وحدت نیوز(آرٹیکل) تاریخ اپنے زمانے کی روح پرور اور بلند ہمت ہستیوں کو ہمیشہ یاد رکھتی ہے۔25نومبر 1948کے روز اذان صبح کے وقت لا الہ الا اللہ کا حقیقی  عارف اپنی ماں کی گود میں جلوہ گر ہوا ۔شہید قائد ابھی بچہ تھا لیکن ان کی فکر اور سوچ ہر وقت اس خالق سے مربوط ہوتی کہ میں خالق حقیقی کے قرب اور بلند مقامات کو کیسے حاصل کروں۔ اسی مقصد کو لے کر دینی علوم حاصل کرنے میں محو ہوئے  اور ایک وقت ایسا بھی آیا کہ عارف صرف طالب علم ہی نہیں تھےبلکہ وہ معنوی طور پر ایک  بلندمقام  پر فائز ہو چکے تھے ۔

راز ہستی راز ہے جب تک کوئی محرم نہ ہو
کھل گیا جس دم تو محرم کے سوا کچھ بھی نہیں

علوم دینی کو صحیح معنوں میں حاصل کرنے  اور مختلف بزرگ اساتذہ سے کسب فیض حاصل کرنےکی غرض سےنجف اشرف اورقم المقدسہ کا انتخاب کیا۔ وہاں علمی وعرفانی معرفت کے اعلی مراتب طے کرنے کے بعد وطن عزیز کی محبت نے انہیں ایک  دفعہ پھر پاکستان کھینچ لایا ۔ پاکستان میں اس مرد قلندر نے ترویج اسلام کا ایک نیا باب کھول دیا ۔ان کا موضوع سخن اتحاد بین المسلمین ہوا کرتا تھا۔زندگی بھر مسلمانوں کو اتحاد و اتفاق کا درس دیا وہی درس جو آج سے تقریبا چودہ سو سال پہلے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انسانیت کو دیا کرتے تھے اسی درس کو شہید قائد نے اپنا موضوع سخن بنا لیا اور عملی جامہ پہنانا شروع کیا۔ شہید قائد نے  پاکستان  میں مسلمانوں کے درمیان یک جہتی اور اتحاد کے عملی اظہار کی ضرورت پر خوب زور دیا ۔ جب مسلمانوں کے درمیان اختلافات ختم ہونے لگے تو وقت کے شیطان صفت ، ملک دشمن عناصر اورباطل قوتوں کو مسلمانوں کے درمیان اتحاد و یکجتی گوارا نہ ہوا ۔ یوں سازشیں شروع ہو گئی لیکن شہید قائد نے اپنے مشن کو جاری رکھا اور ظالم حکومت کے خلاف بھی آواز بلند کرنا شروع کیا ۔وقت کے شیاطین ،اتحاد بین المسلمین کے داعی کے چراغ کوخاموش کرنے کے لئے کمر بستہ ہوگئے لیکن شہید قائدکے لئے  راہ اسلام میں جان قربان کرنا کوئی مشکل کام نہیں تھا کیونکہ اپنے جد امجد امام حسین علیہ السلام کی پیروی کرتے ہوئے جان دینے کو  وہ آسان سمجھتے تھے۔شہید قائد بھی اپنے دور کے یزید کے ہاتھ پر بیعت نہیں کر سکتے تھے۔آپ ہمیشہ فرماتےتھے کہ شہادت ہماری میراث ہے جو ہماری ماوں نے ہمیں دودھ میں پلایا ہے۔کس قدر عظیم  ہستیاں ہیں  وہ مائیں جن کی گود اور آغوش میں ایسی ہستیاں جنم لیتی  ہیں  جو اسلام پر قربان ہو جاتی ہیں ۔

5اگست کی منحوس صبح طلوع ہوئی ۔ظلمت پرست یزیدی و شیطانی ہاتھوں نے اپنے چمگاڈر صفت کارندوں کو ہدایت کے اس روشن چراغ کو خاموش کرنے پر مامور کر رکھا تھا۔شہید قائد آدھی رات سے اپنے معشوق حقیقی سے راز و نیاز میں مصروف تھے۔ نماز صبح کے بعد ایمان و عمل کی روشنی پھیلانے کے لئے معاشرے کے افق پر طلوع ہوہی  رہا تھا کہ شقی القلب اوروقت کے ابن ملجم کا نشانہ بن  گئے۔وہ کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے زمین پر گر گئے ۔ارض پاک سے  ایک دفعہ پھرہدایت اوراتحاد بین المسلمین کے ایک روشن چراغ کو بجھا دیا گیا وہ بھی صرف اس لئے کہ اس نے افتراق پرور،باطل پرست اورظالم حکومت کے ہاتھوں بیعت نہیں کیں۔ یہ جابر و ظالم افراد اتنا بھی علم نہیں رکھتے تھے کہ شہید قائد کی جسمانی موت سے ان کے بلند افکار و کردار کوختم نہیں کر سکتے۔
چھری کی دار سے کٹتی نہیں  چراغ کی لو
بدن کی موت سے کردار مر نہیں سکتا

ایک دفعہ شہید قائد کسی سفر پر جا رہے تھے ۔اہل سنت کا ایک عالم دین بھی گاڑی میں آپ کے ساتھ اور دروازے کی طرف بیٹھے ہوئے تھے۔شہید قائد نے کہا خدا ناخواستہ اگر ہم پر حملہ ہوا تو گولی سب سے پہلے آپ کو لگی گی اس لئے آپ درمیان میں تشریف لائے اور میں دروازے کی طرف بیٹھتا ہوں ۔شہید قائد اس عالم کی احترام میں خود  دروازے کی طرف بیٹھ گئےیہ شہید قائد کا کردار تھا۔آپ ظاہری کردار کے ساتھ ساتھ کشف و کرامات کے مالک بھی تھے۔جب حساس مواقع آتے تو یہی مرد بزرگوار آسانی سے ہر مشکل معمے کو حل فرماتے تھے۔ رہبر کبیر امام خمینی قدس سرہ کی عارفانہ نگاہوں نے ان کہ ہمہ گیر شخصیت کو خوب سمجھ لیا تھا۔جب آپ کی شہادت کی خبر امام خمینی قدس سرہ نے سن لیا تو فرمایا: میں اپنے عزیز فرزند سے محروم ہوا ہوں ۔ عارف حسین الحسینی ایک پاکیزہ عاشق خدا تھےجو صبح و شام بغیر کسی رکاوٹ کے کفر و شرک کے خلاف راہ خدا میں سراپا مبارزہ و قیام بنے ہوئے تھے۔ اس شخصیت(عارف حسینی) کی فکر کو زندہ رکھو! شیطان کے چیلوں کو اسلام ناب محمدی کی راہ میں رکاوٹ بننے کی اجازت نہ دو۔

پاکستان میں آج پھر ایک عارف الحسینی کی ضرورت ہے جو مسلمانوں کے درمیان اتحاد اوربھائی چارگی کو فروغ دے کر نفرتوں کو مٹا دے اورمسلمانوں کے دلوں کو نزدیک کر کے اپنے اصلی دشمن کے ساتھ مقابلہ کرنے کے لئے تیار کریں۔ آج عالمی استعماری طاقتیں پاکستانی مسلمانوں کو ان کی اسلام دوستی کی سزا دینے پر تلی ہوئی ہیں جن کے لئے وہ طرح طرح کی سازشیں کررہے ہیں۔آج استعماری طاقتیں تکفیری گروہ اورداعش جیسے درندہ صفت انسانوں کی تربیت کر کےمسلمانوں کے اتحاد و اتفاق کو ختم کر ا رہے ہیں۔اگر ہم آج بھی بیدار نہ ہوئے تو  ملک عزیز پاکستان کی حالت بھی عراق اور شام جیسے ملکوں کی طرح ہوگی جہاں امریکا و اسرائیل اور کچھ عرب ممالک نے درندہ صفت تکفیری گروہ اور داعش جیسی شیطان صفت تنظیموں کو وجود میں لا کر ہزاروں مسلمانوں کو خاک و خون میں غلطان کر دئے ہیں اور ہزاروں بے گناہ معصوم بچوں اورعورتوں کو نہایت سفاکیت اوربربریت کے ساتھ ابدی نیند سلا دئے۔
شہید راہ حق علامہ سید عارف حسین الحسینی  ہمیشہ پاکستان میں استعماری سازشوں کو بے نقاب کرتے رہتے تھے۔ ہم یہاں آپ کے  بعض تاریخی کلمات نقل کرتے ہیں :

1۔اگر آپ دل سے اللہ اکبر کہتے ہیں، تو پھر جب اللہ آپ کے ساتھ ہے تو کوئی آپ کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔جب اکبر، اللہ ہے جب وہ بڑا ہے تو جو بھی اس بڑے کے مقابلے میں آئے گاوہ انسان کو چھوٹا اور حقیر نظر آئے گا،پھر ان کی نظر میں امریکہ اور روس و اسرائیل کیوں اتنے بڑے ہیں؟ یہاں تک کہ اگر کوئی بات ہوجائے تو یہ اپنے لحاف کے نیچے بھی امریکہ کہ خلاف کچھ نہیں کہہ سکتے۔
2۔جس کا ارتباط خدا تعالیٰ سے ہوتا ہے وہ امریکہ کو ایک چوہے کی مانند سمجھتا ہے جیسے ایک چوہا اپنے سوراخ سے نکل کر آپ کو دھمکی دے تو کیا آپ اس چوہے کی پرواہ کریں گے؟ نہیں !! اس لئے کے آپ چوہے کو کچھ بھی نہیں سمجھتے لہٰذا وہ لوگ جن کا رابطہ خدا سے ہوتا ہے وہ
امریکہ جیسی طاغوتی طاقتوں کو چوہا بھی نہیں سمجھتے۔
3۔جو چیز ہمارے لئے بہت ضروری ہے وہ مسلمانوں کاآپس کا اتحاد ہے کیونکہ ہمارے دشمن امریکہ اور اسرائیل ہیں جو ہر جگہ مختلف سازشوں میں لگے ہوئے ہیں اور وہ مسلمانوں کو سرکوب کرنا چاہتے ہیں۔
4۔میں(عارف حسین الحسینی) اپنا گھر بار سب کچھ حتی کہ جان تک قربان کر سکتا ہوں لیکن ناب محمدی اسلام و نظریہ ولایت فقیہ سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹ سکتا۔
5۔عزاداری سید الشہداء ہماری شہہ رگ حیات ہے اس مین رکاوٹیں اوراس کے عوض ہمارے نوجوانوں پر حکومتی مظالم ناقابل برداشت ہیں ۔ یہ ظلم یہ جبر ہماری جد و جہد کا راستہ نہیں روک سکتے۔ہم اتحاد بین المسلمین کا علم لے کر اٹھے ہیں اور اپنا پیغام اخوت پہنچا کے رہیں  گے۔ ہمارے خلاف پروپیگنڈا سامراجی قوتوں کے ایجنٹوں کی طرف سے ہے جو مسلمانوں کے اتحاد سے خائف ہے۔
6۔ہم سیاست میں عملی کردار اختیار کرنے سے قبل اپنی قوم کو منظم کریں گے اوراسے سیاسی شعور دین گے تا کہ ہماری قوم سیاست کے ہر پہلو میں ہمارا ساتھ دے تاکہ کوئی سیاسی موڑ مرنے پر ہماری قوم ہم سے پیچھے نہ رہ جائے۔
روشنی تیرے سفیروں کا نشان باقی ہے
دامن شب میں چراغوں کا دھواں باقی ہے
مسکرائیں بھی کسی رات میں تو کیسے عارف
آنکھ میں تیری جدائی کا سماں باقی ہے

آخر میں اس عظیم ہستی کی برسی کی مناسبت سے تمام عاشقان ابا عبد اللہ الحسین علیہ السلام کی خدمت میں تسلیت  و تعزیت عرض کرتاہوں ۔
 موت آ ئے بھلاتجھ کو کیسے
تو، تو زندہ ہے تا صبح محشر
اےمفکر، اے معلم، اے مجاہد
  حشر تک کا تجھ کو بھولےہم نہ شاید   

والسلام علیہ یوم یموت و یوم  یبعث حیا۔۔۔

تحریر: محمد لطیف مطہری کچوروی

وحدت نیوز (کراچی) گذشتہ سانحہ مستونگ میں زخمی ہونے والے مجلس وحدت مسلمین ضلع جامشوروکے آرگنائزرمولانا عبدالستار بوذری کو ڈاکٹروں نے اسپتال سے فارغ کردیا اور وہ اپنے آبائی گھر منتقل ہو گئے ہیں، ڈاکٹرز نےان کے جسم میں موجود تمام گولیاں نکال لی ہیں او ر کامیاب سرجری کے بعد انہیں گھر جانے کی اجازت دے دی ہے، ایم ڈبلیوایم صوبہ سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصودڈومکی اور دیگر رہنماوں نے مولانا عبدالستار بوذری کے رو با صحت ہونے اور ان کی اسپتال سے گھر منتقلی پر خدا کا شکر ادا کیا ہے اور ان کی جلد مکمل صحت یابی کی دعا کی ہے، کراچی کے مقامی اسپتال سے گھر منتقلی کے وقت مولانا عبدالستار نے کراچی اور کوئٹہ میں ان کے اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ بھر پور تعاون اور ملک بھر اور بیرون ملک ان کی صحت یابی کیلئے دعائیں کرنے والوں کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا ہے ۔

وحدت نیوز(گلگت) پاکستان پیپلز پارٹی کافرینڈلی اپوزیشن کا سفر جاری و ساری ہے ڈیڑھ مہینے کے وزیر اعظم کے چنائو میں پیپلز پارٹی نے اپوزیشن کا ساتھ نہ دیکر اپنے امیدوار کو میدان میں کھڑا کرکے دوستانہ اپوزیشن کا ثبوت دیا ہے۔وزیراعظم کے امیدوار نوید قمر کی پارلیمنٹ میں تقریر بھی فرینڈلی اپوزیشن کی واضح دلیل ہے۔

مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل عارف قنبری نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ شیخ رشید نے اپنی تقریر میں حکومتی مافیا کے کردار پر کھل کر اظہار خیال کیا اور نواز حکومت کی بددیانتی اور کرپشن کا تذکرہ کیا اور سرکاری ٹی وی نے ان کی پوری تقریر بھی نشر نہیں کی۔انہوں  نے کہا کہ تحریک انصاف کے جدوجہد کے نتیجے میں گاڈ فادر نواز شریف نااہل ہوئے تھے حق بنتا تھا کہ پی ٹی آئی کے نامزد امیدوار کی حمایت کی جاتی لیکن پیپلز پارٹی نے اپنا امیدوار لاکر ایک بار پھر نواز حکومت کے ساتھ دوستی نبھائی ہے۔

انہوں نے کہا کہ چار سال تک مرکز میں پیپلز پارٹی اپوزیشن کا کوئی کردار ادا نہیں کیا جبکہ پاکستان تحریک انصاف نے حکمران جماعت کو ناکوں چنے چبوائے ہیں۔تحریک انصاف کی حکمران جماعت کے خلاف احتجاج پر بھی پیپلز پارٹی سخت نالاں تھی اور جب سپریم کورٹ سے وزیر اعظم کی نااہلی کا یقین آیا تو دوڑے دوڑے سپریم کورٹ آئے لیکن یہاں بھی ان کی دال نہیں گھلی۔حقیقت یہ ہے کہ ان دونوں جماعتوں کے مابین میثاق جمہوریت میں یہ طے پایا ہے کہ مسلم لیگ پیپلز پارٹی کے کرپشن پر پردہ ڈالے گی اور اور احسان کے بدلے احسان کے طور پر پیپلز پارٹی نواز لیگ کے خلاف کوئی کیس نہیں کھولے گی۔ان دونوں جماعتوں نے ایک عرصے سے عوام کا استحصال کیا ہوا ہے انہیں اقتدار عزیز ہوتا ہے چاہے اس کی کوئی بھی قیمت چکانا پڑے۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) عراق میں صدر پارٹی کے رہنما سید مقتدی صدر نے پچھلے اتوار (30 جولائی) کو اپنے سعودی عرب کے دورے میں سعودی امیر اورنئے ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کی۔اس ملاقات میں طرفین نے دونوں ملکوں کے درمیان موجود مسائل پر بات چیت کی ۔ اخباری ذرائع کے مطابق مقتدی صدر کا یہ دورہ سعودی عرب کی طرف سے رسمی دعوت کے نتیجے میں عمل میں آیا۔

