وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین یوتھ ونگ لاہورکے زیر اہتمام یوم ولادت باسعادت حضرت عیسیٰ علیہ السلام اوربانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی یوم پیدائش پر خصوصی تقریب صوبائی سیکرٹریٹ لاہور میں منعقد ہوگا جس میں مختلف مکاتب فکر اور مسیحی برادری کے رہنما بھی شریک ہونگے،بعد ازآں وحدت یوتھ ونگ کا ایک وفد علماء کی قیادت میں مزار اقبال پر فاتحہ خوانی کے لئے حاضری دینگے،وحدت یوتھ ونگ لاہور کے سیکرٹری سید سجاد نقوی نے یوتھ ونگ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ یوم ولادت باسعادت حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی خوشیوں میں شریک ہونے کے لئے لاہور کے مختلف چرچز کا دورہ کرکے مسیحی برادری کو مبارکباد بھی دینگے،انہوں نے کہا کہ تمام انبیاء علیھم السلام نے دنیا میں بنی نوع انسان کو امن محب اور بھائی چارے کا پیغام دیا،ہمیں اللہ کے ان برگزیدہ ہستیوں کی تعلیمات پر عمل کرکے دہشت گردی اور انتہا پسندی کو شکست دینا ہوگا۔

وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید اسد عباس نقوی کا صوبائی سیکرٹریٹ لاہور میں اہلسنت جماعتوں کے رہنماوں پیر عثمان نوری سنئیر نائب صدر ملی یکجہتی کونسل پنجاب ،محسن گیلانی رہنما نوری فاونڈیشن پاکستان،علامہ جاوید اکبر ثاقی چئیرمین تحریک وحدت اسلامی پاکستان،ڈاکٹر امجد چشتی جنرل سیکرٹری جمعیت علمائے پاکستان نیازی گروپ سے ملاقات کی،ملاقات میں اہلسنت علماء نے ماہ مبارک ربیع الاول میں شیعہ سنی وحدت کے بے مثال عملی اقدامات پر مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا شکریہ ادا کیا،اہلسنت علماء کرام نے موجودہ ملکی صورت حال اور مشرقی وسطی میں تکفیریوں کے شکست پر پاکستان میں داعش اور تکفیریوں کے ہمدروں کے پروپیگنڈے کی بھر پور مذمت کی۔اہلسنت رہنماوں نے مجلس وحدت مسلمین کی اتحاد امت کے لئے کوششوں کو سراہتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان میں انشااللہ شیعہ سنی مل کر تکفیریوں کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملادیں گے،اہلسنت رہنماوں نے یمن کے سمندری حدود میں پاکستانی بحری عملے پر سعودیوں کی حملے کی مذمت کرتے ہوئے پاکستانی حکومت کی خاموشی کو قابل تشویش قرار دیا انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ سعودی سفیر کو طلب کرکے بے گناہ پاکستانیوں کے قتل پر آل سعود سے احتجاج کرے۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے جملہ کوائف درست قرار دیئے جانے پر گزٹ آف پاکستان میں عوامی معلومات کیلئے شائع کرنے کا نوٹس جاری کردیا ہے،ایڈیشنل ڈائریکٹرجنرل (الیکشنز)محمد یوسف خٹک کی جانب سے ایم ڈبلیوایم کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کے نام جاری نوٹیفکیشن میں پولیٹیکل پارٹیز آرڈر2002کی شق نمبر7کی ذیلی شق(2)کے تحت جماعت کی جانب سےالیکشن کمیشن کو موصولہ آئندہ تین سال کیلئے تمام نومنتخب اراکین مرکزی کابینہ کے کوائف (نام ، عہدہ ، پتہ ) اور انتخابی نتائج درست قرار دیتے ہوئے اسے جلد اطلاع عامہ کیلئے گزٹ آف پاکستان میں شائع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔lotice ecp

وحدت نیوز(آرٹیکل) ہر دینی دارہ اللہ کا گھر ہے۔وہ مسجد ہویا مدرسہ، اہل ایمان کے لئے مقدس اور محترم ہے۔کچھ عرصہ پہلےایک مدرسے کے مدیر صاحب انتقال کرگئے،عوامِ علاقہ کو مدرسے کی دیکھ بھال کی سوجھی،قوم کے ہمدرد جمع ہوئے،مولانا مرحوم کی خدمات کو سراہاگیا،مدرسے کی آمدن کا اندازہ لگایاگیا اور پھر مدرسے کو از سرِ نو فعال کرنے کے لئے سوچ بچار کی گئی۔مدرسے کو فعال کرنے کے لئے  مدیر کی ضرورت تھی۔مسئلہ بن گیا کہ  اب مدرسے کا مدیر  اور وارث کسے بنایاجائے۔!؟

اتفاق سے مولانا مرحوم کی کوئی اولاد نہیں تھی ،چنانچہ مولانا مرحوم کے ایک دور کے رشتے دار کو ڈھونڈا گیا ،پھر انہیں  دینی تعلیم حاصل کرنے کے لئے راضی کیا گیا ،جب وہ راضی ہوگئے تو انہیں دینی تعلیم حاصل کرنے کے لئے ایک دینی مرکز میں داخل کروادیاگیا۔

اب جب تک کچھ لکھ پڑھ نہیں جاتے اس وقت تک اس مدرسے کو چلانے کے لئے حوزہ علمیہ قم کی ایک فاضل شخصیت کو عارضی طور پر مدرسہ چلانے کی ذمہ داری سونپی گئی۔

اس واقعے سے جہاں ہمارے ہاں عوام کے دلوں میں  علما کےاحترام کا پتہ چلتاہے  وہیں یہ بھی اندازہ ہوتا ہے کہ ہمارے ہاں لوگ دینی اداروں کو موروثی سمجھتے ہیں ۔لوگوں کے نزدیک ایک دینی  مدرسہ ،مولانا صاحب کی ذاتی پراپرٹی ہوتا ہے لہذا اسے  نسل در نسل  مولانا صاحب کی نسل میں آگے منتقل ہونا چاہیے۔

اسی طرح بہت سارے لوگ سھم امام اور مال امام سے ادارے بناتے ہیں اور یاپھر خمس و صدقات جمع کرکے دینی اداروں کی بنیاد رکھتے ہیں اور ساتھ ہی  قانونی کاروائی کے دوران خود ہی  ان اداروں کے تاحیات سرپرست اور متولی بنتے ہیں اور بعض اوقات قانونی کاغذوں میں  اپنی آئندہ نسلوں کو بھی  ہمیشہ کے لئےمتولی درج کرواتے ہیں۔

بات صرف یہیں پر ختم نہیں ہوتی بلکہ بہت ساری مساجد کے کلین شیو اور بے نمازی متولی بھی دیکھنے کو ملتے ہیں،ایسے متولی جو پیش نماز کو ایک ملازم سے زیادہ اور مسجد کواپنی پراپرٹی سے بڑھ کر اہمیت نہیں دیتے۔اگر کہیں مسجد کا متولی خود پرہیزگار بھی  ہو اور وہ مسجد کو اپنی پراپرٹی  نہ بھی بنانا چاہے تو اس کے باوجود بھی  لوگوں کی شعوری حالت یہ ہے کہ  لوگ اس کے بعد اس کے بیٹے کوہی  مسجد کا متولی بنانے میں اپنی نمازوں کی قبولیت سمجھتے ہیں۔

آپ تھوڑا سا آگے بڑھیں اور اپنے ہاں منعقد ہونے والی دینی محافل و مجالس کے بانیان پر ایک نگاہ ڈالیں،ان میں سے بھی بہت سارے آپ کو براہ نام دیندار ،کلین شیو اور مجالس و محافل کو اپنے سٹیٹس کے لئے منعقد کروانے والے ملیں گے۔

بات آگے ہی بڑھ رہی ہے تو ذرا ان لوگوں کی بات بھی ہوجائے جن کا کوئی ذریعہ آمدن مشخص نہیں ہے اور انہوں نے اپنا ذریعہ معاش ہی دینی اداروں کی تعمیر کے لئے چندہ جمع کرنا بنا رکھا ہے۔انہوں نے برائے نام ٹرسٹ بھی بنا رکھے ہوتے ہیں تاکہ کوئی آڈٹ اور چیک اینڈ بیلنس کی بات نہ کرے،چنانچہ کتنی ہی مساجد،مدارس اورامام بارگاہوں کے چندے  سالہاسال  اکٹھے ہوتے رہتے ہیں اور وہ  ادارےہمیشہ زیر تعمیر ہی رہتے ہیں۔ بعض اوقات ایسے لوگ بڑی بڑی یونیورسٹیاں اور جدید تعلیمی ادارے بنانے کی باتیں بھی کرتے ہیں حالانکہ خود انہیں جدید تعلیم کی ہوا بھی نہیں لگی ہوتی اوراگر یونیورسٹی یا کالج بنوانے کا حربہ کارگر نہ ہوتو پھر مساجد  و مدارس کی تعمیر کے لئے ڈونرز کی تلاش میں سرگرم ہوجاتے ہیں۔

بعض دینی اداروں اور ٹرسٹ وغیرہ کی تو یہ صورتحال ہے کہ وہ پہلے سے ہی یہ کہہ دیتے ہیں کہ آپ ہمیں عادل سمجھیں اور آنکھیں بند کرکے ہماری مددکریں اور اس کے بعد یہ نہ پوچھیں کہ ہم خرچ کہاں  پرکرتے ہیں۔ان کے بقول آپ کو یقین ہونا چاہیے کہ ہم عین عدالت کے ساتھ خرچ کرتے ہیں۔چنانچہ ہمیں  اپنے ملک میں جس مقدار میں فطرانہ،قربانی کی کھالیں اور دیگر صدقات و خیرات جمع کرنے والے ادارے نظر آتے ہیں ،اس طرح  غربا میں   صدقات  تقسیم کرتے ہوئے نظر نہیں آتے اور اگر کہیں پر غربا کی مدد ہوبھی تو چیک اینڈ بیلنس نہیں ہوتا کہ جمع آوری کتنی ہوئی اور تقسیم کتنی ۔۔۔

بلکہ غربا کی مدد کرنے والے اداروں میں کلیدی شخصیات جس علاقے سے تعلق رکھتی ہوں  اکثر بجٹ بھی اسی علاقے میں انہی کے عزیزوں،دوستوں اور رشتے داروں پر ہی صرف ہوجاتاہے۔آج کے دور میں  اکثر اوقات  مسجد کی تعمیر سے لے کر سکالر شپ کے حصول تک عام آدمی کی رسائی ممکن  نہیں رہی ، چنانچہ اب اسی کے علاقے میں شاندار مسجد بنتی ہے اور اسی کو  دینی داروں کی طرف سے سکالرشپ ملتا ہے جس کے کہیں نہ کہیں  تعلقات ہوتے  ہیں۔

یاد رہے کہ ایسے میں ہمارے ہاں ایسے مخلصین کی بھی کمی نہیں جو ہر طرح کی منفعت سے بالاتر ہوکر خدمت دین کررہے ہیں۔موجودہ صورتحال کے تناظر میں جائیداد،آمدن اور موروثیت سے بالاتر ہوکر کام کرنے والے مخلص اداروں،ٹرسٹیز اور بانیان کی زمہ داری بنتی ہے کہ وہ  موروثیت اور بیت المال کے غلط استعمال کے خلاف سر جوڑ کر بیٹھیں،اسی طرح  عوام  اور خصوصا ڈونرز حضرات کی بھی شعوری سطح کو بلند کرنے کی ضرورت ہے۔

یہ ٹھیک ہے کہ ہر دینی ادارہ مقدس اور محترم ہے لیکن ڈونرز حضرات کو یہ بھی تو دیکھنا چاہیے کہ  کوئی بھی ادارہ کسی شخص یا خاندان کا ذریعہ آمدن ہے یا پھر ملک و ملت پر خرچ کرنے اور دین کی خدمت کرنے  کا وسیلہ ہے۔

ملک و ملت کی ہدایت اور  فلاح و بہبود کے لئے خرچ کرنے والوں کو یہ بھی سوچناچاہیے کہ  بنجر زمینوں پر بارش برسنے سے سبزہ نہیں اگا کرتا۔اگر ہم اپنی ملت کی حالت سدھارنا چاہتے ہیں تو پھر تحقیق کرکے اور آنکھیں کھول کر ہی صدقات و عطیات جمع کروانے چاہیے۔

آخر میں مخیر اور ڈونرز حضرات سے دست بستہ یہ عرض کرتا چلوں کہ بیت المال اگر صحیح ہاتھوں تک پہنچے گا تو اس کا استعمال بھی صحیح ہوگا اور جب بیت المال کا استعمال صحیح ہوگا تو ہماری ملی حالت بھی سدھرے گی۔

تحریری۔۔۔۔نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز (حیدر آباد) لبیک یا رسول اللہ کانفرنس کے حوالے سے مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کے تحت ایک تربیتی ورکشاپ کا  امام بارگاہ معصومین ؑمیں خواہر عظمیٰ تقوی اور خواہر صغیر فاطمہ کی سربراہی میں انعقادکیا گیا جس میں ضلع بھر سے خواتین عہدیداران نے شرکت کی اس موقع پر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ 25 دسمبرکی لبیک یا رسول اللہ ﷺ کانفرنس سندھ میں شیعہ سنی اتحاد کو مظہر اور تکفیریت کی شکست ثابت ہو گی، تمام خواتین کارکنان مرد کارکنان کے شانہ بشانہ اس اجتماع کی کامیابی کے لئے فعالیت کریں ، قائدوحدت علامہ راجہ ناصرعباس جعفری ہی وہ شخصیت ہیں جو پاکستان کو انتہاپسندی او ر تکفیریت سے نجات دلانے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔

وحدت نیوز (راولپنڈی) تحریک منہاج القران کے زیراہتمام منہاج ماڈل کالج کرور ضلع راولپنڈی  میں جشن میلادالنبی کے سلسلہ میں پروگرام منعقد ہوا جس میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ خواتین اور آئ ایس او پاکستان شعبہ طالبات راولپنڈی کو مدعو کیا ،مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ خواتین کی مرکزی سیکرٹری تربیت خانم سیدہ نرگس سجاد جعفری کو بحیثیت مہمان خصوصی دعوت دی گئ۔

 سیدہ نرگس سجاد جعفری نے خطاب کرتےہوئے رہبر کبیر امام خمینی رضوان اللہ علیہ کی طرف سے امت کے اتحاد و یکجہتی کےلئے کئےگئے اقدامات خصوصا میلاد مصطفے صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی نسبت سے 12تا17 ربیع الاول کو ہفتہ وحدت قرار دینا اور دیگر اقدامات کو خراج عقیدت پیش کیا انھوں کہا کہ اگر اس وقت امام امت اور علماء حق کی صداء اتحدو پر لبیک کہا جاتا تو حالات مختلف ہوتے امام خمینی  نے آج سے تیس سال پہلے فرمایا تھا تم ہاتھ کھولنے اور باندھنے کے جھگڑوں میں پڑے ہو اور دشمن تمہارے ہاتھ کاٹنے کے درپے ہے نائب امام رہبر  معظم سید علی خامنہ ای  نے ایک قدم اور آگے بڑھا کر تمام مسالک کے جید علماء کو مدعو کر کے اتحاد امت اور اسلام ناب محمدی کی نشاط ثانیہ کے لیے ایک پلیٹ  فارم مہیا کیا ہے جس کے انتہائی مثبت نتائج سامنے آ رہے ہیں عراق و شام پاکستان اور دیگر ممالک میں شیعہ سنی مسلمانوں نے باہمی اتحاد سے دشمن کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملا دیا پاکستان میں شیعہ سنی علماء حق نے اپنی فہم فراست سے فرقہ واریت کے جن کو بحر عرب میں غرق کر دیا اور  تکفیری غیرملکی فنڈڈ دہشت گرد  قوتوں کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملا دیا اور انشاء اللہ وہ وقت دور نہیں کے جیسے شیعہ اور سنی مسلمانوں نے 47ء میں باہمی اتحاد سے ہندو انگریزوں اور ان کے ایجنٹوں کی سازشوں کو ناکام بنا کر اللہ تعالی کی مدد سے یہ ملک بنایا تھا انشاءاللہ  اس کی تعمیر بھی ہم ہی کریں گے گذشتہ 70 سالہ دور آپ نے دیکھ لیا کہ کرپٹ سیاست دانوں غیرملکی ایجنٹ فرقہ پرست جاہل ملاوں اور کرپشن مافیا نے اس مملکت خداد کی جڑوں کو کھوکھلا کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ  اب انشاءاللہ صاحب ذادہ حامد رضا، شیخ الاسلام پروفیسر علامہ طاہر القادری اور  قائد وحدت مرد میدان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری جیسے علماء کی قیادت میں ہم اس مملکت خداداد سے فرقہ پرستی کرپشن اور اقربا پروری کو ختم کر کے دم لیں گے علماء کی قیادت میں اقبال اور جناح کے پاکستان کو حقیقی اسلامی فلاحی مملکت بنا کر عوام کے حقوق ان کی دہلیز تک پہنچائیں گے آخر میں انھوں نے منہاج ماڈل کالج کے پرنسپل اور دیگر میزبانوں کا شکریہ ادا کیا اور آئندہ بھی عوام کی سطح پر ایسے مشترکہ پروگرام منعقد کرنے پر زور دیا اور 25 ربیع الاول کو جامعہ آمنہ بنت الھدی کے زیراہتمام ہونےوالے سمینار میں شرکت کی دعوت بھی دی۔

Page 93 of 210

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree