وحدت نیوز(آزادجموں وکشمیر) پیغمبرؐ خدا صرف محسن اسلام ہی نہیں بلکہ وہ عالم انسانیت کے لیئے باعث افتخار شخصیت اور محسن بشریت ہیں ، جن کے ظہور سے ظلمت کدہ مرکز مہر و وفا بن گیا، آپ کے ظہور سے پہلے معاشرہ جن برائیوں کا شکار تھا، ان میں بندوں کی غلامی ، آقا پرستی ، بچیوں کو زندہ درگو کرنے جیسے قبیح افعال کا رواج عام تھا لیکن سرکار کی آمد کے بعد کالے گورے عربی عجمی کی تقسیم شہری و بدوی کے جھگڑے ختم ہوئے آپؐ نے معاشرے کی فرسودہ اور دقیانوسی روایات کو اس انداز سے ختم کیا کہ جو لوگ کل تک اپنی بیٹیوں کو زندہ درگو کر دیتے تھے اب وہ دوسروں کی بچیوں کو گود لینے کو باعث فخر سمجھنے لگے تھے، آپ ؐنے غلاموں کو ابو جہل ، ابو لہب اورکفرکے دوسرے سرداروں کے برابر کھڑا کر دیا یہ آپکیؐ تعلیمات اور حسن خلق کا اثرتھاکہ بلالؓ حبشی نیئر کمال اور حضرت سلمانؓ فارسی سلمان محمدی بن گئے، آپ نے عمار یاسرؓ ، میثمؓ ، مقدادؓ جیسے دوسرے صحابہ کرامؓ کی تربیت اس انداز سے فرمائی کہ وہ دنیا نے کنیز اور غلاموں کے حقوق کا تعین فرمایا اور وہ معاشرے میں باعزت زندگی جینے لگے، تاجدار کونین کی تعلیمات میں والد کی بیوہ سے حرمت نکاح ، بیٹیوں کی وراثت میں حصہ کا عاطف و رحمت کا مرکز ہوناخواتین کے حقوق کا انتہائی نمایاں روشن اور ابدی اور انسانی حقوق کے حوالے سے جو عظیم چارٹر آقائے نامدارؐ نے پیش کیا اس کی مثال اقوام متحدہ ، او آئی سی اور دیگر ادارے اسے آج بھی اپنے لیئے مشعل راہ قرار دے رہے ہیں، معلم انسانیت ، مربی بشریت ہونے کے اعتبار سے آپ ؐکی عمدہ تربیت کے نمونے اہلبیت علیہم السلام اور صحابہ کرام رضوان اللہ کی صورت میں عرب و عجم کے امام اور پیشوا قرار پائے ان خیالات کا اظہارسیکریٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین آزاد جموں و کشمیرعلامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی نے ایک سیمینار بعنوان ’’تعلیمات نبویؐ کے اثرات‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔
انہوں نے کہا کہ آج جب دنیا کے سامنے اپنے اصولوں اور اقدار کی وجہ سے سربلند و سرخرو ہیں تو یہ سرکار ختمی مرتبت ؐ کی تعلیمات اور سیرت طیبہ کی بدولت ہے آپ نے انسانیت کے وقا کی سربلندی کے لیئے ہمیشہ کوشش کی جس کی متعدد مثالیں دی جاسکتی ہیں ایک جنگ میں جب قیدی خواتین کو ان کے کفار بھائیوں کی لاشوں سے گزار کر لائے گیا تو آپؐ نے اپنے سپاہیوں کی سخت سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ تم لوگ اتنے سخت دل کیسے ہو گئے ہو اس طرح ایک جنگ میں قیدیوں کے ہاتھ سختی سے باندھے گئے تھے تو آپ ؐنے رات کو اٹھ کر ان کی رسیاں ڈھیلی کیں ، جب صحابہ کرامؓ نے کہا یا رسول ؐاللہ یہ قیدی کافر ہیں تو آپ ؐ نے فرمایا جو بھی ہوں انسان تو ہیں علامہ تصور جوادی نے کہا کہ ان روشن تعلیمات عرد انسانیت سے لبریز سیرت کے بعد ایسا مسلمان ہے جو دہشتگردی اور انسان کشی کی وارداتوں میں ملوث ہو کر نبی رحمت کے دین رحمت کو بدنام کرسکتا ہے جو لوگ وطن عزیز کی بقاء و سالمیت کو نقصان پہنچا کردہشتگردی اور قتل و غارت گری کا بازار گرم کیئے ہوئے ہیں انہیں رسول اللہ ؐ کی تعلیمات پر غور کرنا چاہیے کہ آپؐ فتح مکہ کے موقع پر سخت ترین کفار کے لیئے بھی معافی کا اعلان کر دیا تھا آج جو لوگ پاک فوج کے جوانوں آفیسران ، تعلیمی اداروں کے معلمین ، مساجد ، امامبارگاہوں اور مزارات پر حملے کرتے ہیں نہ تو وہ وطن کے خیر خواہ ہیں نہ ان کو دین اور بانی مبانی دین کی تعلیمات کا کردار لائق تحسین ہے جو سیرت النبیؐ کو اجاگر کرنے کے لیئے اپنا کردار ادا کر رہے ہیں ، اس سلسلہ میں انشاء اللہ 21ربیع الاول کو دربار سہیلی سرکار پر ایک عظیم الشان وحدت امت کانفرنس بعنوان میلاد مصطفےٰؐ کانفرنس منعقد ہو گی۔