وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کے رہنماء و سابق صوبائی وزیر قانون سید محمد رضا نے کہا ہے کہ 25 جولائی کو ہونے والے انتخابات میں بدترین دھاندلی ہوئی۔ رات کی تاریکی میں 2500 ووٹوں کو 7685 میں تبدیل کیا گیا۔ پولنگ اسٹیشنوں سے ہماری جماعت کے پولنگ ایجنٹوں کو نکالا گیا اور مخالف پارٹی کے پولنگ ایجنٹس رات گئے تک پولنگ اسٹیشن کے اندر موجود رہے، جو کہ انتخابی عملہ کی غیر ذمہ داری کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ایم ڈبلیو ایم کے رہنماء سید محمد رضا کا کہنا تھا کہ 25 جولائی 2018ء کو ہونے والے انتخابات میں کوئٹہ کے حلقہ پی بی 27 اور حلقہ پی بی 26 میں دھاندلی کی شکایتیں موصول ہونے کا سلسلہ جاری رہا۔ انتخابات کے نتائج میں تاخیر اس امر کو مزید تقویت دیتی ہے کہ ایک منظم سازش کے تحت رد شدہ عناصر کو کامیاب کرایا گیا۔ عوامی اکثریتی رائے کو جان بوجھ کر کم دکھایا گیا ہے۔ ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے کونسلر بوستان کشمند کا پولنگ اسٹیشنوں کے اندر رات تین بجے تک موجود رہنے کا کیا جواز بنتا ہے۔؟
انہوں نے کہا کہ ہمارے ڈالے گئے ووٹ کو جان بوجھ کر غائب کر دیا گیا، جس پر ہم قانونی راستہ اپناتے ہوئے الیکشن کمیشن سے رجوع کرینگے۔ ہمارے ساتھ 2013ء میں بھی دھاندلی ہوئی، اس کے باوجود ہم نے 8200 ووٹ لئے، جبکہ ہمارے ہزاروں ووٹروں کو ووٹ ڈالنے سے روکے رکھا، پھر بھی ایچ ڈی پی نے 2013ء کے الیکشن میں تقریباً ساڑھے تین ہزار جعلی ووٹ کاسٹ کئے۔ اس مرتبہ 2018ء کے الیکشن میں تو حد ہوگئی اور بعض پولنگ اسٹیشنوں کے عملے اور پولیس کا بھرپور تعاون ایچ ڈی پی کو حاصل رہا۔ 6 بجے تک ٹھپے لگتے رہے اور ایچ ڈی پی کے 2500 ووٹس 7685 ووٹس میں تبدیل ہوگئے، کیونکہ ہمارے ہزاروں ووٹس غائب ہیں، اس لئے ہم بائیو میٹرک سسٹم اور فنگر پرنٹس کی تصدیق کی اپیل کرتے ہیں، تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو سکے۔