وحدت نیوز (گلگت) دیامر میںبچیوںکے تعلیمی اداروں کو تباہ کرنے والے علم دشمن شدت پسندکسی رعایت کے مستحق نہیں۔شدت پسند گروہ کو حکومت کی آشیرباد حاصل ہے ، لڑکیوں کی انگریزی تعلیم کو حرام قرار دینے والے مولوی نامعلوم نہیںہوسکتے۔ماضی میں ایسے کئی واقعات رونما ہوچکے ہیں جنہیں سنجیدہ نہیں لیا گیا۔قانون نافذ کرنے والے ادارے علاقائی تعصب اور فرقے کی قید سے باہر نکلیں تو سب کچھ عیاں ہوجائیگا۔
مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان الیاس صدیقی نے دیامر میں تعلیمی اداروں پر حملے کو علاقے کیلئے خطرے کی گھنٹی قرار دیتے ہوئے سخت ایکشن لینے کا مطالبہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی ضلع دیامر میں دلسوز واقعات رونما ہوئے جسے حکومتوں نے سنجیدہ نہیں لیا اور سیاسی ومذہبی کارڈ استعمال کرکے موثر فوجی آپریشن کی اجازت نہیں دی گئی۔مٹھی بھر دہشت گردوں نے دیامر کا امیج خراب کردیا ہے اب وقت آگیا ہے کہ دیامر کے عوام اپنی صفوں سے دہشت گردوں کو بے نقاب کرے۔انہوں نے کہا کہ بیک جنبش ایک ہی رات 13 تعلیمی اداروں کی تباہی لمحہ فکریہ ہے اور یہ ایک منظم نیٹ ورک کی نشاندہی کرتا ہے جبکہ وزارت داخلہ کے کئی مراسلوں میں گلگت بلتستان میں دہشت گردوں کی موجودگی کی نشاندہی کے باوجود صوبائی حکومت کی خاموشی لمحہ فکر یہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ دیامر میں سکولوں کو نذر آتش کرنے کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں اس سے قبل بھی ایسے واقعات رونما ہوچکے ہیں جس میں آج تک کوئی مجرم گرفتار نہیں ہوا ۔ماضی میں پاک آرمی کے کرنل سمیت پولیس آفیسر،حاضر سروس ملازمین کا اغوا، دن دھاڑے مسافروںکا قتل سمیت غیر ملکی سیاحوں کو بیدردی سے خون میں نہلادیا گیا لیکن ہر مرتبہ حکومت نے قانون پر عملداری کی بجائے جرگوں کا سہارا لیکر دہشت گردوں کو کھلی چھٹی دے جس سے دہشت گردوں کے حوصلے بلند ہوئے۔انہوں نے دیامر کے عوام سے اپیل کی کہ وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں سے تعاون کرکے دہشت گرد گروہ کے نیٹ ورک کو ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کریںاور اپنے بچوں کے مستقبل کو تاریک ہونے سے بچائیں۔انہوں نے فورس کمانڈر سے مطالبہ کیا کہ محرم کے آغاز سے قبل انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف ضرب عضب طرز کا آپریشن کرکے ممکنہ دہشت گردی کے خطرات کو روکیں۔