یہ دورہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب دونوں ملکوں عراق-سعودی عرب کے تعلقات تعاون اور اعتماد کی فضا پر قائم نہیں تھے۔ 2003 سے اب تک عراق اور سعودی عرب کے تعلقات میں کشیدگی رہی ہے۔ عراق میں  نظام کی تبدیلی پر سعودی عرب کچھ خوش نہیں دکھائی دے رہا تھا۔ اس بات کی طرف بھی اشارہ ضروری ہےکہ سابق صدر صدام کے دور  میں بھی سعودی عرب اور عراق کے تعلقات کچھ اچھے نہیں رہےتھے۔

سعودی عرب کی عراق کے حوالے سے پالیسی پچھلے آٹھ سالوں میں (نوری مالکی کے دوسرے عہد حکومت اور حیدر عبادی کے دور میں) حیرت اور کشمکش پر مبنی رہی ہے۔ اور اب وہ چاہتا ہے عراق کے سیاسی میدان میں اس کا اہم کردار ہو۔ لیکن اب تک سعودی عرب نے عراق میں جتنی مداخلت کی ہے وہ  "منفی پہلو" سے ہی کی ہے جن کا مقصد علاقے میں عراقی حکومت کے مفادات کو نقصان پہنچانا تھا۔

اسی حوالے سے سابق وزیر اعظم نوری مالکی نے اپنے مختلف بیانات میں اشارہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ سعودی عرب نے دہشت گردوں اور عراقی اپوزیشن لیڈرز کو بہت زیادہ سپورٹ کیا ہے۔ اسی طرح عراق میں خودکش حملوں اوربم دھماکوں میں سعودی عرب کا ہاتھ رہا ہے۔

دوسری طرف نئے عراقی وزیر اعظم حیدر عبادی، جنہوں نے نور مالکی کے بعد 2014 میں اس عہدے کا حلف لیا تھا، نے ہمیشہ عراق سعودی عرب تعلقات کو بہتر بنانےاور اس میں موجود  سرد مہری کو توڑنے کی بھرپور کوشش کی ہے۔ اسی تناظر میں سعودی عرب نے دسمبر 2015 میں ، 25 سال کے بعد بغداد میں اپنی سفارت کھولی، اور ثامر سبہان کو نیا سفیر مقرر کیا۔ اس کے  دو مہینے بعد سعودی عرب نے صوبہ کردستان کے دار الحکومت اربیل میں قونصل خانہ بھی کھول لیا تھا۔

لیکن نئے سعودی سفیر کے بغداد پہنچتے  ہی عراق میں احتجاجات نے شدت پکڑ لی تھی۔ ان احتجاجات میں صدر پارٹی (مقتدی صدر)کے لوگ پیش پیش تھے۔ اسی طرح اربیل میں قونصل خانہ کھولنے کے بعد کردستان کی حکومت اور عراق کی مرکزی حکومت کے تعلقات بھی کشیدہ ہو گئے تھے۔

حیدر عبادی کی حکومت کے خلاف ہونے والے احتجاجات میں سعودی سفیر سہبان کا کردار اہم تھا۔ اسی طرح حشد شعبی کے خلاف سعودی سفیر کے بیانات نے جلتی پر تیل کا کام کیا تھا اورعراق کے سعودی عرب سے  سیاسی تعلقات بہت بگڑ گئے تھے۔عراقی عوام نے سفیر کو ملک سے نکالنے کا مطالبہ کیا۔ کچھ عرصے بعد عراقی حکومت نے سعودی عرب سے اپنا  سفیر تبدیل کرنے اور سہبان کو واپس بلانے کا مطالبہ کیا تھا۔

اسی دوران اربیل میں موجود سعودی قونصل خانے نے کردستان اور مرکزی حکومت کے تعلقات بگاڑنے میں اہم کردار ادا کیا۔ اسی حوالے سے عراق میں قطر کے سفیر "زاید سعید راشد کمیت الخیارین" نےڈیلی صباح کے ساتھ  اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا  کہ سعودی بادشاہ کے مشیر "عبد اللہ بن عبد العزیز بن محمد ربیعہ" نے کرد علاقے کا دورہ کیا تھا اور کردستان صوبے کے صدر مسعود بارزانی سے ملاقات کی تھی اور اربیل کے لیے بہت زیادہ مالی امداد کا بھی اعلان کیا تھا۔ اور پھر ربیعہ نے بارزانی سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اپنے تعلقات مقتدی صدر سے بہتر کریں تاکہ  اس طرح عراقی شیعوں میں پھوٹ ڈالا جا سکے۔

اس حوالے سے یہ بات اہم ہے کہ ثامر سہبان، سابق عراقی سفیر، جو اس وقت سعودی وزارت خارجہ میں خلیجی ممالک کے امور کے وزیر ہیں، اس وفد میں پیش پیش تھا جس نے صدری تحریک کے رہنما  سید مقتدی صدر کا جدہ ائیرپورٹ پر پرتپاک استقبال کیا تھا۔

اس بات سے قطع نظر کہ مقتدی صدر کے  اس دورے کا مقصد کیا ہے، سعودی عرب کا عراق سے جارحانہ رویہ، عراق کے اندرونی معاملات میں سعودیہ کی منفی مداخلت اور دوسری طرف مقتدی صدرکا آل سعود خصوصا نئے ولی عہد پر حد سے زیادہ اعتماد عراق کے اندر نئی سیاسی تبدیلیوں کا پیش خیمہ ہوں گے۔ اسی طرح سےان تمام چیزوں کا تعلق صدری تحریک  اور اس کے صدر مقتدی کے سیاسی مستقبل سے بھی ہے۔

دوسری طرف عبد المہدی نے اپنے ایک آرٹیکل میں کہا ہے کہ مقتدی کا سعودی عرب کا دورہ اگر کچھ حد تک دو طرفہ مسائل کے حل میں مددگار ہو، اور دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کی نئی فضا قائم کرے، اسی طرح خلیجی ممالک کے قطر کے ساتھ بحران کے حل، یمن جنگ کی روک تھام، بحرین کے بحران کا خاتمہ، ایران سعودی عرب اور دوسرے خلیجی ممالک کے تعلقات میں بہتری کے لیے مقتدی صدر اپنا کردار ادا کریں تو یہ دورہ مناسب وقت پر مفید  دورہ ہوگا۔

ترجمہ۔۔ عباس حسینی

وحدت نیوز(سکردو) مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل علامہ آغا علی رضوی نے اسد عاشورا کے موقع پر امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان  بلتستان ڈویژن کے زیراہتمام منعقدہ مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کربلا عزت سے جینے اور عزت سے مرنے کا درس دیتا ہے۔ کربلا کے ماننے والے کبھی کسی طاغوت اور ظالم کے آگے سر نہیں جھکا سکتے ۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی تمام شیطانی طاقتوں نے مل کر داعش جیسی جماعت کی بنیاد ڈالی لیکن یہ کربلائی جوان ہی تھے جنہوں نے عراق اور شام میں داعش کو شکست فاش سے دوچار کردیا ۔ آغا علی رضوی نے کہا کہ وطن عزیز پاکستان میں داعش اپنا اثر رسوخ بڑھانے کی کوششوں میں ہے۔ سکیورٹی اداروںکو وطن دشمن طاقتوں کی سرگرمیوں پر کڑی نگرانی کرنی چاہیے اور دہشتگردی کے خلاف جاری آپریشن ردالفساد کو تیز کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ گلگت  بلتستان اس وقت ملک کا حساس ترین مقام بن چکا ہے۔ سی پیک کی وجہ سے دشمن کی نگاہیں جی بی پر ہیں۔ لیکن افسوس کیساتھ یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ گلگت  بلتستان کے عوام کو یہاں سے بے دخل کیا جا رہا ہے۔ ایک طرف خالصہ سرکار کے نام پر عوامی ملکیتی اراضی پر شب خون مارا جا رہا ہے اور دوسری طرف ذرائع کے مطابق ہزاروں کنال اراضی آل سعود کی حکومت کو دینے کی پس پردہ سازشیں چل رہی ہیں۔عالمی سامراجی طاقتوں کی نگاہیں جی بی پر ہیں عوام اور ریاستی اداروں کو ہو ش میں رہنے کی ضرورت ہے ۔ہم گلگت بلتستان کی ایک ایک انچ اراضی پر کسی کو قابض ہونے نہیں دیں گے۔ دوسری طرف سی پیک میں خطے کو مسلسل نظر انداز کرنا بھی کسی طور قابل قبول نہیں۔ ہم سی پیک میں جی بی کے لیے حصہ بقدر جثہ چاہتے ہیں۔ سی پیک میں حصہ لینے کے لیے جدوجہد کو سی پیک کی مخالفت قرار دینے والے اصل میں خطے کے دشمن ہیں۔

 آغا علی رضوی نے کہا کہ وزیراعظم کی نااہلی پر وزیراعلیٰ گلگت بلتستان اور وزیراعظم کشمیر کی پریس کانفرنس میں ریاستی اداروں بلخصوص فوج اور عدلیہ کو زیر سوال لانے کے بعد بھی انکے خلاف کوئی اقدام نہ اٹھانا افسوسناک ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ایکشن پلان کے نام پر جی بی میں جاری سیاسی انتقام کا رخ علاقہ دشمن عناصر کی طرف کیا جائے تاکہ ریاست کی سلامتی یقینی ہو ۔ آغا علی رضوی نے مزید کہا کہ امریکہ کی جی بی میں جاری سرگرمیوں پر ریاستی ادارے نگاہ رکھیں امریکہ عوام میں اثر نفوذ پیدا کر چکا ہے اور حساس ادارے خاموش ہیں۔ امریکہ خطے کی سلامتی کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے۔اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم اسکردو کے سربراہ مولانا ذیشان نے کہا کہ کربلا کی یاد منانے کا مقصد سن 61ہجری کے یزید ی فوج اور ظالموں کو برا بھلا کہنا ہی نہیں بلکہ عہد کے یزیدوں اور ظالموں کے کردار کو پہچاننا اور ان کی شر سے معاشرہ کو بچانا ہے۔ واقعہ کربلا کو منانے کے مقصد اپنی ذمہ داروں کا تعین ہے۔ کربلا انسان کو میدان عمل میں ڈٹ جانے اور ظالموں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر پیغام حق پہنچانے کا درس دیتا ہے۔ 

وحدت نیوز(مظفرآباد) ’’مہدی برحق کانفرنس ‘‘ کے عنوان سے عظیم اجتماع 6اگست کو اسلام آباد میں ہو گا۔ ملک بھر کی طرح آزاد کشمیر سے بھی قافلے جوق در جوق شریک ہوں گے۔ شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی کی برسی کی مناسبت سے کانفرنس میں عاشقان ولایت کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر اسلام آباد میں جمع ہو گا۔ ان خیالات کا اظہار ترجمان مجلس وحدت مسلمین آزاد جموں و کشمیر سید حمید حسین نقوی نے ریاستی دفتر سے جاری ایک بیان میں کیا ۔ انہوں نے کہا کہ شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی کی برسی کی مناسبت سے مہدی برحق کانفرنس اسلام آباد میں ہو گی ۔ 6اگست پریڈ گراؤنڈ اسلام آباد میں ہونے والی کانفرنس میں آزاد کشمیر بھر سے قافلے شرکت کریں کریں گے۔ ضلعی ہیڈ کوارٹرز سے قافلے اسلام آباد کے لیے روانہ ہوں گے ۔ مجلس وحدت مسلمین آزاد جموں و کشمیر نے رابطہ مہم شروع کر دی ۔ گھر گھر پیغام پہنچایا جائے گا۔ ملی تنظیمات اور شخصیات کو کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی جائے گی ۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree