وحدت نیوز(لاہور) ملک بھر سے شیعہ سنی علماء و مشائخ کا دارالعلوم حزب الاحناف میں مشترکہ اجلاس ،اجلاس میں مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی خصوصی شرکت،ملک میں انتہا پسندی فرقہ واریت کے خاتمے اور اتحاد بین المسلمین کے فروغ کے لئے ،،اتحاد امت مصطفی  فو رم،،کے قیام کا اعلان کیا گیا،علماء و مشائخ نے متفقہ طور پر علامہ پیر شفاعت رسول نوری کو اتحاد امت مصطفی فورم کا مرکزی صدر اور مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنماسید اسدعباس نقوی کو مرکزی سیکرٹری جنرل منتخب کیا گیا۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیوایم کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے علماء و مشائخ کی اس کاوش کو ملک میں امن عامہ اور اتحاد بین المسلمین کے لئے سنگ میل قرار دیتے ہوئے کہا کہ شیعہ سنی اسلام کے دو بازو ہیں ان میں اختلافات کو ہوا دینے والے اسلام اور پاکستان کے دشمن ہیں،ملک دشمنوں نے مسلم امہ کے درمیان اختلافات کو ہوا دے کر اسلام کے روشن چہرے مسخ کرنے کی کوشش کی،الحمداللہ ان محب وطن اور حقیقی علماء و مشا ئخ نے آج اس اتحاد کے ذریعے دنیا کو یہ پیغام دیا ہے ،کہ پاکستان میں قائد اعظم اور علامہ اقبال کے فرزندن بیدار ہیں اوردشمن کی ہر سازش کے سامنے سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑے ہیں،جس طرح قیام پاکستان کے لئے شیعہ سنی علماء و عوام نے متحد ہوکر جدوجہد کی انشااللہ پاکستان بچانے کے لئے بھی ہم متحد ہو کر میدان عمل میں حاضر رہیں گے۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کا ایک اور کامیاب پروگرام عرفان ولایت کنونشن ہر حوالے سے ایک مثالی پروگرام تھا جس میں تنظیمی معاملات کو طے کرنے کے ساتھ ساتھ عمومی پروگرامز بھی کئے گئے جشن مولود کعبہ امام متقیان کی شان میں منعقد ہونے والا جشن اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان ولایت علی ؑپر کتنا گہرا ایمان رکھتی ہے عشق مرتضیٰ ؑ میں قصیدہ خوانی اور مقررین کے بیان تذکرہ امام متقیان کرتے رہے اور عاشقان مولا علی ؑ ولایت علی میں جھومتے رہے اور اپنی روح کی تسکین کرتے رہے ۔
    
شب شھداءبھی ایک اچھی سوچ کا حامل پروگرام تھا جس میں شھداءکے بچوں کی شرکت نے اس کو چار چاند لگا دئیے تھے اور ساتھ ہی ساتھ شھداءکی تصاویر کے آگے پھول پتیاں نچھاور کی گئیں چراغاں کیا گیا اور اس پروگرام کی اہم بات یہ تھی کہ متذکرہ شھداءمیں صرف ملت جعفریہ کے شہدا ہی کا تذکرہ نہیں کیا گیا بلکہ ہر اس پاکستانی شہیدکا ذکر تھا جس نے پاکستان کی عظمت حفاظت کے لئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا اس میں شیعہ سنی کے ساتھ ساتھ پولیس آرمی اور دیگر سیکورٹی فورسز کے شہداءکی تصاویر کو بھی انتہا کی خوبصورتی کے ساتھ سجایا ہوا تھا ،یہ یقینا مجلس وحدت مسلمین پاکستان کا اپنے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے ایک منفرد انداز تھا ۔

تنظیمی نشستوں میں تنظیمی کارکردگی رپوٹس پیش کی گئیں جن کو دیکھ کر اور سن کر اندازہ ہوتا ہے کہ تمام تر سیاسی ومذہبی دباﺅ کے باوجود مجلس وحدت مسلمین پاکستان ہرآنے والے دن میں آگے کی طرف بڑھ رہی ہے اور اپنے عزم سے کبھی متزلزل نہیں ہو گی۔اور شیعہ حقوق کی جنگ لڑتی رہے گی اور آخر کار کامیابی اس کا مقدر بنے گی ۔

کم ترین وسائل اور بدترین دشمنی میں آگے بڑھنے کا مطلب یہ ہے کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان اخلاص سے جدوجہد کو جاری رکھے ہوئے ہے ،مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے ملک کے اندر جو شیعہ سنی بھائی چارہ کی فضا قائم کی ہے اس کی بھی مثال نہیں ملتی ، دستوری  ترامیم بھی لائی گئیں جس کا مطلب یہ ہے کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے اندر یہ فکر موجود ہے کہ حالات کے تقاضوں کو مدنظر رکھ کر مناسب ترامیم کر کے آگے بڑھا جائے۔

یہاں رک کر میں پاکستان کی شیعہ برادری کو بالخصوص اور مظلومین پاکستان کو بالعموم دعوت دیتا ہوں کہ آئیے اور قوم سازی کی اس تحریک کا حصہ بنئیے اگر آپ ملک عزیز پاکستان اور پاکستان میں بسنے والی ملت جعفریہ اور مظلومین کی محرومیاں دور کرنا چاہتے ہیں تو آگے بڑھیں شخصیت پرستی کے بتوں کو توڑ کر نظریات کی خاطر میدان میں نکلنے والوں کا ساتھ دیں کیونکہ یہ بات جتنی جلدی آپ کو سمجھ آجائے اتنی ہی جلدی قوم فروشوں کو شکست دی جا سکتی ہے اور اہداف کے حصول کو جلدی ممکن بنایا جا سکتا ہے۔

امید ہے وہ افراد وہ ادارے وہ شخصیات جو ملت کی سربلندی اور عظمت چاہتے ہیں میرے اس پیغام پر غور کریں گے اور اپنی قومی جماعت مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ہاتھ مضبوط کریں گے ۔دوسری طرف پاکستان کے تمام اداروں کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں ہم دہشت گرد نہیں ہیں ہم نے اپنے خون سے دہشت گردوں کو روکا ہے ۔ہم غدارِ وطن نہیں بلکہ میں نے ہمیشہ وطن کے غداروں کو بے نقاب کیا لہذآپ پاکستانی ادارے اس بات کا ادراج کریں اور ملت تشیع کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کو روکیں یہی ملک وقوم کے لئے بہتر ہے ۔

علامہ راجہ ناصر عباس کی بے باک نڈر اور مخلص قیادت اس وطن عزیز کو کوئی نقصان نہیں پہنچنے دے گی ہمیں اور بھی شہادتیں دینی پڑی تو ہم دیں گے،ہماری تاریخ گواہ ہے نہ ماضی میں ہم کبھی میدان سے بھاگے اور نہ ہی آج راہ فرار اختیار کرنے والے ہیں۔

تنظیمی فعالیت میں تیزی کے لئے تجویز کئے گئے اقدامات یقینا قابل ستائش ہیں مضمون کی طوالت کے پیش نظر بہت ساری چیزوں کو چھوڑ رہا ہوں ،بس یہی کہوں گا کہ شیعہ علماءکااتنی بڑی تعداد میں علماءشیعہ کنونشن میں شریک ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ علماءکرام نے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی قیادت پر بھر پور اعتماد کا اظہار کیا ہے اور دشمنوں کے منفی پراپیگنڈے کسی کام کے نہیں ،آﺅ سونے اور لوہے کی پہچان کرو اپنے شعور کو کسوٹی بناﺅ پرکھنے کا انداز بدلو اور جو درد رکھتا ہے کچھ کرنا چاہتا ہے اس کا ساتھ دو میدان میں نکلو پاکستان میں اپنے حقوق کا دفاع کرنے کے لئے منظم ہو جاﺅ اپنا معاشی، معاشرتی ، سیاسی، اخلاقی ، مذہبی ، سماجی وروحانی کردار ادا کرکے یہ بات ثابت کردو کہ آپ واقعا پیروکاران محمد وآل محمد ہو ۔

آﺅ اس ملک کو محبت سے بھر دو نفرتوں کو دفن کردو آﺅ آج وقت ہے تاکہ آنے والی نسلوں کے اس سوال سے بچ جاﺅ کہ آپ نے ہمارے لئے کیا کیا ؟تا کہ مولا کے اس سوال سے بچ جاﺅ کہ تم نے میری سیرت پر کیسا عمل کیا ہے ؟تا کہ اے عزاداران امام حسینؑ اس سوال سے بچ جاﺅ کہ میری کربلا میں قربانی کے مقاصد کے حصول کے لئے تم نے کیا کیا؟۔

آﺅ آگے بڑھو اور بڑھتے چلے جاﺅ تاکہ تاکہ امام زمانہؑ کے ظہور کی راہیں ہموار ہو سکیں ۔

خدا وند متعال محمد وآل محمد واصحاب محمد کے صدقہ اور طفیل ہمیں اپنا مثبت کردار ادا کرنے کی توفیق عنایت فرمائے(الہی آمین)

رہزنوں کا رہبروں سے رابطہ محفوظ ہے
لٹ گیا میرا وطن اور فیصلہ محفوظ ہے


تحریر۔۔۔پروفیسر ڈاکٹر سید افتخار حسین نقوی  

وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن کے سیکریٹری جنرل سید میثم رضا عابدی و دیگر رہنماوں نے کہا ہے کہ داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی حیدرآباد کی میڈیکل طالبہ کی لاہور آپریشن کے دوران گرفتاری نے پاکستان میں داعش کی فعالیت اور نوجوانوں کی اس میں شمولیت سے انکاری ریاستی اداروں کی کارکردگی اور دعوو ¿ں کی پول کھول دی ہے، طالبہ کا داعش میں شمولیت کیلئے حیدرآباد سے لاہور اور پھر شام جانا اور پاکستان واپسی کے بعد لاہور سے گرفتار ہونا ثابت کرتا ہے کہ پورے ملک میں داعش اور اسکی فرچائز کالعدم دہشتگرد تنظیموں کا نیٹ ورک اور سہولت کار موجود ہیں، ان خیالات کا اظہار رہنماو ¿ں نے وحدت ہاو ¿س کراچی میں کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اجلاس میں علامہ مبشر حسن، علامہ صادق جعفری، علامہ علی انور،علامہ اظہر نقوی، علامہ سجاد شبیر رضوی، علامہ احسان دانش، تقی ظفر و دیگر رہنما بھی موجود تھے۔

اس موقع پر رہنماوں نے کہا کہ کراچی سمیت سندھ بھر سے درجنوں طالبات اور ناجوانوں کی داعش سمیت کالعدم تنظیموں کے نیٹ ورک میں شمولیت پر محب وطن حلقے چیخ چیخ کر حکومت اور ریاستی اداروںکو ملکی سلامتی و بقاءکو درپیش اس خطرے کی طرف متوجہ کرتے رہے، لیکن کرپشن میں مصروف حکمرانوں اور نااہلی و غفلت کے شکار ریاستی اداروں کیجانب سے ماضی کی طرح اسے محض افواہ قرار دیکر نظرانداز کیا جاتا رہا، آج جب داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی حیدرآباد کی میڈیکل طالبہ کی گرفتاری لاہور سے عمل میں آ چکی ہے تو اس سے حکومت اور ریاستی اداروں کے ”داعش کو پاکستان میں قدم رکھنے نہیں دینگے، داعش یہاں اپنا سکہ نہیں جما سکتی“ جیسے سب دعوے دھرے کے دھرے ثابت ہوگئے ہیں۔ رہنماو ں نے حکومت اور ریاستی اداروں سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ کراچی سمیت سندھ بھر سے داعش کے نیٹ ورک اور اس میں نوجوانوں کی شمولیت کو محض افواہ قرار دیکر مزید نظرانداز کرنے کے بجائے آپریشن ردالفساد کے تحت پروفیشنل جامعات، جالجز سمیت تمام تعلیمی اداروں میں فی الفور گرینڈ آپریشن کرکے داعش اور اسکی فرنچائز کالعدم دہشتگرد تنظیموں کے نیٹ ورک اور انکے سہولت کاروں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے،اس کے ساتھ ساتھ کراچی سمیت سندھ بھر کے دہشتگردی میں ملوث سینکڑوں نام نہاد مدارس کے خلاف بھی فی الفور کارروائی عمل میں لائی جائے، جو سندھ حکومت اور وفاقی حکومت کے درمیان سیاسی لڑائی کے باعث تعطل کا شکار ہو چکی ہے، اسکی نذر نہیں کیا جائے۔

وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلین صوبائی پوٹیکل کونسل کا اہم اجلاس وحدت ہاوس سولجربازار میں صوبائی سیکرٹری سیاسیات علی حسن نقوی کی سربراہی میں منعقد ہوا اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سید علی حسین نقوی نے ملک بھر میں امن و امان کی ابتر صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انسانی خون سے ہولی کھیلنے والے انسان نہیں درندے ہیں تعلیمی اداروں میں مذہبی شدت پسندی کا رجحان تشویشناک اور ایک المیہ ہے۔ طالب علم نورین لغاری کی داعش میں شمولیت اور مردان یونیورسٹی میں ایک طالب علم کا قتل لمحہ فکریہ اور حکمرانوں کی ناقص پالیسیز کا نتیجہ ہیں۔حکمران ملک کو دہشت گردوں اور انکے سرپرستوں سے نجات دلانے کیلئے سیاسی مصلحتوں سے تائب ہو کر ٹھوس اقدامات کرے تو کوئی وجہ نہیں کہ ملک میں امن بحال نہ ہو سکے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے واقعات کے تسلسل نے ملکی معیشت کی بنیادیں ہلا دی ہیں اور ملکی تشخص بیرونی دنیا میں بری طر ح مجروح ہوا ہے، ملک کو سیاسی مفادات کی بھینٹ چڑھانے والے قومی مجرم ہیں۔ ایسے منفی سیاسی رویے ملک کی سلامتی اور استحکام کیلئے زہر قاتل ہیں اور ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔گھر کو آگ لگانے والے ملک و قوم کے مخلص نہیں ہو سکتے۔ سیاسی جماعتوں کو اپنے اندر کی کالی بھڑوں کو بے نقاب کر کے کیفردار تک پہنچانا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ ملک کو دہشتگردی سے نجات دلانے کیلئے حکمرانوں کو سخت سے سخت فیصلے کرنا ہونگے اور آ ہنی ہاتھوں سے مصلحت کے دستانے اتارنا ہونگے۔ سید علی حسین نقوی نے کہا سندھ وطن عزیز کا اہم ترین صوبہ ہے اس لئے ملک بھر سے بالخصوص سندھ سے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے سیاسی جماعتوں سمیت اداروں اور عوام کو انفرادی اور اجتماعی سطح پر کردار ادا کرنا ہوگا۔

سید علی حسین نقوی نے وفاقی اور صوبائی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے درمیان جاری نورا کشتی سے عوام بخوبی آگاہ ہیں اور وہ باخبر ہیں کہ نیشنل ایکشن پلان اور آپریشن ردالفساد کو ناکام بنانے کے لیئے دونوں حکمران جماعتوں کا خفیہ اتحاد ہوچکا ہے اور دونوں جماعتیں اپنی اپنی کرپشن اور کرپٹ وزراء کو بچانے کے لیے سرگرم ہیں۔انہوں نے کہا کہ پنجاب میں دہشت گردوں کے خلاف رینجرز کے کامیاب آپریشن کے نتیجے میں دہشت گرد بہت تیزی کے ساتھ اپنی کمیں گاہیں سندھ کے ملحقہ علاقوں میں منتقل کررہی ہیں لیکن حکمران سندھ رینجرز کے اختیارات کی توسیع میں سے گریز کررہی ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ حکمرانوں اور دہشت گردوں کے درمیان کوء گٹھ جوڑ ضرور ہے۔ انہوں نے حکمرانوں کو انتباہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر سندھ میں رینجرز کے اختیارات میں توسیع نہ کی گء اور کوء دہشتگردی کا واقع رونما ہوا تو اسکی تمام تر ذمہ داری حکمرانوں پر عائد ہوگی۔ سید علی حسین نقوی نے سندھ حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر سندھ حکومت نے دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کے لیئے سندھ رینجرز کے اختیارات میں توسیع نہ کی تو پھر سندھ کی عوام صوبے میں آرٹیکل 245 کے تحت صوبے بھر میں 3 سال کے لیے فوج کی تعیناتی کا مطالبہ لے کر سڑکوں پر اترے گی۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے  اسلام آباد میں جاری مرکزی کنونشن کے آخری روز علما ئے شیعہ کانفرنس کا انعقاد جامعہ امام صادق  میں ہوا جس میں ملک بھر کے سینکڑوں علما نے شرکت کی۔کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری  نے کہا ہے عالمی قوتیں ارض پاک کو ایک متعصب مسلکی ملک بنانے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی ہیں اس مقصد کے لیے اربوں ڈالر خرچ کیے جا رہے ہیں ۔لاکھوں افرا د کو عسکری تربیت دی گئی۔ پاکستان کو داخلی و خارجی سازشوں کا شکار کیا جارہا ہے۔پارہ چنار، ڈیرہ اسماعیل خان  سمیت مختلف علاقے ملت تشیع کے لیے مقتل کا روپ دھار چکے ہیں۔اپنی قوم کی حفاظت کے لیے ہم نے ہر پلیٹ فارم پر اپنی آواز بلند کی ہے۔آج پاکستان کے ملت تشیع تنہا نہیں۔ سانحہ پارہ چنار کے بعد آرمی چیف کا پارہ چنار پہنچنا ملت تشیع کی استقامت کا نتیجہ ہے۔آج  اہلسنت برادران ہمارے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ تکفیری گروہوں کو ملک کا دشمن اور قابل نفرت سمجھا جاتا ہے۔ ہماری حکومت ،وزارت داخلہ اور نیکٹا ان تکفیریوں کو کلین چٹ دینا چاہتے ہیں ۔ پوری قوم ان رسوا چہروں کی شناخت کر چکی ہے۔کسی بھی کالعدم جماعت کو اس ملک میں اپنی سرگرمیاں جاری رکھنے کی اجازت دینا ملک و قوم سے غداری ہے۔

 انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین کی تشکیل کے بعد علما کے احترام میں اضافہ ہوا ہے۔علما نے ہمیشہ عزاداری سید الشہدا کا دفاع کیا۔سانحہ راولپنڈی میں علما نے صف اول میں رہ کر یہ ثابت کیا کہ  کسی بھی مشکل مرحلے میں قوم کو علما نے تنہا کبھی نہیں چھوڑا۔قومی وحدت ہمیں ہر ایک شے پر مقدم ہے۔قوم کی بہتری کے لیے بزرگ علما کی ہر رائے پر لبیک کہنے اور قومی اتحاد کے لیے ہر قسم کی قربانی دینے کے لیے تیار ہیں۔پاکستان کی سالمیت و استحکام کے لیے ہم سب کو مشترکہ طور پر آگے بڑھنا ہو گا ۔قوم کو مسائل کی گرداب سے نکالنے کیلئےعلمائے شیعہ پاکستان کی مشترکہ جدوجہد وقت کا اہم تقاضہ ہے،شیعہ سنی  وحدت ہی مضبوط پاکستان کی ضامن ہے۔ہماری حکومت  اور ادارے ایک ایسے الائنس کا حصہ بننے جا رہے ہیں جس کے نتائج افغان پالیسی سے بھی زیادہ خطرناک ثابت ہو گے۔ہمیں اس بات سے قطعی غرض نہیں کہ اس الائنس میں ایران یا کوئی دوسرا ملک شامل ہے یا نہیں ۔سینیئر سیاسی وعسکری شخصیات کی طرف سے اس اتحاد کے حوالے سے متعدد خدشات کا اظہار اس امر کا عکاس ہے کہ یہ اتحاد قومی و ملکی  مفاد کے منافی ہے۔امام کعبہ پاکستان میں فرقہ واریت پھیلانے آیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے چین ،روس ،افغانستان کے ساتھ اتحاد کی ضرورت ہے۔ہم نے وطن میں محبت کو رواج دینا ہے، نفرتوں کا راستہ روکنا ہے۔سی پیک کے اعلان کے بعد گلگت بلتستان کی زمینوں کی اہمیت بڑ ھ گئی ہے۔خالصہ سرکار کے نام پر مقامی لوگوں سے زمینی چھینی جا رہی ہیں۔ہمارے لیے سب سے زیادہ تشویش مسنگ پرسنز کی ہے۔ دو سو کے قریب ہمارے علما اور غیر علما افراد لاپتہ ہیں۔علما نے اسیر علما اور جوانوں کے لیے آواز بلند کرنی ہے۔ہم پُرامن لوگ ہیں ۔بیس ہزار سے زائد لاشیں اٹھانے کے باوجود ہم نے آئینی و قانونی حقوق سے کبھی تجاوز نہیں کیا۔مئی کے پہلے ہفتے میں شیعہ قومی کانفرنس کا انعقاد کیا جائے گا۔قومی مسائل میں قوم کے عمائدین کو ملا کر فیصلہ سازی کی ضرورت ہے۔5اگست کو اسلام آباد میں شہید قائد حسینی کی برسی ہماری تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع ہو گا۔

پرنسپل جامعتہ الفضل سرگودھاعلامہ سید باقر شیرازی نے کہا علما کو اپنی ذات کا بھی محاسبہ کرنا چاہیے۔اپنی اجتماعی و انفرادی زندگیوں کو سیرت طیبہ میں ڈھالنا عصر حاضر کی اہم ضرورت ہے۔ قول و فعل میں ہم آہنگی لائے بغیر زبان میں تاثیر پیدا نہیں ہو سکتی۔

مدارس جعفریہ  پاکستان کے سربراہ حسین نجفی  نے کہا کہ علما اور طلاب دینیہ کی مشکلات کے حل کے لیے بھی موثر اور مربوط نظام کی ضرورت ہے۔

پرنسپل جامعہ بعثت علامہ غلام شبیر بخاری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہید عارف حسینی کو پاکستان کے تشیع میں جو مقام حاصل ہے وہ کسی کو حاصل نہیں ہو سکا۔لوگوں کی ان سے بے پناہ محبت ان کے اعلی کردار کی بدولت تھی۔

مرکزی جنرل سیکریٹری ہیت آئمہ مساجد وعلمائے امامیہ پاکستان علامہ باقر عباس زیدی نے کہا کہ معاشرے میں دین کا نفاذ  علما کی ذمہ داری ہے۔ اجتماعی دینی مسائل میں ملکی سطح پر شیعہ فقہا کی نمائندگی انتہائی ضروری ہے۔ہمیں ان معاملات میں اپنے موقف کو وضاحت کے ساتھ پیش کرنا چاہیے۔

کانفرنس میں امام جمعہ مرکزی شیعہ جامع مسجد کشمیریاں لاہورعلامہ حیدر موسوی، پرنسپل جامعہ ولایہ علامہ سید علی شاہ نقوی  ،پرنسپل جامعہ الرضاؑعلامہ سیدحسنین گردیزی،علامہ مبارک موسوی،علامہ ظہیر الحسن نقوی، پرنسپل جامعہ ابوتراب علامہ دوست علی سعیدی،علامہ ارشاد حسین، امام جمعہ کوئٹہ علامہ ہاشم موسوی،علامہ احمد علی نوری   ، علامہ غلام مصطفیٰ  انصاری ، مرکزی صدر امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان برادر سرفراز حسینی  سمیت دیگر نامور علما نے بھی خطاب کیا، جبکہ نظامت کے فرائض علامہ مختار امامی اور علامہ اصغر عسکری نے انجام دیئے۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کےزیر اہتمام جامعہ الصادقؑ میں منعقدہ سالانہ مرکزی عرفان ولایت کنونشن کے آخری روز عظیم الشان علمائے شیعہ کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، جس میں ملک بھر سے سینکڑوں کی تعداد میں مدارس وجامعات  دینیہ کے مہتمم حضرات،آئمہ جمعہ والجماعت اور جید علمائے کرام نے شرکت کی،جن میں سر فہرست پرنسپل جامعتہ الفضل سرگودھاعلامہ سید باقر شیرازی، پرنسپل جامعہ بعثت علامہ غلام شبیر بخاری،مدارس جعفریہ پاکستان کے سربراہ حسین نجفی،مرکزی جنرل سیکریٹری ہیت آئمہ مساجد وعلمائے امامیہ پاکستان علامہ باقر عباس زیدی، امام جمعہ مرکزی شیعہ جامع مسجد کشمیریاں لاہورعلامہ حیدر موسوی، پرنسپل جامعہ ولایہ علامہ سید علی شاہ نقوی ،پرنسپل جامعہ الرضاؑعلامہ سیدحسنین گردیزی،علامہ مبارک موسوی،علامہ ظہیر الحسن نقوی، پرنسپل جامعہ ابوتراب علامہ دوست علی سعیدی،علامہ ارشاد حسین، امام جمعہ کوئٹہ علامہ ہاشم موسوی،علامہ احمد علی نوری،علامہ غلام مصطفیٰ انصاری سمیت دیگرسینکڑوں نامورعلمائے کرام نے شرکت کی ۔

اس کانفرنس کے اختتام پر مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ نا صرعباس جعفری نے شوریٰ عالی کی ہدایت پرجماعت کے ذیلی ادارے مجلس علمائے شیعہ پاکستان کی تشکیل کا اعلان کیا اور بزرگ عالم دین، شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینیؒ کے رفیق اور قائد گلگت بلتستان مرحوم مرزاغلام محمد کے فرزند  علامہ مرزایوسف حسین کو مجلس علمائے شیعہ پاکستان کا مرکزی صدر نامزد کردیا، علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے مجلس علمائے شیعہ پاکستان کے قیام کے اسباب اور اہدافات سے بھی شرکاء کو آگاہ کیا، کانفرنس میں شریک ملک کے طول وعرض سے آئے ہوئےعلمائے کرام نے علامہ مرزایوسف حسین کو مجلس علمائے شیعہ پاکستان کا مرکزی صدر نامزد ہونے پر مبارک دی اور انہیں اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree