جہاد کشمیر و افغانستان ، پاکستان کے گلے کیوں پڑ گیا ہے !؟

14 جولائی 2017

وحدت نیوز(آرٹیکل) دشمن اگر غیرت مند ہوتو بچوں اور عورتوں پر حملہ نہیں کرتا۔پشاور سکول کا سانحہ اس بات پر دلیل ہے کہ پاکستان اور پاکستانی افواج کا دشمن  ہر طرح کی غیرت و حمیت کھو چکا ہے۔ بات کچھ یوں ہے کہ جس طرح برطانیہ کے مفادات کے تحفظ کی خاطرلارڈ میکالے کی تجویز پر ہندوستان میں ایک ایسے طبقے کی ضرورت کو محسوس کیا گیا تھا جو جسمانی طور پر ہندی ہو لیکن فکری طور پر برطانوی ہو اور اس طرح وہ طبقہ ہندوستان میں رہ کر برطانیہ کے مفادات کا محافظ ہو۔

اسی طرح اکیسویں صدی میں فلسطین اور کشمیر کا مسئلہ یہودو ہنود کی زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔ہندوستان اور اسرائیل  اچھی طرح جانتے ہیں  کہ فلسطین اور کشمیر کی آزادی  اسرائیل اور ہندوستان کے ٹکڑوں پر منتہج ہو گی۔چنانچہ یہود و ہنودفلسطین  اور کشمیر  پر ہر صورت میں  اپنا قبضہ قائم رکھنا چاہتے ہیں اور اس وقت وہ پوری توجہ اور یکسوئی کے ساتھ اسرائیل  اور ہندوستان کی بقاء کی سفارتی و عسکری  جنگ لڑ رہے ہیں۔

دونوں ممالک یعنی  ہندوستان اور اسرائیل  کو شدید خطرہ پاکستان کے ایٹم بم سے ہے۔ چنانچہ پاکستان میں یہودو ہنود کو ایک ایسے طبقے کی ضرورت تھی جو بظاہر نہ صرف یہ کہ مسلمان ہو بلکہ خوارج کی طرح ایک ٹھوس قسم کا سچا اور پکا مسلمان نیز مجاہدبھی ہو اور پاکستان میں  رہ کر  ہندوستان اور اسرائیل کے مفادات  کا تحفظ کرے۔

را اور موساد کو  پاکستان میں ایسے ٹولوں  کی ضرورت تھی جو مسلمان اور مجاہد بن کر نہتے لوگوں  پر اس قدر شب خون ماریں کہ،چرچ،کلیسا،عوامی مراکز،بازار، مساجد،امام بارگاہیں اور اولیاء کرام کے مزارات سمیت کچھ  بھی محفوظ نہ رہے تاکہ پاکستان  کو ہندوستان اور اسرائیل کے بجائے اپنی فکر پڑجائے۔

یہ بات خصوصا احسان اللہ احسان اور کلبھوشن  کے اعترافات کے بعد اب کسی سے ڈھکی چھپی نہیں رہی کہ  پاکستان میں موجود شدت پسند گروہ  ہندوستان کے ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔

ان جہادی کیمپوں کی آوٹ پٹ آج آپ کے سامنے ہے جسے دیکھ کر آپ بخوبی یہ سمجھ سکتے ہیں کہ  ان کیمپوں میں بھرتی کئے جانے والے  لوگوں کو سو فی صد  درندوں کی طرح ٹریننگ دی گئی ہے۔

ہر تجزیہ و تحلیل اور ریسرچ و تحقیق کرنے والا بہت جلد اس نتیجے پر پہنچ جاتا ہے کہ جوکام ماضی میں یہودی کرتے تھے ،مثلاً لوگوں کے گلے کاٹنا،عوامی مراکز کو دہشت گردی کا نشانہ بنانا،مستحکم ممالک کو متزلزل کرنا،عورتوں کا استحصال کرنا،دین کے نام پر لوگوں کو ظلم و بربریت کی طرف دعوت دینا،پر امن بستیوں کو آن واحد میں کھنڈر بنا دینا،اپنے سوا باقی سب کو گمراہ سمجھنا،دوسرے مکاتب کے مفکرین اور سکالرز کو قتل کرنا،لاشوں کو درختوں اور بجلی کے کھمبوں لٹکانا،پرامن بستیوں میں خوف و ہراس پھیلانا،انسانوں کو جانوروں کی طرح ہلاک کرنا اور آستین کا سانپ بن کر ڈسنا ...وغیرہ وغیرہ آج یہ  سارے کام یہودو ہنود کے جہادی کیمپوںمیں تربیت پانے والےجہادی کررہے ہیں۔

