وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے رہنماء اور بلوچستان اسمبلی کے امیدوار علامہ علی حسنین حسینی نے کہا ہے کہ قوم ایم ڈبلیو ایم کے امیدواروں کو ووٹ دے کر نہ صرف بلوچستان، بلکہ پورے ملک میں نمائندگی کا موقع دے۔ ہمیں ایک اور موقع ملا ہے کہ ہم اپنے نمائندوں کا انتخاب کریں۔ اس بار ہمیں ایسے نمائندوں کو انتخاب کرنا چاہئے جو عزت و وقات کا باعث بنیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ کے علاقے ہزارہ ٹاؤن میں مجلس وحدت مسلمین کے سیاسی جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی وائس چیئرمین علامہ سید احمد اقبال رضوی نے خصوصی شرکت کی، جبکہ بلوچستان اسمبلی کے حلقہ پی بی 40 کوئٹہ کے امیدوار سید عباس موسوی، قومی اسمبلی کے امیدواران ارباب لیاقت علی ہزارہ اور جعفری علی جعفری، علمائے دین، قبائلی و سیاسی عمائدین بھی موجود تھے، جبکہ جوانوں، بزرگوں اور خواتین نے بھی ایم ڈبلیو ایم کے جلسہ عام میں کثیر تعداد میں شرکت کی۔
ایم ڈبلیو ایم کے رہنماء علامہ علی حسنین نے کہا کہ ہماری قوم با شعور ہے، جو اجتماعی مسائل میں ہمیشہ حاضر رہتی ہے۔ یہی ہماری بڑی کامیابی ہے کہ ہماری ملت کے افراد اجتماعی اور سیاسی مسائل کے حوالے سے بیدار ہو گئی ہے۔ کوئٹہ میں شدید سردی کے باوجود عوام سیاسی اجتماعات میں شرکت کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک عوامی نمائندے کی ذمہ داری صرف دنیوی ترقی فراہم کرنا نہیں ہے، بلکہ اسے شرافت، عزت و اقتدار اور مقام و مرتبے کے اعتبار سے بھی ترقی کا باعث ہونا چاہئے۔ دین اسلام کے عظیم شخصیات کی زندگی کا مطالعہ کرنے پر ہمیں یہی درس ملتا ہے کہ ایک نمائندے کو قوم و ملت کے لئے عزت کا باعث ہونا چاہئے۔ مگر اس کے برعکس ماضی میں ہم نے دیکھا کہ جو لوگ سامنے آئیں اور نمائندگی کا دعویٰ کیا، وہ ہماری شرمندگی کا باعث بن گئے۔
علامہ علی حسنین نے کہا کہ ہمیں ایک اور موقع ملا ہے کہ ہم اپنے نمائندوں کا انتخاب کریں۔ اس بار ہمیں ایسے نمائندوں کو انتخاب کرنا چاہئے، جو باکردار ہوں اور عزت و وقار کا باعث بنیں۔ مجلس وحدت مسلمین ایسی جماعت ہے کہ جس کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری پر کوئی انگلی نہیں اٹھا سکتا ہے۔ سب اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ علامہ صاحب شجاع اور اصول پرست انسان ہیں۔ جن نمائندوں کا انتخاب مجلس وحدت مسلمین نے کیا ہے وہ بھی انہی اصولوں کے پابند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین کی خدمات ہمارے لئے فخر کا باعث بنیں ہیں۔ ہمارے خلاف سازشیں ہوئیں۔ ناموس صحابہ بل کے نام انتشار لانے کی کوشش کی گئی۔ مجلس وحدت مسلمین نے اقدامات اٹھائیں اور پاکستان میں انتشار کو داخل ہونے سے روک لیا۔ دیگر جماعتیں جو اس بل کے خلاف تھیں، اس لیول پر اسکے مقابلے میں کھڑی نہیں ہو سکیں۔ انہوں نے کہا کہ جب یہ بل سامنے آیا تو ہمارے نمائندوں نے بلوچستان کی سطح پر بھی آواز بلند نہیں کی۔ اب یہ ہمارے اپنے اختیار میں ہے کہ ہم کس طرح کے نمائندوں کا انتخاب کریں۔