وحدت نیوز (اسلام آباد) یوم ولادت پیغمبرخداحضرت عیسیٰ علیہ السلام اور محسن ملت بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناحؒ کی یوم پیدائش پر قوم کو مبارکباد دیتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے اپنے تہنیتی پیغام میں کہا ہے کہ آج کا دن مسلمانوں اور مسیحی برادری دونوں کے لئے اہمیت کا حامل اور خوشی کا دن ہے،حضرت عیسی ٰ علیہ السلام کی تعلیمات پر عمل کر کے ہم دنیا بھر میں امن اور محبت کی شمع روشن کر سکتے ہیں،دنیا میں جابرانہ نظام کیخلاف عملی جدو جہد کے لئے انبیاء علیہماالسلام کی زندگیاں ہمارے لئے نمونہ عمل ہے،تمام ابنیاء کرام ؑ نے اپنی زندگیاں ظلم اور ظالمانہ نظام کے خلاف جدو جہد اور خدائے بزرگ و برتر کے حقیقی پیغام کو بنی نوع انسان تک پہنچانے کے لئے وقف کی،آج کے ظالم قوتوں کیخلاف اور مظلومین جہاں کی حمایت میں آواز بلند کرنے والے ہی انبیاء کرام ؑ کے حقیقی پیروکار ہیں،مسیحی برادری وطن عزیز میں بسنے و الے ہمارے بھائی ہیں،اور یوم ولادت پیغمبر خدا حضرت عیسی ؑ کی پرمسرت خوشیوں میں ہم ان کے ساتھ برابر کے شریک ہیں،پیغمبر خدا حضرت عیسیٰ ؑ پر ایمان کے بغیر کسی بھی مسلمان کا ایمان مکمل نہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکمران اور سیاسی اشرافیہ بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح کے افکار و نظریات سے کوسوں دور ہیں،آج کے دن قوم کو عہد کرنا ہوگا کہ ہم وطن عزیز سے اس طبقاتی نظام کے خاتمے میں اپنا کردار ادا کر کے پاکستان کو قائد اور اقبال کے افکارو نظریات کے مطابق ایک اسلامی جمہوری ریاست بنانے میں عملی جد وجہد کریں،عدل و انصاف پر مبنی نظام مملکت کے بغیر معاشرتی تفریق اور انتہا پسندی کا خاتمہ ممکن نہیں،پاکستان کو درپیش مشکلات اور تمام تر چیلنجز سے نجات قائد اعظم محمد علی جناح ؒ کےزریں اصولوں کی پیروی میں پناہ ہے،موجودہ حکمران اور سیاسی اشرافیہ کی یہ کوشش ہے کہ اس فرسودہ طبقاتی نظام کے ذریعے ملکی وسائل اور عوام پر مسلط رہے،وقت آن پہنچا ہے کہ وطن عزیز پر مسلط خاندانی و مورثی سیاست کا خاتمہ کر کے صالح ،باکردار اور تعلیم یافتہ لوگوں کو منتخب کرکے ملک میں حقیقی تبدیلی کا آغاز کرے۔
وحدت نیوز(گلگت) چھلمس داس پر فورسز کے ذریعے عوامی زمینوں پر قبضہ جمہوری روایات کے منافی اقدامات ہیں۔گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں میں الگ الگ قانون نافذ ہیںدیامر استور سے مناور تک کوئی زمین خالصہ سرکار نہیں اور سکردو بلتستان سے لیکر نگر تک خالصہ سرکار کا قانون نافذ العمل ہے۔
مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے کہا ہے کہ نومل کے عوام کی اراضی پر فورسز کے ذریعے جبری قبضے کی پرزور مذمت کرتے ہیں،جب علاقے کے عوام اپنے حقوق کا مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمیں بتایا جاتا ہے کہ علاقہ متنازعہ ہے جبکہ اپنے مفادات کی بات آتی ہے تو ہمیں قربانی کا بکرا بنایا جاتا ہے اور ہماری زمینوں پر ناجائز قبضہ کیا جاتا ہے ۔ستر سالوں سے گلگت بلتستان کے عوام کو حکمرانوں نے تعصب کی بینٹ چڑھایا ہے ،جب کبھی بھی اس علاقے کے عوام اپنے حقوق کیلئے متحد ہوتے ہیں تو یہی حکمران علاقے کی فرقہ واریت کی آگ میں دھکیل دیتے ہیں۔جس طرح سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے اپنے دورہ دیامر کے دوران دیامر کے عوام کو بنجر زمینوں کا مالک تسلیم کرتے ہوئے تمام سرکاری منصوبوں کیلئے منتخب زمینوں کا معاوضہ دینے کا پابند کیا اسی طرح گلگت بلتستان کے دیگر اضلاع میں سرکاری مقاصد کیلئے مجوزہ زمینوں کا بھی معاوضے کو یقینی بنایا جائے، زور زبردستی کسی بھی حوالے سے علاقے کے مفاد میں نہیں اور یہی حکومتی رویہ عوام میں مایوسی پھیلانے کا سبب بنتا ہے اور نقص امن میں بھی خلل کا موجب بنتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سرکاری فورسز جو چھلمس داس میں تعینات ہیں ان کو ہٹاکر عوام کے ساتھ مذاکراتی سلسلہ شروع نہیں کیا گیا تو وزیر اعظم کے دورہ گلگت کے دوران عوام کو سڑکوں پر لانے پر مجبور ہونگے اور تمام تر حالات کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔
وحدت نیوز (کراچی) سرور کائنات حضرت محمد مصطفے ﷺ کو نذرانہ عقیدت پیش کرنے کے لیے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے زیر اہتمام لبیک یارسول اللہﷺ کانفرنس کا انعقاد آج 25دسمبربروز اتوار لطیف آبادنمبر8 حیدر آباد میں ہو گا جس میں سندھ بھر سے ایم ڈبلیو ایم کے کارکنان شرکت کریں گے۔ شیعہ سنی علما ،اکابرین اور مقتدر شخصیات بھی اس پرنور محفل کا حصہ ہوں گے۔مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ترجمان علامہ مختار امامی کے مطابق لبیک یارسول اللہ کانفرنس اتحاد و اخوت کا عملی اظہار ہو گی۔کانفرنس کے انعقاد کا مقصد رحمت العالمین کے درس اخلاق کی موجودہ دور میں اہمیت و ضرورت پر روشنی ڈالنا ہے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں تمام مسالک کے مابین وحدت و اخوت اور رواداری کا فروغ انتہائی ضروری ہے۔اسلام دشمن قوتیں امت مسلمہ کی دو مضبوط طاقتوں شیعہ اور سنی کے مابین اختلاف پیدا کر کے رسول ﷺ کے دین کو کمزور کرنا چاہتی ہیں۔دنیا بھر میں جاری دہشت گردی کا تعلق اسلام سے جوڑ کر اسلامی تشخص کو تباہ کیا جا رہا ہے۔ہم رسول اللہ ﷺ کی سیرت کو اپنا کر یہ ثابت کرنا ہو گا کہ اسلام کے لبادہ اوڑھ کر معصوم افراد کے گلے کاٹنے والوں کا اسلام سے دور کا بھی واسطہ نہیں۔یہ مکروہ دہشت گرد صیہونی اورنصرانی ایجنڈے کی تکمیل میں مصروف پیشہ ور قاتل ہیں۔انہوں نے کہا کہ ارض پاک پر ہونے والی دہشت گردی کے واقعات اور لاقانونیت عدم تحفظ کے احساس کو تقویت دے رہے ہیں۔عوام کے اندر پیدا ہونے والی اس مایوسی کا سبب نا اہل حکمران ہیں۔جنہوں نے ملک کو داخلی اور خارجی سطح پر کمزور کیا ہے۔دنیا میں عالم اسلام کے باوقار مقام کے لیے تعلیمات اسلامی کو اپنی زندگیوں میں نافذ کرنا ہو گا۔انہوں نے کہا لبیک یارسول اللہ ﷺ کانفرنس حیدر آباد کی تاریخ میںسنہرے لفظوں سے لکھی جائے گی۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مختلف شعبہ جات کا سالانہ اجلاس مرکزی سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا جس میںتنظیم کی مجموعی فعالیت کا جائزہ لیا گیا۔جماعت کو درپیش مشکلات اور قومی استحکام کے حصول کے لیے مطلوبہ اہداف کی فوری تکمیل کے لیے اہم امور پر خصوصی پیش رفت کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالی گئی۔ایم ڈبلیو ایم کے شعبہ تنظیم سازی، میڈیا،فلاح و بہبود اور تربیت سمیت دیگر شعبوں کی کارکردگی کی مزید موثر بنانے کے لیے جامع اور فوری حکمت عملی مرتب کرنے پر زور دیا گیا۔ قومی وژن پر مرتب کیے جانے والے تین سالہ پروگرام کو حتمی شکل دی گئی جو تین حصوں پر مشتمل ہے۔پروگرام کے نکات اور اہداف پر ضرورت کے مطابق باہمی مشاورت سے ردو بدل کی گنجائش موجود رہے گی۔سالانہ احتساب کو اس وژن میں امتیازی حیثیت حاصل رہے گی تاکہ انفرادی کارکردگی اور مجموعی کارگزاری کو جانچا جاسکے۔مرکزی سطح پر طے پائے جانے والا یہ پروگرام صوبائی اور ضلعی سطح پر بھی اسی انداز سے فعال کیا جائے گا تاکہ زیادہ سے زیادہ نتائج حاصل کیے جا سکیں۔علاقائی یونٹس کے لیے بھی اس میں خصوصی رہنمائی کے اصول وضع ہوں گے۔اجلاس میں مرکزی اراکین کے علاوہ علامہ غلام حر شبیری ، علامہ اقبال بہشتی ، علامہ اصغر عسکری نے مبصر کے طور پر شرکت کی ۔ یاد رہے 27/28 دسمبرکو شوریٰ عالیٰ کے اجلاس میں پرگرام کی منظوری دی جائے گی ۔ جبکہ 26 دسمبر کو مرکزی کابینہ کا طویل اجلاس متوقع ہے۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید ناصر عباس شیرازی نے کہا ہے کہ بحرینی بادشاہی حکومت کی جانب سے عوام پر مظالم انتہائی قابل مذمت ہیں ۔پاکستان کو چاہئے کہ وہ بحرینی شہنشاہیت کی جمہوریت نواز اور حقوق کے لئے جدوجہد کرنے والے عوام پر ظلم وستم میں مددگار نہ بنے ، بلکہ ایک ثالث کا کردار ادا کرتے ہوئے بحرینی حکومت اورعوام کے درمیان مسائل کے حل کے لئے سہولت کار کا کردارادا کرے۔ سیکورٹی گارڈز کے نام آل خلیفہ کی خواہش پر بحرینی عوام پر مظالم کے لئے پاکستانیوں کو کرائے کا فوجی مت بنایا جائے۔
بحرینی ا پوزیشن چینل اللؤلؤة ٹی وی کو ایک خصوصی انٹرویو کے دوران ناصر عباس شیرازی کا کہنا تھا ۔ کہ جس طرح بحرینی آمرانہ حکومت بحرینی عوام کے ساتھ انسانی حقوق اور مذہبی آزادی پر پابندی جیسے عوام دشمن اقدامات کر رہی ہے اس کی نظیر نہیں ملتی اور ان ظالمانہ اور جابرانہ ا قدامات کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ۔ بحرین میں بد ترین انسانی حقوق کے عالمی ٹھیکیداروں کی خاموشی کے پس پردہ ان کے اپنے مفادات ہیں جن کے حصول کے لئے وہ آل خلیفہ حکومت کو آلہ کار کے طور پر استعمال کرتی آئی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس طرز عمل نے استعماری طاقتوں کے دہرے معیار کو مذید عیاں کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نام نہاد مسلمان حکمرانوں کی جانب سے نماز جمعہ پرپابندی مذہبی آزادی کے اسلامی ا ور بین الاقوامی قوانین کی بدترین مثال ہے جس کی اسلامی تاریخ میں بھی کوئی مثال نہیں ملتی ۔
ناصر شیرزای نے کہا کہ ایک طرف بحرینی بادشاہت اصل بحرینیوں کی شہریت منسوخ کر کے انہیں ملک بدر کر رہی تھی تو دوسری جانب غیر ملکیوں کو شہریت دینے کے عمل کے ذریعے بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کر رہی ہے تا کہ وہ بحرین پر اپنے غاصبانہ اقتدار کو دوام دے سکے، عالمی برادری کو اس کا نوٹس لینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم آل خلیفہ کی عوام دشمن پالیسوں کی سخت مزمت کرتے ہیں۔ انہوں نے بحرینی عوام کی پرامن جد جہد کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کے ساتھ پاکستانی قوم کی ترجمانی کرتے ہوئے ان کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی بھی کیا۔ ایک سوال کے جواب میں ایم ڈبلیو ایم کے رہنما کا کہنا تھا کہ اظہار رائے کا حق اور مذہبی آزادی آفاقی اور بین الاقوامی ہر شخص کا ایسا پیدائشی اوربنیادی حق ہے جن کی عالمی سطح پرمسلمہ انسانی حقوق میں ضمانت دی گئی ہے ۔ان کی خلاف ورزی تمام آسمانی ور اور زمینی قوانین کی خلاف ورزی ہے ۔ آل خلیفہ حکومت کی جانب سے عائد کردہ ان پابندیوں کے خلاف بحرینی عوام کو عالمی عدالت انصاف کا دروازہ کھٹکٹا نے کا پورا حق حاصل ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا یہ بنیادی محور ہے کہ وہ مسلم ممالک کے تنازعات میں غیر جانبدار رہ کر ان ایشوز کو حل کرنے کے لئے ثالثی کا کردار ادا کر ے۔ پاکستان کو بحرینی حکمرانوں اور عوام کے جمہوری حقوق اورسماجی انصاف کے معاملے پر دونوں فریقین کے درمیان ثالث کا کردار ادا کرنا چاہئے نہ کہ پاکستانیوں کو آل خلیفہ کی منشا پر بحرینی عوام پر ظلم وستم توڑنے کے لئے سیکورٹی گارڈز کی صورت میں کرائے کے فوجی فراہم کرے ۔ انہوں نے پاکستانی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ پاکستانیوں کو آل خلیفہ کی ایماء پر بحرینی عوام پر مظالم کے لئے بھیجنے کا سلسلہ بند کرے کیونکہ ایسا کرنا بذات خود آل خلیفہ شہنشاہیت کے مظالم میں حصہ دار بننے کے مترادف ہے ۔
انہوں نے بحرینی انتہائی معتبر مذہبی شخصیت آیت اللہ شیخ عیسیٰ قاسم کی شہریت منسوخی اور ان کو جبری طور پر ملک بدر کرتے کی حکومتی کوششوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شیخ عیسی ٰقاسم وہ شخصیت ہیں جنہوں نے بے پناہ مظالم کے باوجود بحرینی عوام کو قانون ہاتھ میں لینے سے سختی کے ساتھ روک رکھا ہے اور انہیں پر امن جدوجہد کی ہمیشہ ترغیب دی ہے ۔ اس طرز عمل پر حکومت کو ان کا شکر گزار ہونا چاہئے تھا مگر انہوں نے الٹا شیخ عیسیٰ قاسم کو ہی اپنے مشق ستم کا نشانہ بنا رکھا ہے ۔
ناصر شیرازی کا کہنا تھا کہ دنیا کی کوئی حکومت تنقید سے مبرا نہیں ہے آزادی رائے کی آزادی دنیا کے ہر قانون بشمول اسلامی اوربین الاقومی قوانین جس میں اجازت ہے حکومتی پالیسیوں پر تنقید کرنا ہر شہری کا آئینی حق ہے ۔ اور یہ حق شیخ عیسیٰ قاسم کا بھی حاصل ہے ۔ کسی بھی شہری کا حق شہریت منسوخ کرنا نہ صرف بنیادی انسانی حقوق کے عالمی چارٹر کی خلاف ورزی ہے بلکہ تمام بین الا قومی قوانین کے بھی خلاف ہے ۔ اور پھر ایک ایسی شخصیت جو کہ عوام کے دل و جان میں بستی ہو ان کی شہریت منسوخ کرنا جان بوجھ کر عوام کو بند گلی میں دھکیلنے کے مترادف ہے جو ہر لحاظ سے قابل مذمت فعل ہے اورعالمی برادری کو اس پر خاموش نہیں رہنا چاہئے ورنہ ان کے بارے میں انسانی حقوق کے تحفظ کے حوالے سے بعض عوام کے اندر بچا کچھ تاثر بھی ختم ہو جائے گا ۔
انہوں نے کہا کہ بحرینی عوام کی جدو جہد اس لحاظ سے قابل فخر ا ور قابل ستائش ہے کہ نہ ختم ہونے والے شاہی مظالم کے باوجود ا نہوں نے صبر اورا ستقامت کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا اور پرامن جدو جہد ترک کر کے عسکریت پسندی یا تشدد کو نہیں اپنایا ، یہ ایک آئیڈیل جدو جہد ہے جسے ہم خراج عقیدت پیش کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہاآل خلیفہ کا اسلام سے کوئی تعلق نہیںبلکہ وہ ہمیشہ اپنے آقاوں امریکہ اسرائیل اور برطانیہ کے خیر خواہ رہی ہے ۔ ایریل شیرون کی آخری رسومات میں شرکت کر کے آل خلیفہ نے ثابت کردیا ہے کہ ان کا مظلوم فلسطینیوں کے مسائل یا عالم اسلام کے کاز سے کچھ لینا دینا نہیں ہے ۔انہیں اسلام یا مسلمانوں سے کوئی ہمدردی یادلچسپی نہیں ہے۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے رہنما ناصرعباس شیرازی نے بحرینی حکومت کی جانب سے ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت الوفاق پر پابندی اور الوفاق کے سربراہ ممتاز عالم دین شیخ علی سلمان کو بے بنیاد الزامات کے تحت سنائی گئی سزا کی بھی مذمت کرتے ہوئے ان کے فوری اور غیر مشروط رہائی اور ان کے خالف سیاسی انتقام کے تحت بنائے گئے مقدمات واپس لینے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
وحدت نیوز (اٹک / تلہ گنگ) خانم سیدہ نرگس سجاد جعفری مرکزی سیکرٹری تربیت مجلس وحدت مسلمین پاکستان اور سیکرٹری روابط خواہر لبانہ کاظمی کا تلہ گنگ اور ضلع اٹک کا دورہ ، تنظیمی خواتین سے ملاقات اور اجلاس کی صدارت کی اجلاس میں تنظیم سازی میں پیش رفت سمیت دیگر امور زیر بحث آئے اجلاس میں تلہ گنگ کو تنظیمی ضلع کا درجہ دیکر خانم ساقیہ کو عبوری جنرل سیکرٹری مقررہ کردیا گیا اور انھیں تنظیم سازی کا عمل تیز کرنے کی ہدایت کی گئی،اٹک کے دورہ کے میں ضلعی کابینہ کے اجلاس میں شرکت کی خانم نرگس سجاد نے اپنے خطاب میں ضلع میں تنظیم سازی کے عمل پر اطمینان کا اظہار کیا ۔خواتین کی مقامی انجمنوں کے عہدیداروں سے ملاقات کی ۔اس موقع پر خواہر تغزل شاداب بھی ان کے ہمراہ تھیں۔