وحدت نیوز(ڈی آئی خان) عرصہ دراز سے محکمہ اوقاف اور ڈیر ہ انتظامیہ کوٹلی کی زمین پر نظریں گاڑی ہوئی ہیں ۔لیکن ان کو کوٹلی امام حسین کی زمین ہتھیانے نہیں دیں گے ۔کوٹلی امام حسین پر محکمہ اوقاف کے غلط انتقال سے قوم کے اندر شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے ۔اگر یہ انتقال اور ناجائز تعمیرات کو نہ روکا گیا تو ہر نقصان کا ذمہ دار سیکرٹری اوقاف اور موجودہ انتظامیہ ہوگی ۔ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے سیکرٹری جنرل علامہ غضنفر نقوی نے احتجاجی کیمپ سے کیا، انہوں نے مزیدکہا کہ جب تک ہمارے مطالبات پر مکمل طور پر عمل نہ کیا گیا تو ہم اس وقت تک احتجا ج کرتے رہیں گے۔

وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن کے سیکریٹری جنرل سید میثم رضا عابدی و دیگر رہنماوں نے کہا ہے کہ سندھ حکومت اور سیاسی جماعتیں سیاسی و جماعتی مفادات سے بالاتر ہو کر کراچی سمیت صوبے بھر کی عوام کو درپیش بحرانوں اور مسائل کو حل کرنے کیلئے جدوجہد کریں، صرف بیان بازی اور پوائنٹ اسکورنگ کے ذریعے بے حال عوام کے زخموں پر نمک پاشی سے پرہیز کریں، ان خیالات کا اظہار رہنماوں نے وحدت ہاو س کراچی میں کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اجلاس میں ڈویژنل سیکریٹری جنرل میثم عابدی، علامہ مبشر حسن، علامہ صادق جعفری، علامہ علی انور،علامہ اظہر نقوی، علامہ سجاد شبیر رضوی، علامہ احسان دانش، تقی ظفر و دیگر رہنماءبھی موجود تھے۔

اس موقع پر رہنماوں نے کہا کہ کراچی سمیت صوبے کو اس وقت دہشتگردی، پانی، لوڈشیڈنگ، بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی، صحت و صفائی ستھرائی کی تباہ کن صورتحال، بے روزگاری سمیت کئی بحرانوں اور مسائل کا سامنا ہے، پیپلز پارٹی اور اسکی سندھ حکومت سے لیکر تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں بحرانوں اور مسائل کو حل کرنے کے بجائے صرف سیاست کرتی نظر آ رہی ہیں، جبکہ ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں کراچی سمیت سندھ بھر کے عوام کے مسائل کے حل کیلئے تمام تر سیاسی ،مسلکی ،لسانی، علاقائی تعصبات اور ذاتی مفادات سے بالا تر ہو کر مل کر جدوجہد کرتے، مگر حکمران جماعت سے لیکر اس کی مخالف جماعتوں نے مسائل کے حل کے بجائے ایک دوسرے کو نیچا دکھا کر ذاتی و سیاسی مفادات کے حصول پر توجہ مرکوز رکھی ہوئی ہے، لیکن کوئی مسائل کے حل کرنے میں سنجیدہ نہیں۔

رہنماو ں نے کہا کہ کراچی سمیت سندھ بھر کی عوام بنیادی انسانی ضروریات تک سے محروم ہیں، کراچی کی سڑکیں مونجوداڑو کا منظر پیش کر رہی ہیں، جگہ جگہ کوڑے کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں، عوام بجلی اور پانی کے مسائل کا شکار ہے، کے الیکٹرک کی اووربلنگ اور جعلی بلنگ کی وجہ سے ہر شہری اور تاجر پریشان ہے، لہٰذا اگر سیاسی و مذہبی جماعتیں عوام سے مخلص ہونے کا دعویٰ کرتی ہیں تو انہیں عوام کو مسائل سے چھٹکارہ دلا کر اس دعوے کی صداقت کا ثبوت دینا ہوگا، ورنہ عوامی مسائل پر سیاست کرنے والی تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کو آئندہ عام انتخابات میں عوام بری طرح مسترد کر دیں گے۔

وحدت نیوز(ڈیرہ غازی خان) مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ خواتین کی مرکزی سیکرٹری روابط خواہر لبانہ کاظمی نےڈیرہ غازی خان میں خواتین کی جانب سےحضرت امام موسی کاظم علیہ السلام کے یوم شہادت کی مناسبت سے منعقدہ مجلس عزاء سےخطاب کرتے ہوئے کہاکہ دنیا و آخرت کی بدترین سزا رسوائی اور ندامت ہے ۔ انسان جتنا اس مادی دور میں ترقی کی جانب گامزن ہے اتنا ہی دنیا پرست اور لالچی ہوتا جا رہا ہے ۔ اسی لئے تو اس کو آئے دن ایک نہ ایک رسوائی کا سامنا کر نا پڑ رہا ہے ۔ یہ تو اس دنیا کی سزا ہے ۔جس سے ہمیں سبق حاصل کرنا ہے ۔ آخرت میں تو ہمیشہ کی رسوائی اور ندامت ہو گی جو کبھی ختم نہ ہو گی ۔ اگر انسان آج بھی سیرت پیغمبر اسلام ﷺ اور آل بیت اطہار ؑپر عمل کر لے تو نہ صرف اس دنیا میں سرخرو ہو سکتا ہے بلکہ آخرت میں بلند مرتبہ حاصل کر سکتا ہے ۔ مگر کیا کرے! شیطان کے ہاتھوں گرفتار ہے ۔ جب پیٹ میں لقمہ حرام ہو گا تو اسے یہ کیسے توفیق نصیب ہو سکتی ہے کہ وہ ان پاکیزہ ہستیوں کے فرامین پر عمل کر سکے ۔
    
جب انسان کے پاس اقتدار ہوتا ہے تو اسے زیادہ پاکیزہ ، صادق ا ور امین ہونے کی ضرورت ہوتی ہے ۔ اسے تو ضرورت ہی پیش نہ آئے کہ عدالت اسے سرٹیفکیٹ دے کہ تم صادق اور امین ہو لیکن حیف کہ ایسا نہیں ہے ۔ اب جبکہ عدالت عالیہ نے بھی یہ کہہ دیا ہے کہ فلاں شخص صادق اور امین نہیں اور تین محترم ججز نے تو ملزم ٹھرا دیا ہے کہ اس کی جے آئی ٹی بننی چاہئے ۔ یہ ایسا کیوں ہوا!! صرف اور صرف سیرت طیبہ سے دوری کا نتیجہ ہے ۔ یہ ہمارے لئے بھی ایک عبرت کا مقام ہے ۔ کہ اگر آج ہم بھی قرآن و اہبیت ؑ کے بتائے ہوئے فرامین سے دور ہو گئے تو اس کا نتیجہ سوائے رسوائی اور ندامت کے کچھ نہیں ۔ آج کائنات کی جس ہستی کا یوم شہادت ہے ۔ہمارے ساتویں مظلوم امام حضرت موسی ٰ کاظم علیہ السلام کا دنیا کے سامنے یہی تو قصور تھا کہ امام قرآن اور سیرت طیبہ پر صحیح معنوں میں عمل پیرا تھے ۔ مگر اس وقت کے حکمران اقتدار کے نشے میں مست تھے ۔ان کو امام کی اس روش سے اختلاف تھا ۔حضرت امام موسیٰ کاظم ؑ نے مدینہ طیبہ کو چھوڑنا گواراکیا مگر حکومت سے سے سمجھوتہ نہ کیا اور دنیا والوں کو بتا دیا کہ حق اور صداقت کی بنیاد یہ ہے کہ حق کبھی بھی باطل کے سامنے نہیں جھک سکتا ۔حق کی ہمیشہ جیت ہے اور باطل ذلت و رسوائی کا نام ہے ۔

جس دن حق اور صداقت نے باطل سے سمجھوتہ کرلیا سمجھ لینا ذلت اور رسوائی اس قوم کا مقدر بن گیاہے ۔ یہ کوئی مذاق نہیں ہے ۔ یہ دین سے دوری اور ایمان سے غداری ہے ۔ انسان چاہئے عام آدمی ہو، عالم یا حکمران اسے دیندار اور باایمان ہونا چاہئے ۔ ورنہ آئے دن عذاب الہی کا مستحق ٹھرے گا ۔ ہمیں خوش نہیں ہونا چاہئے کہ فیصلہ آ گیا اور ہم بری الذمہ ہو گئے ۔ نہیں! ہماری ذمہ داری اور بڑھ گئی ہے ۔ ہمیں اپنی اصلاح کے ساتھ ساتھ عوام کو بھی آگاہی دلانا ہے ۔ کہ اگر ہم اس ذلت و رسوائی پر خاموش رہے تو ہم بھی اس جرم میں شریک ہو جائیں گے ۔ اگر شراکت جرم سے بچناہے تو متحد ہو کر اپنے برادران کے ساتھ ہم آواز ہو کر میدان میں حاضر رہنا پڑے گا ۔ اس کے لئے سختیاں بھی جھیلنا پڑیں تو حاضر رہیں ۔اپنے بچوں کو آگاہ کریں ۔اپنی قریبی عزیز رشتہ دار اور حلقہ احباب خواتین کو آگاہی دیں ۔ مرکز سے رابطے میں رہیں ۔ حالات حاضرہ سے باخبر رہیں ۔ اس ساری صورتحال میں آپ نے کسی سرکاری املاک کو نقصان نہیں پہنچانا ۔ کسی مکتب فکر کے خلاف نعرہ بازی نہیں کرنی ۔ اتحاد بین المسلمین کے ساتھ ساتھ اتحاد بین المومنین پر بھی توجہ دینی ہے ۔ ہمیں صحیح معنوں میں اپنے فرزندان کی تربیت کرنی ہے اور اس وطن عزیز کے لئے محب وطن ،جانثار سپاہی تیار کرنے ہیں جو ہمار ی پاک افواج کا دست وبازو بن سکیں ۔ ہمیں نفرت ،تشدد اور فتنہ و فساد سے دوری اختیار کرنی ہے ۔ اور ہمیں اپنے قائد وحدت علامہ راجہ ناصر عباس کا ساتھ دینا ہے ۔ یہ ہماری ذمہ داریوں میں سے ہے ۔ آج سوشل میڈیا کا دور ہے ۔ہم گھر پر رہیں فضولیات کی بجائے ہم اپنے قائد وحدت کے اخلاقی ،سیاسی اور بابصیرت خطابات سنیں تاکہ ہم صحیح معنوں میں آگاہ اور بیدار ہو سکیں ۔ سنی سنائی باتوں کا دور گزر گیا ۔ امید ہے خواہران جس جذبے کے ساتھ کام کررہی ہیں۔اپنے کام کو جاری و ساری رکھیں گی ۔

 آخر میں میں اپنی عزیز خواہر لیلیٰ رباب صاحبہ(ڈی جی خان شعبہ خواتین کی سیکرٹری جنرل ) کا تہہ دل سےشکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں جنہوں نے اتنی بابرکت اور پرفضیلت محفل کا انعقاد کیا اور ہمیں موقع دیا کہ ہم آپ جیسی عظیم خواہران کی خدمت میں حاضر ہو سکیں ۔میں خواہر لیلیٰ رباب کی خدمت میں سلام پیش کرتی ہوں جنہیں کچھ عرصہ پہلے یہاں کی سی ٹی ڈی نے ان کےگھرآ کر ہراساں کیا کہ آپ کیوں خطاب کررہی ہیں جس پرتنظیمی برادران نے قائد وحدت تک اس واقعہ کی اطلاع دی اور علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے بروقت نوٹس لینےسے انتظامیہ انہیں گرفتار نہ کر سکی۔ وہ انتظامیہ کے پریشر سےگبھرائی نہیں بلکہ انہوں نے یہی کہا کہ خدا کا شکر ہے کہ ہم حق پر ہیں ۔ ڈیرہ غازی خان کےاس سفر میں خواہر فاطمہ زیدی چنیوٹ سےخواہر لبانہ کاظمی کے ہمراہ تھیں ۔