ہندوستان اور اسرائیل مستقیما پاکستان کو کنٹرول نہیں کر سکتے تھے چنانچہ انہوں نے امریکہ و سعودی عرب کے ذریعے پاکستان کو فلسطین اور مسئلہ کشمیر سے  عسکری اور سفارتی طور پر پیچھے ہٹنے پر مجبور کیا  ہے۔

اب  سعودی عرب کے تربیت یافتہ نام نہاد   مجاہدین،  پاک فوج کو ناپاک فوج کہہ کر حملے کرتے ہیں حتی کہ پاک آرمی  پبلک سکول کے ننھے منھے بچوں پر بھی انہوں نے کوئی رحم نہیں کیا۔

اس وقت پاکستان کے  دشمن جہادیوں کی پشت پر امریکہ ، ہندوستان ، اسرائیل اور سعودی عرب کی طاقت کارفرما ہے۔

 مودی اور ڈونلڈ ٹرمپ کو  سعودی عرب نے سب سے بڑا ایوارڈ دیا  ہے اور ٹرمپ نے اقتدار میں آنے کے بعد سب سے پہلے سعودی عرب  کا دورہ کیا اور اس کے بعد سیدھا اسرائیل جا کر دم لیا۔ اس وقت ایک مصدقہ رپورٹ کے مطابق ہندوستان اور   اسرائیل کے درمیان تجارت کا سالانہ حجم 4ارب 60کروڑ ڈالر ہے۔

دوسری طرف معاشی تعلقات کے علاوہ سعودی عرب اور ہندوستان کے درمیان زبردست  دفاعی تعلقات ہیں۔ ان دفاعی تعلقات کی وجہ سے سعودی عرب اور ہندوستان کے درمیان جہادی ٹولوں کے حوالے سے مکمل ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔  2009 میں سعودی عرب اور ہندوستان کے درمیان اپنی تاریخ کے سب سے اہم دفاعی معائدے ہوئے جس کے بعد سعودی عرب نے  متعدد جہادیوں کو پکڑ کر ہندوستان کے حوالے کیا ہے۔

2012ء میں سعودی عرب نے  سید ذبیح الدین انصاری عرف ابو جندل کو ملک بدر کرکے بھارت کے حوالے کر دیا تھا۔ یاد رہے کہ بھارت نے ابوجندل کو  2008ء کے بمبئی حملوں اور بعد ازاں پونا میں ہونے والے دھماکوں کا ماسٹر مائنڈ اور دیگر متعدد دہشت گردانہ کارروائیوں کا ذمہ دار قرار دیا تھا۔

 بعد ازاں چند سالوں کے اندر سعودی اور بھارتی ایجنسیوں کے درمیان انٹیلی جنس معلومات کے تبادلے سے سعودی حکومت نے محمد اسداللہ خان عرف ابو سفیان اور محمد عبدالعزیز کو بھی گرفتار کیا تھا۔ قابل ذکر ہے کہ مذکورہ افراد کئی سالوں سے بھارت کو مطلوب تھے۔ بھارت کو مطلوب افراد میں سے ایک بڑا نام حافظ سعید صاحب کا ہے، جن کو ہماری سعودی نواز حکومت نے پاکستان میں ہی نظر بند کر دیا ہے۔

اس وقت  موجودہ جہادی سسٹم  بڑی حد تک ، سعودی عرب، امریکہ، بھارت اور اسرائیل کے ہاتھوں میں ہے۔ لہذا پاکستان سے نفرت کرنا،  پاکستان کے آئین کو غیر اسلامی کہنا، پاکستان کی عوام پر خود کش حملے کرنا اور پاکستان کی فوج و پولیس پر شب خون مارنا کوئی انوکھی بات نہیں ہے۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم دشمنوں کی دشمنی پر تعجب اور افسوس کرنے کے بجائے اپنی عوامی قوت اور سرکاری اداروں  پر اعتماد کریں اور ہر جگہ  پاکستان دشمن ٹولوں کی مشکوک سرگرمیوں سے اپنے اداروں کو بروقت آگاہ کریں۔ بے شک بیدار اور متحد پاکستان ہر دشمن کا مقابلہ کر سکتا ہے۔

تحریر۔۔نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree