وحدت نیوز (آرٹیکل) ویسے میرا عراق کا یہ دوسرا اور اربعین کے حوالے سے پہلا سفر تھا، اربعین کے حوالے سے بہت کچھ سوشل میڈیا پر دیکھ رکھا تھا اور ایک خواہش تھی کہ اربعین کے موقع پر حاظری دیکر چیزوں کا خود مشاہدہ کروں۔ مختلف ٹی وی چینلز اور سوشل میڈیا پر گردش کرتی ویڈیوز کو دیکھ کر میرا بھی یہی نظریہ تھا کہ عراقی عوام فقط نجف سے لیکر کربلا تک مہمان نوازی کرتی ہے، لیکن 17 نومبر کو جونہی بغداد ائیرپورٹ سے باہر نکلے تو اس وقت حیرت کی انتہا نہ رہی، جب ہم نے دیکھا کہ بغداد سے ہی مہمان نوازی کا سلسلہ جاری ہے، ائیرپورٹ سے باہر آکر دیگر پاکستانیوں کے ساتھ ملکر 10 سیٹر گاڑی بک کرائی اور نجف اشرف کی طرف عازم سفر ہوئے تو راستہ میں جگہ جگہ، ہر چوک پر عراقی عوام نے زائرین کیلئے کھانے پینے کے مختلف اسٹالز لگا رکھے تھے، ایسا لگ رہا تھا کہ عراقی عوام نے سب کچھ چھور چھاڑ کر ایک کام اپنے ذمے لیا ہوا ہے اور وہ ہے زائرین کی خدمت۔ عراقی عوام اپنے بچوں کے ہمراہ کھانے پینے کی اشیاء لیکر سڑکوں پر زائرین کی خدمت کر رہے تھے اور ہر آنے والے شخص اور گاڑیوں کو روک کر کہہ رہے تھے کہ آئیں زائر امام ہمارے ہاں سے کچھ لے لو، ہمیں خدمت کا موقع عنایت کر دو، کسی کے ہاتھ میں پانی، تو کسی کے ہاتھ میں شربت، کوئی دال چاول کے ذریعے خدمت کر رہا تھا تو کوئی چکن دال مکس سالن لیکر راستے میں زائرین کا منتظر دکھائی دیا، ہر بندہ اپنی بساط کے مطابق زائرین کی خدمت کیلئے حاضر تھا۔ بلامبالغہ بغداد سے نجف تک جہاں جہاں انسانی آبادی تھی، وہاں عراقی عوام خدمت کیلئے موجود دکھائی دی۔

عام حالات میں بغداد سے نجف تقریباً تین گھنٹے میں پہنچا جا سکتا ہے، لیکن گاڑیوں کے شدید رش کے باعث ہم نے یہ سفر تقریباً 5 سے 6 گھنٹے میں طے کیا، نجف پہنچے تو تل دھرنے کو جگہ نہ تھی، ہر طرف عوام کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر اُمڈ آیا تھا، ایسا لگ رہا تھا کہ پوری دنیا نجف کی طرف عازم سفر ہے، جو کربلا معلٰی جانے کیلئے مضطرب ہے، جس طرف نگاہ دوڑائیں ہر جانب زائر ہی زائر نظر آ رہے تھے، اربعین کے موقع پر یکم صفر سے ہی نجف سے کربلا کیلئے مشی کا آغاز کر دیا جاتا ہے، مشی سے مراد نجف سے کربلا تک پیادہ سفر کرنا ہے اور کربلا والوں کی مشکلات کو یاد کرنا ہے۔ راقم کیونکہ 16 صفر کی شام کو نجف اشرف پہنچا تھا، اس لئے مغرب کی نماز کے بعد ہی امام حضرت علی علیہ السلام کے روضے کے باہر سلامی کرکے منزل کربلا کی جانب چل پڑا، یوں جیسے ہی روضہ حضرت علی (ع) سے کربلا کی جانب روانہ ہوا تو ایک سمندر تھا جو کربلا کی جانب عازم سفر تھا، اشکوں بھری ہر آنکھ کربلا پہنچنے کیلئے بےتاب دکھائی دے رہی تھی، جوں جوں آگے بڑھے تو معلوم ہوا کہ نجف سے لیکر کربلا تک جگہ جگہ موکب لگے ہوئے ہیں اور ہر موکب کے باہر عراقیوں کی جانب سے کھانے پینے کی اشیاء کے مختلف اسٹالز لگے ہوئے ہیں، ان اسٹالز پر شوارما تک دستیاب تھا۔

موکب سے مراد خیمے ہیں، جہاں سفر کے تھکے زائرین آکر آرام کرتے ہیں، سڑک کنارے لگے موکب میں نماز کا اہتمام اور سونے کیلئے بستر تک دستیاب ہوتے ہیں۔ آپ کسی بھی موکب میں بغیر کسی جھجک کے ٹھہر سکتے ہیں، متنظمین آپ کو ملک، شہریت، قومیت اور مسلک سے بالاتر ہوکر آپ کو بلامعاوضہ رہنے سے لیکر کھانے پینے کی ہر چیز مہیا کرتے ہیں۔ عراقیوں کی جانب سے خواتین کیلئے موکب کا مکمل طور پر الگ انتظام کیا جاتا ہے، بندہ حقیر کی پہلی رات اس موکب میں گزری، جہاں بصرہ کے لوگ زیادہ تعداد میں موجود تھے، صبح اٹھے، نماز پڑھی اور ناشتہ کرنے کے بعد منزل کی جانب چل دیئے، اس روز تقریباً 20 کلو میٹر پیدل سفر طے کیا، راستے میں ناقابل یقین مناظر دیکھنے کو ملے، چھوٹے بچے پانی کی بوتلیں اور کھانے پینے کی اشیاء اٹھائے التجا کر رہے تھے کہ ان سے کوئی ایک چیز لے لیں، کوئی گھٹنوں کے بل بیٹھا، خوانچہ اٹھائے دال چاول لئے زائرین کو دعوت دے رہا تھا کہ اے زائر کوئی ایک چیز کھانے کیلئے اٹھا لو اور ہمیں مہمان نوازی کا شرف بخش دو، پھلوں سے لیکر بسکٹ اور دودھ تک زائرین کو پیش کیا جا رہا تھا، متعدد جگہوں پر جوتے پالش کرنے والے موجود تھے، جو زائرین سے درخواست کر رہے تھے کہ چند منٹ ٹھہر جائیں، آپ کے جوتے فری پالش کر دیتے ہیں، بعض افراد تھکے ہارے زائرین کی تھکن دور کرنے کیلئے ان کے پاوں تک دبا دیتے ہیں۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ کروڑوں زائرین کی مہمان نوازی حکومت نہیں بلکہ عراقی عوام کرتی ہے، یکم صفر سے لیکر 20 صفر تک کسی زائر کا ایک روپیہ بھی خرچ نہیں ہوتا، جو چیز کھانے کو چاہیں، مل جاتی ہے۔ وہاں پر معلوم ہوا کہ عراقی عوام سال بھر پیسے جمع کرتے ہیں اور اربعین کے موقع پر وہ یہ پیسے زائرین پر صرف کرتے ہیں۔

نجف اشرف یعنی امام علی ؑ کے روضے سے لیکر امام حسین علیہ السلام کے حرم تک تقریباً 85 کلو میٹر کا سفر بنتا ہے، زائرین یکم صفر سے لیکر 20 کی شام تک پیدل سفر کرتے ہیں، اس دوران نجف سے کربلا تک کے راستے پر ایک منٹ کا بھی وقفہ نہیں پڑتا۔ دنیا بھر سے لوگ براہ راست نجف پہنچتے ہیں اور پیدل سفر کا آغاز کرتے ہیں، جو کربلا یعنی بین الحرمین پہنچ کر اختتام پذیر ہوتا ہے۔ بین الحرمین امام حسین علیہ السلام اور حضرت عباس علمدار کے حرموں کے درمیان موجود جگہ کو کہتے ہیں۔ بین الحرمین پہنچ کر زائرین زیارت امام حسین (ع) اور دیگر شہداء کربلا کی زیارت پڑھتے ہیں اور سلام عشق کرتے ہیں۔ عراقیوں کی بڑی تعداد بھی اربعین کے موقع پر مشی یعنی پیدل سفر میں شریک ہوتی ہے، اس بار سننے کو ملا کہ کئی مجتہدین بھی پیادہ سفر میں شریک رہے، عراقی زائرین کیلئے آیت اللہ سیستانی کی طرف سے حکم ہے کہ وہ 19 صفر تک کربلا کی زیارات کرکے واپس آجائیں، تاکہ دنیا بھر سے آنے والے زائرین کو 20 صفر کے موقع پر کربلا کی زیارات نصیب ہوں، یوں دیکھنے میں آیا کہ 19 صفر کو عراقیوں کی بڑی تعداد کربلا سے واپس نجف اشرف جا رہی تھی۔ زائرین کیلئے جگہ جگہ میڈیکل کیمپ بھی لگائے گئے تھے، اس حوالے سے جمہوری اسلامی ایران کی جانب سے بھی کئی میڈیکل کیمپ اور موکب لگائے لگائے گئے تھے۔ اس کے علاوہ عراق کے تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ تھی، جہاں ڈاکٹرز اور نرسیں ہمہ وقت زائرین کے علاج کیلئے موجود تھیں۔ 18 صفر کو بندہ حقیر کی بھی طبیعت خراب ہوگئی، یوں دو میڈیکل کیمپ اور دو اسپتالوں میں جانا پڑ گیا، بھلا ہو نجف اشرف میں پڑھنے والے طالب علم مولانا سید محمد حسین اور مولانا شاہد علی بلوچ کا جنہوں نے بیماری کی حالت میں بھرپور تعاون کیا۔ شاہد علی خان صاحب ہمارے فیس بک کے دوست ہیں، جنہوں نے نجف اشرف پہنچنے پر اپنی بے پناہ محبتوں سے نوازا۔

(جاری ہے)

 

تحریر: نادر بلوچ

 

وحدت نیوز (کراچی) جمعیت علمائے اسلام ف کے زیراہتمام سندہ اسمبلی میں اقلیتوں سے متعلق متنازعہ بل کی منظوری کے خلاف آل پارٹیز کانفرنس منعقد ہوئی جس سے ملی یکجہتی کونسل کے سربراہ ڈاکٹر ابوالخیر محمد زبیر، جے یو آئی کے علامہ راشد محمود سومرو، مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندہ کے سیکر یٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی ، وفاق المدارس کے قاری حفیظ جالندھری، جماعت اسلامی کے معراج الہدیٰ صدیقی و دیگر نے خطاب کیا۔
                 
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ دین مقدس اسلام اقلیتوں کے حقوق کا ضامن ہے۔ دینی جماعتوں کو اقلیتوں کے مقابل آنے کی بجائے ان کے جائز حقوق کا تحفظ کرنا چاہئے۔ سندہ اسمبلی اور پیپلز پارٹی کو چاہئے تھا کہ بل کے سلسلے میں علمائے کرام اور دینی جماعتوں کو اعتماد میں لیتی، بل کو جلد بازی میں پاس کرانا بہت سارے سوالات کو جنم دیتا ہے۔  
               
انہوں نے کہا کہ ہمیں اسلام دشمنی پر مبنی ایجنڈا قبول نہیں، اقلیتوں کو اگر مشکلات یا امتیازی سلوک کا سامنا ہے تو ہم ان کے ساتھ بیٹھنے کے لئے تیار ہیں۔ حقوق نسواں بل ہو یا اقلیتوں سے متعلق حالیہ بل ، اس کے پیچھے کچھ مذموم عزائم چھپے ہیں، رقص و سرود کی محفلیں اور ناچ گانے کی تشہیر کسی صورت قبول نہیں۔ سندہ اسمبلی اور حکومت کو چاہئے کہ وہ متنازعہ نکات پر علمائے کرام اور دینی جماعتوں سے مذاکرات کرے۔

وحدت نیوز (ملتان) مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ سید اقتدار حسین نقوی اور ضلعی سیکرٹری جنرل سید ندیم عباس کاظمی نے ہارٹ آف ایشیا ء کانفرنس میں بھارت اور افغانستان کی طرف سے پاکستان پر لگائے جانے والے الزامات کو بے بنیادمضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان کوتلیائی سیاست کے نرغے میں آچکا ہے۔پاکستان پر دہشت گردی کے الزامات لگانے سے پہلے افغانستان صدر اشرف غنی کو یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہیے تھی کہ پاکستان کو دہشت گردی کی آگ میں جھونکنے والی طالبانی قوتیں افغانستان میں ہی پروان چڑھی ہیں۔پاکستان میں دہشت گردی کے جتنے بھی بڑے واقعات ہوئے ہیں ان میں بھارت اور افغانستان براہ راست ملوث رہے ہیں۔پاکستان میں کلاشنکوف اور منشیات کو متعارف کرنے والے عناصر بھی پناہ کی غرض سے افغانستان سے پاکستان میں داخل میں ہوئے تھے۔پاکستان کی سالمیت و استحکام کے خلاف پڑوسی ممالک کی کارستانیاں کوئی ڈھکی چھپی نہیں۔پاکستان کے داخلی معاملات میں مداخلت اور پھر واویلا چور مچائے شور کے مترادف ہے۔انہوں نے کہا کہ کانفرنس میں پاکستانی مدعوئین کے ساتھ بھارت کا تضحیک آمیز رویہ قابل مذمت ہے۔بھارت نے میزبانی کا حق ادا کرنے کی بجائے کم ظرفی کا ثبوت دیا ہے۔سفارتی آداب کے منافی اس نامناسب رویہ پر بھارت کو حکومتی سطح پر معذرت کرنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ وطن عزیز کا وقار ہمیں سب سے زیادہ عزیز ہے۔کسی بھی ملک کا پاکستان کے ساتھ جارحانہ رویہ قابل قبول نہیں۔کانفرنس میں شریک دیگر ممالک کو بھی بھارت کے اس ناروا رویہ پر تنقید کرنا چاہیے تھی۔ہمیں اپنی خارجہ پالیسی پر مزید توجہ دینے کی ضرورت ہے۔خطے کے دیگر ممالک سے ہم آہنگی اور دوستانہ روابط کو بڑھانے کے لیے مربوط لائحہ عمل طے کرنا ہو گا۔انہوں نے کہا افغانستان سمیت خطے کے دیگر مسلم ممالک سے بھارت کے مضبوط تعلقات ہمارے کمزور خارجہ پالیسی کا نتیجہ ہے۔بھارت کی طرف سے افغانستان میں ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی خواہش کا اظہار ہمیں خواب غفلت سے بیدار کرنے کے لیے کافی ہے۔

وحدت نیوز (آرٹیکل) نوجوان کسی بھی قوم ،معاشرے اور تنظیم کا بنیادی اثاثہ ہوتے ہیںنوجوان اپنی صلاحیتوں کو ضائع نہ کریں اور اپنی خودسازی کےذریعے معاشرے کے دیگر افراد کی اخلاقی تربیت کرسکتے ۔زندگی کے درس اور اخلاق کو فطرت سے سیکھیںاعتقادی اصولوں کو سیکھنے اور اخلاقی دروس کو حاصل کرنے کےلئے ہمارے لئے فطرت بہترین کلاس ہے ۔ اللہ تعالی نے ہمیں لاتعداد اور گرانقدر قدرتی نعمتوں سے نوازا ہے ۔ ان نعمتوں کے حصول پر ہم جس قدر بھی اللہ تعالی کے حضور سجدہ بہ ریز ہو کر اس کی ذات کا شکر ادا کریں ، وہ کم ہے ۔قرآن میں بہت سی طبیعی چیزوں کا ذکر کیا گیا ہے ۔ بہت سی قرآتی سورتوں کے نام طبیعی امور پر ہیں ۔ مثال کے طور پر سورہ تین یعنی انجیر طبیعی ہے ۔سورہ فیل ، سورہ زلزلہ ، عادیات ، قارعہ ، علق ، شمس ، لیل ،ضحی ،فجر ، بلد ، غاشیہ ، انشقاق ،افطار ، سورہ تکویر فطرتی نام ہیں ۔

قرآن کے آغاز سے ہی فطرت کا ذکر شروع ہو جاتا ہے ۔ سورہ بقرہ جزء فطرت ہے ۔ سورہ نساء میں عورتوں کا ذکر ہے وہ بھی طبیعی ہیں ۔ اسی طرح سورہ مائدہ ، اعراف ، انعام ،انفال ، نحل کھف سب فطرتی اور طبیعی ہیں ۔یہ دریا کہاں سے نکلتے ہیں اور کہاں جاتے ہیں ؟ اگر ندی پر غور کریں تو پہلا سوال ہمارے ذہن میں یہ آتا ہے کہ آخر یہ پانی کہاں سے آیا  اور کہاں جاتا ہے ۔انسان بھی بالکل اسی طرح ہے ۔ ایک حدیث ہے کہ  «رحم الله اُ مَراً» خدا کی رحمت اس پر ہو کہ «عَلِمَ»  جو یہ جان لے «مِن اَین» وہ کہاں تھا «و فی أین» اور کہاں ہے «و الی أَین» اور کہاں جائےگا ۔امام کاظم علیہ السلام نے فرمایا : " اصلی مومن وہ ہے کہ  ہر رات جب وہ سونے لگے تو حساب کرے کہ اس نے کیا کیا ہے ؟ اگر انسان کو یہ معلوم ہو جائےکہ اس کی کیا قیمت ہے تو وہ یونہی خود کو سستا کبھی نہ بیچے ۔ اپنی اہمیت کو زندہ رکھنے کے لئے وہ ہر لحظہ برنامہ ریزی کرے گا ۔اگر ہمیں  یہ معلوم ہو جائےکہ ہمارے پاس جو نوٹ ہیں وہ بےحد کم قیمت کے ہیں تو ہم اسے کسی کم قیمت چیز کے ساتھ آسانی سے رد و بدل کرنے پر راضی ہو جائیں گے اور اگر ہمیں یہ معلوم ہو جائے کہ ہمارے پاس جو چیز ہے وہ سونا ہے تو ہم کسی بھی قیمت پر اسے کسی دوسرے فرد کو دینے پر تیار نہیں ہونگے ۔جس طرح نہر یا رودخانے  اور دریا کو دیکھ کر انسان کے ذھن میں سوال جنم لیتے ہیں کہ آخر یہ کہاں سے نکلتے ہیں اور کہاں جاتے ہیں ۔ اسی طرح خود سے یہ سوال بھی کریں کہ آج سارا دن جو وقت میں نے گزارا ہے وہ کہاں خرچ کیا ہے ۔
    
نہروں اور دریاؤں سے ایک اور سبق جو ہم حاصل کرتے ہیں وہ یہ ہے کہ زندگی کو ہمیشہ حرکت میں رہنا چاہیے اور اس میں سکوت کبھی بھی نہیں آنا چاہئے۔ حرکت میں ہی برکت ہے اور انسان کو وہی کچھ ملتا ہے جس کے لئے وہ کوشش کرتا ہے ۔ اسلئے ہمیں زندگی میں کبھی بھی مایوسی کی حالت میں ہاتھ پر ہاتھ دھر کر نہیں بیٹھنا چاہئے اور ہمیشہ اپنی زندگی میں بہتری لانے کےلئے کوشش کرتے رہنا چاہیے ۔

دوستی کرتے وقت بہت دقت کریں آپ کس سےدوستی کررہے ہیں اس نے آپ پر اثرات مرتب کرنے ہیں بعینہ اس ندی ،نالے کہ جس میں کھارا پانی ہو ۔ آپ کبھی بھی اس پانی کو اپنی تازہ فصلوں کو نہیں لگائیں گے اسی طرح دوست بھی انسان کو کھارے پانے کی طرح متاثر کرتے ہیں ۔ امید ہے وحدت یوتھ کے جوان اپنی شرعی ،اخلاقی ذمہ داریوں سے آگاہ ہونگے ۔ تمام معاشرے اور تنظیمیں آپ دوستوں کے سہارے پیشرفت کرتی ہیں آپ جتنے مخلص اور باایمان ہو نگے اس تنظیم کی کامیابی یقینی ہے ۔ ناامیدی کے پروپگنڈے کو ناکام بنادیں ۔قوم کو آپ نے ولولہ دینا ہے ۔اپنی توانائیوںکو ضائع مت کریں ۔ آخر میں مرکزی یوتھ کونسل تمام اراکین نے اس بات زور دیا کہ اس طرح کی اخلاقی نشستیں ہمارے لئے بہت مفید ہیں ۔ان کا تسلسل جاری رہنا چاہئے ۔

 

 

برادر ظہیرالحسن کربلائی
مرکزی وحدت یوتھ کونسل کے اجلاس سے خطاب

وحدت نیوز (جامشورو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندھ شعبہ اطلاعات کے زیر اہتمام ایک روزہ میڈیا ورکشاپ مرکزی تحقیقات اسلامی میں منعقد ہوئی جس میں سندھ کے اضلاع اور یونٹزکے سیکرٹری اطلاعات نے شرکت کی ورکشاپ میں پرنٹ، الیکٹرونک او ر سوشل میڈیاسے وابستہ ماہرین شریک ہوئے اورتمام شعبہ جات سے مطلق معلومات سے شرکاء وررکشاپ کو آگاہ کیا ماہرین کا کہنا تھا کہ قومی و بین الاقوامی سطح پر روز بروز تیزی سے بدلتی سیاسی و جغرافیائی صورت حال کے پیش نظر ذرائع ابلاغ کی ذمہ داریوں میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے، بحیثیت قوم، تنظیم اور ادارہ اپنا موقف بر وقت عوام تک پہنچانے میں میڈیا کا کردار نا قابل فراموش ہے صوبائی سیکرٹری اطلاعات آصف صفوی نے کہاکہ عصر حاضر میں ورکشاپ سوشل میڈیا کی اہمیت کو پیش نظر رکھتے ہوئے منعقد کی گئی تاکہ یہاں سے جانے کے بعد شرکاء پروگرام بہتر اور موثر انداز میں فیس بک،ٹیوٹر و دیگر سوشل میڈیا صفحات پر اپنی سرگرمیاں انجام دینے کے لیے تیار ہوں۔ ایم ڈبلیو ایم صوبہ سندھ سوشل میڈ یاکے انچارج مختار دایونے تفصیلی ٹریننگ دی،جس میں سوشل میڈیا کے مختلف ٹولس کو استعمال کرنے کے طریقے سکھائے گئے،ساتھ ہی ان کی پریکٹس بھی کروائی۔آصف صفوی کا کہنا تھاکہ دور حاضرمیں روابط اور میڈیا کے ذرائع سے استفادہ کرنے کی ضرورت ہے۔

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفر ی نے ہوٹل ریجنٹ پلازہ کراچی میں ہولناک آتشزدگی کے نتیجے میں گیارہ قیمتی انسانی جانوں کے ضیا ع پر انتہائی رنج وغم کا اظہار کیا ہے اور پسماندگان کی لیئے صبر جمیل کی دعا کی ہے، تفصیلات کے مطابق ہوٹل ریجنٹ پلازہ میں آتشزدگی 11 افراد جاں بحق آگ کچن میں گیس لیکج کے باعث لگی، بھگدڑ کے دوران 65 افراد زخمی بھی ہوئے ، پاک فوج ، نیوی ، رینجرز اور پولیس نے امدادی کارروائیوں میں حصہ لیا- شاہراہ فیصل پر جناح ہسپتال کے قریب ہوٹل ریجنٹ پلازہ میں لگنے والی آگ تین خواتین سمیت 11 افراد کی زندگیاں نگل گئی ، آگ پر چار گھنٹے کی جدوجہد کے بعد قابو پالیا گیا ۔ امدادی کارروائیوں میں پاک فوج ، رینجرز ، پولیس اور ریسکیو اہلکاروں نے حصہ لیا ۔ کراچی میں آتشزدگی کا ایک اور دلخراش واقعہ کئی قیمتی جانیں لے گیا ۔ آگ رات تین بجے کے قریب شاہراہ فیصل پر واقع ہوٹل ریجنٹ پلازہ کے کچن میں لگی جس نے دیکھتے ہی دیکھتے ہوٹل کواپنی لپیٹ میں لے لیا۔ ہر طرف افراتفری کا عالم تھا جان بچانے کیلئے کوئی ادھر بھاگا تو کوئی ادھر ، آگ نے کسی کو نکلنے کی مہلت بھی نہ دی متعدد لوگوں نے پردوں سے لٹک کر اترنے کی کوشش کی ۔ آگ لگنے کی وجہ سے دھواں ہر طرف پھیل گیا ۔ ریسکیو ٹیمیں بھی موقع پر پہنچیں ۔ دھواں نکالنے کے لیے کھڑکیوں کے شیشے بھی توڑے گئے ، امدادی کاموں میں پاک فوج ، پاک نیوی ، رینجرز ، پولیس اور ریسکیو اہلکاروں نے حصہ لیا ۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree