وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین سندھ کے صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی نے ایک وفد کے ہمراہ صوبائی سیکریٹری داخلہ قاضی شاہد پرویز سے ملاقات کی، ملاقات میں صوبائی ڈپٹی سیکریٹری مولانا نشان حیدر ساجدی اور برادر ناصر حسینی بھی شریک تھے۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصودعلی ڈومکی نے کہا کہ سانحہ شکارپور ، جیکب آباد، سہون شریف اور کراچی کے سانحات فوجی عدالتوں میں بھیجے جائیں، اور شکارپورشہداء کمیٹی سے کئے گئے معاہدے اور وعدوں پر عمل در آمد کیا جائے۔ جیکب آباد اور شکارپور میں شہداء کے یادگار ٹاور تعمیرکئے جائیں۔

 انہوں نے کہا کہ بزرگ عالم دین علامہ مرزا یوسف حسین و دیگر پر امن مومنین کے نام شیڈول فور میں ڈالنا انتہائی نا انصافی ہے کیونکہ ملت جعفریہ ہمیشہ دھشت گردی کا شکار رہی ہے مگر پھر بھی امن اور اتحاد بین المسلمین کی علمبردار ہے،اس موقع پر ہوم سیکریٹری قاضی شاہد پرویز نے کہا کہ سانحہ شکارپور سے متعلق مسائل کے حل میں تاخیر ہوئی ہے مگر اس سلسلے میں جو امور رہ گئے ہیں انہیں جلد حل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ شہداء کا یادگار ٹاور اور دیگر امور کے سلسلے میں رپورٹ جلد وزیر اعلیٰ کو ارسال کریں گے۔

وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندھ کے سیکرٹری سیاسیات علی حسن نقوی نے پولٹیکل کونسل کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاراچنار کے شیعہ مسلمانوں کو پاکستان سے وفاداری اور محبت کی سزا دی جا رہی ہے، مکمل منصوبہ بندی کے تحت مسلسل یہاں کے مظلوم محب وطن شیعہ مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، اگر پاراچنار میں ہونے والے دہشتگردی کے متعدد سانحات پر دہشتگرد عناصر اور انکے سہولت کاروں کو قانون کی گرفت میں لاکر کیفر کردار تک پہنچایا جاتا تو آج ایک بار پھر پاراچنار کی سرزمین مظلوم شیعہ مسلمانوں کے خون سے رنگین نہیں ہوتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ سعودی نواز حکومت اور ادارے امریکی سرپرستی میں بننے والی نام نہاد غیر اسلامی سعودی فوجی اتحاد میں شامل ہو کر دوسرے ممالک کی تحفظ کیلئے بے چین ہونے کے بجائے پاکستان اور اسکی مظلوم عوام کے جان و مال اور عزت و آبرو کی حفاظت کو یقینی بنانے کی فکر کریں، جو کہ امریکی سعودی نمک خوار دہشتگرد عناصر کے ہاتھوں مسلسل دہشتگردی کا شکار ہو رہی ہے نحہ پارا چنار میں ملوث دہشتگرد عناصر اور ان کے سہولت کاروں کو فی الفور گرفتار کیا جائے۔

وحدت نیوز(شکارپور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان ضلع شکارپور کے زیر اہتمام چک سٹی میں شہید راہ حسینیت مبلغ اسلام مولانا شہید اشفاق حسین حسینی کی یاد میں کانفرنس کا اہتمام کیا گیا۔ کانفرنس کے  مہمان سندہ کے صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی  ممتازعالم دین ، شہداء کمیٹی کے وائس چیئرمین علامہ عبدالمجید بہشتی اور اعزازی مہمان شہید کے بھائی مولانا سخاوت حسین تھے۔ کانفرنس میں ضلعی سیکریٹری جنرل برادر فدا عباس لاڑک اور اراکین ضلعی کابینہ نے خصوصی شرکت کی۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصودعلی ڈومکی نے کہا کہ شہید مولانا اشفاق حسینی ؒ کی دینی اور تبلیغی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی، انہیں تبلیغ دین تشیع کے جرم میں شہید کیا گیا۔ سانحہ پاراچنار ، ریاستی اداروں اور حکمرانوں کے کردار پر سوالیہ نشان ہے، دھشت گردی کے خاتمے کے تمام تر دعوے عوام فریبی کے سوا کچھ نہیں۔ دھشت گردوں کے سہولت کاروں سے دوستی کرکے دھشت گردی ختم کرنے کے دعوے حیرت انگیز ہیں،اس موقع پر تحصیل کابینہ لکھی غلام شاہ کے سیکریٹری جنرل برادر نور محمد مہر اور ان کی کابینہ سے ضلعی سیکریٹری جنرل برادر فدا عباس لاڑک نے عہدے کا حلف لیا۔

وحدت نیوز (سکردو ) مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سکریٹری جنرل آغا علی رضوی نے محکمہ تعلیم کے ذمہ داران کی غفلت و لاپرواہی کی وجہ سے طلباء و طالبات کے تین ماہ ضائع کرنے کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے وزیر تعلیم، سکریٹری تعلیم، ڈئریکٹر ایجوکیشن اور دیگر ذمہ داران کو متنبہ کیا کہ اس طرح کی غفلت اور لاپرواہی قوم کے معماروں کے ساتھ زیادتی اور ناقابل برداشت ہے ۔حکومت مفت کتب کی فراہمی کا اعلان کرکے طلبہ کے تین ماہ پہلے ہی ضائع کرچکے اور اب جب نونہال طلبہ کے درمیان بھی کتب کی فراہمی کے بہانے سیاسی اشتہار لگانے کا سلسلہ شروع کرچکا ہے تو نامکمل اور کم تعداد میں فراہم کرنے کی وجہ سے اکثر طلباء و طالبات کتب حاصل کرنے سے محروم رہ رہے ہیں۔ یہ اس بات کو واضح کرتی ہے کہ محکمہ تعلیم کے ذمہ داران سرکاری اسکولوں میںزیر تعلیم طلباء و طالبات کی تعداد سے بھی واقف نہیں یا جان بوجھ کر اسٹوڈنٹس کو تعلیمی میدان میں پیچھے رکھنا چاہتے ہیں۔اگر حکومت اور ذمہ دار افسران بروقت ان امور کو درست نہیں کیا جاتا تو ہم ان کی نا اہلیوں کو عوام تک لائیں پھر دیکھاجائیگا کہ کب تک ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ اپنا قبلہ درست نہیں کرتا۔

وحدت نیوز (آرٹیکل) 23مارچ کا دن وطن عزیز پاکستان کی تاریخ میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے، 23 مارچ 1940ء کو لاہور میں واقع ’’منٹو پارک‘‘ موجودہ ’’اقبال پارک‘‘ میں قرار داد پاکستان منظور ہوئی اور 23 مارچ ہی کے دن 1956 ء میں پاکستان کا پہلا آئین منظور ہوا. 23 مارچ کی تاریخی اہمیت کو مد نظر رکھتے ہوئے ہر سال 23 مارچ کو سرکاری طور پر یوم پاکستان منانے کا اعلان کیا گیا، اس تاریخی دن کو منانے کیلئے پورے پاکستان میں سرکاری و غیر سرکاری سطح پر تقریبات منعقد کی جاتی ہیں. 23 مارچ 1940 ء کو قائد اعظمؒ کی زیر صدارت منظور کی گئی قرارداد پاکستان نے تحریک پاکستان میں نئی روح پھونکی, جس سے برصغیر کے مسلمانوں میں ایک نیا جوش اور ولولہ پیدا ہوا اور بالآخر 14 آگست 1947 کو وطن عزیز پاکستان وجود میں آیا۔

اس سال 23 مارچ یوم پاکستان ایک دفعہ پھر قومی جوش و جذبے سے منایا گیا جس میں بری،  بحری اور فضائی افواج نے جرات و بہادری کا مظاہرہ کیا اور وطن عزیز کے دشمنوں کو بتا دیا کہ پاکستانی فوج جدید ترین ہتھیاروں اور ٹیکنالوجی سے لیس ہے اور کسی بھی جارحیت کا جواب دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔ 23 مارچ کے حوالے سے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کا اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ "آج پھر عہد کریں کی فسادیوں کو جڑ سے اکھاڑنا ہے"۔

یقیناً اس عظیم موقع پر تمام پاکستانیوں کو اپنے آباء و اجداد کے عظم، نظم، جرات اور بہادری کو یاد کرتے ہوئے ملک کو فسادیوں، دہشت گردوں، دہشت گردوں کے سہولت کاروں، کرپٹ لوگوں اور غداروں سے پاک کرنے کے لئے پھر سے عہد کرنا ہوگا تاکہ پاکستان کو ہر قسم کے ناپاک لوگوں سے پاک کیا جاسکے۔ پہلے تو ہندو مسلمان کا مسئلہ تھا، آج مسلمان اور منافقین کا مسئلہ ہے، محب وطن اور غداروں کا مسئلہ ہے، ظالم اور مظلوم کا مسئلہ ہے، آج کا پاکستان وہ پاکستان نہیں ہے جو علامہ اقبال اور قائد اعظم کا پاکستان تھا۔ قائد اعظم، علامہ اقبال اور دیگر رہنماؤں نے پاکستان اس لیے تو نہیں بنایا تھا کہ ہم مسلمان آپس میں دست و گریباں ہوں, پاکستان بنانے کا  اصل مقصد سادہ الفاظ میں یہ تھا کہ مسلمان آزادی کے ساتھ ساتھ اپنے عقائد پر آزادانہ طریقے سے عمل کر سکیں مگر افسوس کہ اسلام کے نام پر بننے والے ملک میں آج اسلام محفوظ نہیں ہے, اقلیتوں کی بات تو دور نہ تو کوئی مسجد محفوظ ہے اور نہ ہی کوئی امام بارگاہ.۔

لہذا اب یوم پاکستان کو مد نظر رکھتے ہوئے عوام کو اور خصوصاً پاکستان کے سیکورٹی اداروں اور عدلیہ کو یہ عہد کرنا ہوگا کہ وہ اس ملک میں غداروں، لٹیروں اور امن و سلامتی کے دشمنوں کو سر چھپانے کی بھی کوئی جگہ نہیں دیں گے۔ ہمیں آپریشن ردالفساد کو کامیاب بنانا ہوگا اور فساد کی جڑوں کو کاٹنا ہوگا، ہمیں اس ملک میں بسنے والے ہر شہری کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانا ہوگا خواہ وہ کسی بھی مذہب یا فرقے سے تعلق کیوں نہ رکھتا ہو, ہمیں تمام مذاہب و فرقوں کا احترام کرنا سیکھنا ہوگا، ہمیں خاکروب کی اسامیوں سے مذہب کی قید کو ختم کرنا ہوگا کیونکہ ایک اسلامی معاشرے کو کسی صورت یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ دوسرے مذاہب کی تذلیل کریں. ہمیں ضرب عضب، ردالفساد اور نیشنل ایکشن پلان کے زریعے قائد کے اس قول کو عملی جامہ پہنانا ہوگا کہ "آپ آزاد ہیں، آپ کو اس ملک پاکستان میں آزادی ہے۔ آپ مسجد میں جائیں, مندر، چرچ یا اور کسی جگہ اپنی عبادت کے لئے جائیں ہماری ریاست کو اس سے کوئی غرض نہیں کہ آپ کس ذات اور عقیدے سے تعلق رکھتے ہیں۔ ہمارا بنیادی اصول یہ ہے کہ ہم سب اس ملک میں برابر کے شہری ہیں."

ہمیں اپنی کھوئی ہوئی ساکھ کو پھر سے بحال کرنا ہوگا، ہمیں روشنیوں کے شہر کراچی کو پھر سے روشن کرنا ہوگا، ہمیں لعل شہباز قلندر کے مزار پر پھر  سے دھمال ڈالنا ہوگا،  ہمیں لاہور سمیت پنجاب بھر سے دہشت گردوں کا خاتمہ کر کے زندہ دل لاہور کی رگوں میں محبت و اخوت کے خون کو دوڑانا ہوگا، ہمیں نو گو ایریاز کو ختم کرنا ہوگا، ہمیں کسی کے فریق بننے کے بجائے ثالث کا کردار نبھانا ہوگا، ہمیں غلامی کی زنجیروں کو توڑنا ہوگا. اس وقت ہم میں سے ہر ایک فرد ایک لاکھ بیس ہزار روپے کا مقروض ہے, ہمیں پاکستان کو بچانا ہے تو پاناما اور سوئیس اکاونٹز سے ملک کی لوٹی ہوئی دولت کو واپس لانا ہوگا اور عالمی بینک کے قرضوں کو چکانا ہوگا. مگر اس سب سے پہلے ہمیں اپنے اپنے گریبان میں جھانکنا ہوگا اور اپنی اپنی ذمہ داریوں کو خوش اسلوبی سے ادا کرنا ہوگا، ہمیں ہر اچھے کام کرنے اور برے کام سے روکنے کا عہد کرنا ہوگا، ہمیں صرف قائد اعظم کے ان دو مندرجہ زیل فرامین پر عمل کرنے کا عہد کرنا ہوگا:-

1- "ہم سب پاکستانی ہیں اور ہم میں سےکوئی بھی سندھی ، بلوچی ، بنگالی ، پٹھان یا پنجابی نہیں ہے۔ ہمیں صرف اور صرف اپنے پاکستانی ہونے پر فخر ہونا چاہئیے۔" (15 جون، 1948)۔
2- "انصاف اور مساوات میرے رہنماء اصول ہیں اور مجھے یقین ہے کہ آپ کی حمایت اور تعاون سے ان اصولوں پر عمل پیرا ہوکر ہم پاکستان کو دنیا کی سب سے عظیم قوم بنا سکتے ہیں۔" (قانون ساز اسمبلی 11 اگست ، 1947)۔

اب بھی ہمارے پاس وقت ہے کہ ہم اپنی سیاسی مصلحتوں اور آپس کی رنجیشوں کو بھلا کر پھر سے متحد ہو جائیں. آج 71 سال گزرنے کے بعد ایک بار پھر ہمیں اپنے اندر 23 مارچ 1940 ء کا جذبہ بیدار کرنے کی ضرورت ہے اور تجدید عہد وفا کرتے ہوئے قرار داد پاکستان کے اغراض و مقاصد کی تکمیل اور قائد اعظم اور دیگر قومی رہنمائوں کے خواب کو عملی جامہ پہنانے کیلئے ہمیں پھر سے ایک قوم بننا ہوگا اور دنیا کو دکھانا ہوگا کہ ہم وہی قوم ہیں جس نے اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر پاکستان کے قیام کے خواب کو پورا کیا تھا، ہم وہی قوم ہیں جس نے اپنے قائد کی رہنمائی میں دو قومی نظریے کو سچ ثابت کرکے دکھایا تھا، ہمیں قرار داد پاکستان کی روشنی میں مملکت خدادا ,پاکستان, کو پروان چڑھانے کیلئے انفرادی و اجتماعی طور پر سر ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کا شاہین بننا ہوگا۔ خدا تعالیٰ پاکستان اور پاکستانی قوم کا حامی و ناصر ہو۔ آمین.


تحریر۔۔۔۔ناصر رینگچن

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ ایم ڈبلیو ایم کے تحت شدید گرمی اور ہیٹ اسٹروک کے خطرے کے پیش نظر کراچی سمیت سندھ بھر میں شہریوں کی سہولت کیلئے سبیل شہدائے کربلا لگائی جائیں گی، اس کے ساتھ ساتھ ہیٹ اسٹروک سے بچاو کی آگاہی مہم بھی چلائے جائے گی، یہ اعلان انہوں نے صوبائی وحدت آفس میں کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ کراچی سمیت سندھ بھر میں شدید گرمی اور ہیٹ اسٹروک سے بچاو  کیلئے صوبائی حکومت نے ابتک کسی بھی قسم کے عملی اقدامات نہیں اٹھائے ہیں، ہیٹ اسٹروک کے خطرے سے عملاً لاتعلقی کااظہار سندھ حکومت کی بے حسی کا کھلا مظہر ہے، گزشتہ برسوں کے دوران بھی کراچی سمیت سندھ بھر میں ہیٹ اسٹروک کے باعث سینکڑوں قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوگئیں تھیں اور گھر گھر کہرام مچ گیا تھا اور اس سال بھی کراچی میں شدید گرمی پڑنے اور ہیٹ اسٹروک کی پیشنگوئیاں کی جارہی ہیں، لیکن اس کے باوجود حکومت سندھ کی جانب سے انسانی جانوں کے تحفظ کیلئے ابتک کسی بھی قسم کے عملی اقدامات نہیں کئے گئے جو قابل مذمت ہے۔

انہوں نے کہاکہ یہ حکومت کا بنیادی فرض ہے کہ وہ انسانی جانوں کے تحفظ کیلئے ہر سطح پر مثبت اقدامات کرے اور صوبائی سطح پر ہیٹ اسٹروک سے بچاؤ کی آگاہی مہم فی الفور شروع کرے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کو کراچی سمیت صوبے کی عوام کا احساس ہے تو وہ کے الیکٹرک و دیگر بجلی فراہم کرنے والے اداروں کو گرمیوں میں لوڈشیڈنگ نہ کرنے کا پابند کرے ، اسپتالوں میں ہیٹ اسٹروک وارڈ قائم کرے ، وہاں ادویات کی فراہمی یقینی بنائیں اور اپنی ذمہ داریوں کو پورا کریں۔ علامہ مقسود ڈومکی نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے مطالبہ کیا کہ کراچی سمیت صوبے بھر میں ہیٹ اسٹروک سے انسانی جانوں کے تحفظ کیلئے فی الفور ہرسطح پر ٹھوس اور عملی اقدامات کئے جائیں اور تمام متعلقہ اداروں کو فعال اور متحرک کیاجائے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree