وحدت نیوز (مظفرآباد) راولپنڈی امام بارگاہ خود کش حملے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں، میلاد النبی ؐ اور عزادری کی محفلوں کو نشانہ بنانا کونسا اسلام پسندی ہے،مطالبہ کرتے ہیں کہ ضرب عضب ملک بھر میں پھیلایا جائے، گلی کوچوں میں قائم دہشت گردی کے اڈوں کا خاتمہ کیا جائے، عبادت کو عباد گاہوں تک محدود کرنے والی آوازیں آنے لگیں ہیں، کیا ملک اس لیئے بنایا گیا تھا کہ عبادت بھی نہ کی جاسکے، ان خیالات کا اظہار سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی نے اخباری نمائندگان و صحافی برادران کو جاری پریس ریلیز میں کیا
انہوں نے کہا کہ راولپنڈی چٹیاں ہٹیاں میں ہونے والے خود کش حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرے ہیں اور سلام پیش کرتے ہیں اس شہید کو جس نے اپنا سر تو دے دیا مگر دہشت گرد کو اپنے مقصد میں کامیاب نہ ہونے دیا، انہوں نے کہا کہ اند ر میلاد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی محفل جاری تھی، میلاد ، مجلس ، مسجد و امام بارگاہ کو نشانہ بنانا کہاں کا اسلام ہے، میلاد عشق رسولؐ کے اظہار،سیرت نبویؐ و تعلیمات رسولؐ کی تبلیغ و ترویج کابہترین ذریعہ ، ، مگر خدا جانے عاشقان مصطفےٰ ؐ پر حملے ، اور ان کی جانوں کے درپے ہونا کس مقصد کے تحت ہے؟ ہم حکومت پنجاب و وفاق سے بھرپور مطالبہ کرتے ہیں کہ اس واقعے کی تحقیقات کر کے مجروموں کو بے نقاب کیا جائے، اور جیسا کہ ہم مسلسل کہتے چلے آ رہے ہیں کہ ضرب عضب کا دائرہ کار پورے ملک تک پھیلایا جائے، ملک کی گلی کوچوں میں قائم دہشتگردی کے اڈوں کو ختم کیا جائے، عبادت کو عبادتگاہوں تک محدود کرنے والی آوازیں بھی سنائی دیررہی ہیں، اگر عبادت بھی کھل کر نہ کی جا سکے تو ملک کیوں بنایا گیا، کیا ہمارے آباؤ اجداد نے اس لیئے قربانیاں دیں کہ ہم عبادت بھی نہ کر سکیں ، ہم میلاد و عزاداری کی محفلوں ، مجلسوں و جلوسوں کے خلاف کسی بھی سازش کو برداشت نہیں کرے گے، یہ ہماری عبادت ہیں ، جہاں چاہیں ، جس طرح چاہیں کھل کر کریں گے ، ان پر کسی بھی قدغن کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
ان کامزید کہنا تھا کہ ہم اس ملک کے پرامن شہری ہیں ،خوف کی فضا کو ہر گز قبول نہیں کریں گے، ملک کا امن چھیننے والوں کا احتساب چاہتے ہیں اور اس کے لیئے اس وقت تک جدوجہد کرتے رہیں گے جب تک کہ ملک کا امن لوٹا نہیں دیا جاتا اور سفاک درندوں اور ان کے حمایتیوں کا صفایا نہیں ہو جاتا،دہشتگردی کے خلاف پوری قوم ایک پیج پر لیکن الگ ہو جانے والے کس سے وفاداری ثابت کرنا چاہتے ہیں ؟انہوں نے کہا کہ دہشت گرد کا کوئی مذہب نہیں نہ وہ شیعہ ہے نہ سنی، نہ دیوبندی ہے نہ اہلحدیث ، دہشت گرد دہشت گرد ہے، وحشی ہے سفاک درندہ ہے، تعلیمات اسلام کے مغائر اقدام کرتا ہے، ریاست کے اندر ریاست کے قانون پر عمل پیرا ہے، اس سے ہمدردی نہیں بلکہ سرعام سزا ہر مکتبہ فکر کا متفقہ و مشترکہ مطالبہ ہے، انہوں نے کہا ہم نے فوجی عدالتوں کی حمایت اس لیئے کی کہ دہشت گردوں کا صفایا ہو ، ملک و قوم کو امن نصیب ہو، مذہبی انتہاپسندی و فرقہ ورانہ عمل سے نجات ملے ، ضرورت اس امر کی ہے کہ ہر شہری مسلک و قومیت سے بالا ہو کر وحشیوں کے خلاف ایک ہو جائے اور افواج پاکستان کے ہاتھ مضبوط کرے تا کہ ملک و قوم کا خواب امن پورا ہو سکے۔