وحدت نیوز(میانوالی) مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے ضلع میانوالی میں 230 یتیم بچوں میں رقوم تقسیم کی گئیں، ایم ڈبلیو ایم جنوبی پنجاب کے سیکرٹری فلاح و بہبود علی رضا طوری اور سیکرٹری تنظیم سازی سید عدیل عباس زیدی نے ضلع میانوالی کا دو روزہ دورہ کیا۔ اس دوران میانوالی سٹی، عیسٰی خیل، پکی شاہ مردان، شیانوالی، واں بچھراں، پپلاں اور چکڑالہ میں 230 یتیم بچوں میں رقوم تقسیم کی گئیں۔ اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم ضلع میانوالی کے رہنما بھی ہمراہ تھے۔ اس موقع پر علی رضا طوری نے کہا کہ امام علی (ع) نے اپنے بچوں کو وصیت میں یتیموں کی دیکھ بھال اور ان کے حقوق کا خیال رکھنے کی تلقین کی، لہذا ہمیں امام علی (ع) کی اس وصیت کو مدنظر رکھتے ہوئے یتیم بچوں کا خاص خیال رکھنے کی ضرورت ہے، مجلس وحدت مسلمین اسی جذبہ کو آگے بڑھاتے ہوئے معاشرہ کے پسے ہوئے طبقہ کی داد رسی کر رہی ہے، معاشرہ میں تبدیلی کسی ایک فرد یا تنظیم کے بس کی بات نہیں، بلکہ ہمیں یہ جذبہ امت مسلمہ میں بیدار کرنا ہوگا۔
وحدت نیوز (ملتان) مجلس وحدت مسلمین اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے زیراہتمام ''ہفتہ وحدت ''کے موقع پر میلاد النبی ریلی جامع مسجد الحسین گلشن مارکیٹ سے چوک گھنٹہ گھر تک نکالی گئی، ریلی کی قیادت علامہ اقتدار حسین نقوی، علامہ قاضی نادر حسین علوی، محمد عباس صدیقی، سید ندیم عباس کاظمی، قاسم جعفری،مولانا ممتاز حسین ساجدی، مولانا عمران ظفر،مخدوم اسد عباس شاہ، سید فرخ مہدی،محمد اطہر حیات،چاچا رحمت اللہ ، سجاد حسین چوہان، ریاض حسین خان،ملک ثمر عباس کھوکھر،ملک شجر عباس کھوکھر، قاضی اختر حسین، مرزاوجاہت علی، سید وسیم عباس زیدی، محمد اکرم، فیضان حسین الحسینی،دلاور عباس زیدی ، ملک عامر کھوکھر، مہر مظہر عباس اور دیگر نے کی۔ ریلی نماز جمعہ کے بعد شروع ہوئی جو گلشن مارکیٹ، رحیم چوک،بہارچوک،علی چوک، دولت گیٹ،حسین آگاہی سے ہوتے ہوئے چوک گھنٹہ گھرپر اختتام پذیر ہوئی، ریلی کے شرکاء کا رحیم چوک، بہار چوک ، کچی سرائے، دولت گیٹ اور حسین آگاہی چوک پر شاندار استقبال کیا گیا۔ چوک گھنٹہ میں قائدین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ''ہفتہ وحدت ''عالم اسلام کے درمیان نعمت عظمی ہے، دشمن ہمیں توڑنے کی سازش کررہا ہے لیکن امام خمینی نے 12ربیع الاول سے 17ربیع الاول تک ہفتہ وحدت کا اعلان کرکے ان سازشوں کو ناکام کردیا، ہفتہ وحدت نے مسلمانوں کی خوشیوں کو بڑھا دیا ہے، آج دنیا بھر کے مسلمانون کے امام خمینی جیسے لیڈر کی ضرورت ہے، پاکستان سمیت دنیا بھر میں شیعہ سنی کا کوئی اختلاف نہیں چند تکفیری عناصر پوری دنیا میں تشدد، فرقہ واریت اور تکفیریت کو فروغ دے رہے ہیں
