وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ سٹی کے سیکریٹری جنرل، ارباب لیاقت علی ہزارہ صاحب نے جنرل باڈی میٹنگ سے خطاب میں وزیر اعلی بلوچستان جام کمال صاحب کی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جام کمال صاحب کا ہم نوالہ اور ہم پیالپ مشیر کھیل اور ایم پی اے کی نالائقی کا زکر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت بلوچستان میں کالی بھیڑیں موجود ہیں جو دانستہ طور پر زائرین کو ہدف کا نشانہ بنا رہی ہیں۔ اس ٹولے کی سیاسی ہدف زائرین کو تنگ کرنا، دین اسلام کی کمزوری، غیر مستند علماء کے غلط کاموں کو بہانہ بنا کر صحیح علماء کو ہدف تنقید کا نشانہ بنانا اور بے حیائی اور عریانی کو عام کرنا انکا شیعوہ رہا ہے۔ اس قوم سے تعلق رکھنے والے مشیر کھیل و نااھل نمائندہ حکومت میں ہو کر بھی ہزارہ قوم کیساتھ اسطرح کا متعصبانہ سلوک روا رکھا جانا ان دو نمائندوں پر ایک سوالیہ نشان ہیں۔
انہوں نے کہاکہ حکومت کی جانب سے کرونا وائرس کی تدارک کے بجائے، الٹا ایک قوم کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ یہ ایک سوچھی سعمجھی سازش کے تحت ہو رہا ہے تاکہ اسلام فوبیا، شیعہ فوبیا، ایران فوبیا کے بعد اب زائرین فوبیا کی بیماری عوام میں پھیل جائے اور پھر یہی نام نہاد قوم پرست جماعت اس پر مزید سیاست کرکے لاعلم افراد کو گمراہ کرے اور اپنے اقاووں کی خوشنودی حاصل کرسکے۔ کبھی یہ ٹولہ کہتا ہے کہ کوئٹہ علمدار روڈ اور ہزارہ ٹاون میں دہشتگردی کے مراکز ہیں، کبھی کہتا ہے کہ زائرین نے لوگوں کی زندگی تنگ کیں ہے۔ کبھی بہانہ بنا کر زائرین کیلئے الگ کیمپ کی قیام کی بات کرتے ہیں، کبھی بیان دیتا ہے کہ زائرین کیوجہ سے علاقے میں گندگی پھیلتی ہے اور اب کرونا وائرس کا بہانہ بنا کر زائرین اور دیگر اقوام سے ہزارہ قوم کو دوری اختیار کرنے کا بہانہ و موقع تلاش کر رہا ہے اور کچھ دن پہلے پھر سے زائرین کیخلاف بیان دیا ہوا ہے۔ اخباری بیان میں پھر بھی تھوڑا بہت خیال رکھا جاتا ہے، لیکن عوام خود اندازہ لگائے کہ وہ پرائیویٹ میٹنگوں میں کسطرح کی باتیں کر رہے ہونگے زائرین کیخلاف۔
زائرین کو ایرانی انتظامیہ باقاعدہ سے چیک کرکے اور کلین چٹ دیکر بھیجتے ہیں اور WHO نے ایرانی اقدامات کو دنیا میں سب سے موثر ترین اقدامات قرار دیا ہے اور ہمسایہ ملک نے بہت سے کرونا مریضوں کو شفایاب بھی کیا ہوا ہے۔ بجائے کہ جام کمال حکومت ہمسایہ ملک سے مدد حاصل کرے، الٹہ ایک نا اھل مشیر کے باتوں پر عمل پیرا ہوکر معاشرے میں خوف و ہراسی کا موحول پیدا کر رہا ہے، جوکہ حقیقت پر مبنی نہیں ہے۔
ارباب لیاقت علی ہزارہ صاحب نے کچھ دن پہلے جاری ہونے والے حکمنامے کی بھی پرزور مذمت کیں، کہ جہاں محکمہ پولیس بلوچستان میں ہزارہ قوم سے تعلق رکھنے والے افراد کو گھر میں بیٹھنے کی ہدایت جاری کر دی ہے، جوکہ مسلسل اپنے دفتری کاموں میں مگن رہے ہیں اور حالیہ دنوں میں کوئی زائر علمدار روڈ اور ہزارہ ٹاون میں پہنچے بھی نہیں ہے جن سے انکی ملاقاتیں ہوئی ہو۔ لیکن صفائی ستھرائی میں نام رکھنے والا قوم جو فخر پاکستان ہے ہر حوالے سے، اس قوم کو جان بوجھ کر الگ تھلگ رکھنا چاہتا ہے اس وائرس کی آڑ میں۔ پہلے تو پلان کے تحت شیعہ آبادی رکھنے والے کی قتل عام کرتا رہا، پھر اس قتل عام کے بہانے چیک پوسٹیں قائم کیں، اب مزید اقوام میں دوری پیدا کرنے کی خاطر یہ ڈرامہ رچایا جا رہا ہے۔
بالفرض اگر زائرین میں کرونا وائرس ہے بھی تو، محکمہ صحت پھر تفتان میں کونسا کام انجام دینے وہاں پر ہے؟ کیا صرف جام کمال صاحب سوشل میڈیا پر عوام کو دکھانے کی خاطر یہ شوشا رچایا ہے؟ پھر زائرین کو مسلسل 14 دنوں تک کیوں وہاں پر رکھا گیا اور انکو پاکستان ہاوس میں کیوں ازیتیں اور تکالیف پہنچائی گئی اگر وہ کرونا وائرس کے مریض نہیں تھے؟ اگر مریض تھے، تو پھر کیوں کوئٹہ بھیجا جا رہا ہے کرونا کے مریضوں کو؟
جام کمال صاحب جس مشیر سے آپ اس قوم کے بارے میں مشورہ لیتے ہو، وہ خود اس علاقے کا حقیقی نمائندہ ہے ہی نہیں۔ بلکہ اسکو کچھ اور غلط مقاصد کیلئے مسلط کیا گیا ہے۔ لہذا ان سے ہوشیار رہیں اور انکی چاپلوسی میں نہ پھنس جائے۔ کیونکہ یہ اقدار قومی و دینی کے پابند ہے ہی نہیں۔
جام کمال صاحب میں آپکو متنبہ کر رہا ہوں کہ ہزارہ قوم کیساتھ اس قسم کے ناروا سلوک سے باز آجائے اور نسل پرستی جیسی گندی سوچ و اقدامات سے اپنے آپکو دور رکھیں اور محکمہ پولیس میں پونے والے اس آرڈر کو فلفور معطل کرکے زمہ داران کیخلاف کاروائی انجام دیں۔