وحدت نیوز (گلگت)  حکمران اقتدار کے نشے میں اخلاقیات سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں،ملک میں انتشارکی سب سے بڑی وجہ انصاف کا فقدان ہے۔عدل وانصاف پر مبنی معاشرے کا قیام ہماری اولین ترجیح ہے،خواتین حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی عملی پیروی کرکے معاشرے کی اصلاح میں اپنا کردار ادا کریں۔

مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کی کوارڈینیٹر خواہر سائرہ ابراہیم نے غلمت اور مناپن میں خواتین اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پستی میں گھرے ہوئے معاشرے کی اصلاح کی ذمہ داری صرف مرد حضرات پر ہی عائد نہیں ہوتی بلکہ انقلابی معاشروں میں خواتین کا کردار بہت ہی اہم ہوتا ہے جس کیلئے ہمیں اپنے آپ کو تیار کرنا ہوگا۔آج ملک عزیز میں تمام طبقات حکومت کی ناانصافیوں سے نالاں ہیں ،عوام کے حقوق غصب کئے جارہے ہیں،کرپشن ،اقربا پروری ،لوٹ کھسوٹ اور جبر و زیادتی کے مارے عوام حکمرانوں کو بددعائیں دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد نواز شریف کا اقتدار میں رہنے کا کوئی جواز باقی نہیں رہا ہے لیکن بجائے استعفی دیکر اپنے آپ کو اقتدار سے علیٰحدہ کرنے کی بجائے نااہل حکمران اقتدار کی کرسی سے چمٹے ہوئے ہیں۔ایسے حکمران جو سچ کو جھوٹ اور جھوٹ کو سچ میں بدلنے میں اپنا ثانی نہیں رکھتے ان سے کیا توقع کی جاسکتی ہے کہ وہ ہمارے ساتھ انصاف کریں۔آج گلگت بلتستان میں سینکڑوں سالوں سے ان علاقوں کا دفاع کرنے والوں کو اپنی زمینوں سے بیدخل کیا جارہا ہے،اس خطے اور پاکستان کے سرحدات کا دفاع کرنے والوںکی اولادوں کے حصے میں شیڈول فور اور قید و بند حصے میں ملا ہے۔ترقی او رخوشحالی کے نام پر معاشرے کو انتشار کی طرف دھکیلا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ راحیل شریف کو سعودی فوجی الائنس کا سربراہ بننے کی اجازت دیکر حکومت نے بہت بڑی غلطی ہے۔سعودی اتحاد اصل میں امریکہ اسرائیل اتحاد ہے جو صر ف اور صرف سعودی شہنشاہوں کے اقتدار کو طول دینے اور اسلامی ممالک میں اتحاد و وحدت کو پارہ پارہ کرنے کیلئے بنایا گیا ہے۔پڑوسی ملک افغانستان میں مداخلت کے بھیانک نتائج سے نجات حاصل نہیں ہوئی ہے اور اب سعودی اتحاد میں شامل ہوکر حکومت نے ایک اور بڑی غلطی کی ہے۔انہوں نے خطاب کے آخر میں خواتین کے بنیادی حقوق اور معاشرے میں ان کے مقام پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ وقت خاموش رہنے کا نہیں بلکہ اپنے حصے کا کردار ادا کرنے کا وقت ہے اور ہم جتنی دیر سے ظلم کے خلاف قیام کرینگے اسی حساب سے زیادہ قربانی دینی پڑی گی۔

وحدت نیوز(لاہور) آج پاکستانی قوم حقیقی معنوں میں اقبال اور قائد کے پاکستان کی تلاش میں ہیں،آمریت اور کرپٹ سیاست دانوں نے ملکی بنیادوں کھوکھلا کرنے سوا کچھ نہیں کیا،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ مبارک موسوی نے یوم اقبال کے موقع پر صوبائی سیکرٹریٹ میں منعقدہ تقریب سے کارکناں سے خطاب میں کیا،انہوں نے کہا کہ حکیم الامت علامہ اقبال کی درس خودی کو فراموش کرکے پاکستان کے حکمرانوں نے ملک و قوم کو مشکلات کی طرف دھکیلا ہے،آج پاکستان کو دہشتگردی جیسی عفریت کا سامنا ہے،اس ناسور کے خاتمے کے لئے ہمیں اپنی سابقہ پالیسیوں پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے،افغان جہادی پالیسی کے سبب اسی ہزار سے زائد پاکستانی اپنی جانوں کا نذرانہ دے چکے،لیکن ہم نے سبق نہیں سیکھا،آج ہم مشرق وسطیٰ کی دلدل میں پھنسے جارہے ہیں،آل سعود کی سربراہی میں بننے والے اتحاد کے سرپرست امریکہ و اسرائیل ہیں،اور اس اتحاد سے مسلم امہ مزید تقسیم کا شکار ہوگا،انہوں نے کہا کہ ہمیں دشمن کے سازشوں کے مقابلے میں متحد رہنا ہوگا،تاکہ ان کے مذموم مقاصد کو باہمی اتحاد و یکجہتی کے ذریعے ناکام بنایا جاسکے۔

وحدت نیوز (نقطہ نظر) کوئی آپشن نہیں بچا شام کے بحران میں تین اہم واقعات (پلمیرا میں اسرائیلی حملہ ،خان شیخون کاکیمکل پروپگنڈہ،اور الشعیرات ائیربیس پر امریکی میزائل حملہ )علاقائی و عالمی سطح پر انتہائی اہمیت کے حامل واقعات ہیںخاص طور پر عسکری اور خطے میں طاقت کے توازن کے اعتبار اس کے اثرات بے حددرجہ اہمیت کے حامل نظر آتے ہیں ۔

شام میں موجود بحران کی اہمیت کو سمجھنے کے لئے ضروری ہے کہ مندرجہ ذیل بیانات پر توجہ دی جائے ۔

الف:روسی وزیر خارجہ لاروف:دنیا کا مستقبل شام کے بحران سے جڑاہو ہے ،نئی دنیا کی مرکزیت اور طاقت کا توازن ،ٹوتے بگڑتے اتحاد کا انحصار اس پہلو پر ہے کہ جس پہلو جاکر شام کا بحران ختم ہوجاتاہے ۔

ب:ہیلری کلنٹن :اسرائیل کو تین پہلو سے خطرات ہیں :ڈیموگرافک(جغرافیائی)،ٹیکنالوجکل ،آئیڈیالوجکل یعنی،فلسطین میں بڑھتی ہوئی آبادی ،۔۔مقاومت کے وہ راکٹ اور میزائل جو دن بہ دن بڑھتے اور بہتر ہوتے جارہے ہیں ۔۔مزاحمت(مقاومت) کا نظریہ جو صیہونیت اور امریکاکیخلاف پنپتا جارہا ہے ۔

ج:سینیٹر جان مکین:یہ خطہ(مشرق وسطی) ہمارے ہاتھ سے پھسلتا جارہا ہے ،اگر ہم سنجیدہ نہ ہوئےتو ہمارے اتحادیوں کا مستقبل خطرے سے دوچار ہوگا ،امریکی اتحادیوں کو اس وقت مشرق وسطی میںآئیڈیالوجکل اور ٹیکنالوجکلی طورپر اپنے وجود کی بقا کےخطرات لاحق ہیں ،واشنگٹن کو چاہیے کہ براہ راست مداخلت کرے اور انہیں نجات دے ۔

د:جان کیری سابق امریکی وزیر خارجہ :ہم سب داعش کے پھیلاو کو دیکھ رہے تھے لیکن ہم نے نظریں چرالیں کیونکہ ہم چاہتے تھے کہ اسد پر دباو بڑھے تاکہ وہ ہماری مرضی کے مذاکرات پر راضی ہو ،ہم چاہتے تھے کہ اسد کے ساتھ مذاکرات کے وقت اس لسٹ کو پہلے نمبر پر رکھیں گے جسے سن 2003میں کولن پاول نے حافظ اسد کے آگے رکھا تھا اور اس لسٹ میں اہم ترین مطالبہ ’’(فلسطینی )مقاومتی تحریکوں کو شام سے بھگانا ،ایران سے دوری اختیار کرنا شامل تھا ۔

گذشتہ پانچ سال سے مسلسل ہر قسم کی کوشش کے باوجود امریکہ اسرائیل اور خطے میں اس کے عرب اتحادی بشمول ترکی کے کسی ایک ایجنڈے کو بھی شام میں عملی شکل دینے میں ناکام رہے ۔

ٹرمپ جو کہ اپنی انتخابی مہم میں مشرق وسطی کے بارے میں قدرے مختلف خیالات کا اظہار کررہا تھا جیسے وہ شام میں حکومت گرانے اور شدت پسندوں کو ٹول کے طور پر استعمال کرنےکے بجائے داعش کیخلاف جنگ کی بات کررہا تھا ،عرب بادشاہوں خاص کر سعودی عرب کو شدت پسند وھابی ازم کا مرکز قرار دے رہا تھا لیکن جوں ہی نے ٹرمپ نے اقتدار کی کرسی سنبھالی اسے یقین ہو چلاکہ امریکی سامراجیتی ایجنڈےاور مفادات اس کی حکمت عملی سے بالکل بھی ہم آہنگ نہیں ہیں دوسری جانب انتخابی عمل میں ٹرمپ اور غیر ملکی طاقتوں کے درمیان تعلقات کے اسکینڈل نے بھی سے شدید دباو کا شکار کیا اوریوں اس کا فائدہ ان امریکی ادراوں نے بھر پور انداز سے اٹھایا جو امریکی امپریالزم یا سامراجی ایجنڈوں کی ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھے ہیں ۔

ظاہر ہے کہ اس وقت خود ٹرمپ کی کیفیت اس صدر کی جیسی ہے’’ جس کے سامنے اس موضوع پر کسی قسم کی کوئی حکمت عملی موجود نہیں ہے‘‘اور وہ پوری طرح امریکی اداروں کے ایجنڈے کو فالو کرنے پر مجبور ہے ۔

لیکن دوسری جانب سامراجیت کا امریکی پلان مشرق وسطی میں لبنان سے لیکر عراق اور پھر فلسطین تک بری طرح ناکامی سے دوچارہے تو خطے میں نئے نئے چلینجز میں بھی مزید اضافہ ہورہا ہے  ۔

صیہونی غاصب ریاست اسرائیل جو پورے مشرق وسطی میں مکمل قبضے کے لئے شام کو ایک کوریڈور کے طور پر استعمال کرنے کا خواب دیکھ رہی تھی سخت پریشانی کا شکار ہے ۔

شام میں کبھی کبھی اس کے طیاروں کی جانب سے حملے اس کی اسی جھنجلاہٹ کو عیاں کرتی ہے لیکن پلمیرا حملے میں شام کی جانب سے جوابی کاروائی اور دو طیاروں کے نقصان کے بعد شائد اس کے لئے کھلے معنوں اپنی جھنجلاہٹ کا اظہار اب آسان بھی نہیں رہا ۔

امریکیوں نے شام کے الشعیرات ائربیس پر میزائل مارنے کی ناکام کوشش کے زریعے خطے میں اپنے وجود کی مضبوطی کا اظہار کرنا چاہالیکن اس حملے کے حقائق نے انہیں کف افسوس ملنے پر مجبورکردیا ۔

سوال یہ ہے کہ آخر امریکہ نے شام کے الشعیرات ائر بیس پر حملے کے لئے طیارے استعمال کیوں نہیں کئے ؟جبکہ اس کے ائربیس شام کے اطراف موجود اکثر ممالک میں موجود ہیں ۔

الف:امریکہ شام کی جانب سے حملہ آور اسرائیلی طیاروں کیخلاف جوابی کاروائی سے واقف تھا اور وہ جانتا تھا کہ شام ایسا ڈیفنس سسٹم رکھتا ہے جو امریکی طیاروں کو نشانہ بناسکتے ہیں ۔

ب:امریکہ نے الشعیرات پر حملے کے لئے لبنانی فضا کا استعمال کیا تاکہ شام کے ساحلی علاقوں میں پھیلے روسی دفاعی سسٹم سے بچاجاسکے لیکن اس کے باوجود صرف 23میزائل ہی ائربیس تک پہنچ پائے جبکہ باقی میزائل اپنے ہدف سے ہی منحرف کردیے گئے ،جبکہ بعض زرائع کا کہنا ہے کہ صرف تین میزائل ایسے تھے جو ہدف تک پہنچ پائے تھے جن میں سے ایک نے ایئر ڈیفنس پلیٹ فارم کو نقصان پہنچایا تھا۔

ج:اگر شام کی زمین پر امریکی طیارہ مارگرایا جاتا اور پائلٹ قیدی بنایا جاتا تو اس صورت میں کیا امریکہ ایسی پوزیشن میں ہے کہ وہ انہیں ریسکیوکر پاتا ؟کیا اس کے لئے ایسا ممکن تھا کہ فوجی آپریشن کے زریعے انہیں چھڑا لیتا ۔؟

د:امریکہ اپنی جاسوسی کی ٹیکنالوجی (SpywareTechnology)کو لیکر بہت اتراتا ہےتو اب تک اس نے الشعیرات ائربیس کے بارے میں کسی قسم کا کوئی سٹیلائیٹ یا وڈیوپروف سامنے کیوں نہیں لایا جوکم ازکم یہ ظاہر کرے کہ کتنے میزائل ائربیس پر آلگے تھے ؟تاکہ پینٹاگون کے اس دعوئے کو مان لیا جائے کہ 59میں سے 58میزائلوں نے ائربیس کو نشانہ بنایا اور وہ ہدف تک رسائی حاصل کرسکے تھے ۔

کیا افغانستان کی پہاڑوں پر مدربم گرانے اور شمالی کوریا کیخلاف دھمکیوں کا مقصد شام میں ناکام میزائل حملے کے شور کو دبانا تھا ؟اور اب جبکہ شمالی کوریا کیخلاف حملے کے شورکی حقیقت کھل کر سامنے آگئی ہے تو اس کے پاس اگلا آپشن کیا ہوگا ؟کیا پھر سے کسی بحران زدہ غریب ملک کی پہاڑوں پر کوئی بم گرایا جائے گا جیسے یمن پر۔۔۔؟
افغانستان میں گرائے گئے بم کے بارے کہا گیا کہ وہ داعش کے ٹھکانوں پر گرایا گیا تھا جبکہ تمام تر شواہد بتارہے ہیں کہ یہ بم ان پہاڑوں کے اپر گرایا گیا تھا جن کے نزدیک طالبان عسکریت پسند موجود تھے ۔

امریکی ادارے جانتے ہیں کہ مشرق وسطی سے لیکر دیگر خطوں تک اب ان کے آگے دروازے اس طرح کھلے نہیں رہے کہ جب وہ چاہیں اپنے لشکر کے ساتھ داخل ہوجائیں وہ جانتے ہیں کہ ان کا پلان بری طرح ناکام ہوچکا ہے اور امپریالزم اور سامراجیت کا خواب چکنا چور ہونے جارہا ہے اور وہ اسے بچانے کی بھی پوزیشن میں نہیں ۔
اس کے سامنے دو ہی راستے ہیں یا تو سامراجی عزائم کو ترک کرے یا پھر ایک وسیع جنگ کے لئے تیار ہوجائے جس کے نتائج کے بارے کم ازکم اسے یقین ہے کہ اس کے حق میں نہیں نکلے گے ۔

 

تجزیہ وتحلیل۔۔۔حیدر قلی

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree