۔ نواز شریف کو قوم کی بددعا اس لئے لگی تھی کہ انہوں نے جمعہ کی چھٹی ختم کی تھی۔ میں وزیراعلٰی سے کہتا ہوں کہ وہ جمعہ کی چھٹی کا اعلان کریں۔
انہوں نے کہا کہ میں ماضی میں نہیں جانا چاہتا کیونکہ بدنام مذہبی گروہ ہی ہو رہا ہے۔ 2005ء کے بعد ہمیں گرفتار کیا گیا اور ایک امن معاہدہ ہوا، لیکن اس پر ابھی تک عملدرآمد نہیں ہوا۔ میں نے بارہا کہا کہ اس پر عملدرآمد کرائیں لیکن ابھی تک عملدرآمد نہیں ہوا۔ معاہدے کی ایک شرعی اور اسلامی حیثیت ہوتی ہے لیکن انتظامیہ عمل کروانے میں ناکام ہوگئی ہے۔ لہٰذا جو بھی حالات خراب ہوئے میں اس کی ذمہ داری نہیں لیتا کیونکہ میں نے اپنی حجت تمام کی تھی، ہمیں گلگت بلتستان کا امن عزیز ہے۔
میں نے کہا کہ امن معاہدے کے بعد ضابطہ اخلاق کی کیا ضرورت ہے، لیکن اس دفعہ کابینہ اور پارلیمانی امن کمیٹی نے یقین دہانی کروائی ہے کہ اس ضابطہ اخلاق پر عمل درآمد ضرور ہوگا۔ امن کے لئے مجھے جہاں کہیں بھی بلایا جائے گا، میں جانے کیلئے تیار ہوں، لیکن حکومت اپنی رٹ قائم کرے اور میں علامہ راحت حسینی صاحب سے اتفاق کرتا ہوں کہ عدل ہونا چاہیے، تاکہ علاقے میں امن قائم ہوسکے، فورسز ناکام ہوچکی ہے اور میڈیا بھی اس کی تائید کرتا ہے، لہٰذا اس کو سدھارنے کی ضرورت ہے۔
قاضی نثار نے کہا کہ میں نے ضابطہ اخلاق 2012ء پر دستخط کئے ہیں اور اس پر قائم ہوں اور توقع کرتا ہوں کہ حکومت ضابطہ اخلاق پر عمل درآمد کروائے گی۔ میں نے بارہا خطبے میں بھی کہا ہے کہ معاہدوں پر عملدرآمد ہونا چاہیے، تاکہ علاقے میں امن قائم ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اور علامہ راحت حسینی صاحب نے اپنی ذمہ داری پوری کی۔ اب اگر حکومت عمل نہ کروا سکے تو یہ حکومت کی ناکامی ہے۔ حکومتی نمائندے اور فورسز اپنے کردار کو نبھائیں، ہم اپنا کردار نبھا رہے ہیں، ہم نے ہمیشہ بڑے بھائی کا کردار ادا کیا ہے اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے، بہت ہی اچھا ہوتا کہ اس تقریب میں اسماعیلی ریجنل کونسل کو بھی دعوت دی جاتی تو بڑا اچھا ہوتا۔
مرکزی خطیب جامع مسجد اہلسنت و الجماعت نے کہا کہ میں علامہ راحت حسینی صاحب کی تائید کرتا ہوں کہ شیعہ شیعہ رہے اور سنی سنی ہی رہے، یہاں کوئی زبردستی نہیں ہے، ہم آپس میں بھائی بھائی ہیں، اپنے عقیدے کو چھوڑیں نہیں اور دوسروں کے عقیدے کو چھیڑیں نہیں تو امن قائم ہوسکتا ہے۔ تمام مسالک شیعہ سنی اور اسماعیلی و نور بخشی آپس میں بھائی بھائی ہیں اور اسلامی فرقے ہیں۔ ہمیں ایک دوسرے کی قدر کرنی چاہیے، لہٰذا ان کا قتل غیر شرعی اور غیر اسلامی ہے۔ گلگت بلتستان میں دہشتگردی کے جتنے واقعات ہوئے ہیں، میں ان تمام کی مذمت کرتا ہوں، بحیثیت قوم ہمیں مل کر حالات کا مقابلہ کرنا ہوگا اور امن کیلئے یکجا ہو کر بحیثیت قوم آگے بڑھنا ہوگا
مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کراچی ڈویژن کی سہ ماہی کارکردہ گی رپورٹ کا خلاصہ
سہہ ماہی رپورٹ
متاثرین سیلاب زدگان کیمپ
مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن کی جانب سے المحسن ہال میں سیلاب زدگان کے لیے لگائے جانے والے کیمپ میں مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن(شعبہ خواتین)نے بھرپور فعالیت کا مظاہرہ کیا ماہ رمضان ہونے کے باوجود دن بھرمتاثرین کے در میان رہناانکے مسائل کو سننا اور حل کرنا،انھیں تمھیدی تعلیم دینا،اس کے علاوہ فاضلات قم کے دروس اور لیکچر کا انعقاد ،ایام مولا علیؑ کے حوالے سے مجالس و ماتم داری،دعا و مناجات کا اھتمام متاثرین کے درمیان ضروریات زندگی کی چیزوں کی تقسیم افطار سے سحر تک کے تمام کام اس کے علاوہ عید کے موقع پر مختلف اسٹالز کپڑے،جیولری،مہندی وغیرہ کے اسٹالز لگائے گئے۔متاثرین میں سے ۳ لڑکیوں کی شادی بھی کرائی گئی جس کی تمام تیاری مجلس وحدت مسلمین کی خواہران نے کی۔
خصوصی نشست نمائند ۂ ولی فقہیہ آیت اللہ مجتبیٰ حسینی
۲۸ اکتوبر ۲۰۱۱ کومجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن (شعبہ خواتین)کی جانب سے نمائندۂ ولی فقیہ آیت اللہ مجتبیٰؓ سے ایک خصوصی نشست کا انعقاد کیا گیا جسنیں تمام تنظمیوں سے تعلق رکھنے والی خواتین،فاضلاتِ قم اور زاکرین اور دیگر خواتین نے بھر پور انداز میں شرکت کی۔
اسلامی بیداری کانفرنس
مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن (شعبہ خواتین)کے زیر اہتمام ۲۸ اکتوبر ۲۰۱۱ اسلامی بیداری کانفرنس میں بھر پور انداز میں شرکت کی گئی۔اور شعبہ خواتین کو دی گئی تمام زمداریاں با احسن وخوبی انجام دی گئی۔
دورۂ جات برای تنظیم سازی
۱نومبر ۲۰۱۱ سے باقاعدہ مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن (شعبہ خواتین) کی تنظیم سازی کیلےئے دورہ جات کا آغاز کیا گیا اور ضلع وسطی (اے)کی تنظیم سازی عمل میں آئی۔
ضلع غربی
مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن (شعبہ خواتین)کی جانب سے ضلع غربی کا دورہ کیا گیا انھیں تنظیم کا تعارف اور اسکی ضرورت سے کراچی ڈویژن کی صدر خواہے ذہرانجفی نے خواتین کو آگاہ کیا جبکہ خواتین کے سامنے ا غراض ومقاصد بھی بیان کئے گئے۔ضلع غربی کیلئے صدر کا انتخاب کیا گیا ،اسکے علاوہ ایرانی کیمیپ اورنگی ٹا ؤن کا بھی دورہ کیاگیا جسمیں خواتین کو تنظیم کی ضرورت سے آگاہ کیاگیا۔
جشن عید غدیر ومباہلہ ضلع غربی
کومجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن (شعبہ خواتین)کی جانب سے جشن کا اہتمام کیا گیا ۲۱ نومبر ۲۰۱۱ جشن کے اختتام پر باقاعدہ غربی کی حلف برداری عمل میں آئی۔
ڈرگ روڈ(ضلع شرقی)
۲۲ نومبر ۲۰۱۱ ڈرگ روڈضلع شرقی کا دورہ کیا گیا اور با قا شدہ تنظیم سازی اور حلف برداری کی گئی۔
میٹنگ برا ئے ایام عزا
۲۳نو مبرمجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن (شعبہ خواتین)کی جانب ایام عزا کی مناسبت سے ایک میٹنگ رضویہ امام بارگاہ امامیہ لائبریری میں منعقد کی گئی جسمیں ایام عزا کے پروگراموں کے علاوہ دیگر امور زیر بحث آئے اور سہہ ماہیپروگرام کیلئے لائحہ عمل ترتیب دیا گیا۔
جعفرطیار(ضلع ملیر) کا دورہ کیا گیا اور باقاعدہ تنظیم سازی عمل میںآئی خواہراں کو ایام عزا کے پروگرام اور ڈویژن کی جانب سے دےئے گئے پروگرام سے آگاہ کیا گیا۔
میٹنگ مرکزی جنرل سیکرٹری جنرل ناصر ملت علامہ نا صر عباس جعفری
۱۶ دسمبر۲۰۱۱ مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن (شعبہ خواتین)کی جانب سے ایک میٹنگ مرکزی جنرل سیکٹرری کساتھ رکھی گئی جسمیں مرکز سے رابط کے حوالے سے اپنے اندر نظم و ضبط پیدا کرنے کے حوالے سے گفتگو کی گئی تمام کومجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن (شعبہ خواتین)نے بھر پور انداز میں شرکت کی۔
میٹنگ برائے چہلم امام حسین ؑ
مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن (شعبہ خواتین)کی جانب سے چہلم امام حسین ؑ کے حوالے سے ایک میٹنگ بتاریخ ۱۳ جنوری ۲۰۱۲ کو کیا گیا جسمیں جلوس عزا کی سیکورٹی کی حوالے سے اور دیگر امر پر گفتگو کی گئی۔
چہلم امام حسین ؑ
۱۵ جنوری ۲۰۱۲ کومجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن (شعبہ خواتین)کی جانب سے جلوس عزا میں سیکورٹی کے فرائض انجام دئے گئے اور جلوس عزا میں بھرپور انداز میں شرکت کی گئی۔
جنازۂ شہیداءؒ
مختلف جگہوں پر شہید ہونے والے شہداء کے جنازوں میں بھی بھرپورشرکت کی گئی اور جلوس جنارہ میں بھی۔
شہادت شہید عسکری رضاؒ اور دھرنا
جنوری ۲۰۱۲ کو شہید ہونے والے مجاہد اسلام شہید عسکری رضا ؒ کے جلوس جنازہ میں مجلس وحدت مسلمین اورعمومی خواتین نے بھی بھر پور انداز میں شرکت کی نہ صرف یہ بلکہ گورنر ہاوس پر رات بھر دھرنادیا گیا اور صبح فجر کے وقت نماز جنازہ میں شرکت کی۔
تہنیت وتسلےئت شہیدؒ
۲۰ جنوری ۲۰۱۲ کومجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن (شعبہ خواتین)نے شہید عسکری رضاؒ کے گھر پہ جاکر انکی تعزیتی مجلس میں شرکت کی اور ان کے اہل خانہ سے ملاقات کی اور ان کے مسائل دریافت کئے۔
میلاد ہفتہ ؤحدت اسلامی
مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن (شعبہ خواتین)کی جانب سیتمام دسٹرک کو ہفتہ ؤحدت اور انقلاب اسلامی ایران کے حوالے سے پروگرامز تقسیم کئے گئے تھے و جو سینٹرل دسٹرک کی جانب سے منعقد کیا گیا جسمیں مجلس وحدت مسلمین خواہران کے علاوہ عمومی خواتین بھی بھرپور انداز میں شرکت کی۔
میٹنگ مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن
مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن (شعبہ خواتین)کی جانب سے ۱۲ فروری ۲۰۱۲ کو ایک میٹنگ کا انعقاد کیا گیا جسمیں حالات حاضرہ اور حماس کے لیڈر ڈاکٹر خالد خدومی کی کر اچی آمد اور ۲۵ مارچ قرآن و اہلیبیت کانفرنس کے حوالے سے امور زیر بحث آئے اسکے علاوہ دویژن کی جانب سے تمام دسٹرک کو سہہ ماہی پروگرامز کاایجنڈا دیا گیا۔
اسلامی بیداری کانفرنس
۱۶ فروری ۲۰۱۲ مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن (شعبہ خواتین)کی جانب سے اسلامی بیداری کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جسمیں حماس کے ڈاکٹر خالد قدومی کی خصوصی شرکت اور خطاب سے استفادہ کیا گیا۔
میٹنگ مرکزی جنرل سیکرٹری جنرل علامہ راجہ نا صر عباس جعفری
۲۸ فروری ۲۰۱۲ مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن (شعبہ خواتین)کی جانب سے مرکزی سیکٹرری جنرل آغا راجا ناصر عباس جعفری کے ساتھ ایک درسی نچست کا انعقاد کیا گیا سجمیں ۲۳ مارچ سے اہم نکات پر روشنی ڈالی گئی مرکزی سیکٹرری کے ساتھ ایک درسی نشست کا انعقاد کیا گیا جسمیں ۲۳ مارچ کو ہونے والے ایرانی ثقافتی میلے اور قرآن و اہلیبیت کانفرنس کے حوالے سے اہم نکات پر روشنی ڈالی گئی مرکزی سیکٹرری جنرل نے اپنے عمل و کردار کی اہمیت کو اجاگر کیا نماز مغربین آغا صاحب کی امامت میں ادا کی گئی۔
۲۹ فروری۲۰۱۲
۲۹فروری۲۰۱۲ ضلع وسطی کی جانب سے ہونے والے درس میں ڈویژن کی جانب سے شرکت کی گئی اور ڈویژن جنرل سیکٹرری نے ۲۳مارچ کے ثقافتی میلہ اور ۲۵ مارچ قرآن واہلبیت کانفرنس کے حوالے سے مختصر بریفنگ دی ۔
دورہ جات برای ۲۵ مارچ قرآن واہلبیت کانفرنس
۴مارچ۲۰۱۲ ڈرگ روڈ کا دورہ کیا گیا اور وہاں کی خواتین کو ۲۳ مارچ کے پاکستانی و ایرانی ثقافتی میلے اور ۲۵ مارچ قرآن و اہلیبیت کانفرنس کے حوالے سے بر یفنگ سی گئی۔
دورہ ضلع وسطی
۱۴ مارچ ۲۰۱۲ ضلع وسطی کی جانب سے ہوین والے درس میں شرکت کی گئی جسمیں ڈویژن صدر برادر نثار اور (شوبہ خواتین)کی ڈویژن صدر خواہر زہرا نجفی اور دیگر ڈویژن عہدیداران نے شرکت کی۔جبکہ برادر نثار نے ۲۵مارچ کو حوالے سے لیکچر دیا اور ڈویژن صدر خواہر زہرا نجفی نے ۲۵ مارچ کے حوالے سے بریفنگ دی پروگرام میں عمومی خواتین نے بھی شرکت کی۔
۱۵ مارچ ۲۰۱۲ مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن کی جانب سے ہونے والے در س ڈویژن لی جانب سے شرکت کی گئی اور ڈویژن جنرل سیکٹری نے ۲۳مارچ کے ثقافتی میلہ اور ۲۵مارچ قرآن و اہلبیت کانفرنس کے حوالے سے مختصر سی بریفنگ دی۔
دورہ جات برای ۲۵مارچ
قرآن واہلبیت کانفرنس
۴مارچ ۲۰۱۲ ڈرگ روڈ کا دورہ کیا گیا اور وہاں کی خواتین کو ۲۳مارچ کے ثقافتی میلے اور ۲۵مارچ قرآن و اہلبیت کانفرنس کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔
دورہ ضلع وسطی
۱۴مارچ ۲۰۱۲ ضلو وسطی کی جانب سے ہونے والے درس میں شرکت کی گئی جسمیں ڈویژن صدر برادر نثار مھدی اور(شعبہ خواتین) کی ڈویژن کی صدر خواہر ز ہرا نجفی اور دیگر ڈویژن عہدیداران نے شرکت کی جبکہ برادرنثار مھدی نے۲۵ مارچ کے حوالے سے لیکچر دیا اور ڈویژنصدر خواہے زہرا نجفی نے ۲۵مارچ کے حوالے سے بریفنگ دی پروگرام میں عمومی خواتین نے بھی شرکت کی۔
۱۵مارچ۲۰۱۲ :مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن (شعبہ خواتین)کے آل کراچی دورہ جات کئے گئے اسی سلسلہ میں11/D نارتھ کراچی کا دورہ کیا گیا۔جہاں منوقدہ مجلس میں شرکت کی گئی اور ۲۵مارچ کی بریفگگ دی گئی۔
۱۶مارچ ۲۰۱۲ : اسی سلسلہ میں سرجانی اور FC ایریا کا دورہ کیا گیا اور خواتین کو ۲۵ مارچ کے بارے میں بتایا گیا۔
۱۷مارچ ۲۰۱۲ :5/D ۲۳مارچ اور ۲۵ مارچ کے سلسلہ میں مجلس وحدت مسلمین کے ڈویژن آفس میں منٹنگ کا انعقاد کیا گیا اور اس کے بود گلشن معمار کا دورہ کیا گیا اور خواتین کو بریف کیا گیا۔
۱۹ مارچ۲۰۱۲ :اسی سلسلہ میں اے بی سنیا کا دورہ کیا گیا پگر سولجر بازار میں منعقد ہ دعا ئے تو سل میں خواتین کوبریفنگ دی گئی۔
۲۱مارچ ۲۰۱۲ :۲۵ مارچ ۲۰۱۲ کے سلسلے میں عباس ٹاؤن چشتی نگر اور نے و رضویہ کا دورہ کیا گیا اور خواتین کہ شعورکو بیدارکیا گیاانھیں ۲۵مارچ کے اسٹکرز اور ھینڈ بل وغیرہ تقسیم کئے گئے۔
۲۲مارچ ۲۰۱۲ : 1-2-3 F/نیو کراچی کا دورہ کیا گیا اور وہان کی خواتین کو ۲۵مارچ کے بارے میں بریف کیا گیا۔
۲۳مارچ۲۰۱۲ :خانہٗ فرھنگ ایرانی ثقا فتی میلے میں بھر پور انداز میں شرکت کی گئی اسکے علاوہ مجلس وحدت مسلمین کی خواتین نے مختلف اسٹا لز لگائے اور ڈویژن کی جانب سے بھی اسٹالز لگائے گئے جسمیں پاکستانی کلچر کو واضح کیا گیا۔
۲۴مارچ۲۰۱۲ :5/F ینیو کراچی میں منعقد مجلس میں خواتین کو بریفنگ سی گئی اس کے علاوہ5/Aنا رتھ کراچی 5/Dسیکٹر نیو کراچی ،سرجانی 7/A عزا خانہ ء فاطمہ،عزا خانہ طحہٰکا دورہ کیاگیااور ۲۵ مارچ کے حوالے سے بر یفنگ دی گئی۔
۲۴مارچ ۲۰۱۲ نشترپارک: فائنل میٹنگ برای ۲۵مارچ ۲۰۱۲ رات ۹بجے منعقد کی گئی نشتر پارک کا دورہ کیا گیا جسمیں خواہران کو انکی زمداریاں تقسیم کی گئی۔
۲۵ مارچ ۲۰۱۲ قرآن و اہلبیت کانفرنس
میں تمام انتظامات سیکورٹی خواتین ،استوقبالیہ کیمپ،خواتین کی نماز ،خواتین کو منظم کرنا تمام زمدایاں مجلس وحدت کی خواتین نے بہترین انداز میں نبھائیں اوربہترین اور کامیاب پروگرام ہوا جسمیں ایک لاکھ خواتین اور بچوں نے شرکت کی جبکہ ۳ سے ۴ لاکھ مردوں کی تعداد تھی۔
مجلس وحدت مسلمین لاہور کے ضلعی سیکرٹری جنرل علامہ محمد اقبال کامرانی نے کرم ایجنسی (پارا چنار) میں ہونے والے بم دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عوام کے جان و مال کے تحفظ میں ناکامی سیکورٹی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے سامنے بے بس دکھائی دینے والی حکومت عنقریب اپنے انجام کو پہنچ جائے گی۔
علامہ محمد اقبال کامرانی نے کہا کہ ملت جعفریہ کو اب مذمتی مظاہروں سے نکل کر اپنے نہتے اور محب وطن عوام کے تحفظ کے لئے راست اقدام اٹھانا ہو گا کیوں کہ ان دہشت گردوں کو لگام دینا کٹھ پتلی حکومتوں کے بس کی بات نہیں۔ انہوں نے کہا کہ 15 ستمبر کو منعقدہ آل پارٹیز شیعہ کانفرنس میں تمام شیعہ تنظیمیں اپنی شرکت کو یقینی بنائیں تاکہ متحد ہو کر وطن عزیز اور اور تشیع کے دشمنوں کے خلاف بھر پور لائحہ عمل مرتب کرنے میں مدد گار ثابت ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے صبر اور وطن دوستی کو کمزوری سمجھنے والوں کو پیروان مختار کے عزم و ہمت کا اندازہ ہی نہیں، ہم اگر انتقام پر اتر آئے تو پاکستان کی سٹرکیں اور گلیاں خون کے دریا بن جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہمارے صبر کو مزید نہ آزمائے ہم ملک میں خانہ جنگی نہیں چاہتے اور اگر شیعہ ٹارگٹ کلنگ کا خاتمہ نہ ہوا تو پھر ہم ملک میں امن کی ضمانت نہیں دیں گے، حکمران ہوش کے ناخن لیں اور دہشت گردوں کیخلاف کارروائی کریں