وحدت نیوز(لاہور) راحیل شریف کا سعودی اتحاد کی کمانڈ سنبھالناپاکستان کو مشرق وسطیٰ کی پراکسی وار میں دھکیلنے کے مترادف ہے،جس اتحاد کی سرپرستی امریکہ اور اسرائیل کرتے ہوں اس سے مسلم امہ کو خیر کی کوئی توقع نہیں،پاکستان کو غیر جانبدار رہ کرمسلم امہ میں اتحاد کے لئے کردار اد کرنا چاہیئے تھا،افسوس ہے کہ ایسے ملکی حساس فیصلے فردواحد نے کئے،پارلیمنٹ اور سینٹ جو عوامی نمائندہ فورم ہے اس کو بائی پاس کیا گیا ۔ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے اجلاس سے خطاب میں کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس متنازعہ اتحاد کے کل بھی مخالف تھے اور آج بھی مخالف ہیں ۔ہم ابھی افغان جہاد کے قرض اتارنے میں مصروف ہیں ایسے میں یہ کہاں کی دانشمندی ہے کہ پاکستان کو مشرق وسطی کی پراکسی وار کا حصہ بنائیں ہم نے جب بھی ملکی و قومی امنگوں کی ترجمانی کی ہمیں متنازعہ بنانے کی سازش کی گئی مجلس وحدت مسلمین اس متنازعہ اتحاد کی اس وقت بھی مخالفت کرے گی چاہئے اس میں ایران سمیت دیگر ممالک بھی شامل ہی کیو ں نہ ہو ں ،اس اتحاد کے زریعے دشمن ہماری پاک فوج کو کمزور کرنے کی سازش کررہے ہیں۔

علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ دشمن ہماری شجاع افواج کو فرقہ وارانہ بنیادوں پر تقسیم کرکے پاکستان میں داعش جیسے انتہا پسندوں کے لئے راہ ہموار کرنے کی کوشش میں ہے،گذشتہ دنوں سعودی وزیر دفاع کا بیان ہمارے حکمرانوں کی آنکھیں کھولنے کے لئے کافی ہے کہ جس میں کہا گیا کہ یہ اتحاد یمن جنگ میں بھی حصہ لے گا،جبکہ یمن جنگ کے بارے میں ہماری  پارلیمنٹ کا متفقہ فیصلہ ہے کہ اس میں پاکستان غیر جانبدار رہے گا،انہوں نے پانامہ سکینڈل پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد نواز شریف کو اقتدار میں رہنے کاکوئی اخلاقی جواز باقی نہیں رہا،وزیراعظم مستعفی ہوں اور خود کو مزید تحقیقات کے لئے پیش کریں۔

وحدت نیوز(نگر) نواز شریف نے کرسی بچانے کے چکر میں ملکی وقار کا جنازہ نکال دیا وزیر عظم پاکستان کے خلاف جی آئی ٹی سے بین الاقوامی سطح پر ملک کے بارے میں منفی تاثر پیدا ہوا ہے، اگر وزیر عظم ملک کے ساتھ مخلص ہے تو فوری استعفیٰ دے ،جی آئی ٹی خطرناک جرائم میں ملوث ملزموں کے خلاف ہوتا ہے جس سے پوری دنیا میں ملک کے وقار مجروع ہواہے کہ پاکستان کے وزیر عظم چور ہے ۔عدلیہ کے فیصلہ نے سب پر واضح کیا ہے کہ نواز شریف اور اس کے خاندان نے ملک کے دولت کاناجائز استعمال کیا ہے اور دوران سماعت پیش کردہ سارے ثبوت گمراہ کن ہیں ۔

ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان ڈسٹرکٹ نگر کے ترجمان عارف حسین الجانی نے کیا ان کا مزید کہنا تھا کہ جی آئی ٹی اس وقت تک شفاف نہیں ہوگا جب تک وزیر عظم اپنے عہدے سے الگ نہیں ہوگا ،کیا ماتحت افراد وزیر عظم کا احتساب کرسکتی ہے لہذا دنیا بھر میں ملک کا مزید تماشا بنانے کے بجائے وزیر عظم فوری استعفیٰ دے ۔کل جہا ں ن لیگ کو سر چپاکے رونے کا مقام تھا کہ ان کے وزیر عظم کو پاکستان کے دو سنیئر ترین ججوں نے نااہل قرار دیا اور پانچ ججز نے اس کو چور سمجھ کر مزید تحقیقات کا حکم دیا اس پر وہ مٹھائی بانٹ رہے تھے۔ نواز شریف اور اس کے خاندان نے ملک کو لوٹا ہے اب وقت احتساب آیا ہے جس سے وہ نہیں بچ سکتا۔اب بچہ بچہ جانتا ہے کہ نواز شریف چور ہے ،خدا کے ہاں دیر ہے اندھر نہیں اب خدا ان تمام چوروں کو رسوا کرے گا۔

وحدت نیوز(جہلم) مجلسِ وحدت مسلمین شعبہ خواتین پاکستان ضلع جہلم کی جانب سے "جشنِ ولادتِ امیر المومنین(ع) اور روزِ پدر" کی خاص مناسبت سے مقامی خواتین کی انجمن کیساتھ جشن و میلاد کا اہتمام کیا گیا،جسمیں خصوصی طور پہ مجلسِ وحدت مسلمین شعبہ خواتین پاکستان کی مرکزی سیکرٹری جنرل خواہر زہرہ نقوی نے شرکت کی ،آپ نے اپنے خطاب میں فضائل و مناقبِ امیر المومنین بیان کیئے۔جشن میں خصوصی طور پہ مجلسِ وحدت مسلمین شعبہ خواتین پاکستان کی جانب سے شائع کئے جانے والے روزِ پدر کے کارڈز ، کیک کیساتھ پیش کئے گیے۔اسکے علاوہ مختلف قسم کے حجاب کے سامان کے اسٹالز کا بھی اہتمام تھا۔

یہ اللہ والے۔۔۔

وحدت نیوز (آرٹیکل) غفلت کا علاج فقط بیداری ہے۔ بیداری کا تقاضا تجزیہ و تحلیل ہے اور تجزیہ و تحلیل کا نتیجہ سمجھداری ہے، سمجھداری بھی اسے نصیب ہوتی ہے جو تحقیق اور تجزیہ و تحلیل کے دوران غیر جانبداری کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑے۔ شام میں جاری جنگ کے حوالے سے روس، ایران اور قطر کے درمیان ایک معاہدہ ہوا، معاہدے کی رو سے پہلے مرحلے میں فوعہ اور کفریا کے علاقوں سے 5 ہزار اور دہشت گردوں کے زیر قبضہ علاقے مادایا اور زبدانی سے 2200 افراد کا انخلا کیا جانا تھا، 15 اپریل 2017ء کو جنگ سے متاثرہ علاقوں سے انخلا کے لئے ہزاروں افراد دہشت گردوں کے محاصرے والے علاقے راشدین میں جمع تھے، کچھ لوگ اس علاقے سے نکلنے کے لئے بسوں پر سوار ہوچکے تھے اور کچھ ہو رہے تھے کہ اس دوران ایک خودکش دھماکہ کرکے ایک سو چھبیس کے لگ بھگ بے گناہ لوگوں کو شہید کر دیا گیا اور تقریباً اتنے ہی زخمی بھی ہوئے۔

مسلمانوں کے خلاف اس طرح کی دہشت گردی عرصہ دراز سے جاری ہے۔ دہشت گردی کی تربیت دینے والے اور تربیت حاصل کرنے والے دونوں ہی چونکہ بہت زیادہ اللہ، اللہ اور اسلام اسلام کرتے ہیں، اس لئے عام لوگ بھی انہیں پکا مسلمان اور مجاہد ہی سمجھتے ہیں۔ ان اللہ والوں نے چن چن کر مسلمانوں کے ڈاکٹروں، ادباء، شعراء، بیوروکریٹس، پولیس اور فوج کے جوانوں، سکول کے بچوں، حتٰی کہ قوالوں اور نعت خوانوں کا بھی قتل عام کیا۔ انہوں نے صحابہ کرام اور اہل بیت اطہار کے مزارات، اولیائے کرام کے آستانوں اور قائد اعظم کی ریزیڈنسی کی بھی اینٹ سے اینٹ بجائی۔ ان کی تاریخ شاہد ہے کہ عراق، شام، افغانستان، سعودی عرب اور پاکستان سمیت جہاں ان کا بس چلا انہوں نے عام مسلمانوں کو ہی نشانہ بنایا اور مسلمانوں کے مقدس اور محترم مقامات پر حملے کئے۔

اسلام دشمنوں نے، ان کے اللہ اللہ کے نعروں سے  خوب فائدہ اٹھا یا انہیں منہ مانگے فنڈز فراہم کئے اور ان کے نعرہ تکبیر اور انہی کی شمشیر کے ذریعے مسلمانوں کے گلے کٹوائے۔ ٹارگٹ کلنگ اور خودکش حملوں کے بعد اب انہیں ایک نئے انداز میں مسلمانوں کے قتل کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ یہ نیا انداز پہلے سے بھی زیادہ بھیانک اور خوفناک ہے، اس کی ایک مثال افغانستان کے دارالحکومت کابل کی ملاحظہ فرمائیں، جہاں دو سال پہلے ایک ستائیس سالہ، قرآن مجید کی حافظہ کو لوگوں کے ہجوم نے قرآن مجید کی شان میں گستاخی کا الزام لگا کر اتنا زدوکوب کیا کہ وہ مر گئی، اس کے بعد اس کی لاش کو آگ لگائی گئی، پولیس نے موقع پر موجود ہونے کے باوجود بے بسی کا اظہار کیا، پھر اسے دریا میں پھینکا گیا، جہاں سے بعد میں اس کی لاش نکالی گئی، اس کے تابوت کو خواتین نے کندھا دیا اور  پھر اسے دفن کیا گیا، قانونی کارروائی اور میڈیا کی تحقیقات نے گستاخی کے الزام کی تردید کی،  تحقیقات سے یہ ثابت ہوگیا کہ لڑکی حافظ قرآن ہونے کے ساتھ ساتھ پانچ وقت کی نمازی اور نیک و باحیا خاتون تھی اور اس پر گستاخی کا الزام بالکل جھوٹا تھا، لیکن جن کا مقصد ہی اسلام کو بدنام کرنا تھا، انہوں نے اپنا کام کیا اور بس۔۔۔۔

اس کے ٹھیک دو سال بعد بالکل وہی کہانی مردان یونیورسٹی میں بھی دہرائی گئی، جہاں ایک طالب علم کو نعوذ باللہ گستاخ رسول کہہ کر اتنا پیٹا گیا کہ وہ  ہلاک ہوگیا، کابل کی کہانی کی طرح پولیس یہاں بھی موجود تھی، لیکن بے بسی کی ایکٹنگ کرتی رہی، اس کی لاش کو بھی آگ لگانے کی کوشش کی گئی۔ ساتھ ساتھ یہ افواہ بھی اڑائی گئی کہ یہ آدمی اتنا بد کردار تھا کہ اسے یونیورسٹی نے بھی نکلنے کا حکم دیا تھا۔ اب اس طالب علم کی کونسی بدکاری، یونیورسٹی کو پسند نہیں تھی، اس کے لئے آپ اس لنک پر موجود اس کا وہ انٹرویو دیکھ لیں، جو اس نے اپنے قتل سے صرف دو دن پہلے دیا تھا۔

یہ تھی اس کی بد کرداری جس کی  سزا اسے دی گئی، آپ اس کا انٹرویو سنیں تو آپ کو احساس ہو جائے گا کہ اس طرح کے آدمی پر جیب سے چرس برآمد ہونے کا الزام تو لگ نہیں سکتا تھا، لہذا اس پر گستاخی کا الزام لگا دیا گیا۔

انٹرویو میں اس کا کہنا تھا کہ  وائس چانسلر تعینات کیوں نہیں کیا جا رہا، اس سے ہماری ڈگریاں متاثر ہو رہی ہیں اور کچھ پروفیسرز نے دو، دو اور تین تین عہدے سنبھال رکھے ہیں، ایسا کس قانون کے تحت ہو رہا ہے، اس کے علاوہ باقی سرکاری اداروں میں آٹھ دس ہزار پر سمیسٹر فیس بنتی ہے، یہاں پچیس ہزار تک کیوں لی جاتی ہے۔ اس نے ان مسائل کے حل کے لئے احتجاج کا فیصلہ کیا تھا، جس کے بعد مجمع عام نے اسے نشانِ عبرت بنا دیا۔ وہی اللہ اکبر کے نعرے جو شام میں خودکش لگاتے ہیں اور جو کابل میں قاتلوں کے ہجوم نے لگائے، وہی مردان کا ہجوم بھی لگا رہا تھا۔ ابھی مردان یونیورسٹی میں اللہ اکبر والوں کے ہجوم کی گونج باقی ہی تھی کہ لیاقت میڈیکل ہیلتھ سائنسز یونیورسٹی جامشورو میں ایم بی بی ایس سیکنڈ ایئر کی طالبہ نورین لغاری کو  لاہور سے داعش کے ساتھ ہم کاری کے جرم میں گرفتار کیا گیا۔ اس گرفتاری سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اب داعشی فکر مدارس کے بعد یونیورسٹیوں میں بھی اپنا نیٹ ورک قائم کر چکی ہے۔

اگر ہمارے سکیورٹی ادارے داعشی و طالبانی فکر کا مقابلہ کرنے میں مخلص ہیں تو انہیں یہ حقیقت سامنے رکھنی ہوگی کہ کسی بھی یونیورسٹی کے اسٹاف میں جب تک داعشی و طالبانی فکر موجود نہ ہو، اس وقت تک یونیورسٹی کے طلباء میں داعشی سرایت نہیں کر سکتے۔ عین اس وقت جب میں یہ تحریر لکھ رہا ہوں تو پنجاب یونیورسٹی لاہور بھی نعرہ تکبیر ۔۔۔ اللہ اکبر کے نعروں سے گونج رہی ہے۔۔۔ یعنی۔۔۔ پنجاب یونیورسٹی لاہور کے اسٹاف میں بھی اللہ والے اپنا کام کر رہے ہیں اور وہاں بھی کوئی مشعل گل ہونے کو ہے۔ اگر ہمارے حکام اور عوام، تعلیمی درسگاہوں میں ان گل ہوتی ہوئی مشعلوں کو بچانا چاہتے ہیں تو پھر یاد رکھئے! غفلت کاعلاج فقط بیداری ہے۔ بیداری کا تقاضا تجزیہ و تحلیل ہے اور تجزیہ و تحلیل کا نتیجہ سمجھداری ہے، سمجھداری بھی اسے نصیب ہوتی ہے، جو تحقیق اور تجزیہ و تحلیل کے دوران غیر جانبداری کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑے۔

 

 

تحریر۔۔۔نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے پانامہ کیس کے فیصلے پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت عالیہ کی طرف سے وزیراعظم پر عائد الزامات کی مکمل تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی کی تشکیل کا فیصلہ ہی انہیں مجرم قرار دیتا ہے۔عدالت عالیہ کہ دو سینئر ترین ججز نے واضح طور پر کہا ہے کہ نواز شریف صادق اور امین نہیں رہے جبکہ باقی تین ججز کی جانب سے اس پر مزید تحقیقات کا حکم دی گیا ہے اسکے بعد بھی نواز شریف کا وزارت عظمی کے منصب پر رہنے کا کوئی اخلاقی جواز باقی نہیں رہا ۔دو سینئر ججوں کی طرف سے انہیں نا اہل قرار دیا جا چکا ہے تاہم عدالت کے کلی فیصلے نے انہیں ضمیر کی عدالت میں دھکیل دیا ہے۔ کوئی بھی باضمیر آدمی ان الزامات کے بعد کسی عہدے پر قائم رہنے کا تصور بھی نہیں کر سکتا کہ جب تک اپنی بے گناہی ثابت نہ کردے۔وزیر اعظم کو عدالتی فیصلے کے بعد اپنے عہدے سے مستعفی ہو جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی سے کسی قسم کی امید رکھنا فضول ہے۔اٹھارویں گریڈکا سرکاری افسر اور دیگر ماتحت افسران وزیر اعظم سے پوچھ گچھ کرنے کا حوصلہ نہیں رکھتے۔ جے آئی ٹی وزیر اعظم کو بچانے کے لیے ایک محفوظ راستہ ثابت ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ عوام کو عدالت عالیہ سے بہت ساری امیدیں وابستہ تھیں۔پاکستان کی عوام ملک کو کرپشن سے پاک دیکھنا چاہتی ہے لیکن آج کہ عدالتی فیصلہ سے پاکستانی عوام کو مایوسی ہوئی ہے اور اس فیصلے نہ ملک کو مزید بحرانوں کی طرف دھکیل دیا ہے۔محض منصوبوں کے اعلان سے خوشحالی نہیں آتی بلکہ خوشحال معاشرہ ایسے معاشرے کو کہا جاتا ہے جہاں ہر فرد کو بلا تخصیص صحت، تعلیم ،رہائش اور بجلی سمیت تمام سہولتیں آسانی سے حاصل ہوں۔پاکستان میں لوگ غربت کے باعث خودکشیاں کرنے اور اپنے جگر کے ٹکروں کو زہر دینے پر مجبور ہیں جب کہ حکمران اقتدار بچ جانے پر مٹھائیاں تقسیم کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس ملک کے بحرانوں کا بنیادی سبب صرف یہی ہے کہ حکمرانوں کی تما م تر کوششیں عوام کو بچانے کی بجائے اقتدار بچانے کی طرف لگی ہوئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کے دن گنے جاچکے ہیں۔ اب حکمرانوں نے اپنا فیصلہ نہ سنایا تو پھر ان کا فیصلہ عوامی عدالت کرے گی۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے شعبہ سیاسیات کا ایک اہم اجلاس مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید اسد نقوی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں پانامہ کیس کے ممکنہ فیصلے اور اس کے مختلف پہلووں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں کہا گیا کہ 20اپریل کا دن پاکستان کی تاریخ میں اہم سنگ میل ہو گا۔حکمران تمام ذرائع استعمال کرنے کے باوجود اپنی بدعنوانی چھپانے میں ناکام رہے ہیں۔عدالت عالیہ کی طرف سے پاناما کیس کے فیصلے کی تاریخ کے تعین کے بعد کرپٹ حکمرانوں کی نیندیں حرام ہوچکی ہیں۔ پاناما کیس کا فیصلہ قومی خزانہ لوٹنے والوں کی سیاسی تنزلی کے آغاز کا دن ہے۔ حکمرانوں کی سیاسی موت کا وقت آن پہنچا ہے۔انہوں نے کہا عدالت عالیہ کا فیصلہ عدلیہ کے وقار میں یقیناًاضافے کا باعث ہو گا۔ تمام سیاسی قوتوں کا یہ اخلاقی فریضہ ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کو من و عن قبول کیا جائے ۔مرکزی سیکرٹری سیاسیات نے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کا واضح اور شفاف فیصلہ عالمی سطح پر پاکستان میں عدلیہ کی آزادی کے حوالے سے تاریخی اور یادگار تاثر چھوڑے گا۔  

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree