وحدت نیوز(اسلام آباد) سانحہ پارہ چنار کے خلاف مجلس وحدت مسلمین کے زیر اہتمام آج ملک بھر میں یوم احتجاج منایا گیا۔آئمہ مساجد نے جمعہ کے خطبات میں سانحہ پارہ چنار پر حکومتی بے حسی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پارا چنار کے معاملے پروزیر اعظم کی خاموشی تکفیری قوتوں کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے ہے۔ریاست کے شہریوں کے حقوق کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے۔جو حکومت عوام کو تحفظ فراہم نہیں کر سکتی اس کے پاس اقتدار میں رہنے کا کوئی جواز باقی نہیں رہتا۔اگر پارا چنار کے لوگوں کے مسائل کا سنجیدگی سے نوٹس لیا جاتا تو آج اس علاقے کو دہشت گردی کا المناک واقعات کاسامنا نہ کرنا پڑتا ۔پارہ چنار کے عوام سے حب الوطنی کی بھار ی قیمت وصول کی جا رہی ہے۔

نماز جمعہ کے بعد اسلام آباد، لاہور،کراچی،کوئٹہ،ملتان، گلگت بلتستان  اور پشاور سمیت ملک کے دیگر چھوٹے بڑے شہروں میں احتجاجی ریلیاں بھی نکالی گئیں جن میں سینکڑوں کی تعداد دمیں لوگوں نے شرکت کی۔شرکا نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر پارا چنار کی عوام کی حمایت اور حکومت کے خلاف نعرے درج تھے،اسلام آباد میں مرکزی ریلی امام بارگاہ اثنا عشری G-6/2 سے نکالی گئی جس کی قیادت مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنماؤں نے کی۔

ریلی سے خطاب کرتے ہوئے علامہ اصغر عسکری نے کہا نواز شریف نے پارا چنار کو نظر انداز کر کے وزارت عظمی کے عہدے سے غداری کی ہے۔وزیر اعظم کا تعلق کسی مخصوص فکر یا طبقے سے نہیں ہوتا بلکہ پورے ملک کی عوام سے ہوتا ہے۔پارا چنار کے لوگوں کی تضحیک ناقابل برداشت ہے پارا چنار کے لوگ مظلوم ہیں مگر حق کے لیے آواز بلند کرنا جانتے ہیں۔ ان مظلومین کی آواز کو طاقت یا اختیارات کے ناجائز استعمال سے دبایا نہیں جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ عوام کے جان و مال کا تحفظ حکومت کی آئینی ذمہ داری ہے اور پارا چنار کے عوام اپنے آئینی حق کا مطالبہ کر رہے ہیں ۔ہم پورے عزم کے ساتھ ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں ۔ان کے مطالبات کی منظور ی بغیر ہم اپنے اصولی موقف سے ایک انچ پیچھے ہٹنے کے لیے تیار نہیں۔آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے پارا چنار جا کر یہ ثابت کیا ہے انہیں عوامی مسائل کا بخوبی درک ہے ۔دہشت گردی کے خلاف ان کی بلاتفریق کوششیں لائق ستائش ہیں۔

دوسری جانب مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے باہرقائم دھرنا کیمپ پانچویں روز بھی جاری رہا  ، دھرنے میں پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سینٹر تاج حیداور فرحت اللہ بابر، معروف مذہبی اسکالر علامہ شیخ شفا ءنجفی اور علامہ محمد حسین اکبر  بھی شریک تھے، جنہوں نے علامہ راجہ ناصرعباس جعفری سے ملاقات کی اور اپنے اپنے خیالات کا اظہاربھی کیا۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) بات پارہ چنار کی نہیں، بات قومی  اعتماد، پیشہ وارانہ  اہلیت اور  اداروں میں میرٹ کی ہے۔ مشال خان کا قتل ہوا تو دو اہم ادارے ملوث پائے گئے، پولیس[1] اور یونیورسٹی۔[2]

سرکاری اداروں  خصوصا پولیس نے   موقع پر موجود ہونے کے باوجود مشال خان کو بچانے میں کوئی کردار ادا نہیں کیا[3] ۔

دوسری طرف  بہاولپور میں آئل ٹینکر کے گرد سینکڑوں لوگ جمع ہو گئے لیکن موقع پر موجود پولیس نے ان کے بچاو  کے لئے  انہیں دور کرنے کی کو ئی تدبیر نہیں کی۔  

اسی طرح پارہ چنار میں سیکورٹی حصار کے اندر خندق کے درمیان میں ریڈ زون کے احاطے میں دھماکوں سے  ڈیڑھ سو کے لگ بھگ لوگ شہید ہو گئے اور اتنے ہی زخمی بھی ہوگئے لیکن سرکاری اہلکاروں کو گویا خبر ہی نہ تھی۔

یہ صورتحال  دو حالتوں سے خالی نہیں ہے:

 ۱۔ عوامی تحفظ پر مامور  اداروں میں مطلوبہ  پیشہ وارانہ اہلیت نہیں ہے

۲۔اگر ان اداروں میں  اہلیت ہے اور اس کے باوجود ایسا ہو رہا ہے تو پھر ماننا پڑے گا کہ ان  اداروں میں میرٹ کے بجائے ، رشوت اور سفارش کی بنیاد پر   کرپٹ لوگ  بھرتی کئے گئے ہیں۔

اگر ان لوگوں کے پاس پیشہ وارانہ اہلیت ہے اور یہ اپنی ذمہ داری کو انجام نہیں دیتے تو پھر بھی صرف دو صورتیں ہیں:

۱۔ ان لوگوں کو کہیں سے ہڈی ڈال دی جاتی ہے یہ اسے چوستے رہتے ہیں اور  اپنے فرائض منصبی  کو انجام نہیں دیتے

۲۔کسی ہڈی کا انتظار کرتے رہتے ہیں کہ انہیں ہڈی ڈالی جائے تو یہ کام کریں گے ورنہ  نہیں کریں گے۔

بحیثیت قوم ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہے کہ ہماری سلامتی کے ضامن ادارے عوام کو بچانے میں تو ناکام ہیں لیکن اگر نہتے عوام اپنے تحفظ کے لئے مظاہرہ کریں تو یہ ان پر گولیاں چلانے میں بہت جری اور بہادر ہیں۔

ان کے نزدیک بہادری، عوام کو بچانے  کے بجائے نہتے عوام کو مارنے میں ہے۔  بات پارہ چنار یا بہاولپور، پٹھان یا پنجابی،  شیعہ یا سنی ، وہابی یا دیوبندی کی نہیں، بات قومی  اعتماد، پیشہ وارانہ  اہلیت اور  اداروں میں میرٹ کی ہے۔

پارہ چنار کے ریڈ زون میں دھماکوں کا ہونا اور پھر شہدا کے لواحقین پر سرکاری اہلکاروں کا گولیاں چلانا  اس بات کی دلیل ہے کہ

تا حد نظر شعلے ہی شعلے ہیں چمن میں

پھولوں کے نگہبان سے کچھ بھول ہوئی ہے


تحریر۔۔نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز(مظفرآباد) مجلس وحدت مسلین آزاکشمیر کے زیراہتمام سنٹرل پریس کلب مظفرآباد کے سامنے پاراچنار میں جاری دھرنے کی حمایت میں علامتی احتجاجی د ھرنادیا گیا۔ علامتی احتجاجی د ھرنےمیں شہریان مظفرآباد کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ دھرنےسے معروف عالم دین مولانا احمد علی سعیدی،سید طالب ہمدانی،حافظ کفایت نقوی،تصور موسوی،محسن رضا اور سید حمید حسین نقوی نے خطاب کیا۔مقررین نے کہا کہ پاراچنار کے مظلوم عوام کئی روز سے اپنے جائز مطالبات کو لیکر سڑکوں پر بیٹھے ہیںلیکن نام نہاد وزیر اعظم نواز شریف کے پاس اتنا وقت نہیں کہ وہ ان کے پاس جا کر اظہار ہمدردی کرے اور ان کی بات کو سنے،پاراچنار سخت سکیورٹی کے حصار میں ہے اور وہاں دہشتگردوں داخل ہو کر نہتے مظلوم عوام کو نشانہ بنانا اس بات کی دلیل ہے کی ایف سی میں موجود کچھ کالی بھیڑیں دہشتگردوں کو سپورٹ فراہم کر رہی ہیں۔ ایف سی کا کرنل عمر وقت کا ابن زیاد ہے جو مظلوم عوام پر گولیاں چلاتا ہے۔

علامتی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلین آزاکشمیر کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید طالب ہمدانی کہا کہ پا کستان میں اگر کسی چیز کی کوئی قیمت نہیں تو وہ ملت جعفریہ کے محب وطن شہداء کے خون ہیں،ہماری نسل کشی ہو رہی ہے ریاستی ادارے اور حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، وزیراعظم صرف پنجاب میں کے علاقہ احمد پور شرقیہ میں آئل ٹینکر سے تیل چوری کرنیوالوں کے ساتھ اظہار ہمدردی میں مصروف ہے اور فاٹا کی مظلوم عوام کے ساتھ اسے کوئی سروکار نہیں کیونکہ وہ ان کے ووٹرز نہیں۔ پاراچنار کے مظلومین گذشتہ روز سے جنازوں کے ہمراہ سڑکوں بیٹھے ہیں،لیکن ان کا کوئی پوچھنے والا نہیں،سکیورٹی فورسز اور پولیٹیکل ایجنٹ ہر دھماکے کے بعد دہشتگردوں کی ٹارگٹ سے بچے لوگوں کو فائرنگ کا نشانہ بنانا شروع کر دیتے ہیں،پارچنار کے ہر سانحے میں نہتے عوام پر پہلے دہشتگرد حملہ آور ہوتا ہے بعد میں سکیورٹی فورسسز اور پولیٹیکل ایجنٹ عوام کو سیدھی گولیوں کا نشانہ بناتے ہیں،ہم حیران ہیں کہ مملکت خداداد پاکستان میں بانیان پاکستان کے اولادوں کو کس جرم کی سزا دی جارہی ہے،ہمیں ہر تہوار پر لاشوں کا تحفہ دینا ہمارے محافظوں نے روایت اپنا لی ہے۔

سید طالب ہمدانی نے کہا کہ کرم ایجنسی میں مقامی رضا کار فورس کو ہٹانے کا مقصد ہی یہی تھا کہ یہاں دہشتگردوں کو مسلط کیا جائے،اور یہ کام بخوبی سرانجام دینے میں حکمران اور سکیورٹی ادارے کامیاب ہو چکے ہیں۔ انہوں نے مذید کہا کہ ہم حکومت آزاد کشمیر کو متنبہ کرنا چاہتے ہیں کہ اگر انہوں نے علامہ تصور جوادی اور ان کی اہلیہ پر حملہ کرنیوالے ملزمان کو فی الفور گرفتا ر نہ کیا تو ہم بھی نہ صرف پورے آزادکشمیر بلکہ پاکستان کی سڑکوں پر نکلیں گے ا وراس وقت تک اپنا احتجاج جاری رکھیں گے جب تک اس سانحہ میں مرتکب ملزمان گرفتار نہیں ہو جاتے۔ اگر حکومت کی یہ سوچ ہے کہ وہ اس معاملہ کو لٹکا کر ٹائم پاس کر لے گی تو یہ اس کی بھول ہے۔ہم نے انتظامی اداروں کو عید تک مہلت دی تھی جو اب ختم ہو گئی ہے۔ علامتی احتجاجی دہرنا کے اختتام پر شھداء پاراچنار کے ایصال ثواب کے لیے فاتحہ کی گئی اور ان کے لواحقین کے ساتھ اظہار ہمدردی کے لیے شمعیں روشن کی گئیں۔

وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین لاہور کے زیراہتمام لاہور پریس کلب کے باہر پاراچنار سانحے اور اس کے بعد کرم ایجنسی میں جاری دھرنے کی حمایت میں علامتی دھرنا دیا گیا۔ دھرنے میں خواتین، بچے، نوجوان اور بزرگ افراد کی کثیر تعدا نے شرکت کی۔ مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں اور سول سوسائٹی نے بھی اظہار یکجہتی کیلئے دھرنے میں شرکت کی۔ دھرنے کے شرکاء حکومتی بے حسی کیخلاف شدید غم غصے کا اظہار کرتے رہے۔ دھرنے کی قیادت مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری جنرل سید ناصر شیرازی اور سیکرٹری جنرل لاہور علامہ حسن ہمدانی نے کی۔ دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے ناصر شیرازی نے کہا کہ یہ ہمارے ملک بھر میں علامتی دھرنے ہیں، جو چاروں صوبوں سمیت گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں جاری ہیں، پاراچنار کے مظلومین کی حمایت میں لندن، امریکہ سمیت پورپی ممالک میں بھی احتجاجی مظاہرے شروع ہو چکے ہیں، اگر مطالبات میں من و عن منظوری و عملدرآمد نہ ہوا تو بعید نہیں یہ مظاہرے اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں شہر شہر گاؤں گاؤں شروع ہو جائیں۔

انہوں نے کہا ہم پاراچنار کو غزہ اور مقبوضہ کشمیر نہیں بننے دینگے، پاراچنار میں دھماکے پاکستان کی دفاعی فرنٹ لائن پر حملہ ہیں، پاراچنار کو کمزور کرنیوالے دراصل پاکستان کی سلامتی کے دشمن ہیں، نواز شریف نے پاراچنار کے مظلومین کو نظر انداز کر کے 5 کروڑ پاکستانی ملت جعفریہ کے زخموں پر نمک پاشی کی ہے، ہم اپنے مطالبات سے کسی بھی صورت پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں، مظلومین کی داد رسی تک سڑکوں پر بیٹھے رہیں گے، ہم نے پاکستان بنایا تھا اور ان شاءاللہ اس مادر وطن کو ہم ہی بچائیں گے، ملک دشمنوں کو بے نقاب کیے بغیر چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ علامہ حسن ہمدانی نے کہا کہ ن لیگ نے شیعہ قوم کو واضح پیغام دے دیا ہے کہ ہم تمہاری نسل کشی میں قاتلوں کیساتھ کھڑے ہیں، ہم ان شاءاللہ اس کا جواب عوامی طاقت سے آنیوالے الیکشن میں ووٹ کے ذریعے دینگے، نواز شریف وفاق میں اور شہباز شریف پنجاب میں ہم سے انتقام لے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ن لیگی ظالم حکومت سن لے مکتب اہلیبیت ؑ کو یزید جیسے ظالم و فاسق فاجر حکمران ختم نہیں کر سکا تو تم اور تمھارے سرپرست آل سعود ان شاءاللہ جلد رسوا ہو جائیں گے، ملت تشیع پر پاکستان میں ہونیوالے مظالم کے ذمہ دار آل شریف اور آل سعود ہیں، ہم سعودی پراکسی وار کو مادر وطن میں امپورٹ نہیں کرنے دینگے، آل شریف اس وقت سے ڈریں کہ مظلومین کے ہاتھ ان کے گریبان تک پہنچیں گے، اس وقت نہ کوئی قطری بچا سکے گا نہ ہاؤس آف سعود، پھر فیصلہ عوام کا ہوگا، ہم پُرامن اور مہذب انداز میں اپنی مظلومیت کا اظہار کر رہے ہیں، ہمیں راست اقدام اُٹھانے پر مجبور نہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا ہم علامہ راجہ ناصر عباس کے حکم کے منتظر ہیں، وہ پاراچنار میں مظلومین کیساتھ سڑک پر بیٹھے ہیں، ان کے حکم کے بعد پورے ملک میں دمادم مست قلندر کرنے کیلئے ہم کمر بستہ تیار ہیں، ہم پاراچنار کے مظلومین کیلئے ہر قسم کی قربانی دینے کو تیار ہیں۔

وحدت نیوز(لاہور) مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین کا کہنا ہے کہ نواز شریف نے سانحہ پارا چنار کو نظر انداز کر کے قوم کو تقسیم کرنے کی کوشش کی۔حکومت ملک میں امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے میں ناکام ہے ۔ ہم ملت جعفریہ اور پاراچنار کے شہدائ کے لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔یہ باتیں انہوں نے مجلس وحدت مسلمین کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہیں جنہوں نے سید ناصر شیرازی کی قیادت میں اُن سے ملاقات کی ۔ سید ناصر شیرازی نے سانحہ پارا چنار اور ایم ڈبلیو ایم کے دھرنے کے حوالے سے انہیں آگاہ کیا۔ اس موقع پر چوہدری شجاعت حسین کا کہنا تھا کہ حکومت دھرنا ختم کرانے میں سنجیدگی سے مذاکرات کرے اور پارا چنار کے متاثرین کو فوری انصاف فراہم کیا جائے۔چوہدری شجاعت حسین نے کہا کہ نوازشریف نے سانحہ پارا چنار کونظر اندازکرکے قوم کو تقسیم کرنے کی کوشش کی ہے جو سراسر زیادتی اور ظلم ہے۔

وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید اسد عباس نقوی نے لاہور میں "اسلام ٹائمز" سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بس، بہت ہو گیا، اب مزید لاشیں نہیں اٹھا سکتے، دینی جماعتوں کو دہشتگردی کیخلاف متحدہ لائحہ عمل تیار کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ تمام مذہبی جماعتوں کا اجلاس بلا کر اس میں متفقہ لائحہ عمل تیار کریں گے اور دہشتگرد گروہوں کا مکمل سماجی بائیکاٹ ہو گیا، دہشتگردی کے خاتمے کا اس کے سوا کوئی اور چارہ ہے ہی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملی یکجہتی کونسل کے مرکزی رہنما لیاقت بلوچ اور ثاقب اکبر نقوی سے ٹیلیفونک رابطہ کرکے سانحہ پاراچنار کے تناظر میں ملی یکجہتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرنے کا تجویز پیش کی ہے اور کہا ہے کہ سانحہ پاراچنار میں درجنوں شیعہ مسلمانوں کے قتل عام پر حکومتی و عسکری اداروں سمیت دینی و سیاسی جماعتوں کی جانب سے مسلسل خاموشی ملت جعفریہ کے جذبات کو مجروح کر رہی ہے، ایک جانب تکفیری دہشتگردوں کے بم دھماکوں میں درجنوں شہری لقمہ اجل بن رہے ہیں اور بعد ازاں ماضی کی طرح ایک مرتبہ پھر ایف سی میں موجود متعصب افسران کی ایماء پر درندہ صفت اہلکاروں نے پُرامن نہتے مظاہرین پر گولیاں برسا کر متعدد شیعہ پاکستانیوں کو شہید کر دیا، جس کے بعد گزشتہ 5 روز سے پاراچنار کے قبائلی عوام نے اپنے جائز مطالبات کے حق میں دھرنا دے رکھا ہے اور ایسی صورتحال میں پورے ملک میں ایک غیر یقینی سی کیفیت کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سانحہ پاراچنار اور اس کے بعد پیدا ہونیوالے حالات کے باعث ملی یکجہتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کیا جانا ضروری ہے تاکہ دینی جماعتوں کو حقائق سے آگاہ کیا جائے اور کونسل میں شامل جماعتوں کو پاراچنار کے مظلوم عوام کے ہم آواز کیا جائے۔ اسد نقوی نے کہا کہ ملی یکجہتی کونسل کے رہنماؤں اس حوالے سے مثبت جواب دیا ہے اور یقین دہانی کروائی ہے کہ بہت جلد ملی یکجہتی کونسل کا اجلاس بلایا جائے گا جس میں تمام جماعتوں کے قائدین کو مدعو کیا جائے گا تاکہ دینی جماعتوں کو سانحہ پاراچنار کے حوالے سے مکمل آگاہی فراہم کی جا سکے اور متاثرین کی داد رسی کیلئے اپنا کردار ادا کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ مذہبی جماعتیں دہشتگردی کی مخالف ہیں تاہم تمام جماعتیں الگ الگ اس سے اظہار نفرت کرتی ہیں، اپنی آواز کو موثر بنانے کیلئے تمام دینی جماعتوں کو متفقہ طور پر آواز اٹھانا ہوگی تبھی ملک سے دہشتگردی کا خاتمہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی میں صرف ملت جعفریہ کو نشانہ بنانے سے بہت سے سوالات جنم لیتے ہیں اور یوں لگتا ہے کہ سکیورٹی اداروں میں موجود کالی بھیڑیں خود ہی  ملک کو خانہ جنگی کا شکار کرنے کیلئے محبت وطن طبقے کو ٹارگٹ کر رہے ہیں تاکہ ملک میں خانہ جنگی کی فضا پیدا کی جا سکے۔

اسد نقوی کا کہنا تھا کہ ماضی کی تاریخ گواہ ہے ملت جعفریہ نے کبھی پاکستان کیخلاف کوئی اقدام نہیں کیا، اگر کوئی دہشتگرد پکڑے گئے ہیں یا خودکش بمبار گرفتار ہوئے ہیں تو وہ شیعہ نہیں بلکہ مٹھی بھر تکفیری گروہ سے تعلق رکھتے تھے، شیعہ ہمیشہ پاکستان میں نشانہ بنے ہیں اور ہنوز ٹارگٹ کلنگ کا یہ سلسلہ جاری ہے، اس میں نیشنل ایکشن پلان کا کوئی فائدہ ہوا ہے نہ ہی آپریشن ردالفساد نے ان فسادیوں کا کچھ بگاڑا ہے، اس لئے ملت جعفریہ میں اب تشویش بڑھتی جا رہی ہے جس کا تدارک کرنا حکومت اور آرمی چیف کا فرض ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملت جعفریہ کیساتھ امتیازی سلوک روا رکھا جا رہا ہے، سانحہ احمد پور شرقیہ ہوا تو وزیراعظم لندن میں مصروفیات چھوڑ کر بہاول پور پہنچ گئے اور زخمیوں اور ہلاک ہونیوالوں کیلئے امداد کا اعلان بھی کر دیا لیکن اب تک ہزاروں کی تعداد میں شیعہ شہید ہو چکے ہیں مگر نواز شریف نے لواحقین سے مل کر داد رسی تو درکنار ایک بیان دینا بھی گوارا نہیں کیا جس سے واضح ہوتا ہے کہ حکمران ملت جعفریہ کیساتھ امتیازی سلوک روا رکھے ہوئے ہیں اور انہیں شائد پاکستانی ہی تصور نہیں کرتے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree