وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مختار امامی نے کہا ہے کہ ملت تشیع کے علما و اکابرین کے خلاف بے جا حکومتی اقدامات میں اچانک اضافہ ملک میں انتشار پیدا کرنے کی دانستہ کوشش ہے۔حکومت کے متعصب طرز عمل کے پس پردہ قوتیں ملک کو تباہی کے دہانے پر لے جانا چاہتی ہیں۔اس ملک کی سالمیت و بقا کے لیے ملت تشیع اپنے ذمہ دارانہ کردار کو کبھی فراموش نہیں کرے گی۔حکومت کے اس جارحانہ رویہ کے خلاف 28اکتوبر جمعہ کے روز ملک بھر میں مجلس وحدت مسلمین کے زیر اہتمام ملک گیر احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گے۔انہوں نے کہاکہ رفاع عامہ کے لیے متحرک افراد اور اتحاد و اخوت کے داعی اہل تشیع علما کی گرفتاریاں اور شہریت کی معطلی ان تکفیری گروہوں کو خوشنودی کے لیے کی جا رہی ہیں جو ملت تشیع کو اپنے ملک دشمن عزائم کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ سمجھتے ہیں۔مادر وطن کے دشمنوں سے ہماری جنگ کبھی ختم نہیں ہو گی۔بے جا گرفتاریوں اور حکومتی جبر کو راہ کی رکاوٹ نہیں بننے دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ضرب عضب کے آغاز سے بھی قبل مجلس وحدت مسلمین وہ واحد جماعت تھی جس نے دہشت گردوں کے خلاف بھرپور آپریشن کا مطالبہ کر رکھا تھا۔ہم نے نیشنل ایکشن پلان کی ہمیشہ مکمل حمایت کی ہے لیکن بدقسمتی سے نیپ کا رُخ دہشت گردوں کی طرف موڑنے کی بجائے محب وطن شخصیات کی طرف موڑ دیا گیا تاکہ بے یقینی اور مایوسی کو تقویت دی جا سکے۔انہوں نے کہا کہ عزاداری کی بقا اور قوم کے ایک ایک فرد کے حقوق کا دفاع ہمارا اصولی موقف ہے جس سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹا جا سکتا۔حکومت ملت تشیع کو دیوار سے لگانے کی بے سود کوشش کر رہی ہے ۔اپنے آئینی حقوق کے لیے ہم ہمیشہ آواز بلند کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا ہے کہ جمعہ کے احتجاج کو بھرپور انداز میں کرنے کے لیے رابطہ مہم جاری ہے۔ملک کے تمام بڑے شہروں میں ہونے والے ان مظاہروں میں اہل تشیع کی بڑی تعداد شریک ہو گی۔
وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے صوبائی آرگنائزرمولانا سہیل اکبر شیرازی نے کوئٹہ میں پولیس ٹرنینگ سنٹر پر دہشتگردوں کے حملہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے واقعہ میں شہید و زخمی اہلکاروں کے لواحقین سے اظہارافسوس کرتے ہوئے دعاکی کہ اللہ تعائی پسماندگان کوصبر جمیل عطاء کرے اور مزید کہا کہ بلو چستان اکثر دہشتگردی کا شکار رہتاہے لگتا ہے ہماری حکومت غافل اور لاغرض ہوچکی ہے ہمارے حکمران اپنی عیاشیوں سے فارغ نہیں، جبکہ عوام کی حفاظت کرنے والی فورسز بھی دہشت گردوں کے حملوں سے محفوظ نہیں ۔
وحدت نیوز(گلگت) قومی اسمبلی اور سینٹ میں بحیثیت مبصر نمائندگی دینا گلگت بلتستان کے 20 لاکھ عوام کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے۔جب تک گلگت بلتستان کے عوام نواز لیگ اور پیپلز پارٹی سے چھٹکارہ نہیں پائینگے تب تک یہاں کے عوام کو ان کے جائز آئینی حقوق حاصل نہیں ہونگے۔
مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ آغا سیدعلی رضوی نے کہا ہے کہ قریباً سات دہائیوں سے اس خطے کے عوام حقوق سے محروم چلے آرہے ہیں اور آئے دن حکمران خطے کے عوام کو بہلانے کیلئے لولی پاپ دیئے جارہے ہیں جس کے ذمہ دار باریاں لینے والی یہ دونوں جماعتیں ہیں۔ان جماعتوں نے تین تین بار اقتدار پر قابض رہیں لیکن انہیں حقوق کا خیال تب آتا ہے جب یہ جماعتیں حزب اختلاف میں ہوتی ہیں اور جب یہ اقتدار میں ہوتے ہیں تو عوامی حقوق کیلئے آواز بلند کرنے والے محب وطن شہریوں کو غدار ی کا سر ٹیفکیٹ عطا کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر کے نام پر گلگت بلتستان کے عوام کو حقوق سے محروم رکھنا انتہائی ظلم ہے ،نوازلیگ کی جانب سے آئینی حقوق کے نام پر سینٹ اور قومی اسمبلی میں مبصر کی حیثیت سے نمائندگی دینے سے عیاں ہوگیا کہ اس جماعت کے منشور میں گلگت بلتستان کے عوام کی خواہشات کا کوئی احترام نہیں ورنہ وفاقی حکومت نواز لیگ کی صوبائی حکومت اور اسمبلی کی پاس کردہ متفقہ قرارداد کی روشنی میں صوبائی حیثیت کا اعلان کرتی۔اس سے قبل پیپلز پارٹی کے دور میں بھی گلگت بلتستان اسمبلی میں صوبے کے حق میں قرارداد پاس ہوئی تھی اور اس وقت کی پیپلز پارٹی کی وفاقی حکومت نے بھی اس اسمبلی کی قرارداد کو ردی کی ٹوکری کی نذر کردیا اب وہی مذاق نواز لیگ کی وفاقی حکومت نے بھی انجام دیا۔انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام شعور کا مظاہر ہ کرتے ہوئے ان استحصالی جماعتوں سے جب تک چھٹکارا حاصل نہیں کرینگے تب تک یہاں کے عوام کے حقوق پر شب خون جاری رہے گا۔
وحدت نیوز (آرٹیکل) ۱۹۴۷میں ہمارے ہاں سے برطانیہ تو چلاگیا لیکن غلامی نہیں گئی۔ہماری ملت مسلسل فوجی غلامی میں یا پولیس اسٹیٹ میں زندگی گزارتی چلی آرہی ہے۔آزادی کے بعد سے ہمارے ہاں پاکستان کا مطلب کیا۔۔۔پولیس اسٹیٹ یامارشل لا کا سلسلہ چل رہاہے۔
آج اس وقت نیشنل ایکشن پلان ڈی ٹریک ہوچکا ہے،علامہ شیخ محسن نجفی اورمولانا امین شہیدی جیسی شخصیات کے نام فورتھ شیڈول میں ڈالے جاچکے ہیں،گلگت بلتستان میں یوم حسینؑ پر پابندی عائد ہوچکی ہے،تفتان روٹ پر ایف سی کی لوٹ مار جوں کی توں ہے ،کتنے ہی نوجوانوں کو دہشت گردی میں ملوث ہونے کے الزام میں بغیر کسی قانونی چارہ جوئی کے اٹھا لیا گیا ہے،ایسے میں یہ خبر آپ تک یقینا پہنچ چکی ہے کہ ۲۵ اکتوبر بروز منگل کو کوئٹے میں پولیس ٹریننگ کالج پر دہشتگردوں نے حملہ کرکے 60 اہلکار شہید اور 117 زخمی کردئیے ہیں۔
اس حملے کے بارے میں آئی جی ایف سی بلوچستان میجر جنرل شیرافگن کا کہنا ہے کہ کوئٹہ میں پولیس ٹریننگ سینٹر پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کا تعلق لشکر جھنگوی سے تھا، جنہیں افغانستان سے ہدایات مل رہی تھیں۔
یہ کوئی پہلا موقع نہیں ہے کہ جب پاکستان میں افغانستان کی مداخلت کی بات کی گئی ہے۔پاکستان میں افغانستان ،ہندوستان ،امریکہ اور سعودی عرب کی مداخلت پاکستانی حالات حاضرہ کا باقاعدہ حصہ بن چکی ہے۔
یہ ہے ملک کی بگڑی ہوئی صورتحال کا نقشہ۔
اب اگر آپ اس نقشے کو درست کرنے کی کوشش کریں اور نیشنل ایکشن پلان کو اس کے اصلی مقاصد کی طرف لوٹانے کی کوشش کریں،فورتھ شیڈول سے محب وطن اور پر امن شخصیات کے نام کے اخراج کی بات کریں،گلگت بلتستان میں یومِ حسینؑ سے پابندی ہٹانے کے لئے آواز اٹھائیں،تفتان روٹ پررشوت خور ایف سی کو لگام دینے کی ضرورت پر زور دیں،بے گناہ نوجوانوں کو بغیر کسی ثبوت کے اٹھائے جانے پر احتجاج کریں،پاکستان میں امریکہ ،سعودی عرب،افغانستان اور ہندوستان کی مداخلت کو چیلنج کریں تو آپ کو ایف سی ،پولیس اور فوج کے جوانوں کے آمنے سامنے لاکر کھڑا کردیا جائے گا۔پھر لاٹھی چارج ہوگا،پرچے کٹیں گے،آنسو گیس کی شیلنگ ہوگی،گرفتاریاں ہونگی اور اصل مسائل دب جائیں گے۔
ہمارے ملک کی کلیدی پوسٹوں پر کئی سالوں سے ایسا مافیا قابض ہےجو اپنے مفادات کے تحفظ کے لئے سرکاری مشینری کو استعمال کرتا چلا آرہاہے۔
یہ مافیا عوامی قیادت،جمہوری رہنماوں اور سیاسی افراد کے سامنے فوج ،پولیس،ایف سی اور دہشت گرد ٹولوں کو لاکر کھڑا کردیتا ہے۔حالانکہ افغانستان اور ہندوستان کے حمایت یافتہ اور سعودی عرب کے تربیت یافتہ دہشت گردوں کے ہاتھوں کتنے ہی فوج،پولیس اور ایف سی کے جوان شہید ہوچکے ہیں۔
جو مافیا عوام کو دہشت گردوں سے قتل کرواتا ہے وہی اصل میں فوج،پولیس اور ایف سی کے قاتلوں کی پشت پناہی بھی کررہا ہے۔
جوسرکاری ٹولہ رشوت اور لوٹ مار کے لئے ایف سی اور رینجرز جیسے اداروں کو چھوٹ دیتا ہے وہی دہشت گردوں کو بھی ایف سی اور رینجرز نیز فوج کے خلاف محفوظ راستہ فراہم کرتا ہے۔
آج مختلف حکومتی پوسٹوں پر بیٹھے ہوئے استعماری آلہ کار آرام سے اپنے آقاوں کے ایجنڈے پر مسلسل کام کررہے ہیں اورہر جگہ عوام کو فوج،ایف سی اور رینجرز کے رحم و کرم پر چھوڑا ہوا ہے۔جبکہ خود فوج،ایف سی اور رینجرز کو دباو میں رکھنے کے لئے دہشت گرد گروہوں کے خلاف آپریشن کو ڈی ٹریک کردیا گیاہے۔
ملک عملا ایک پولیس اسٹیٹ میں بدل چکا ہے ،چند لوگ حکومتی پوسٹوں پر بیٹھ کر انتظامی اداروں کے ذریعے پوری قوم کو دائیں مُڑ۔۔۔با ئیں پھر۔۔۔ہوشیار۔۔۔آسان باش کی پریڈ کروا رہے ہیں۔
جب تک ہم پریڈ کرتے رہیں گے ہمارے نام فورتھ شیڈول میں جاتے رہیں گے،ہمیں بلاجواز گرفتار کیا جاتا رہے گا،یوم حسینؑ پر پابندیاں لگتی رہیں گی،ملک میں امریکہ ،سعودی عرب ،افغانستان اور ہندوستان کی مداخلت نہیں رکے گی اورہمارے ہاں فوج، پولیس، رینجر، ایف سی اور عوام پر دہشت گردوں کے حملے جاری رہیں گے۔
ہمیں اس پریڈ کی صورتحال سے باہر نکلنا ہوگا۔اپنے ملکی اور قومی مسائل کے حل کے لئے ایک گرینڈ الائنس تشکیل دینا ہوگا،ملک کی جمہوری اور سیاسی تنظیموں اور شخصیات کے ساتھ سر جوڑ کر بیٹھنا ہوگا۔
ملک کا پولیس اسٹیٹ میں بدل جانا صرف ایک مذہب ،فرقے،مکتب یا پارٹی کا مسئلہ نہیں بلکہ پوری ملت پاکستان کا مسئلہ ہے۔جب تک باشعور اور مخلص لوگ آپس میں مل کر نہیں بیٹھیں گے اس وقت تک یہ ملک مسلسل فوجی اسٹیٹ سے پولیس اسٹیٹ میں بدلتا رہے گا۔دائیں مڑ اور بائیں پھر کا سلسلہ چلتا رہے گا۔اس سلسلے کو روکنے کے لئے ہم سب کو پریڈ کی صورتحال سے نکلنے کا فیصلہ کرنا پڑے گا۔
ہم پہلے اس پریڈ سے تو جان چھڑائیں،آپس میں تمام فرقوں اور پارٹیوں سے بالاتر ہوکر مشترکات کی خاطر مل بیٹھیں،اتحاد اور بھائی چارے کے لئےتھنک ٹینکس تشکیل دیں،محب وطن شخصیات،تنظیموں اور اداروں کے درمیان رابطوں کو بڑھائیں اور مشترکات پر ایک ہوجائیں پھر دیکھا جائے گا کہ جمہوری اصول کیا ہوتے ہیں اور عوامی مینیڈیٹ کسے کہتے ہیں!؟پھر الیکشن کی طاقت اور انسانی حقوق کی بات موثر ہوگی۔پھر احتجاج رنگ دکھائیں گے اور نعرے درویوار میں شگاف ڈالیں گے،پھر قانون کی بالادستی اور حب الوطنی کا بول بالا ہوگا،پھر پاکستان کا مطلب کیا۔۔۔لاالہ الاللہ کی طرف سفر شروع ہوگا۔
ہمیں اب بحیثیت قوم مل کر سب سے پہلے اپنے ملکی اداروں کی کلیدی پوسٹوں پر بیٹھے ہوئے افراد کا جائزہ لینا ہوگا ،عوام کے خلاف سرکاری اور انتظامی مشینری استعمال کرنے والوں کو بے نقاب کرنا ہوگا اورفوج ،ایف سی،پولیس اور رینجر پر دہشت گردانہ حملے کروانے والوں کو پہچاننا ہوگا۔
جب ہم ان لوگوں کو اچھی طرح پہچان کر اپنے قومی،سیاسی و ملکی فیصلے کریں گے تو تب ہمارے ہاں کوئی مثبت تبدیلی آئے گی ورنہ ہمارے ہاں تو مسلسل پاکستان کا مطلب کیا،پولیس اسٹیٹ یا مارشل لا کا سلسلہ ہی چل رہاہے اور یہی چلتا رہے گا۔
ہمیں کوئٹہ میں پولیس ٹریننگ کالج میں شہید ہونے والے جوانوں کی لاشوں کو دفناتے ہوئے اتنا تو سوچنا چاہیے کہ جو لوگ بابائے طالبان کے مدرسے کو صرف ایک قسط میں تیس کروڑ کی گرانٹ دیتے ہیں وہ فوج ،ایف سی اور رینجرز کے کیسے مخلص ہوسکتے ہیں!؟
تحریر۔۔۔۔نذر حافی
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.
وحدت نیوز (گلگت) کوئٹہ میں پولیس ٹریننگ سنٹر پر دہشت گردوں کے حملے کی پرزور مذمت کرتے ہیں،سانحہ کوئٹہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سےاچھے اوربرے دہشت گردوں میں تفریق کا نتیجہ ہے،مٹھی بھر دہشت گردوں نے ملکی سالمیت کو دائو پر لگادیا ہے،قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے ظالم اور مظلوم کو ایک ہی نظر سے دیکھنے کے نتائج انتہائی بھیانک ہونگے۔
مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے رہنما محمد الیاس صدیقی نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے ظالم اور مظلوم کو ایک صف میں کھڑا کرنے کا عمل دہشت گردی کی خلاف جنگ کو متاثر کرنے کی سازش ہے۔قانون نافذ کرنے والے اداروں میں کالی بھیڑوں کے خلاف نوٹس لیا جائے ،حکومت اپنی کارکردگی دکھانے کیلئے بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنانے میں مصروف ہے ۔بیلنس پالیسی کے تحت اہل تشیع کے جید علمائے کرام کو دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے ساتھ شامل کرکے ان کی بنیادی شہریت معطل کرنے کے عمل کی شدید مذمت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے یوم حسین ؑ کے انعقاد پر پابندی کے متعصبانہ اقدام کو ہرگز قبول نہیں کرینگے حکومت کے حق میں بہتر ہوگا کہ وہ یوم حسین ؑ کے انعقاد پر سے فوری طور پر پابندی اٹھائے بصورت دیگر ہم اپنا آئینی و قانونی اور جمہوری حق کو استعمال کرتے ہوئے سڑکو ں پر نکلنے پر مجبور ہونگے۔انہوں نے کہا کہ آج جو کچھ کوئٹہ میں ہورہا ہے وہ سب حکومت کی ناقص حکمت عملی کا نتیجہ ہے،حکومت دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کیخلاف بھرپور کاروائی سے گریزاںہے جس کے نتیجے میں آئے روز بے گناہ پاکستانی اپنی جان سے ہاتھ دھو رہے ہیں۔کوئٹہ کا واقعہ انتہائی المناک ہے شہداء کے لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔مشکل کی اس گھڑی میں پوری قوم سیکورٹی اداروں کے ساتھ کھڑی ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ بلوچستان میں کالعدم مذہبی جماعتوں اور ملک دشمن ایجنسیوں کے خلاف بھرپور کاروائی کی جائے۔
وحدت نیوز (ملتان) مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی نے سانحہ کوئٹہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ میں دہشتگردوں اور کالعدم جماعتوں کے رہنماحکومت کی سرپرستی میں دندناتے پھر رہے ہیں، وفاقی وزیرداخلہ کی طالبان کے سرپرستوں اور کالعدم جماعت کے رہنمائوں کے ساتھ ملاقات دہشت گردی کی سہولت کاری کے مترادف ہے، کوئٹہ میں ہونے والی دہشتگردی میں ملوث کالعدم جماعت کو حکومتی آشیر باد حاصل ہے، کوئٹہ میں کالعدم جماعت اور رہنمائوں کو کھلی چھوٹ دینا حکومتی دعووں پر زور دار طمانچہ ہے، ایک طرف پاک آرمی اور سیکیورٹی فورسز کی جانب سے آپریشن ضرب عضب اور نیشنل ایکشن پلان جاری ہے تو دوسری طرف وفاقی وزیرداخلہ کی کالعدم جماعت کے رہنمائوں اور طالبان کے باپ سے ملاقات نیشنل ایکشن پلان کی روح کے ساتھ مذاق ہے، حکومتی ادارے عزاداری اور عزاداروں کے خلاف طرح طرح کی سازشوں میں مصروف ہیں جبکہ کالعدم جماعت کے رہنمائوں کھلی چھوٹ دے رکھی ہے، حکومت اور پنجاب پولیس پُرامن شہریوں کے خلاف بے بنیاد مقدمات اور کاروائی بجائے دہشتگردوں کے خلاف کاروائی کرے جو ملک عزیز کی وطن کو کھوکھلا کر رہے ہیں، اگر نیشنل ایکشن پلان پر عمل کیا جائے تو کئی سیاستدان دہشتگردوں کے سہولت کار نکلیں گے۔ اُنہون نے مزید کہا کہ ملک بھر کی طرح جنوبی پنجاب بھر میں جمعتہ المبارک کو خانیوال انتظامیہ اور ڈی پی او کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گے، ڈی پی او خانیوال علاقے میں بدامنی اور مسائل پیدا کر رہے ہیں، ڈی پی او خانیوال کو رانا ثناء اللہ کی آشیرباد حاصل ہے اور آر پی او ملتان کے احکامات کا بھی پس پشت ڈالے ہوئے ہے، خانیوال میں خواتین کے ساتھ ہونے والی بدتمیزی اور چادر و چاردیواری کا ازالہ نہ کیا گیا تو اگلے مرحلے میں ملک بھر کی خواتین سڑکوں پر ہوں گی ۔خانیوال انتظامیہ دہشتگردوں کی بجائے پُرامن شہریوں کو مسلسل ہراساں کرر ہی ہے۔