وحدت نیوز(مانٹرنگ ڈیسک) رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ عالم اسلام کے خلاف جاری سازشوں کے پیش نطر مسلمانوں کو چاہیئے مکمل ہوشیاری سے کام لیں اور دشمنوں کے مقابلے میں استقامت کا مظاہرہ کریں۔ آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے ہفتے کے روز علمدار کربلا حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام کے یوم ولادت باسعادت کے موقع پر تہران میں منعقدہ قرآنی مقابلوں کے شرکاء سے ملاقات کی۔ انہوں نے کہا کہ آج افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ عالم اسلام، جاہلانہ نظاموں کے دباؤ کے سبب، داخلی جنگوں اور آپسی اختلافات کا شکار ہے، جو ان کی غربت اور کمزوری کا سبب بن رہا ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ اس کے مقابلے کا واحد راستہ، قرآن کے سامنے سرتسلیم خم کرنا اور پختہ عزم کے ساتھ اس کے اعلٰی اہداف کی جانب قدم بڑھانا ہے۔ سید علی خامنہ ای نے مزید کہا کہ اگر کوئی قرآنی اہداف کی سمت ایک قدم بھی اٹھاتا ہے تو خداوند عالم اسے دوگنی قوت عطا فرماتا ہے اور یہ ایک ایسا مسئلہ ہے کہ جس کا ایرانی قوم نے تجربہ کیا ہے۔

آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے بڑی طاقتوں کے مقابلے میں استقامت کے لئے ایرانی قوم کے تجربات سے بہرہ مند ہونے کو عالم اسلام کی مشکلات کا حل قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ میں اختلافات اور پھوٹ ڈالنا آج دشمنان اسلام کا ایک اہم ترین منصوبہ ہے، اس لئے سب کو ہوشیار رہنا چاہئے، ایسا نہ ہو کہ مسلمان، اختلافات کا شکار ہوکر دشمنان اسلام و قرآن کے آلہ کار بن جائیں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ ہر وہ آواز جو اختلافات کو ہوا دینے کے مقصد سے بلند ہو، وہ دشمن کی آواز ہے، کہا کہ شیعہ و سنی، عرب و عجم اور مختلف دیگر قوموں میں نسلی و لسانی تعصبات کو ہوا دے کر پھوٹ ڈالنا، بدخواہوں کی سب سے بڑی سازش ہے اور اس سازش کا بصیرت و پختہ عزم کے ساتھ مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔ آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے اسلامی بیداری کے روز افزوں فروغ میں علماء، دانشوروں، طلباء، مصنّفین اور قاریان و حافظان قرآن مجید کی اہم ذمہ داریوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کو ایسے راستے کی امید دلانی چاہئے کہ جس کی قرآن حکیم، بشارت دے رہا ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ اسلامی بیداری ایک ایسی حقیقت ہے کہ جسے ختم نہیں کیا جاسکتا اور اس کے اثرات مسلسل بڑھتے جائیں گے۔

