وحدت نیوز(آرٹیکل) موت کی حقیقت مومن کے لئے بڑی دلکش ہے۔خصوصاًاگرمرنے والا راہِ حق پر ہوتو موت کا ذائقہ شہد سے بھی زیادہ شیرین ہے۔موت کافر کے لئے مفید ہے چونکہ اسے دنیا کے فریب سے نجات دیتی ہے اور مومن کے لئے سودمند ہے چونکہ اسے کمالِ مطلق سے وصل کرتی ہے۔آج ہی مجھے قبلہ مولانا عبدالحسین ناطق  کی وفات کی خبر ملی۔مولانا کسی زمانے میں جامعۃ الرضا اسلام آباد میں تدریس کرتے تھے اور میں نورالھدیٰ کارسپانڈس کورس کے پروجیکٹ پر کام کررہاتھا۔وہیں سے ان سے میری سلام دعا ہوئی،درس و تدریس ہی ان کا اوڑھنا بچھونا تھا،ہفتہ بھر جامعۃ الرضاؑ میں تدریس کرتے تھے اورجمعرات کو ان کا خصوصی درس اخلاق ہواکرتاتھا ، ایک فاضل شخصیت ہونے کے ناطے ان کے دروس اور مجالس بھی لوگوں میں مقبول تھیں۔

مولانا موصوف کاشمار یقینا ایسے لوگوں میں ہوتا ہے کہ ان سے عالم ِ باعمل ہونے کی مہک آتی تھی،ان کی طبیعت میں صاف گوئی،لباس میں سادگی،باتوں میں گہرائی گفتگو میں عمق ہواکرتاتھا۔انہوں نے اپنی مختصر زندگی میں کئی شاگردوں کی تربیت کی اور کئی لوگوں کے افکارو عقائد کی اصلاح کی۔

آج وہ ہمارے درمیان نہیں رہے لیکن ان کی قدردانی  ہم سب پر واجب ہے۔علما کی قدردانی کی ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ معاشرے میں علما کی اہمیت کو اجتماعی طور پر محسوس کیاجائے۔ہمارے ہاں کسی ایسے  مصدقہ ادارے کا وجود انتہائی ضروری ہے جو عالمِ دین  کے عنوان کا معیار طے کرے اور پھر اس معیار کے اوپر جولوگ پورے اتریں ان کی تمام تر رفاہی و فلاحی ضروریات کو بطریق احسن پورا کیاجائے۔

مثلا ایک مرکز جب کسی کو عالمِ دین کا عنوان دیدے تو اس عالم دین کے بچوں کے تعلیمی اخراجات،بیمار ہونے کی صورت میں بیمہ پالیسی،فوتگی یا حادثے کی صورت میں خصوصی امداد،بچوں اور بچیوں کی شادی کے لئے سپورٹ،حج و زیارات کے لئے کوٹہ،ریٹائر منٹ کی عمر میں باعزت مدد،بلاجواز گرفتاری کی صورت میں قانونی چارہ جوئی ،شر پسند عناصر کی طرف سے تحفظ،کسی عالم دین کی فوتگی کی صورت میں اس کی علمی میراث کو منظر عام پر لانا۔۔۔وغیرہ وغیرہ

ان سارے مسائل کےحل کے لئے ایک قومی سطح کے ادارے کی ضرورت ہے۔ایک ایسا ادارہ جو دین و ملت کی خدمت کرنے والے علمائے کرام کے ہاتھوں میں ہاتھ دے کر اپنے فریضے کو انجام دے۔

جس طرح دینی مدارس اور اداروں  کو چلانا ایک بڑی ذمہ داری ہے اسی طرح دینی مدارس اور اداروں  کو چلانے والے علما کی مشکلات کو سمجھنا اور حل کرنا بھی ایک شرعی فریضہ ہے۔

ہمیں یہ احساس کرنا چاہیے کہ علمائے کرام بھی ہماری طرح کے انسان ہیں،وہ بھی بیمار ہوتے ہیں،حادثات کے شکار ہوتےہیں،انہیں بھی اپنے بچوں کے تعلیمی اخراجات پورے کرنے ہوتے ہیں،انہوں نے بھی بچوں کی شادیاں کروانی ہوتی ہیں۔۔۔اُن کی یہ ساری ضروریات بھی  ایک منظم سسٹم کے تحت باعزت طریقے سے پوری ہونی چاہیے۔

جیساکہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران میں یہ سب کچھ انتہائی احسن انداز میں انجام دیاجارہاہے۔ایران کی طرح اس وقت ہمارے ہاں کے تمام دیندار اور فعال حضرات کو بھی چاہیے کہ وہ  اپنی مصروفیات میں سے کچھ وقت نکال کر اس سلسلے میں بھی سوچیں اور علمائے کرام سے مشورہ کرکے کسی ایسے ادارے کی بنیاد رکھیں جو علمائے کرام کی سرپرستی میں ہی علمائے کرام کی مشکلات کو حل کرنے کی ذمہ داری انجام دے۔

ہمارے معاشرے میں انسانیت اور دینداری کی جوشمع بھی ٹمٹما رہی ہے وہ علمائے کرام کی جدوجہد اور خلوص کا نتیجہ ہے۔علمائے کرام نے اپنی زندگیاں صرف کرکے ہمیں انسان اور دیندار بنایاہے اب یہ ہماری بھی ذمہ داری ہے کہ ہم لفظی تعزیت اور ظاہری اظہار ہمدردی کے بجائے حقیقی معنوں میں اپنی ذمہ داری ادا کرنے کی سوچیں۔

یاد رکھئے !علماکرام ہمارے محسن ہیں اور سمجھدار لوگ اپنے محسنوں کو بھلایا نہیں کرتے۔


تحریر۔۔۔۔۔۔نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے  ڈپٹی آرگنائزرمولانا سہیل اکبرشیرازی نےبزرگ عالم دین علامہ محسن علی نجفی، ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنماء امین ملت علامہ امین شہیدی  اور مجلس وحدت مسلمین سندھ کے صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی کوشیڈول فورتھ میں شامل کرنےاور انکی شہریت  کو منسوخ کرنے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حکومت کا انتہائی افسوس ناک و قابل مذمت عمل ہے حکومت وقت ملک عزیز میں امن وامان قائم کرنے میں تو ناکام ہوچکی ہے اب شریف اور پرامن شہریوں کو بلاوجہ تنگ کر رہی ہے ہمارے بزرگ علماءکرام داعی اتحاد بین المسلمین ہیں حکومت کو چاہیے کہ دہشت گردوں کے خلاف کاروائی کرے حکومت سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمارے بزرگ علماء کو جلد از جلد شیڈول فورتھ ختم کرکے شہریت بحال کرے۔

وحدت نیوز(مظفرآباد) مرحوم میجر (ر) سید بشیر حسین کاظمی کی خدمات تا دیر یاد رکھی جائیں گی ۔ مرحوم بلند پایہ شخصیت ، انسانیت کی خدمت پر یقین رکھتے تھے۔ سیاسی ، مذہبی اور عسکری خدمات کو کبھی نہیں بھلایا جا سکتا ۔ موصوف کی وفات کسی سانحہ سے کم نہیں ۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین آزاد جموں وکشمیر کے مرکزی رہنماؤں علامہ سید تصور حسین نقوی ، سید عبادت علی کاظمی ، سید طالب حسین ہمدانی ، عابد علی قریشی ، سید حمید حسین نقوی ، سید محسن رضا سبزواری ، سید عمران حیدر ، سید حسین سبزواری، سید زاہد حسین کاظمی ، سید مجاہد کاظمی ، سید افتخار حسین کاظمی ، سید فضائل نقوی ، سید طاہر حسین گردیزی ، سید طاہر بخاری ، سید ناظر عباس و دیگر نے اپنے تعزیتی بیان میں کیا ، انہوں نے کہا کہ سید بشیر حسین کاظمی درر دل رکھنے والے انسان تھے ، وطن کی خاطر مر مٹنے کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا تھا، تمغہ بسالت ان کی بہادری کا منہ بولتا ثبوت ہے۔عسکری خدمات کے بعد آپ نے سیاسی و مذہبی خدمات بھی بطریق احسن انجام دیں ،مرکزی انجمن جعفریہ مظفرآباد کے دو مرتبہ صدر منتخب ہو کر عزادری اور عزاداروں کی خدمت میں پیش پیش رہے ۔ بشیر کاظمی کی اچانک وفات سے ہر دل غمزدہ ہے ۔ آپ اہلیان مظفرآباد کی ہر دلعزیز شخصیت تھے۔ دعا گو ہیں کہ خدا وند مرحوم کے درجات کو بلند فرمائے اور پسماندگان کو صبر جمیل عنایت فرمائے ۔

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی نے وحدت ہاؤس کراچی سے جاری اپنے بیان میں کہنا تھا کہ اگر حکومت امن کا خاہاں ہیں اور چاہتی ہے کہ خطے میں خوشحالی آئے تو اس کیلئے تکفیری عناصر کے خلاف کاروائی کا با قاعدہ آغاز کرے ۔انہوں نے کہا جو افراد بم دھماکوں،ٹارگیٹ کلنگ سمیت دہشتگردی کے واقعات میں ملوث ہیں ان کے ساتھ رویے کا انحصار آئین و قانون پر ہونا چاہئے،علامہ احمد اقبال نے صوبہ سندھ کی حساسیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جب کبھی کوئی خاص موقع آتا ہے تو حکومت کو امن برقرار رکھنے کیلئے آئین کے مختلف دفعات کا استعمال اور ڈبل سواری پر پابندی لگانی پڑتی ہے جسکی وجہ سے عام شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔ حکومت شہریوں پر پابندیاں لگانے کے بجائے تکفیری عناصر پر پابندی لگائے اور بہترین حل تو یہ ہوگا کہ حکومت ان کے خلاف کاروائیاں کرے اور ملک و قوم کوان عناصر کے شر سے محفوظ کرے۔انہوں نے ملت جعفریہ پر ڈھائے گئے ظلم کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک سازش کے تحت ہمارے ملت جعفریہ کے افراد کو نشانہ بنایا جارہا ہے، ہم نے مسلسل جنازیں اٹھائیں مگر تا حال قاتلوں کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی جاتی جبکہ دوسری جانب مختلف واقعات میں ملوث شہداء کے قاتلوں کو اب تک سزا ئیں نہیں ملی ہیں۔اگر حکومت و قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دہشتگردوں کے خلاف کاروائی نہ کی تو یہی عناصر مستقبل میں  پھر کسی بے گناہ پر حملہ آور ہونگے۔ ایسا لگتا ہے کہ دہشتگردوں کوکھلی چوٹ دی جارہی ہے اور ان تکفیری عناصر کی آزادی شہر قائد میں رونما ہونے والے حالیہ دہشتگردانہ واقعات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ محرم الحرام میں ٹارگٹ کلنگ و دستی بم حملوں کے واقعات کے بعد صوبائی حکومت کی جانب سے ماذ رپورٹ طلب کرکے عوام کو جھوٹی تسلی نہ دی جائے۔ شہر میں قیام امن کیلئے موجودہ حکومت اور انتظامیہ کو دہشتگرد عناصر کے حوالے سے جامع حکمت عملی ترتیب دینے کی ضرورت ہے۔

وحدت نیوز(ملتان) مجلس وحدت مسلمین کے وفد نے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی کی قیادت میں ریجنل پولیس آفیسر سلطان اعظم تیموری سے ملاقات کی، وفد میں مولانا غلام جعفر انصاری، صوبائی ترجمان ثقلین نقوی، انجینیئر سخاوت علی،مظہر عباس کات اور سید علی زیدی موجودتھے ، ملاقات کے دوران علامہ اقتدار حسین نقوی نے آرپی او ملتان کو محرم الحرام کے دوران امن وعامہ برقرار رکھنے پر خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ ملتان ریجن کی پولیس ایک قابل اور فرض شناس پولیس آفیسر کی قیادت میں آگے بڑھ رہی ہے۔ علامہ اقتدار حسین نقوی نے اس موقع پر گزشتہ رات خانیوال میں پولیس کی جانب سے تھانہ سرائے سدھو کی حدود میںگرفتار کیے جانے والے20سے زائد بے گناہ مومنین کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔ اُنہوں نے کہا کہ محرم الحرام کے مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب میں انتظامیہ کے ساتھ ہر طرح کا مکمل تعاون کیا ہے خانیوال انتظامیہ کی جانب سے گھروں پر چھاپے، چادر وچاردیواری کی پامالی اور خواتین کی بے حُرمتی ناقابل قبول ہے، ہم انتظامیہ کے ساتھ ہر طرح کا تعاون کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن انتظامیہ کی جانب سے متعصبانہ سلوک کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ اس موقع پر آرپی او ملتان نے وفد کو یقین دلایا کہ میں اس حوالے سے ڈی پی او خانیوال سے بات کروں گا اور اس واقعہ کی خود جانچ پڑتال کروں گا اور ملت جعفریہ کے تحفظات کو دور کروں گا۔ علامہ اقتدار نقوی نے مزید کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ جس طرح محرم الحرام پُرامن طور پر گزرا ہے آگے بھی مشکلات پیش نہ آئیں لیکن خانیوال انتظامیہ کے اس اقدام کے بعد علاقے میں شدید تشویش اور اشتعال پایا جارہا ہے، ہم خانیوال انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ گرفتار مومنین کو فی الفور گرفتار کیا جائے ورنہ حالات کی ذمہ داری انتظامیہ پر عائد ہوگی۔

وحدت نیوز (گلگت) صوبائی حکومت جھوٹے مقدمات قائم کرکے عوامی آواز کو دبانے کے خواب دیکھنا چھوڑ دے ۔استور میں عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنمائوں کے خلاف مقدمات اور گرفتاریاں شرمناک اقدام ہے ،اس قسم کے اقدامات سے حکومت کو مطلوبہ نتائج ہرگز حاصل نہیں ہونگے۔

مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل آغاعلی رضوی نے کہا ہے کہ حکمرانوں کے غلط فیصلوں اور ناقص حکمت عملی کے نتیجے میں گلگت بلتستان کے عوام میں احساس محرومی روز بروز بڑھ رہی ہے اور گلگت بلتستان کے چپے چپے میں آج آئینی حقوق کی بحث چھڑ چکی ہے ۔گلگت بلتستان کے عوام کو جب تک آئینی حقوق نہیں دیئے جاتے تب تلک ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔پھانسی،کوڑے اور مارشل لاء کا وقت گزرچکا ہے اور حقیقی عوامی نمائندوں کو گرفتاریوں اور زندانوں سے ڈرایا دھمکایا نہیں جاسکتا۔انہوں نے کہا کہ آہنی ہتھکڑیاں ہمیں ظلم کے خلاف آواز بلند کرنے سے نہیں روک سکتی،حکومت کیلئے بہتر یہی ہے کہ وہ ٹیبل پر بیٹھ کر عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنمائوں سے بات کرے۔حکومتوں کو انصاف کی فراہمی اور قیام عدل سے ہی دوام حاصل ہوتا ہے ظلم اور ناانصافی جس قدر بڑھ جائیگی اسی حساب سے حکومتوں کا زوال بھی جلدی شروع ہوگا۔انہوں نے ضلع استور میں جلسہ کرنے پر عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنمائوں کی گرفتاریاں اور مقدمات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے متنبہ کیا کہ حکومت ایسے اقدامات سے باز نہ آئی تو شدید قسم کا عوامی رد عمل سامنے آسکتا ہے۔ہمیںعزت کے ساتھ مرنا توگوارا ہے لیکن ظلم کے آگے ہرگز سر نہیں جھکائینگے ،آئینی حقوق اور دیگر عوامی مسا ئل کے حل کیلئے اٹھنے والے یہ قدم آگے تو جاسکتے ہیں لیکن پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree