وحدت نیوز (مظفرآباد) شیخ باقر النمر ایک عظیم شخصیت کے مالک اور امام حسین ؑ کے سچے عاشق و پیرو کار تھے،آپ نے اپنے مولا ؑ کی طرح شہادت کو تو گلے لگا لیا مگر آل سعود کے سامنے اپنا سر نہ جھکایا ، آپ کی پوری زندگی اسلام کی آفاقی تعلیمات کے فروغ اور الہی و قرآنی نظام کے نفاذ اور اتحاد بین المسلمین کے لئے وقف کیئے رکھی،ان خیالات کا اظہار سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان آزاد جموں و کشمیر علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی نے مجلس وحدت مسلمین آزاد کشمیر کے زیر اہتمام مرکزی امام بارگاہ پیر سید علم حسین شاہ بخاری میں مجلس ترحیم و تکریم شہید آیت اللہ باقر النمر سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔
انہوں نے کہا کہ آپ حجاز مقدس میں عادلانہ نظام حکومت کے قیام کے لئے جدوجہد کر رہے تھے، کیوں کہ اسلام میں ایک خاندان کی حکومت یا بادشاہت کا کوئی تصور موجود نہیں ہے۔وقت کے یزیدوں ، ابن زیادوں ، شمروں اور طاغوت کے ایجنٹوں نے بھرپور کوشش کی کسی طرح یہ سر جھک جائے، کسی طرح یہ سر بک جائے مگر شیخ باقر النمر نے اپنا سر کٹوا تو دیا لیکن ظالم نظام کے سامنے خود کو جھکایا نہیں ہے اور اپنے خون کی بوند بوند سے یہ پیغام دیا ہے کہ حسینیوں کے سر کٹ تو سکتے ہیں لیکن جھک نہیں سکتے اور تاریخ اس بات کی گواہ ہے جو سر اللہ کے سوا کسی کے آگے جھکتا ہے وہ ذلیل و رسوا ہوتا ہے اور جو کٹ جاتا ہے وہ ہمیشہ سرفراز و سر بلند ہوتا ہے۔آج پوری دنیا کے لوگ شیخ باقر نمر کی یاد منا رہے ہیں اور یہ اس بات کی غماز ہے کہ آل سعود کی حکومت نے ایک نمر کا سر کاٹ کر اس کی آواز کو خاموش کرنا چاہا لیکن یہ خوف نا حق کوچہ و بازار تک آگیا ہے ، اور اپنی مظلومیت کے ساتھ بیداری اور خود حجاز مقدس میں عرب بہار تحریک کی کامیابی کا پیش خیمہ ثابت ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ شیخ باقر النمر کا سر کاٹ کر آل سعود نے اپنی شکست کا اعتراف کیا ہے، انہوں نے اعلان کردیا شیخ جیت گئے ہم ہار گئے، کیوں کہ یہ سر کٹ تو گیا مگر جھکا نہیں ہے ،انہوں نے مثل میثم موت تو قبول کی مگر ذکر مظلوم کو نہ چھوڑا ، ذکر مظلوم ان کا شیوہ، مظلوم کی خدمت ان کا شعار، مظلوم کی خدمت ان کا نعرہ، مظلوم کے حقوق ان کی منزل ، شیخ سرفراز ہوگئے، ایک اور کربلا بپا ہوگئی، مؤمنین کے دلوں کو گرما گئی، علامہ تصور جوادی نے کہ شیخ باقر النمر کا قصور یہ تھا کہ وہ آل سعود کی طرف سے پیغبر اسلامؐکے اصحابؓ ، ازواجؓ اور اہلبیتؑ کی قبور کی مسمارگی و بے حرمتی کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے مطالبہ کرتے تھے کہ جنت المعلیٰ اور جنت البقیع کی از سر نو تعمیر اور حجاز مقدس میں موجود فرقہ ورانہ تعلیمی نظام خے بجائے تمام مکاتیب فکر سے ہم آہنگ نظام تعلیم کے قیام اور تمام فرقوں اور اقلیتوں کے حقوق کا تقاضہ کرتے تھے۔
انہوں نے کہا شیخ باقر النمر نے آل سعود کی وفاداری کے بجائے اللہ سے وفاداری کو ترجیح دی ، وہ مظلوموں و محکوموں کی بات کرتے تھے، وہ حجاز مقدس میں آل سعود کے ظلم پر آواز بلند کرتے تھے، جمہوریت کی بات کرتے تھے، انسانی حقوق کی بنیاد پر ان کا مقدمہ شفاف ٹرائل سے نہیں گزارا گیا ، بلکہ ایک درباری عدالت نے انہیں سزائے موت سنائی ، آل سعود اپنی خاندانی بادشاہت کے خلاف بغاوت برداشت نہیں کرتے ، اس لیئے شیخ کو سزائے موت دی کہ کہیں ان کے ہوتے ہوئے ہماری بادشاہت نہ چلی جائے۔ مجلس عزا سے ممبر علماء و مشائخ کونسل آزاد کشمیر ، چئیرمین النور ویلفیئر ٹرسٹ آزاد کشمیر علامہ سید فرید عباس نقوی، صدر مرکزی انجمن جعفریہ میجر (ر) سید بشیر حسین کاظمی ، سیکرٹری سیاسیات مجلس وحدت مسلمین آزاد جموں و کشمیر سید محسن رضا جعفری ایڈووکیٹ، سید بشیر حسین نقوی اور مولانا سید حافظ محبت حسین کاظمی نے بھی خطاب کیا۔