وحدت نیوز (مانٹرنگ ڈیسک) رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ ملت ایران کسی طرح کی دھمکی اور دباؤ میں آ کر مذاکرات نہیں کرے گی۔ پریس ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ایران بھر سے آئے ہوئے اساتذہ نے یوم معلم کی مناسبت سے آج بدھ کے دن تہران کے حسینیہ امام خمینی (رہ) میں رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای کے ساتھ ملاقات کی۔ رہبر انقلاب اسلامی نے اس موقع پر اساتذہ سے خطاب کے دوران ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے ایٹمی مذاکرات کے بارے میں کہا کہ ملت ایران دھمکی اور دباؤ میں آکر مذاکرات نہیں کرے گی۔ رہبر انقلاب اسلامی نے مزید کہا کہ ہم دھمکی کے ساتھ کرائے جانے والے مذاکرات کے حق میں نہیں ہیں۔ آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ ہماری مذاکراتی ٹیم کو ریڈ لائنز کا خیال رکھتے ہوئے مذاکرات کرنے چاہئیں اور توہین اور دھمکی برداشت نہیں کرنی چاہیئے۔ ایران کے سپریم لیڈر کا کہنا تھا کہ اگر امریکہ کو مذاکرات کی ضرورت ایران سے زیادہ نہ ہو تو اس سے کم بھی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ چند دنوں کے دوران امریکہ کے دو عہدیداروں نے ایران کو فوجی حملے کی دھمکی دی ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے امریکی عہدیداروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تمہارے اندر ایسا کرنے کی جرات ہی نہیں ہے۔ رہبر انقلاب نے مزید کہا کہ میں نے ایران کو دھمکی دینے والے امریکہ کے سابق صدر کے زمانے میں بھی کہا تھا کہ اب حملہ کرکے بھاگ نکلنے کا زمانہ گزر چکا ہے۔ ملت ایران جارحیت کا ارتکاب کرنے والے کو نہیں چھوڑے گی۔ رہبر انقلاب اسلامی نے یمن پر سعودی عرب کے فوجی حملے کے بارے میں کہا کہ یمن پر سعودی عرب کے حملے کا کوئی جواز نہیں ہے اور امریکہ بھی اس ظلم عظیم کی حمایت کر رہا ہے۔ امریکہ سعودی عرب کو خفیہ اطلاعات اور ہتھیار دے رہا ہے۔ کیا اس سے بڑھ کر بھی کوئی ذلت ہوسکتی ہے۔؟ رہبر انقلاب اسلامی نے ایران کی جانب سے یمن کو بھیجی جانے والی ادویات کے بارے میں کہا کہ یہ لوگ کہتے ہیں کہ ایران ان کی مدد کیوں کر رہا ہے۔؟ ہم یمن میں ادویات بھیجنا چاہتے تھے، یمن والوں کو ہمارے ہتھیاروں کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ یمن کی تمام چھاؤنیاں انصار اللہ کے پاس ہیں۔  

وحدت نیوز (تہران) رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ ایران کبھی بھی علاقے اور ہمسایہ ممالک کے لئے خطرہ نہیں تھا اور نہ کبھی بنے گا لیکن وہ اپنے اوپر ہونے والے ہر حملے کا بھرپور جواب دے گا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے اتوار کی صبح تہران میں مسلح افواج کے کمانڈروں، فوجیوں اور شہداء کے اہل خانہ سے خطاب میں کہا کہ دنیا کی بہت سی افواج فتح یا شکست کے مواقع پر عالمی قوانین اور انسانی اصولوں کی پابندی نہیں کرتیں اور اس کا واضح نمونہ دنیا کی بڑی طاقتیں بالخصوص امریکہ ہے کہ جو عالمی قوانین اور انسانی اصولوں کو خاطر میں نہیں لاتا اور ہر طرح کے جرائم کا ارتکاب کرتا ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے یمن کے واقعات، غزہ اور لبنان کی جنگ کو عالمی قوانین پر کاربند نہ رہنے کا نمونہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایران کی مسلح افواج اسلامی قوانین اور اصولوں کی پابند ہیں اور چاہے کامیابی کی منزل ہی کیوں نہ ہو وہ کبھی بھی سرکشی نہیں کرتیں اور خطرے کے موقع پر ممنوعہ طریقے اور وسائل کے استعمال سے گریز کرتی ہیں۔

 

رہبر انقلاب اسلامی نے امریکہ کی شرمناک دھمکیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے مدمقابل نے کچھ دنوں خاموشی اختیار کرنے کے بعد حال ہی میں دوبارہ ہمارے خلاف تمام آپشن کھلے ہونے کی بات کی ہے، وہ ایک طرف تو اس طرح بڑے بول بولتے ہیں اور دوسری طرف کہتے ہیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران کو دفاعی شعبے میں اپنی ترقی و پیشرفت روک دینی چاہیے جو کہ ایک احمقانہ بات ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ ایران کبھی بھی ان احمقانہ باتوں کو تسلیم نہیں کرے گا اور ملت ایران نے ثابت کر دیا ہے کہ اگر اس پر حملہ کیا جائے تو وہ مکمل اور بھرپور طرح سے اپنا دفاع کرے گی اور بند مٹھی کی طرح مضبوط اتحاد کے ساتھ غیر منطقی جارح دشمن کے مقابل ڈٹ جائے گی۔ رہبر انقلاب اسلامی نے امریکہ، یورپی ممالک اور ان کے پٹھو ممالک کی جانب سے اس افسانے کے گھڑے جانے کی طرف کہ ایران ایٹم بم حاصل کرنا چاہتا ہے، جو ایک خطرہ شمار ہوتا ہے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ علاقے اور دنیا کے لئے آج سب سے بڑا خطرہ امریکہ اور صیہونی حکومت ہے، جو بغیر کسی روک ٹوک کے انسانی اور دینی اصولوں اور اقدار کو روندتے ہوئے جہاں چاہتے ہیں مداحلت کرتے ہیں اور قتل عام شروع کر دیتے ہیں۔

 

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے جمعرات کے روز تہران میں خواتین، شعراء اور خطباء و ذاکرین سے اپنے خطاب میں دختر رسول حضرت فاطمۃ الزہراء (س) کی ولات با سعادت کی مناسبت سے مبارک باد پیش کرتے ہوئے جوہری مذاکرات اور یمن کے حالات کے بارے میں اہم نکات بیان کئے ہیں۔ انقلاب اسلامی کے سربراہ نے تاکید کے ساتھ کہا کہ حالیہ جوہری مذاکرات کے بارے میں ان کی جانب سے موقف اختیار نہ کئے جانے کی وجہ یہ رہی ہے کہ ایرانی حکام اور جوہری امور کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے اس مرحلے میں کوئی سمجھوتہ نہیں ہوا اور اس پر عملدرآمد کی بھی ابھی کوئی ضمانت نہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ابتک نہ تو سمجھوتے کی کوئی بنیاد پڑی ہے، نہ مذاکرات ایسے ہوئے ہیں جو حتمی سمجھوتے پر منتج ہوں اور نہ سمجھوتے کی بنیاد کی ہی کوئی ضمانت ہے، یہاں تک کہ ابھی اس بات کی بھی کوئی ضمانت نہیں ہے کہ یہ مذاکرات، سمجھوتے پر منتج ہوں گے۔

 

آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے اپنے اس خطاب میں مقابل فریق کو عالمی برادری قرار دیئے جانے پر سوالیہ نشان اٹھاتے ہوئے کہا کہ ایرانی قوم کے مقابل فریق، جو خلاف ورزی کرتے رہے ہیں، وہ عالمی برادری نہیں بلکہ امریکہ اور تین یورپی ممالک ہیں۔ رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ عالمی برادری، وہ ڈیڑھ سو ممالک ہیں جن کے سربراہوں اور اعلٰی حکام نے چند سال قبل ناوابستہ تحریک کے تہران سربراہی اجلاس میں شرکت کی اور یہ کہنا کہ ایران کے مقابلے میں عالمی برادری ہے اور ہم پر اعتماد کیا جائے، بلا وجہ کی بات ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ ایٹمی پروگرام کے حوالے سے ایران پر جاری پابندیوں کا خاتمہ، اگر کسی نئے عمل سے مربوط قرار دیا جاتا ہے تو مذاکرات کی بنیاد کا کوئی مفہوم نہیں رہ جائے گا، اسلئے مذاکرات کا اصل مقصد، پابندیوں کا خاتمہ ہے اور ان پابندیوں کا مکمل خاتمہ بھی سمجھوتہ طے پانے والے دن ہی ہونا چاہیئے۔

 

رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں یمن کے حالات کی طرف بھی اشارہ کیا اور تاکید کے ساتھ کہا کہ سعودیوں نے یمن کو جارحیت کا نشانہ بناکر خطا اور غلطی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودیوں نے اپنے اس اقدام سے علاقے میں ایک غلط روایت قائم کی ہے۔ انقلاب اسلامی کے سربراہ نے یمنی قوم کے خلاف عمل میں لائے جانے والے اقدام کو جرم، نسل کشی قرار دیا اور کہا کہ سعودیوں کا یہ اقدام عالمی سطح پر قانونی کارروائی کئے جانے کا متقاضی ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ بچوں کا قتل عام، رہائشی مکانات کی مسماری، کسی ملک کی بنیادی تنصیبات اور قومی سرمائے کو تباہ و برباد کرنا، ایک بہت بڑا جرم ہے۔ آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے تاکید کی کہ یقیناً اس مسئلے میں سعودیوں کو نقصان اٹھانا پڑے گا اور انھیں ہرگز اپنے مذموم مقاصد میں کامیابی نہیں مل سکتی۔ رہبر انقلاب اسلامی نے آل سعود کی شکست کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ سعودیوں کی شکست کی وجہ، بالکل واضح ہے، اسلئے کہ صیہونیوں کی فوجی طاقت، سعودیوں کی توانائی سے، کئی گنا زیادہ ہے اور غزہ ایک چھوٹا سا علاقہ تھا مگر جب صیہونی کامیابی حاصل نہ کرسکے تو یمن تو ایک بڑا اور وسیع ملک ہے جہاں کی آبادی بھی کروڑوں میں ہے۔

وحدت نیوز (مانٹرنگ ڈیسک) نئے قمری سال کے آغاز کےموقع پر رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے مشہد مقدس میں امام رضا علیہ السلام کے حرم مطہر میں زائرین اور خدام کے بہت بڑے اجتماع سے خطاب کے دوران ایران اور گروپ پانچ جمع کے ایک کے درمیان ایٹمی مذاکرات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ مقابل فریق خاص طور پر امریکا کو ایران سے مذاکرات کی ضرورت ہے۔

 

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امریکیوں کے درمیان جو اختلافات پایا جاتا ہے اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ انہیں ایران سے مذاکرات کی ضرورت نہیں ہے۔

 

آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے نوروز کی مناسبت سےایرانی عوام کے نام امریکی صدر اوباما کے پیغام کو صداقت سے عاری قرار دیا اور فرمایا کہ امریکہ ہی ایرانی عوام پر دباؤ ڈالنے میں سب سے پیش پیش رہا ہے اور وہی ایرانی عوام سے بےجا اور غیرقانونی مطالبات کر رہا ہے۔

 

رہبرانقلاب اسلامی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ایران میں کوئی بھی ایسا نہیں ہے جو ایٹمی مسئلے کا حل نہ چاہتا ہو، فرمایا کہ ایرانی عوام امریکیوں کی زوروزبردستی اور بےجا مطالبات کے سامنے گھٹنے ٹیکنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔

 

رہبر انقلاب اسلامی نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ مزید پابندیوں اور فوجی حملے کی دھمکیوں سے ایران کے عوام کو مرعوب نہیں کیا جاسکتا اور ایرانی عوام پوری قوت کے ساتھ ڈٹے ہوئے ہیں، فرمایا کہ امریکا اور یورپی ملکوں کے ساتھ جو مذاکرات انجام پا رہے ہیں وہ صرف ایٹمی معاملات تک محدود ہیں اور ایران کسی بھی غیر منطقی معاملے پر ہرگز بات نہیں کرےگا۔

 

آپ نے فرمایا کہ ایران خطے میں امن و استحکام، خوشحالی اور علاقے کے ہی عوام کی حاکمیت اور بالادستی چاہتاہے جبکہ امریکی پالیسیاں علاقے میں بدامنی اور عدم استحکام کا باعث بنی ہوئی ہیں۔

 

آپ نے فرمایا کہ مذاکرات کے دوران ایران اپنے داخلی معاملات، دفاعی توانائیوں یا علاقائی مسائل پر کوئی بات نہیں کر رہا ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران ہمیشہ بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کرتا رہاہے اور اس نے کبھی بھی ان قوانین کی خلاف ورزی نہیں کی ہے۔

 

رہبرانقلاب اسلامی نے اسی طرح اس بات کا ذکرکرتے ہوئے کہ امریکی حکام مسلسل یہ بات دوہرا رہے ہیں کہ ہم پہلے ایران کے ساتھ معاہدہ کریں گے اور اس کے بعد دیکھیں گے کہ اگر ایران نے معاہدے پر عمل کیا تو پابندیاں ختم کریں گے، فرمایا کہ ہم اس چیز کو قبول نہیں کریں گے۔
آپ نے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے حکام نے صاف لفظوں میں کہہ دیا ہےکہ پابندیوں کا خاتمہ معاہدے کے ساتھ ہی ہونا چاہئے اور اس میں کسی بھی طرح کا کوئی فاصلہ یا وقفہ قابل قبول نہیں ہے۔

 


اس سے قبل رہبر انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے تیرہ سو چورانوے ہجری شمسی سال کی مناسبت سے اپنے دفتر سے جاری ایک پیغام میں اس سال کو حکومت اور عوام میں ہمدردی اور ہم آہنگی کا سال قرار دیا-

 

  انہوں نے اس پیغام کے آغاز میں اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ نئے ہجری شمسی سال کا آغاز دختر رسولۖ حضرت فاطمہ زہرا(س) کی شہادت کے ایا م میں ہوا ہے، فرمایا کہ اہلبیت اطہار(ع) اور دختر رسولۖ حضرت فاطمہ زہرا(س) سے ایرانی عوام کی عقیدت کے کچھ تقاضے ہیں جنھیں پورا کئے جانے کی ضرورت ہے-انشا اللہ نیا سال جناب فاطمہ زہرا(ع) کی برکتوں سے لبریز ہوگا اور ان کے تذکرے سے ہماری زندگیوں میں گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔

 

آپ نے گذشتہ ہجری شمسی سال کا اجمالی طور پر جائزہ لیتے ہوئے فرمایا کہ یہ سال، وطن عزیز کیلئے اندرونی و بیرونی نیز عالمی سطح پر اہم واقعات و تبدیلیوں کا سال رہا، جس میں کچھ مسائل بھی درپیش رہے لیکن اسی کے ساتھ ساتھ پیشرفت بھی ہوئی-

 

رہبر انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ درپیش مسائل کا سامنا کرنے کے حوالے سے ہماری قوم نے اپنے آہنی عزم کا اظہار کیا-


رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ نئے ہجری شمسی سال میں ملت ایران کیلئے ہماری کچھ آرزوئیں ہیں اور یہ تمام آرزوئیں پوری ہوسکتی ہیں اور ان آرزوؤں میں اقتصادی ترقی، علاقائی و عالمی سطح پر اس کا وقار، مستحکم پوزیشن اور تیز رفتار علمی وسائنسی ترقی شامل ہے-

 

آپ نے اپنے پیغام میں ایمان اور روحانیت کو تمام اہداف کی بنیاد قرا دیا- آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ کوئی بھی ہدف و مقصد، ہماری قوم اور اسلامی نظام حکومت کی دسترس سے باہر نہیں ہے-

 

آپ نے، حکومت اور عوام میں اتحاد کی ضرورت پر تاکید کی اور فرمایا کہ ان دونوں کے درمیان جتنی زیادہ یکسوئی ہوگی کام اتنے ہی زیادہ آگے بڑھیں گے اور پیشرفت ہوگی- آپ نے امید ظاہر کی کہ ہماری قوم اور حکومت دونوں مل کر اس سلوگن پر حقیقی معنی میں عمل کریں گے اور اس کے اثرات اور فوائد کا مشاہدہ کریں گے-

وحدت نیوز (مانٹرنگ ڈیسک) اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ۔ ابنا ۔ کی رپورٹ کے مطابق رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے جمعرات کو تہران میں ، اسلامی ماہرین کی کونسل مجلس خبرگان کے سربراہ اور اراکین سے خطاب میں ایران کی مذاکراتی ٹیم کی کاوشوں کو قابل تعریف بتایا -


آپ نے فرمایا کہ ایران کی مذاکراتی ٹیم امانتداری کے ساتھ سخت کوشش کررہی ہےلیکن فریق مقابل حیلہ گر ہے اور پیٹھ میں خنجر گھونپتا ہے -
رہبرانقلاب اسلام نے اس نظریئے کو مسترد کردیا کہ جو طاقتور ہوتے ہیں انہیں حیلے کی ضرورت نہیں ہوتی -
آپ نے فرمایا کہ بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ امریکا کو اتنی سیاسی ، اقتصادی اور فوجی قوت کے ساتھ دھوکے اور فریب کی ضرورت نہیں ہے ، لیکن حقیقت کے اس برعکس ہے -


آپ نے فرمایا کہ امریکی دھوکے فریب اور حیلہ گری کے زیادہ محتاج ہیں -
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امریکیوں کا طرزعمل بتاتا ہے کہ وہ اس وقت بھی دھوکے اور حیلہ گری سے کام لے رہے ہیں -
رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ایٹمی مذاکرات کی تکمیل کے لئے معینہ وقت قریب آتا ہے تو امریکیوں کا لہجہ زیادہ ‎سخت ہوجاتا ہے اور ان کی حیلہ گری بڑھ جاتی ہے - آپ نے امریکا کے ریپبلیکن سنیٹروں کے کھلے خط کے بارے میں کہا کہ یہ خط امریکی نظام ميں سیاسی اخلاقیات کی پستی کی نشاندہی کرتا ہے -

 

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ پوری دنیا میں سبھی ممالک میں مسلمہ بین الاقوامی اصول کے مطابق نئی حکومتیں ، سابقہ حکومتوں کے معاہدوں کی پابند ہوتی ہیں ، لیکن امریکی سنیٹروں نے سرکاری طور پر اعلان کیا ہے کہ موجودہ حکومت کے خاتمے کے بعد معاہدہ کالعدم ہوجائے گا -


رہبرانقلاب اسلامی نے امریکی کانگرس میں صیہونی حکومت کے وزیراعظم کی تقریر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ، صیہونی جوکرنے کانگرس میں کچھ باتیں کہیں ، امریکی حکام نے ان باتوں سے اظہار برائت کیا لیکن اسی کے ساتھ ایران پر دہشتگردی کی حمایت کا الزام بھی لگایا جو واقعی مضحکہ خیز ہے -
آپ نے فرمایا کہ امریکیوں اور ان کے علاقائی اتحادیوں نے اس خطے میں داعش جیسے وحشی ترین دہشتگردوں کو تیار کیا اور اب بھی ان کی حمایت کررہے ہیں ، اور ایران پر دہشتگردی کی حمایت کا الزام لگاتے ہیں
- آپ نے جعلی اور غیر قانونی صیہونی حکومت کی امریکا کی جانب سے حمایت کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ واشنگٹن سرکاری طور پر دہشتگرد صیہونی حکومت کی حمایت کرتا ہے جو اپنے دہشتگردانہ اقدامات کا اعتراف کرتی ہے -
آپ نے فرمایا کہ امریکی حکومت اس غیر قانونی حکومت کی بدترین شکل میں حمایت کرتی ہے اور ایران پر دہشتگردی کی حمایت کا الزام لگاتی ہے –

Page 7 of 7

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree