وحدت نیوز (سکردو) سعودی عرب میں شیعہ عالم دین آیت اللہ باقر النمر کی شہادت کے خلاف احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ آغا علی رضوی نے کہا کہ آیت اللہ باقر النمر کی شہادت عظیم سانحہ ہے اور پوری امت مسلمہ کو تعزیت پیش کرتے ہیں۔ آل سعود امریکہ و اسرائیل کا غلام اور اسلام کے چہرہ پر بدنما داغ ہے۔ آیت اللہ باقر النمر اور دیگر بے گناہوں کا ناحق خون آل سعود کی حکومت کے خاتمے کا سبب بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ آیت اللہ باقر النمر کے پاکیزہ خون سے اپنے ہاتھوں کو رنگین کرنے کے بعد سعودی عرب کا وزیر خارجہ پاکستان کیوں آرہا ہے۔ خائن اسلام آل سعود کے وزیرخارجہ کو سوگ کے ان ایام میں پاکستان بلانا اس امر کی دلیل ہے کہ موجودہ وفاقی حکومت آل سعود کے اس ظلم پر خوش ہے۔ ہم دنیا کو واضح کر دینا چاہیں گے کہ کس جرم میں آل سعود نے آیت اللہ باقر النمر اور دیگر ساتھوں کے سر کو تن سے جدا کرکے عصر حاضر کے یزید ہونے کا ثبوت دیا ہے۔ انکا جرم شہنشایت کی مخالفت کرنا، انسانی اقدار کے احیاء کے لئے کوشش کرنا، سعودی عرب میں موجود ظالمانہ نظام کے خلاف کلمہ حق بلند کرنا اور محبت محمد و آل محمد رکھنا ہے۔ اس واقعے نے واقعہ کربلا کی یاد تازہ کر دی ہے۔

آغا علی رضوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ دنیا کو شاید معلوم نہیں کہ شہادت ہمارے لئے طرہ امتیاز اور باعث فخر ہے۔ بنی عباس اور بنی امیہ کی ظالم حکومت محمد و آل محمد کی محبت کو ہمارے دلوں سے نہیں مٹا سکی تو یہ بھول ہے کہ آل سعود ہمارے دلوں سے محمد و آل محمد کی محبت کو مٹا سکے گی۔ سعودی عرب میں آل سعود کے ہاتھوں آیت اللہ باقرالنمر کی شہادت پر پاکستان حکومت کی خاموشی رضا مندی کے مترادف ہے۔ آل سعود کی اتحادی جماعتیں بھی آیت اللہ باقر النمر کی شہادت میں برابر کی شریک ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہر حسینی جذبہ رکھنے والے کبھی وقت کے ظالم سے خائف نہیں ہونگے بلکہ حق و صداقت کی صدا بلند کرتے رہیں اور حسین کی طرح سر کٹا دیں گے، لیکن سر نہیں جھکائیں گے۔ ہم یزید وقت کے خلاف بھی آواز بلند کرتے رہیں گے، یہاں تک کہ شہادت نصیب نہ ہو۔

وحدت نیوز (لاہور) سعودی عرب میں ممتاز شیعہ عالم دین شیخ باقر النمر کو سزائے موت دینے کے خلاف مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے اعلان پر ملک بھر یوم سوگ و یوم احتجاج منایا گیا۔اس سلسلے میں لاہور،اسلام آباد،کراچی، حیدرآباد، فیصل آباد، ملتان، راولپنڈی ،سکردو،گلگت، مظفرآباد سمیت ملک کے تمام بڑے شہروں میں احتجاجی جلوس اور ریلیاں نکالیں گئیں۔ جن میں ایم ڈبلیو ایم کے علاوہ مختلف شیعہ و سنی تنظیموں کے اراکین نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔مظاہرین نے کتبے اور بینر اٹھا رکھے تھے جن پر سعودی حکومت کے ظالمانہ اقدام کے خلاف نعرے درج تھے۔لاہور پریس کلب سے اسمبلی ہال تک ہزاروں کی تعداد میں مرد خواتین بچوں نے مارچ کیا مظاہرین سے مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی و صوبائی رہنماوں  علامہ مبارک موسوی، علامہ خالق اسدی، اسد عباس نقوی ، آئی ایس او لاہور کے کارکنا ن و رہنما،  امامیہ آرگنائزیشن کے مرکزی عہدیدران سمیت سول سوسائٹی کے مختلف افراد  نے خطاب کرتے ہوئے سعودی حکومت پر کڑی تنقید کی۔مقررین نے کہا کہ سعودی حکومت نے ظلم و بربریت اور انسانی حقوق کی پامالی کی انمٹ تاریخ رقم کی ہے۔اپنی بادشاہت کو ثابت کرنے کے لیے عدل و انصاف کے تقاضوں کو پوری رعونت کے ساتھ آل سعود نے اپنے پیروں تلے روندھا۔علامہ نمر سے سعودی عرب کے اندر غیر اسلامی حکومت کے خلاف تنقید کرنے اور اصلاحات کے مطالبے پر انتقام لیا گیا۔انسانی حقوق کے عالمی اداروں کو اس وحشیانہ اقدامکے خلاف آواز بلند کرنے کی ضرورت ہے۔مقررین نے کہا کہ سعودی عرب میں آل سعود کی حکومت کے دن گنے جا چکے ہیں۔حکومت پر تسلط حاصل کرنے کے لیے شہزادوں کے مابین سرد جنگ شدت اختیار کرتی جا رہی ہے۔ حکومت کے جانشینوں کے اختلافات منظر عام پر آچکے ہیں۔شیخ نمر کا ناحق خون رائیگاں نہیں جائے گا۔سعودی حکومت بہت جلد اپنے منطقی انجام کو پہنچنے والی ہے۔ مقررین نے سعودی حکومت کے خلاف قراردار پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم پاکستان میں موجود سعودی ایمبیسی سے علامہ نمر کی مظلومانہ شہادت پر شدید احتجاج کرتے ہیں ۔ ممتاز شیعہ رہنما کو شہید کر کے  پاکستان میں بسنے والے چھ کروڑاہل تشیع کو شدید کرب سے دوچار کیا ہے حکومت پاکستان اپنے شہریوں کے اضطراب کو کم کرنے کے لیے سعودی حکومت کے اس بے رحمانہ اقدام کا حکومتی سطح پر بھی احتجاج کرے۔پاکستان کسی بھی متنازعہ الائنس کا حصہ بننے سے باز رہے ۔ دہشت گردی کے خاتمے کے نام پر سعودی حکومت کا فوجی اتحاد عالم اسلام کو فرقوں میں الجھانے کی ایک سازش ہے۔

وحدت نیوز (کراچی) معروف شیعہ عالم دین آیت اللہ شیخ باقرالنمرکی آل سعودکی ناجائز حکومت کے ہاتھوں مظلومانہ شہادت کے خلاف مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن نے قائد وحدت علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کی اپیل پر کل نمائش چورنگی تاسی بریز اسپتال تک احتجاجی ریلی نکالنے کا اعلان کردیا ہے، یہ اعلان ایم ڈبلیوایم کراچی ڈویژن کے سیکریٹری جنرل حسن ہاشمی نے میڈیا سیل سے جاری بیان میں کیا ہے،ان کاکہنا تھا کہ آل سعود کی جارح حکومت کے ہاتھوں آیت اللہ شیخ باقرالنمرکی مظلومانہ شہادت کے خلاف مرکزی احتجاجی ریلی کل بروز اتوارتین بجے سہہ پہر  نمائش چورنگی تاسی بریز اسپتال تک نکالی جائے گی جس میں مختلف شیعہ سنی تنظیمات کے قائدین اور اکابرین خطاب کریں گے،تمام حامیان مظلومین سے شرکت کی اپیل ہے۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے سعودی حکومت کے ہاتھوں ممتاز عالم دین آیت اللہ شیخ باقر النمرکی شہادت پر گہرے غم و غٖصے کا اظہارکرتے ہوئے اتوار کے دن کو یوم احتجاج اور یوم سوگ کے طور پر منانے کا اعلان کیا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ سعودی حکومت کی اس بربریت اور وحشیانہ اقدام نے عالم اسلام کی سب سے بڑی دہشت گرد حکومت کا چہرہ آشکار کر دیا ہے۔شیخ باقر النمر اتحاد بین المسلمین کے حقیقی داعی تھے۔انہوں نے امت مسلمہ کے خلاف امریکہ اور اسرائیل کے غاصبانہ تسلط کی ہمیشہ مذمت کی۔انہوں نے کعبہ کی مقدس آمدن کو شراب و کباب اور عالم اسلام کی تباہی پر خرچ کرنے کے خلاف آواز بلند کی ۔انہیں سعودی عرب کے بادشاہوں کی حکومت نے موروثی بادشاہت کے اس غیر اسلامی نظام کو تنقید کا نشانہ بنانے کی پاداش میں موت کی سزا سنا دی۔ یمن ،شام سمیت دنیا کے بیشتر ممالک میں جمہوریت کے فروغ کے لیے اپنے تمام تر وسائل فراہم کرنے والے ملک سعودی عرب میں اپنے شہری کو اظہار رائے کی بھی آزادی حاصل نہیں۔اقوام عالم کو اس واقعہ کا سخت نوٹس لینا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب میں شیخ نمر کی شخصیت ہر دلعزیز،قابل احترام اور غیر متنازعہ تھی۔سعودی حکومت اپنے اس اقدام سے عرب میں اٹھنے والے مختلف تحاریک کو دبانے کی مذموم کوشش کی ہے جو آل سعود کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوں گے۔سعودی حکومت کے جارحانہ اقدام دنیا بھر میں سعودی حکومت کے خلاف نفرت میں اضافے کا باعث بن رہے ہیں۔امت مسلمہ کو اس حقیقت کا ادراک ہو چکا ہے کہ سعودی حکومت استعماری طاقتوں کے گٹھ جوڑ سے امت مسلمہ کے مفادات کے خلاف سرگرم ہے۔شیخ باقر سمیت سینتالیس افراد کے سرقلم کرنے کے احکامات پر عمل درآمد سعودی رعونت کا عملی اظہار ہے ۔مجلس وحدت مسلمین نے ملک بھر میں احتجاج کی کال دے دی ہے ۔ہم اس المناک سانحہ پر ملک کے تمام بڑے شہروں میں سعودی عرب کی حکومت کے خلاف احتجاج کریں گے ۔

وحدت نیوز (آرٹیکل) بادشاہت بیداری کو برداشت نہیں کرتی۔بادشاہ چاہے ظالم ہی کیوں نہ ہو، ہر دورمیں ظلم اور ظالم کے طرفدار بہت رہے ہیں ، حق پر چلنے والوں کی تعداد ہمیشہ  کم رہی ہے ،ظلم کے طرفدار مختلف حیلوں سے ظالم کے ظلم کو چھپانے کی کوشش میں رہے ہیں، یہاں تک کہ  تاریخ میں کئی مرتبہ ظالم کے ظلم کو ایک احسن چیز بنا کر بھی  پیش  کیا گیاہے اور پھر اس پر بھی ظالم سے انعام وصول کیاگیاہے۔

تاریخ نے اس طرح کے سینکڑوں چاپلوسوں کو اپنے دامن میں جگہ دے رکھی ہے، پرانے زمانے میں بھی چاپلوس حضرات بادشاہوں کے ظلم پر لوگوں کو راضی رکھنے کی ہر ممکن سعی کرتے تھے،بادشاہ اگر کوئی ظلم کرتا  تھا تو وہ  مختلف تاویلوں سے بادشاہ کو اس کے ظلم سے بری قرار دیتے تھے اور بڑی چالاکی کے ساتھ بادشاہ کے دشمن کو ظالم قرار دیتے تھے ۔ان چاپلوسوں کی اس دور میں بھی کمی نہیں ہے اس ترقی یافتہ دورمیں بھی اس وقت سعودی بادشاہوں کے مظالم پر پردہ ڈالنے والے بہت ہیں ،سابقہ باشاہوں کی طرح آلِ سعود بھی ان چاپلوسوں پر  خوب خرچہ کرتی ہے،  چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ جہاں جہاں آل سعود مسلمانوں کو قتل کرواتی ہے اس کے چاپلوس اس قتل عام کو ایک عظیم عبادت قرار دے باغیوں کا  قتل مشہور کردیتے ہیں۔بادشاہوں کی سیرت کے عین مطابق ہے یہ سعادت آل سعود کو حاصل ہے کہ وہ مسلمانوں کو بیدار ہونے کے جرم میں قتل کررہے  ہیں۔

ان کے فتوے بھی عجیب ہیں ،کبھی کہتے ہیں کہ کسی بھی اسلامی ملک میں جنگ کرنا حرام ہے لیکن  آل سعود اس سے استثنا ء ہیں کیونکہ یہ امت مسلمہ کی سربراہی کررہے  ہیں،لہذا یہ جس اسلامی ملک پر چاہیں شب خون ماریں، دین اسلام میں حرام مہینوں میں کفار کے ساتھ  بھی جنگ حرام ہے کیوں کہ آلسعودکا اسلام سے گہرا تعلق ہےاور یہ اسلام کی باریکیوں کو سمجھتے ہیں اسلیے خوارج کی طرح  ان کے لیے قرآن کے صریح حکم کی خلاف ورزی جائز ہے کیونکہ یہ خادمین حرمین شریفین ہیں۔ چاپلوسی کی بھی کوئی حد ہوتی ہے ابھی سانحہ منی ہوا کہ جس میں 7440 حجاج شہید ہوئے، جب امت مسلمہ کے مختلف طبقوں نے یہ آواز بلند کی کہ آل سعودکی غفلت و ناقص انتظامات اور ممکن ہے سی آئی اے کے ساتھ ہمکاری کی وجہ سے یہ حادثہ پیش آیا ہو،یہاں پر ان کے ایک پاکستانی چاپلوس نے اپنے کالم میں یوں لکھا کہ سانحہ منی کے حادثے کی منصوبہ بندی لبنان کی حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے ایران کے سپریم لیڈر ایت اللہ خامنہ ای کے ہیڈکواٹر میں بیٹھ کر کی ،ایران نے اپنے ملک سے کچھ پاسدران کو یہ ٹرینگ دے کر بھیجا کہ وہ منیٰ میں جاکر بھگدڑ مچائیں اور اس حادثے کا سبب بنیں تاکہ آل سعود بدنام ہو۔

آل سعود کے پیسوں پر پلے اسطرح کے چاپلوس ہر ملک میں پائے جاتے ہیں اور ہر طرح سے آل سعود کے دفاع کی کوشش کرتے ہیں، فرض کیجئے ایک لحظے کےلیے اس چاپلوس کی بات کو مان لیں کہ ایران نے بندے بیھجے اور ایران ہی اس حادثے کا سبب بنا ،اب میرا سوال ہے اس چاپلوس سے اور اس طرح کے باقی لوگوں سے کہ آیا حاجیوں کی لاشوں کو اٹھانے والی کرینیں اور کنٹینرز بھی ایران نے بھیجےتھے ؟

آیا بے ہوش حاجیوں کو مردہ کہہ کر کنٹینروں میں پھینکنے کی پلاننگ بھی ایران میں ہوئی تھی ؟

 ایک قبر میں ساٹھ ساٹھ مہمانان خدا کوان کے ورثا کی اجازت کے بغیر دفنانے کا حکم سید حسن نصراللہ نے دیا تھا ؟

 وہاں کے انتظامات کس کے پاس ہیں ؟

 حج کا پیسہ و خانہ کعبہ کی کمائی کون لوگ کھارہے ہیں ؟

اچھا اب حرام مہینوں  میں یمن پر حملے کرنے والا کون ہے ؟

یمن میں شادی کی تقریب پر ظالمانہ حملہ کرکے خدا کے حرمت والے مہنے کی بے حرمتی کس نے کی؟

آلِ سعود کو خدا کی حدیں توڑنے کی اجازت کس نے دے رکھی ہے؟

 آخر میں آلِ سعود کے دسترخوان پرپلنے والے چاپلوسوں سے یہی کہوں گا کہ یاد رکھو! ظلم کی رات جتنی بھی لمبی ہو سویرا ضرور ہوتا ہے


تحریر۔۔۔۔۔ سجاد احمد مستوئی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز (آرٹیکل) دنیا میں دو طرح کے لوگ ہیں ۔ ایک وہ جو نظریے سے عمل کا پتہ لگانے کی کوشش کرتے ہیں یعنی ان کا کہنا ہے کہ کسی کے نظریے سے اس کے عمل کا پتہ چلتا ہے اور دوسرے وہ ہیں کہ جن کا کہنا ہے کہ کردار سے کسی کے نظریے و عقیدے کا پتہ چلتا ہے ۔

 

 ہم فیصلہ تاریخ سے کرواتے ہیں ۔ تاریخ کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ نظریے سے عمل کا نہیں بلکہ عمل سے نظریے و عقیدے کا پتہ چلتا ہے فرعون کوہی لے لیجیے فرعون کے عمل سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ منکر خدا تھا اس نے حضرت موسی ٰ ؑ کے مقابلے میں آکر توحید کو جھٹلانے کی کوشش کی تھی اور اپنے آپ کو خدا کہلواتا تھا اپنی جھوٹی خدائی کو باقی رکھنے کےلیے بنی اسرائیل کے معصوم بچوں کا قتل عام کرتا تھا اسی طرح نمرود نے حضرت ابراہیمؑ کو آگ میں ڈال کر خدا سے مقابلہ کرنے کی کوشش کی تھی ۔ میری بحث فرعون یا نمرود کے عقیدے و نظرے پر نہیں ہے ان کے عقیدے تو واضح تھے بلکہ یہ تو خود ہی اپنے عقیدے کا اظہار کرتے تھے اپنے آپ کو خدا کہلواتے تھے اور اپنی خدائی کو باقی رکھنے کےلیے لوگوں کا قتل عام کیا کرتے تھے ہم نے ان کو بطور نمونہ اور اپنی بات کے ثبوت کے لیے کہ عمل سے عقیدے کا پتہ چلتا ہے پیش کیا ہے  ۔

میں بات ان کے عقیدے و نظریئے پر کرنا چاہتا ہوں کہ جنہوں نے ظاہرا اسلام قبول کیا اور مسلمانوں کی صف میں شامل ہوگئے جیسے یزید !

 تاریخ گواہ ہے کہ یزید نے اپنے عمل سے ثابت کیا کہ اس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ، یزید نے اپنے تین سالہ دور حکومت میں اسلام کو اتنا نقصان پہنچایا کہ جس کا ازالہ قیامت تک نہیں کیا جاسکتا ،اس کی حکومت کے ابتدائی دنوں میں ہی واقعہ کربلا رونما ہوا، اس نے کربلا کے میدان میں جو ظلم خاندان پیغمبر ؑ پر کیا اس سے انسانیت کانپ اٹھتی ہے،اس نے محسن انسانیت امام حسین ؑ کو بڑی بے رحمی سے قتل کیا،یزید اپنے آپ کو خلیفہ رسولﷺ سمجھتا تھا اور نواسہ رسولﷺ کو اس خلافت کا باغی کہتا تھا اسی بات کو لے کر یزید نے اپنے بنائے ہوئے نام نہاد مفتیوں سے امام حسینؑ کے قتل کا فتوی جاری کروایا ۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ مفتی کا بک جانا کوئی نئی بات نہیں ہے بلکہ یہ رسم تو یزید سے چلی آ رہی ہے ،یزید کے مظالم یہاں تک نہ رکے بلکہ مکے و مدینے کی سرحدوں کو بھی پار کر گے اس نے مکے پر دھاوا بول کر خانہ خدا کو آگ لگا کر حجاج کرام کو قتل کیا،پھر  مکے سے نکل کر اس نے مدینے پر حملہ کر کے دس ہزار مسلمانوں کو شہید  کیا، مسجد نبوی میں گھوڑے باندھے اور تین دن تک مسجد نبوی نیں اذان اور نماز نہ ہو سکی اور اپنے فوجوں پر مدینے میں رہنے والے مسلمانوں کی جان و مال اور عزت و آبرو کو حلال قرار دیا اور کافی تعداد میں ناجائز بچے پیدا ہوئے۔[1]

ان سارے مظالم پر اس وقت بھی چند لوگوں کے سواء ساری امت مسلمہ خاموش رہی اور یزید کے ان تمام مظالم کو اسلام کا رنگ دیتی رہی ۔ یہ تھی یزید کے عمل کی اس کے نظریے و عقیدے پر دلالت ۔

 اب بات تھوڑی سی آل سعود کے عقیدے و نظریے پر ہو جائے کہ ان کے عقیدے و نظریے کے تانے بانے کہاں جا کر ملتے ہیں، آل سعود نے اقتدار میں آتے ہی کردار یزیدی کو دہرانا شروع کر دیا ،جس طرح یزید نے مدینے پر حملہ کیاا تھا اسی طرح اآل سعود کے پہلے خلیفہ محمد بن سعود نے مدینے پر حملہ کر کے مزارات اہلبیتؑ و اصحاب پیغمبرﷺ کو گرایا اور روزہ رسول کی بے حرمتی کی[2] ۔

جس طرح  یزید نے کربلا کے میدان میں امام حسین ؑ کو شہید کیا تھا  اسی طرح آلِ سعودنے کربلا پہ حملہ کر کے امام حسین ؑ کے مزار کو گراکر یزید کی سنت پر عمل کیا، یزید نے کعبے پر حملہ کر کے خانہ خدا کو جلایا تھا اور بہت سارے حجاج کو قتل کیا تھا،آلِ سعود نے یزید کی اس سنت کو اسی سال منیٰ کے میدان میں پورا کیا،یزید نے کعبےکو جلایا تھا آلِ سعود نے حجاج کرام کی لاشوں کو سورج کی تپش سے جھلسا کر یزید کی سنّت ادادکی۔

یزید نے ذوالحجہ میں مدینے پر حملہ کیا تھا اور تقریباً چار ہزار سے زائد لوگ مارے گئے تھے ،اس سال سانحہ منیٰ بھی ذوالحجہ میں پیش آیا  ہے اوراس میں بھی تقریباً چار ہزار سے زائد حجاج کرام بڑی بے دردی سے مارے گئے فرق صرف اتنا ہے کہ وہ یزید کا کارنامہ تھا اوریہ اآل یزید کا کار نامہ ہے۔

جس طرح سے یزید نے اپنے پالتو مفتیوں  سے امام حسین کے قتل کا فتویٰ جاری کروایا تھا اسی طرح آلِ سعود نے بھی اپنے  زر خرید مفتیوں  کے ذریعے سے حجاج کرام کے قتل کا ذمہ دار خدا کو ٹھہرایا ہے۔

 یزید بھی حرام مہینوں میں مسلمانوں کو قتل کرتا تھا آلِ سعود نے  بھی حرام مہینوں میں یمن پر جنگ مسلط کر رکھی ہے ، یزید اپنے آپ کو امیر المومنین کہتا تھا آلِ سعود اپنے آپ کو خادمین حرمین کہتے ہیں۔

 جس طرح یزید نے کربلا کے میدان میں چھوٹے چھوٹے بچوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے تھے  اسی طرح یہ آل سعود آج یمن میں بچوں کا قتل عام کررہے ہیں ، نہتے یمنیوں پر ظلم ڈھا رہے ہیں ۔

 افسوس اس بات کا ہے کہ جس طرح امت مسلمہ یزید کے ظلم پر خاموش تھی اسی طرح آج ال سعود کے مظالم پر بھی خاموش ہے۔ ماضی میں جس طرح یزید کی عیاشیوں، بدکاریوں اور مظالم  کو چھپایاجاتاتھا اسی طرح آج آلِ سعودکی عیاشیوں،بدکاریوں اور مظالم کو چھپایاجارہاہے۔

لیکن ہمارے میڈیا،حکمرانوں،نام نہاد مفتیوں اور زرخرید دین کے ٹھیکیداروں کو تاریخ سے یہ عبرت حاصل کرنی چاہیے کہ ظلم کی رات چاہے کتنی ہی طویل کیوں نہ ہو سویرا ضرور ہوتاہے۔حکومت اور دولت کی طاقت سے جب یزید اپنے آپ کو زیادہ عرسے تک امیرالمومنین نہیں کہلوا سکا تو آلِ سعود خادم الحرمین شریفین ہونے کا ڈھونگ کب تک رچائے رکھیں گے۔یزید کی طرح آلِ سعود کا ہر عمل ان کے باطل ہونے پر کھلاگواہ ہے۔

 

                                             
تحریر۔ سجاد احمد مستوئی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.  

 

[1] :خلافت و ملوکیت ص 182،تاریخ طبری ج4ص472،ابن الشر ج3 ص310

[2] از تاریخ نجد و حجاز

Page 11 of 14

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree