وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین شہر قائد کے تمام ضلعی دفاتر میں چراغاں و محفل میلاد جشن ولادت علی علیہ السلام منقبت خوانی کے محافلوں کا انعقاد کیا گیا جبکہ صوبائی سیکرٹریٹ وحدت ہاؤس نمائش چورنگی سولجر بار میں جشن مولود کعبہ کے حوالے سے محفل منعقد کی گئی جس سے خطاب میں ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ نشان حیدر حیدری علامہ مبشر حسن ،علی حسین نقوی تقی ظفر علامہ مرزا یووسف حسین، علامہ اظہر نقوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ تیرہ رجب المرجب کی مبارک تاریخ مولائے متقیان حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام کے یوم ولادت باسعادت سے منصوب ہے آپ نے آج ہی کے دن اللہ گھر یعنی خانہ کعبہ کے اندر دنیا کو نور امامت سے منور فرمایا اور آنکھ کھولی تو خاتم النبیین حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی آغوش مبارک میں اور یوں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی ختم رسالت اور آغاز امامت کی نوید دے کر کفر و شرک نفاق کے خلاف اس عظیم تحریک میں شامل ہونے کا گویا اعلان کردیا کہ جس کا آغاز حضرت اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سرزمین حجاز پر شروع کرچکے تھے اور پھر دنیا نے دیکھ لیا کہ پیغمبر اسلام (ص) کی آغوش مبارک میں پلنے والا بچہ ہی تھا کہ جس نے بھرے مجمع میں آپ کی رسالت کی تصدیق کی اور تبلیغ رسالت کے ہر مرحلے میں آپ کا ساتھ دینے کا عزم ظاہر کیا اور جواب میں آنحضرت (ص)نے بھی آپ کو اپنا وصی وزیر اور جانشین مقرر فرمایا چنانچہ تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام نے اپنے عہد کو بخوبی نبھایا اور آپ کے بعد آپ کی اولاد نے کار رسالت کو آگے بڑھانے کے لئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا۔اس کے برعکس ناصبی ٹولہ جو بغض علی علیہ سلام کی خطرناک بیماری میں مبتلا ہے اس کوشیش میں ہے کہ کسی طرح عام عوام کو امام علی علیہ سلام کے جائے ولادت جو خانہ کعبہ میں ہے کہ حوالے سے گمراہ کرسکے۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) سرگودھا کے نواحی چک95شمالی کے مقام پر، ایک پیر صاحب کے آستانے پر، بیس آدمی موت کے گھاٹ اتر گئے، قاتل کا تعلق طالبان سے نہیں تھا، نہ ہی قتل کرنے والا کسی کالعدم تنظیم کا سرپرست یا ممبر تھا، بلکہ  اس مرتبہ قاتل تو الیکشن کمیشن  کا افسر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک روحانی بابا   اور ایک درگاہ کا متولی بھی تھا۔ یعنی ایک قاتل میں کئی خوبیاں تھیں، نام اس کا تھا عبدالوحید اور کام اس کا لوگوں کے گناہ جھاڑنا تھا،  لوگ اپنے گناہوں کو بخشوانے کے لئے پیر صاحب کے پاس آتے تھے  اور پیر صاحب  ڈنڈے مار مار کر ان کے گناہ جھاڑتے تھے، لیکن اس مرتبہ شاید پیر صاحب کچھ زیادہ ہی جلا ل میں تھے، انہوں نے گناہوں کے ساتھ ساتھ بندے بھی جھاڑ دئے۔ البتہ سوچنے کی بات یہ ہے کہ ہمارے ہاں عام طور پر  لوگ بہت سارے گناہوں کو گناہ سمجھتے ہی نہیں ، پھر نجانے یہ لوگ کون سے گناہ بخشوانے گئے ہونگے۔ مثلا ٹیکس چوری، بجلی چوری ، پانی چوری اور جنگلات سے لکڑی چوری وغیرہ کو عام طور پر گناہ سمجھا ہی نہیں جاتا ، اسی طرح اسی طرح کھانے پینے کی اشیا میں ملاوٹ، کم تولنے ، بیوی بچوں بچوں کے ساتھ بد اخلاقی، ہمسائے کو اذیت اور جھوٹی قسم وغیرہ کو بھی گناہ نہیں سمجھا جاتا اور اگر ان کاموں کو کوئی گناہ سمجھے بھی تو انہیں بخشوانے کی فکر بہت کم لوگوں کو ہوتی ہے۔

یہ بیس آدمی اپنے گناہوں کو بخشواتے ہوئے اپنی جانیں تو گنوا بیٹھے تاہم ایک پیغام قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لئے بھی چھوڑ گئے ہیں کہ اس سلسلے میں بھی تحقیق کی جانی چاہیے کہ وہ کونسے گناہ تھے جو لوگ پیر صاحب سے بخشوانے کے لئے آیا کرتے تھے۔ ممکن ہے اگر اس زاویے سے تفتیش کی جائے تو مزید کچھ پردہ نشینوں کے نام بھی سامنے آئیں۔

اس واردات کے بعد خود پاکستان کے روحانی مشائخ اور سجادہ نشین حضرات کی طرف سے بھی کوئی مشترکہ بیانیہ  آنا چاہیے تھا لیکن ممکن ہے ان میں سے بعض کے نزدیک ایسے موقع پر کوئی ردعمل دکھانا اور بیانیہ دینا بھی گناہ ہو!۔

قانون نافذ کرنے والے اداروں کا ذکر آیا  ہے تو عرض کرتا چلوں کہ  گزشتہ  روز  سیالکوٹ کے نواحی علاقے رنگ پورہ میں بھی ایک عجیب واردات ہوئی ہے۔اس میں بھی تحریک طالبان سمیت کسی کالعدم تنظیم  کا کوئی ہاتھ نہیں، واقعہ کچھ یوں ہے کہ چندا نامی شخص شامی کباب کی ریڑھی لگاتا تھا، اس نے ریڑھی کی کمائی سے کچھ سیٹھ  قسم کے لوگوں  سے ایک دکان خریدی اور پھر اسی میں کباب بیچنے شروع کئے، سیٹھ برادران نے ستر لاکھ روپے وصول کرکے بھی رجسٹری اس کے نام نہیں کی اور کچھ دن پہلے انہوں نے وہی دکان کسی اور کو آگے بیچ دی ،  اور پھر گزشتہ روز دکان کا قبضہ لینے چلے گئے۔ دکان پر جھگڑا ہوا اورچندا نے حملہ آوروں پر گولی چلائی  ، گولی لگنے سےموقع پر ہی ایک آدمی ہلاک ہو گیا،  اس کے بعد  سیٹھ لوگوں نے اسے کو پکڑ کر مارنا شروع کردیا اور پھر کھمبے سے باندھ کر اتنا مارا کہ اس کی ریڑھ اور بازو کی ہڈیاں بھی ٹوٹ گئیں اور سر پر لوہے کے راڈ لگنے سے مغز بھی باہر آگیا۔

یہ سب کچھ دن دیہاڑے ہوا اور اس میں تقریبا ایک گھنٹہ لگا، اس ایک گھنٹے میں کسی قانون کے محافظ نے ادھر پر نہیں مارا ، کوئی پولیس کی گاڑی بھول کر بھی ادھر سے نہیں گزری اور شہریوں کی سلامتی سے متعلق کسی حساس ادارے کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی۔

خیر پولیس اور خفیہ اداروں سے تو ہمیں شکایت رہتی ہی ہے لیکن مجھے تعجب ہوا ان لوگوں پر جو اس سارے واقعے کو اپنی آنکھوں سے دیکھتے رہے لیکن کسی نے بھی   آگے بڑھ کر اس وحشتناک کارروائی کو روکنے کی کوشش نہیں کی۔۔۔

یہ اکیسویں صدی کا واقعہ ہے کہ جب شہر اقبالؒ کے نزدیک  ، کسی انسان کو  سرعام  ایک  جانور کی طرح باندھ کر، ڈنڈوں اور پتھروں کے ساتھ مارا گیا لیکن  قانون کے ماتھے پر شکن تک نہیں آئی، مساجد کے سپیکروں سے کافر کافر کے نعرے لگانے والے ، کسی نہتے مسلمان کی مدد کو نہیں پہنچے،  صرف اپنے آپ کو مسلمان سمجھنے والے اور اپنے آپ کو مصلح اعظم کہلوانے والے اس آزمائش کے وقت کہیں دکھائی نہیں دئیے،  دفاع حرمین الشریفین کیلئے مرمٹنے کی باتیں کرنے والے اپنی ہی سرزمین پر ایک کلمہ گو مسلمان کا دفاع نہیں کر سکے، سارادن مسجدوں سے اذانیں دینے  اور نماز پڑھنے اور پڑھانے والے مرد مومن ،  ایک انسان کو اس طرح درندگی کا نشانہ بننے سے نہ بچا سکے۔

سوال یہ ہے کہ  اگر ایسا ہی سلوک ،کسی عورت کے ساتھ کیا جاتا تو کیا پھر بھی ہمارا معاشرہ  اسی طرح تماشائی بنا رہتا!؟

کیا اگر یہی سلوک کسی کالعدم تنظیم کے کسی ممبر کے ساتھ کیا جاتا تو کیا پھر بھی  اس کے پیٹی بھائی حرکت میں نہ آتے!؟

کیا اگر ریڑھی بان کے بجائے ، کسی سیٹھ ، زردار یا وڈیرے کے ساتھ یہی کچھ کیا جاتا تو پھر بھی پولیس موقع پر نہ پہنچتی!؟

عجیب بے حس لوگ ہیں ہم کہ اگر کہیں پر کوئی جعلی پیر بیس آدمیوں کو قتل کر دے یا  پھرکہیں پر بیس آدمی مل کر کسی ایک آدمی کو درندگی کا نشانہ بنادیں، توہم لوگ وقت پر کوئی ردعمل نہیں دکھاتے، اور اسی ہمارے رد عمل نہ دکھانے کی وجہ سے ہی ہم پربرے لوگوں کا تسلط ہے۔ ظالم کو دیکھ کر  ہم جیسے خاموش رہنے والے لوگ پھر کوچہ و بازار میں یہ   گلے بھی کرتے ہیں کہ  کہیں پر ہماری شنوائی نہیں ہوتی اور کہیں سے ہمیں انصاف نہیں ملتا!۔  لگتا ہے کہ ہم بھول گئے ہیں کہ  اس دنیا میں جو بولتا ہے اسی کی شنوائی ہوتی ہے اور جو جدوجہد کرتا اور قربانی دیتا ہے اسی کو انصاف ملتا ہے۔

ہم لوگ  عدل و  انصاف کے تو متمنی ہیں  لیکن ظلم کے خلاف ردعمل نہیں دکھاتے، ہم انسانی مساوات کے تو نعرے لگاتے ہیں لیکن انسانی زندگی کی قدروقیمت کے قائل نہیں ہیں، ہم کافروں کو مارنے کے تو شوقین ہیں لیکن مسلمانوں میں صلح وصفائی  سے بے فکر ہیں، ہم دنیا بھر کی اصلاح پر تو کمر باندھے ہوئے ہیں لیکن اپنے گھر اور محلے کی اصلاح سے غافل ہیں ۔

شاید ہم میں سے  کچھ کے نزدیک ، پانی چوری، بجلی چوری اور ٹیکس چوری کی طرح ظلم  کو ہوتا دیکھ کر خاموش ہوجانا بھی کوئی  گناہ نہیں ہے۔

 

 

تحریر۔۔۔۔نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز (لاہور) پانامہ کیس کا فیصلہ ثابت کرے گا کہ ملک میں آئین و قانون کی حکمرانی ہے یا بادشاہت کا راج،عوام کی نظریں سپریم کورٹ پر ہیں،کرپشن کیخلاف تادیبی کاروائی نہ ہوئی تو دہشتگردی اور ناامنیت کو فروغ ملے گا،عدل سے خالی معاشرے میں امن کا قیام ناممکن ہے،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ مبارک موسوی نے صوبائی سیکرٹریٹ میں لاہور ڈویژن کے کارکنوں کے اجلاس سے خطاب میں کیا ۔

انہوں نے کہا ملک کو مشرقی وسطیٰ کے پراکسی وار سے دور رکھنے میں سیاسی و مذہبی جماعتوں کو کردار ادا کرنا ہوگا،دشمن ہمیں مختلف محاذوں پر الجھا کر ملکی ترقی روکنے کی سازش میں ہے،حرمین شریفین کا دفاع ہر مسلمان کا مذہبی فریضہ ہے،آل سعود کی بادشاہت کو بچانے کے لئے حرمین شریفین کا نام استعمال کرنا امت مسلمہ کے ساتھ ظلم ہے،شام پر ا،مریکی جارحیت کے بعد نام نہاد مسلم اتحاد کے عزائم سب پر عیاں ہوگئے ہیں،اسرائیل اور امریکی پالیسی کو فالو کرنے والے کبھی مسلم امہ کے خیر خواہ نہیں ہو سکتے،موجودہ حالات مسلم امہ کے درمیان اختلافات کے خاتمے کے لئے کردار ادا کرنے کا وقت ہے،ایسے میں متنازعہ اتحاد کیساتھ شمولیت ہماری غیر جابندارانہ حیثیت پر سوالیہ نشان ہوگا،امید ہے کہ سابقہ تلخ تجربات کو مد نظر رکھتے ہوئے ہمارے حکمران اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کرینگے،تاکہ مشرقی وسطیٰ میں جاری اس پراکسی وار کے دلدل سے وطن عزیز کو دور رکھ سکے۔

وحدت نیوز(لاہور) بھارتی جاسوس کلبھوشن یادو کو سزائے موت احسن اقدام ہے،پاکستان کیخلاف سازشوں میں مصروف امریکن بلاک کے جاسوسوں کیخلاف بھی عملی اقدامات کی ضرورت ہے،بھارت امریکہ اور عرب ممالک سی پیک کیخلاف مشترکہ منصوبہ بندی کے تحت پاکستان کیخلاف سازشوں میں مصروف ہیں،سعودی آفیشلز کی کالعدم جماعتوں کے لیڈروں سے ملاقاتیں اور انتہا پسند مدارس کے دوروں پر حکومت نوٹس لے،ہم انہی عرب مہربانوں کے بچھائے کانٹے اب تک چن رہے ہیں،ہمارے کمزور اور مصلحت پسندانہ خارجہ پالیسی ہی ملکی مشکلات میں اضافے کا سبب ہے،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم پنجاب علامہ مبارک موسوی کے ہمراہ پنجاب کے پارٹی وفود سے ملاقات میں کیا ۔

انہوں نے کہا کشمیر میں بھارتی مظالم کیخلاف امام کعبہ کو بھرپور مذمت اور بھارت کو وارننگ دینا چاہیئے تھی کہ مظلوم کشمیریوں کیخلاف مظالم پر مسلمان خاموش نہیں رہیں گے،لیکن  امام صاحب نے آل سعود کی بادشاہت کو بچانے کے لئے ہمدردیاں لینے اور کالعدم جماعتوں کی حوصلہ افزائی کے سوا کچھ نہیں کیا،ہم کشمیر میں بھارتی مظالم کی پور زور مذمت کرتے ہیں اور مظلوم کشمیریوں دکھ میں برابر کے شریک ہیں،کشمیر ،فلسطین اور یمن پر جارحیت کرنے والے انشااللہ جلد رسوا ہونگے،شام پر حملے کے بعد 39 ملکی اتحاد کا اصل چہرہ سامنے آگیا ہے،ہمارے حکمران ،سیاست دانوں اور پالیسی ساز اداروں کو جان لینا چاہیئے کہ اس اتحاد کا اصل ماسٹر مائنڈ امریکہ اور اسرائیل ہے جو اپنی مفادات کے لئے مسلم امہ کو مسلکی بنیاد پر تقسیم کر نے کی سازشوں میں مصروف ہے۔

وحدت نیوز (خیرپور) مجلس وحدت مسلمین کے زیر اہتمام عظمت علی و فاطمہ زھرؑ ا کانفرنس کاکنب کرکٹ اسٹیڈیم میں انعقاد کیا گیا جس میں ملت تشیع کی مختلف مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں سمیت شہدا کے لواحقین،مقتدرشخصیات اور بڑی تعداد میں کارکنوں نے شرکت کی،کانفرنس سے قائد وحدت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ٹیلی فونک خطاب کیا، جبکہ مجلس وحدت مسلمین کی شورائے عالی کے معزز رکن بزرگ عالم دین علامہ حیدر علی جوادی،سندہ کے صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی ، مرکزی ترجمان علامہ مختار احمد امامی ،صوبائی ڈپٹی سیکریٹری جنرل مولانا نشان حیدر ساجدی، مولانا محمد نقی حیدری ، مولانا سید ثمر نقوی، علامہ احمد علی طاہری، مولانا سجاد محسنی و برادر آفتاب میرانی ودیگر نے خطاب کیا۔

 کانفرنس سے ٹیلیفونک خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ شہدا کے خون کو رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا۔ملک سے آخری دہشت گرد کے خاتمے تک ہم چین سے نہیں بیٹھں گے۔ شدت پسندی کے خلاف تمام معتدل جماعتوں سے مل کر جدوجہد جاری رکھی جائے گی۔ کالعدم جماعتوں اور انتہا پسندوں سے حکومتی شخصیات کے دوستانہ روابط افسوسناک اور شہدا کے خون سے غداری ہے پوری قوم اس منافقانہ طرز عمل پر سراپا احتجاج ہے۔ وطن عزیز میں قومی سطح پر دہشت گردی کا سب سے زیادہ نقصان ملت تشیع کو اٹھانا پڑا۔ہمارے بہترین پروفیشنلز،ڈاکٹرز،وکلا، پروفیسرزاور اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد کو دن دیہاڑے ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا۔یہ امر انتہائی افسوسناک ہے کہ فوجی عدالتوں کے قیام کے بعد بھی ہمیں انصاف فراہم نہ ہو سکا ۔شیعہ کلنگ میں ملوث دہشت گردوں کے ساتھ لچک کا یہ مظاہرہ ملک میں رائج انصاف کے دوہرے معیار پر دلالت کرتا ہے۔ہمارے بے گناہ نوجوانوں کو گھروں سے اٹھایا جاتا ہے اور کئی کئی ماہ تک عقوبت خانوں میں جسمانی و ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے ۔انہیں نہ عدالتوں میں پیش کیا جا رہا ہے اور نہ ہی تحقیقاتی ادارے ہمارے لاپتہ افراد کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔حکومت کے یہ انتقامی حربے قانون و انصاف کا قتل اور انسانی حقوق کی بدترین پامالی ہے۔اعلی عدلیہ ان واقعات کا فوری نوٹس لے تا کہ عوام کو تحفظ اور سکون میسر ہو۔
انہوں نے حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ اگر ہمارے لاپتہ افراد کو فوری طور پر بازیاب نہ کیا گیا تو پھرہم احتجاج پر مجبور ہوں گے۔انہوں نے کہا لاپتا افراد کے معاملے پر دیگر جماعتوں کی مشاورت سے پارلیمنٹ کے باہر بھرپور احتجاج بھی کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ مسلم ممالک میں امریکہ کی مداخلت امت مسلمہ کی تنزلی کا بنیادی سبب ہے۔اسلامی ریاستیں امریکی ڈالر کے استعمال پر پابندی لگا کر ٹرمپ کی ساری رعونت کو خاک میں ملا سکتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسلام کے لبادے میں چھپ کر یہو د و نصاری کے مفادات کے لیے سرگرم نام نہاد مسلم حکمرانوں کو آشکار کرنے کا وقت اب آگیا ہے۔داعش،النصرہ، طالبان اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کا تعلق اسلام سے نہیں صیہونیت سے ہے۔روشن اسلامی تشخص کو داغدار کرنے کے لیے ان اسلام دشمن قوتوں کو متحرک کیا گیا ۔شام اور عراق میں ان دہشت گرد عناصر کی پسپائی پر عالمی طاقتوں کا واویلا تعلقات کی حقیقت کو سمجھنے کے لیے کافی ہے۔یہود و ہنود کے آلہ کار یہ تکفیری گروہوں ہر اسلامی ریاست کے لیے خطرہ ہیں۔ان کی بیخ کنی ہی عالمی امن کی ضمانت ہے۔

مرکزی ترجمان علامہ مختار امامی نے کہاکہ شیعہ سنی اتحاد ملک دشمن عناصر کے عزائم کی موت ثابت ہو گا۔اس اتحاد کی تکمیل کے لیے ہر سطح پر بھرپور کوششیں کی جانی چاہیے۔جو عناصرشیعہ سنی اخوت و اتحاد میں رخنہ ڈالنا چاہتے ہیں وہ ملک و قوم کے دشمن ہیں۔حلب میں داعش کی شکست کا نوحہ پڑھنے والے نام نہاد مذہبی رہنما اب موصل میں دہشت گردوں کی شکست پر آہ و بقا کرنے کے لیے تیار رہیں۔شام سے بھاگنے والے دہشت گردوں نے اپنا رُخ پاکستان کی طرف موڑ لیا ہے۔انہیں پاکستان میں داخل ہونے دینا ملکی سلامتی کوسنگین خطرات سے دوچار کرسکتا ہے۔یزیدی فکر کے ان پیروکاروں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔ان کے ساتھ ہمدردی رکھنے والی کسی بھی سیاسی و مذہبی جماعت کو غدار وطن سمجھا جائے گا۔

علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ ملت تشیع ملک کے قانون و آئین کی محافظ ہے ۔ملکی سالمیت و استحکام کے لیے ہم نے ہمیشہ ذمہ دارانہ کردار ادا کیا ہے۔حکمران ہمیں دیوار سے لگانے کا خیال دل سے نکال دیں۔ہم اپنے حقوق کا دفاع کرنا بخوبی جانتے ہیں، سانحہ سہون شریف کے مجرموں کو بے نقاب کیا گیا اور نہ ہی متاثرین کی مدد کی گئی۔ حکمرانوں کا منافقانہ رویہ اور دھشت گردوں سے ہمدردی ، دھشت گردی کے خاتمہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ زائرین کے خلاف نواز حکومت کی پالیسی قابل مذمت ہے، اپنے ہی ملک میں این اوسی طلب کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے، زائرین کے مسائل کے لئے بھرپور آواز اٹھائیں گے۔علامہ نقی حیدری نے کہا کہ شیعہ قوم ملک کی سالمیت و بقا کی ضامن ہے۔ہم ملک دشمن عناصرکی سازشوں کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار ثابت ہوں گے۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کی  مجلس وحدت مسلمین کے رکن شوریٰ عالی ، معروف عالم دین علامہ محمد امین شہیدی سے ملاقات، علمائے شیعہ کانفرنس میں شرکت کی دعوت، تفصیلات کے مطابق ۱۶اپریل کو جامعہ امام صادق ؑ اسلام آباد میں منعقدہ علمائے شیعہ کانفرنس کے دعوتی عمل کے سلسلے میں علامہ راجہ ناصرعباس جعفری اور سید ناصرشیرازی نے علامہ امین شہیدی سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی اور انہیں علمائے شیعہ کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی علامہ راجہ ناصرعباس اور علامہ امین شہیدی کے درمیان اہم قومی وملی امور سمیت ملکی وبین الاقوامی سیاسی صورت حال پر بھی تفصیلی بات چیت ہوئی، علامہ راجہ ناصرعباس نے علامہ امین شہیدی سے کہا کہ وہ بذات خود علمائےشیعہ کانفرنس میں لازمی شرکت کریں اور اپنے  رابطے میں موجود تمام علمائے کرام کو ملک گیر علمائے شیعہ کانفرنس میں شرکت کی دعوت دیں جس پر علامہ امین شہیدی نے کہا کہ انشاءاللہ تعالیٰ وہ  تمام علمائے کرام کوعلمائے شیعہ کانفرنس میں شرکت کی دعوت بھی دیں گے  اور آپ (قائد وحدت )کے حکم پر اپنی ذمہ داری بھر پور طریقے سے ادا کریں گے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree