وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن سے جاری کردہ بیان کے مطابق رُکن صوبائی اسمبلی آغا محمد رضا رضوی کا کہناتھا کہ طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کے حوالے سے ریاست پرکمزوری، منتشرخیالی اورسراسیمگی کی کیفیت طاری ہے۔ریاست اپنے منقسم سوچ کے ساتھ مذاکرات کے نتیجہ خیزہونے سے مایوس نظرآتی ہے، ریاست نے طالبان کے ساتھ مذاکرات کرنے کافیصلہ کرکے درحقیقت اٹھارہ کروڑعوام اورستر ہزارشہداء کے جنازوں پرپاؤں رکھ کر اپنا وجودنہیں بلکہ شہداء کے لواحقین کے سامنے اپنااعتبارکھودیاہے ۔ایک عام انسان کے لئے بھی یہ بات بالکل واضح ہے کہ دہشت گردجنہوں نے ماضی میں تیرہ مرتبہ مذاکرات کرکے اپنی بات سے مکرگئے۔ اورپاکستان کواندرونی دشمنوں کے ناپاک وجودسے پاک کرنے کے لئے ان کے خلاف سخت ترین آپریشن ہی مسئلہ کاواحد حل ہے۔حکومت اگرآج مٹھی بھردہشت گردوں کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پرمجبورہوچکی ہے تویہ بیرونی دشمنوں سے کیسے مقابلہ کرسکتی ہے۔ ایک ایٹمی پاوررکھنے والااسلامی ملک کیسے کسی بیرونی جارحیت کے مقابلے میں اپنے عوام کی حفاظت کرسکتاہے۔معصوم انسانوں کے خلاف طالبان کی وحشیانہ اورغیرانسانی کاروائیوں کودیکھ کرآج خوف و دہشت کے مارے سیاستدان اورحکمران کمزوری اور بزدلی کو سیاسی حکمت عملی اوردانائی کا نام دے رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کااندرونی دشمن طالبان مذاکراتی ڈھونگ کے دھوکے میں آئے بغیرریاست اورحکومت پردباؤبڑھاتاجارہاہے۔اوربے گناہ انسانوں کے قاتلوں کی رہائی، فوج کاقبائلی علاقوں سے انخلاء جیسے ناجائزمطالبات لے کرسامنے آچکاہے۔حکومت کو خطے میں موجوداپنے ہمسایوں سے کچھ سبق حاصل کرناچاہیئے کہ کس طرح انہوں نے اپنے ممالک میں موجودشورش کاخاتمہ کیا۔ جس بے رحمی سے سری لنکا نے تامل دہشت گردوں کوکچل دیایہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ زندہ ریاستیں اپنی حدوداوراپنی عملداری کی تحفظ کے لئے کسی بھی حدتک جانے سے گریزنہیں کرتیں۔عوام کی جان و مال کی تحفظ کرنے والی بہادراورزندہ ریاستیں دہشت گردوں کے خلاف بھرپورکاروائی کے لئے اے پی سی نہیں بلاتیں، مذاکراتی کمیٹی نہیں بناتیں اورنہ ہی الیکٹرانک اورپرنٹ میڈیاپربیانات جاری کرتے ہیں۔ہمارے پاس لاکھوں کی تعدادمیں ماہر، تجربہ کاراوربہادرفوج موجودہے۔ ہمارے فوجی جوان دہشت گردوں کے خلاف لڑنے مرنے کے لئے تیاربھی ہے۔لیکن ہمارے ہاں قیادت کا بحران ہے۔یہی وجہ ہے کہ باربارطالبان ظالمان معصوم عوام کے خلاف کاروائی کر کے ہمارے حکمرانوں کے چہروں پرطمانچے مارتی ہے۔اورہمارے حکمران کمزوری کو امن پسندی کا نام دے کراپنادوسرارخساربھی دہشت گردوں کے طمانچہ کے لئے پیش کردیتے ہیں ۔لہٰذاہم نے پہلے بھی اورہم آج بھی حکومت کاطالبان ظالمان کے ساتھ مذاکرات کومستردکرتے ہیں۔ اورحکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ خونخواروں کے خلاف ملک بھرمیں بے رحمی کے ساتھ آپریشن کا آغازکرے۔ اٹھارہ کروڑعوام اورپچاس ہزارشہداء کے لواحقین حکومت کے ساتھ ہرمیدان میں حاضررہے گی۔