وحدت نیوز (لاہور) حضور سرورکائنات ۖکے تعلیمات اور سنت کے پیروکار کبھی بھی انتہا پسندی اور تشدد کو فروغ نہیں دے سکتے،اسلام دین محمد ۖ جبر کا دین نہیں،پیغمبر اعظم ۖ نے امت کو اخلاق حسنہ اور انسانیت سے محبت کا درس دیا،رحمت العالمینۖ کے ماننے والوں سے دنیا کو امن اور محبت کا پیغام جانا چاہیئے،دہشت گردی کے ذریعے اسلام دشمن استعمار کے آلہ کاروں نے جہاد اور اسلام کے روشن چہرے کو مسخ کر کے رکھ دیا ہے،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے رائیونڈ لاہور میں امامیہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے زیر اہتمام ہفتہ وحدت کانفرنس سے خطاب میں کیا۔
انہوں نے کہا شہدائے آرمی پبلک اسکول اورشہدائے ارض وطن کی قربانیوں کو فراموش نہیں ہونے دیں گے،دہشتگردوں کے سہولت کار اور سیاسی سرپرست ایک دفعہ پھر دہشتگردی کیخلاف جنگ اور نیشنل ایکشن پلان کو متنازعہ بنانے کی مذموم سازشوں میں مصروف ہیں،دنیا بھر میں تکفیری سوچ کو شکست اور دہشتگردوں کے سرپرست رسوا ہو رہے ہیں،انشااللہ وطن عزیز سے بھی اس ناسور کے خاتمے کے لئے ہمیں مصلحت پسندی اور سیاسی مفادات کو پس پشت ڈالنا ہوگا،علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے اپنے خطاب میں کہا کہ کچھ نام نہاد اسلام کے ٹھیکیدار مشرق وسطیٰ کے پراکسی وار کو پاکستان ایمپورٹ کرنے کے لئے میداں میں نکل آیا ہے،ہماری حکومت اور قومی سلامتی کے ادارے ہوش کے ناخن لیں اور ایسے شرپسندوں کا محاسبہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ مغربی ممالک انڈیا اور اسرائیل پاکستان میں فرقہ واریت کو ہوا دے کر خانہ جنگی کرانے کی سازشوں میں مصروف ہیں،ہمیں دشمن کے ناپاک عزائم کو باہمی وحدت اور اتحاد کے ذریعے ناکام بنانا ہے،علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کنٹرول لائن پر بھارتی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی جنگی جنون کا جواب دینے کے لئے قوم کا ہر فرد سربکف تیار ہیں،ملکی سلامتی اور دفاع کو ہم اپنا ایمانی فریضہ سمجھتے ہیں،اور دشمن کے ہر قسم کی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کے لئے پوری قوم پاک فوج کے پشت پر کھڑی ہے۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی نے حیدر آباد کے علاقے لطیف آباد کے امام بارگاہ باب علیؑ میں نماز جمعہ کے دوران خودکش حملے کی کوشش ناکام بنانے پر رینجرز کی بروقت کاروائی کو لائق تحسین قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ رینجرز کے نوجوانوں نے ذمہ داری کامظاہرہ کرتے ہوئے قیمتی جانوں کو ضائع ہونے سے بچا لیا ہے جس پر حکومت کی طرف سے وہ انعام اور ترقی کے مستحق ہیں۔
انہوں نے کہ انتہا پسندی کا جب تک مکمل خاتمہ نہیں ہو جاتا تب تک دہشت گردی کے خطرات سے ہم باہر نہیں نکل سکتے۔صوبہ سندھ سمیت ملک بھر دہشت گردی کی ذمہ دار وہ کالعدم مذہبی جماعتیں ہیں جو ملک دشمن طاقتوں کی ایما پر وطن عزیز کو غیر مستحکم کرنے کے لیے ایڑھی چوٹی کا زور لگا رہی ہیں۔ان جماعتوں کے خلاف کاروائی کے حوالے سے حکومت جب تک الجھاو ، مصلحت اور سیاسی دباؤ کا شکار رہے گی تب تک ملک میں امن کا قیام محض خواب و خیال ہی بنا رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کی طرف سے انسداد دہشت گردی کے ادارے نیکٹا کی کارکردگی کو ناقص قرار دیتے ہوئے نیشنل ایکشن پلان کے اہداف واضح کرنے اور دہشت گرد تنظیموں پر پابندی کے حالیہ احکامات حکومتی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر ملک کے مقتدر ادارے دہشت گردی کے خلاف نیک نیتی سے بھرپور اقدامات کریں تو پھر اس عفریت کے خاتمے کی راہ میں کوئی رکاوٹ حائل نہیں ہو سکتی۔علامہ ناصر عباس نے ملک بھر کی مساجد ،امام بارگاہوں اور دیگر عبادت گاہوں کی سیکورٹی کو موثر بنانے کی ضرورت پر زور بھی دیا۔انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں کسی قسم کی لمحہ بھر کوتاہی کا بھی مظاہرہ نہ کیا جائے۔
وحدت نیوز (آرٹیکل) رحمت للعالمین حضرت محمد مصطفٰیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی آمد پروردگار عالم کی جانب سے احسان عظیم ہے۔ سید الانبیاء امام المرسلین سے منسوب ایام کو ہفتہ وحدت المسلمین کے طور پر منانے کا فلسفہ پوری ملت اسلامیہ کو اتحاد و یگانگت کی لڑی میں پروتا ہے۔ امام خمینی رحمۃ اللہ نے 12 سے17 ربیع الاول کو ھفتہ وحدت کے نام سے موسوم کیا ہے ، ھفتہ وحدت اپنے دامن میں بے شمار برکات و ثمرات سمیٹے ہوئے ہے۔ جس کے اثرات سے پوری نسل آدم فیضیاب ہو رہی ہے۔ انسان کو اپنے خالق سے روشناس کرانے کے لئے اللہ نے حیات انسانی کے ہر دور میں اپنے پیغمبر بھیجے، جنہوں نے اللہ کے پیغام کو بندوں تک پہنچا کر انہیں اس قابل بنایا کہ وہ اپنے خالق کی خوشنودی و رضا کے لئے اسی کے بتائے اصولوں کے مطابق اپنی زندگی بسر کریں۔
روئے زمین پر جتنے بھی پیغمبر آئے، سب نے اپنے فرائض کے تحت تعلیمات الہی کو اللہ کے بندوں تک پہنچایا۔ احکام خداوندی، اپنے تمام اصول و ضوابط کے ساتھ مکمل ہونے تک نبوت کا دروازہ کھلا رہا اور اللہ نے یکے بعد دیگرے تقریباً ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبر روئے زمین پر بھیجے۔ ہر رسول و پیغمبر کی رحلت کے بعد اس کی امت نے اپنے نبی کی تعلیمات کو بھلا دیا۔ ایک ایسے وقت میں جب انسان اپنی قدر و منزلت سے غافل، جہالت و ضلالت کی دلدل میں غرق، احساس محرومی کی زندگی بسر کر رہا تھا، بنت حوا شعور کی آنکھ کھولنے سے قبل صحرا کی تپتی ریت میں ہمیشہ کے لئے زندہ درگور ہو جاتیں تھیں۔ فتنہ و فساد اور شر نے حیات انسانی کو اپنی گرفت میں جکڑ رکھا تھا۔ عجیب عالم بےچارگی تھا، انسانیت اقدار کی ردا گنوا کر تپتے صحراؤں میں سسکتی، بلکتی مسیحا کو آوازیں دے رہی تھی۔
ایسے میں اس نور مبین کی آمد ہوئی، جس نے جہالت کے اندھیروں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا اور علم و حکمت و دانش کا ایسا چراغاں کیا کہ نگاہ بشر اس کی چکاچوند کی تاب نہ لاتے ہوئے خود بخود سجدہ ریز ہوگئیں۔ یہی وہ پاک و پاکیزہ ہستی ہے جو اللہ کی بہت زیادہ محبوب ہے، جس کے لئے پوری کائنات کو خلق کیا گیا، جن سے محبت و عقیدت اور عشق رکھنے والوں کے لئے جنت انعام مقرر ہوئی اور ان سے بغض و عداوت رکھنے والوں اور اس ہستی کے صفات و معجزات اور سیرت و کردار پر شک کی نظر کرنے والوں کے لئے دوزخ وجود میں لائی گئی۔
امام الانبیاء، سیدا لاوصیاء، فخر کائنات، رحمت للعالمین، حبیب خدا، حضرت محمد مصطفے، احمد مجتبیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی آمد اللہ کی جانب سے اپنے بندوں پہ انعام عظیم ہے۔ آپ کی آمد سے ہی انسان کو اپنے خالق کی بارگاہ میں سرخرو ہونے کا موقع میسر آیا ۔آپ تمام علوم کا سرچشمہ ہیں، آپ کی رحمت سے صرف ایک خاص مکتب فکر یا صرف انسان ہی فیضیاب نہیں ہوئے بلکہ چرند پرند سمیت کائنات میں وجود رکھنے والی ہر شے آپ کی رحمت سے بہرہ مند ہوئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آپ کی ولادت باسعادت کے موقع پر آپ سے محبت اور عشق رکھنے والے اپنے اپنے انداز میں آپ کے حضور گلہائے عقیدت پیش کرتے ہیں۔حضرت محمد مصطفےصلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے دنیا کے سامنے اسلام کا ایسا جامع نظام پیش کیا جو انسانی اقدار اور تہذہب و اخلاق سمیت حیات انسانی کے ہر پہلو کو تحفظ و ناموس فراہم کرتا تھا۔
اللہ نے لاکھوں انبیاء، رسل، اولیاء، اوصیاء اپنے بندوں کو صراط مستقیم سے روشناس کرانے کے لئے بھیجے اور ان تمام کو مختلف علوم و فنون، معجزات اور فضیلت و کرامات سے نوازا، لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو ان تمام فضائل و کرامات اور معجزات کا سرچشمہ بنایا اور آپ کی ذات مبارک کے ہر پہلو کو اتنا مکمل خلق کیا کہ کائنات کے تمام ظاہری و مخفی علوم آپ کی شخصیت کا حصہ بنے۔
تاریخ انسانی شاہد ہے کہ دنیا میں کسی تحریک، کسی مذہب نے قلیل وقت میں اتنی ترقی نہیں کی کہ جتنی اسلام نے کی ۔یہ آپ کی شخصیت کا ہی اعجاز تھا کہ صرف دس سال کی قلیل مدت میں اسلام کا دائرہ 9 مربع میل تک پھیل چکا تھا۔ آپ کی تعلیمات، شخصیت اور اسوہ حسنہ نے دوسرے تمام مذاہب پر اسلام کے اتنے خوش نما نقوش ثبت کئے کہ دنیا بھر کے لوگ بلا تفریق رنگ و نسل دائرہ اسلام میں داخل ہونے لگے اور آج روئے زمین کا کوئی حصہ ایسا نہیں جہاں مسلمان نہ بستے ہوں۔
اسلام کا دائرہ اس قدر وسیع ہونے کے باوجود آپ نے دنیا میں بسنے والے تمام مسلمانوں کو ایک جسم قرار دیا اور فرمایا کہ تمام مسلمان ایک جسم کی مانند ہیں اور اگر جسم کے ایک حصہ میں تکلیف ہو گی تو پورا جسم بےچین ہو گا۔
اتحاد و اخوت و بھائی چارے کی اس سے بہترین اور جامع تعریف ممکن نہیں۔ یہ آپ کی سیرت و کردار، تعلیمات اور حسن سلوک کا ہی خاصہ تھا کہ جزیرۃ العرب سے بلند ہونے والی "لا الہ الا اللہ " کی صدا پوری دنیا میں گونج اٹھی اور اسلام کا چراغ ہر گھر کو اپنے نور سے منور کرنے لگا ایسے میں اسلام دشمن عناصر اسلام کے عالمگیر و آفاقی نظام سے شکست فاش کھانے کے بعد مسلمانوں کے خلاف طرح طرح کی سازشیں کرنے لگے جن میں سب سے گھناؤنی اور خطرناک سازش مسلمانوں کے اتحاد کو پارہ پارہ کرنا تھا اور ملت اسلامیہ کے فرزندوں کے درمیان اختلافات کو اس حد تک ہوا دینا تھا کہ یہ آپس میں دست گریباں ہو جائیں۔
ماہ ربیع الاول وہ مبارک مہینہ ہے جب حضور اکرم ﷺ اس دنیا میں تشریف لائے اور اپنے نور سے عالم کو منور فرمایا جس کے باعث ہر مسلمان کے لئے یہ مہینہ یکساں عقیدت و احترام کا حامل ہے۔ امام الانبیاء خاتم المرسلین سید العالمین کی ولادت باسعادت کے مبارک موقع کو پوری دنیا میں ہفتہ وحدت 12 تا 17ربیع الاول کے طور پر منایا جاتا ہے۔ تمام مسلمان اس مبارک موقع پہ حضور نبی کریم ﷺ کے ذکر سے محافل آباد کرتے ہیں اور آپ کی نمونہ عمل سیرت و کردار کو دنیا کے سامنے پیش کرتے ہیں۔ ربیع الاول کے بابرکت مہینے میں ہفتہ وحدت، ذکر رسالت مآب سے منور و روشن ہے جس کے ثمرات و برکات کا کوئی احاطہ نہیں کیا جا سکتا۔ حضرت امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے انقلاب اسلامی کے پہلے سال ہی ہفتہ وحدت کا اعلان کرکے مسلمانوں کے درمیان یکجہتی کو فروغ دینے کی جو کوشش کی ہے یقیناً وہ قابل ستائش ہے۔ ان کا یہ کارنامہ ان کی اسلام سے دلی وابستگی اور عشق رسول کی عکاسی کرتا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی سید علی خامنہ ای مدظلہ العالی فرماتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیروی آج کی اسلامی دنیا کے تمام مسائل کا حل ہے، فی الوقت پوری دنیا میں اسلام کے خلاف جتنی کارروائیاں انجام دی جا رہی ہیں ان میں سب سے زیادہ شدت کے ساتھ یہود و عیسائیت کی ناموسِ رسالت مآب ﷺ میں بےادبی، جسارت، توہین اور گستاخی کا معاملہ نمایاں ہے، اسی پر اسلام مخالف مشینریاں اپنی توانائیاں اور مال و دولت صرف کر رہی ہیں، تمام ذرائع بشمول میڈیا کا استعمال اس کے لئے کیا جا رہا ہے، اظہارِ رائے کی آزادی کے نام پر اہانت رسالت کی مہم کو عالمی بنا دیا گیا ہے، احترام رسالت مآب ﷺ کو پسِ پشت ڈالنے کی خاطر تمام باطل قوتیں اس کے لئے شب و روز متحرک و فعال ہیں، فطری امر ہے کہ حملے کا رُخ جس سمت سے ہوگا دفاع بھی اسی رُخ سے کیا جائے گا، حملہ پشت کی طرف سے ہو اور حصار سامنے کھڑا کیا جائے تو غیر دانشمندانہ بات ہوگی، یوں ہی موجودہ دور میں بلکہ گزری دو صدیوں سے جاری حملوں کے جواب میں مسلمانوں کے لئے لازم ہوگیا ہے کہ اب اپنے رحمت عالمین ﷺسے اپنی نسبت، عقیدت و ارادت مزید مضبوط کرلیں، اس کے لئے وہ تمام جائز امور استعمال میں لائیں جس سے مسلمانوں کے دل کا رشتہ محبت نبی کریم ﷺ کی بارگاہ سے استوار رہے۔ آج دنیا بھر کے مسلمان عید میلاد النبی کوزور و شور سے پرعزم و پرارادت طریقے سے مناتے ہیں تاکہ اس سے حاصل ہونے والے فوائد کا علم ہو ساتھ ہی مسلمانوں کی اجتماعیت، اتحاد اور اجماعی تسلسل کا بھی اندازہ ہو سکے، نیز اس سے ہمیں اسلامی سوسائٹی کو مضبوط کرنے میں بھی مدد ملتی ہے اور آستین میں چھپادشمن مایوس ہو جاتا اور اس طرح ہم میں جذبہ تقلید اور جذبہ عمل قائم رہتاہے۔
دنیا کی باشعور، باحس اور زندہ قومیں اپنے رہنماؤں اور قائدین کو ان کے یومِ ولادت کی مناسبت سے یاد کر کے اپنی عقیدتوں کے نذرانے پیش کرتی ہیں، پیغمبر اسلام ﷺ کی ذات باعث رحمت عالمین ہے، ان کا ذکر باعث رحمت ہے، عین عبادت ہے، ان کی ولادت کے موقع پر ان کی یاد کو قائم کرنا اور آپﷺ کی تعلیمات کو عام کرنا نہ صرف عقیدت و فرض شناسی ہی نہیں بلکہ آپ کا ہم پر یہ حق بھی ہے کہ آپ کے پیغام امن عالم و انسانیت اور پیغام وحدت و اخوت کو عام کریں۔
ترتیب و تدوین ۔۔۔۔ ظہیرالحسن کربلائی
وحدت نیوز( گھوٹکی) مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندہ کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصودعلی ڈومکی نے کھوٹکی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندہ کے زیر اہتمام 18 دسمبر کو حیدر آباد میں تاریخی لبیک یا رسول اللہ ﷺ کانفرنس منعقد کی جارہی ہے۔ یہ کانفرنس اتحاد بین المسلمین کا عملی مظاہرہ ہوگی، جس میں تمام مکاتب اور مسالک کے لوگ شریک ہوکر امن و اتحاد کا عملی درس دیں گے۔ ہم رہبر کبیر حضرت امام خمینی ؒ کے فرمان کی روشنی میں اتحاد بین المسلمین کے لئے مصروف عمل ہیں۔پریس کانفرنس کے دوران ضلعی سیکریٹری جنرل میر فائق علی جاکھرانی ،سید رحم علی شاہ،صابر حسین شیخ اور میر علی گوہر جاکھرانی بھی موجد تھے۔
انہوں نے کہا کہ اسلام دشمن سامراجی قوتیں ، مسلمانوں کو آپس میں دست و گریبان دیکھنا چاہتی ہیں، جبکہ تکفیری دھشت گرد ، سامراجی قوتوں کے آلہ کار بن کر بے گناہ مسلمانوں کا ناحق خون بہا رہے ہیں۔ طالبان اور داعشی دھشت گردوں کی تشکیل اور سرپرستی شیطان بزرگ امریکہ کے ہاتھوں ہوئی ہے اب یہ بات راز نہیں رہی۔
انہوں نے کہا کہ گذشتہ کئی دہائیوں سے وطن عزیز پاکستان دھشت گردی کی آگ میں جل رہا ہے ، دھشت گردوں کے ہاتھوں اب تک اسی ہزار پاکستانی شہری شہید ہوچکے، مجلس وحدت مسلمین نے دھشت گردی کے خلاف جدوجہد میں قائدانہ کردار ادا کیا ہے۔ ملک گیر دھرنوں سے لے کر وارثان شہدائے شکارپور کے ہمراہ تاریخی لانگ مارچ ملک دشمن دھشت گردوں کے خلاف پرامن جدوجہد کی اعلیٰ مثالیں ہیں۔اسی جدوجہد کے تسلسل میں22 دسمبر کو حیدرآباد میں آل پارٹیز امن کانفرنس منعقد کی جارہی ہے۔ ہم ملک کی تمام امن پسند قوتوں کو دعوت دیتے ہیں کہ آئیے دھشت گردی کے خاتمہ کے لئے ہمارا ساتھ دیجئے۔ ہم سندہ حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ انہوں نے سانحہ شکارپور اور جیکب آباد کے وارثان شہداء سے جو معاہدہ کیا ہے اس پر عمل در آمد کو یقینی بنائے۔