وحدت نیوز(سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے زیراہتمام اسکردو میں منعقدہ احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم جی بی کے سربراہ آغا علی رضوی نے کہا کہ وطن عزیز پاکستان میں دہشتگردی کی زد میں اسی ہزار بے گناہوں کی جانیں آئیں، ان میں سب سے زیادہ نشانہ پرامن اہلسنت اور شیعہ مکتب سے تعلق رکھنے والے بنے ہیں۔ دہشتگردی کے خلاف اہل تشیع نے 24 ہزارجانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ پاکستان میں دہشتگردوں کے خلاف بھی سب سے پہلے اسی طبقے نے نعرہ بلند کرتے ہوئے ان ملک دشمن عناصر سے آہنی ہاتھوں نمٹنے کا مطالبہ کیا اور ہر سطح پر دہشتگردی کے خلاف اٹھنے والے اقدامات کی اخلاقی معاونت کو فرض عین سمجھا۔ پاکستان کی تاریخ شاہد ہے کہ روز اول سے آج تک اہل تشیع کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس طبقے نے کبھی ریاست پر حملہ نہیں کیا اوردفاع وطن کو اپنے ایمان کا حصہ سمجھتے رہے۔ لیکن آج اسلام آباد میں کلعدم دہشتگرد جماعتیں آزاد ہیں جبکہ اہل تشیع کو متدین علماءکو شیڈول فور میں ڈالا گیا۔ پاکستان کے نامور عالم دین حجة الاسلام شیخ محسن علی نجفی کی حکومتی سطح پر انکی حوصلہ افزائی کی بجائے انکی زبان بندی کی گئی، اکاونٹس کو منجمد کر دئیے گئے اور فورتھ شیڈول میں ڈالا گیا جو کہ سر اسر ناانصافی اور ظلم ہے۔ ان کے علاوہ پاکستان کی نظریاتی اساسوں کی حفاظت کرنے والی شخصیت علامہ امین شہیدی جنہوں نے نہ صرف دہشتگردوں کے خلاف علم بغاوت بلندکیا بلکہ تمام مکاتب فکر کے علماءکرام میں اتحاد کے لیے عملی جدوجہد کےں جس کے سب قائل ہیں۔ انہوں نے ریاست کو نقصان پہنچانے والوں کو بے نقاب کرتے رہے اور اقبال و جناح کے پاکستان کو بچانے کی کوشش کرتے رہے مگر افسوس کہ آج ان کو بھی دہشتگردوں کے صف میں کھڑا کر کے ملی جذبات کو سخت ٹھیس پہنچایا گیا۔

 
آغا علی رضوی نے ہزاروں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پرامن اور دہشتگرد مخالف اہل سنت و اہل تشیع ایک طرف دہشتگردوں کے نشانے پر ہیں تو دوسری طرف حکومتی نشانے پر۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت ظالم و مظلوم ، پرامن و فسادی، عالم و جاہل، محسن و غدار کو ایک نگاہ سے نہ دیکھیں۔ قومی ایکشن پلان کو اسکی روح کے ساتھ نافذ کرے، ایکشن پلان کی آڑ میں سیاسی انتقام لینے کا سلسلہ بن کیا جائے۔ دہشتگردوں کے خلاف ملک گیر آپریشن کیا جائے۔ کلعدم دہشتگردوں کے خلاف آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے۔ پرامن محب وطن علمائے کرام کو شیڈول فورتھ سے نکالا جائے، پرامن علماءکرام، عوام اور دہشتگرد مخالف طبقے کو شیڈول فور سے نکالا جائے اور انہیں ملکی ترقی میں حصہ ڈالنے کا موقع دیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت گلگت بلتستان میں خالصہ سرکار کے نام پر عوام کی زمینیں ہتھیانے کا سلسلہ بند کرے ورنہ سخت رد عمل دیا جائے گا۔ گلگت اسکردو روڈ کے نام پر عوام کے ساتھ مذاق بند کیا جائے۔ آئینی حقوق دینے کی بجائے مبصر کی حیثیت دے کر ٹرخانے کی کوشش نہ کرے۔ آغا علی رضوی نے کہا کہ حکومت مظالم کے خلاف گلگت بلتستان میں احتجاجی تحریک کا آغاز کیا جائے گا اور حکومت کو چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ یوم الحسین پر پابندی عائد کرنا ناقابل برداشت ہے صوبائی حکومت اپنا قبلہ درست کرے اور مظالم کا سلسلہ بن کیا جائے۔

وحدت نیوز (سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے زیراہتمام علامہ شیخ محسن علی نجفی، علامہ امین شہیدی، حجت الاسلام شیخ مرزا علی، شیخ نیئر عباس مصطفوی، شیخ فدا حسین عابدی، علامہ مقصود علی ڈومکی، شیخ علی حیدر، شیخ محمد علی، الیاس صدیقی، سبطین شیرازی اور دیگر پرامن اور محب وطن پاکستانیوں کی زبان بندی، اکاونٹس منجمد کرنے، شہریت کی منسوخی، بلا جواز فورتھ شیڈول میں ڈالنے اور دیگر مظالم و محرومیوں کے خلاف ایک عظیم الشان احتجاجی جلسہ یادگار شہداء اسکردو پر منعقد ہوا۔ جلسے میں گلگت، روندو، کھرمنگ اور شگر کے علماء نے شرکت کی۔ احتجاجی جلسے میں ہزاروں لوگ شریک ہوئے اور حکومت کے مخالف شدید نعرہ بازی کی گئی، یہ عوامی اجتماع ملت تشیع کے خلاف جاری ریاستی جبرواستحصال کے خلاف عوامی ریفرنڈم ثابت ہوا،  اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم جی بی کے سربراہ آغا علی رضوی، ایم ڈبلیو ایم گلگت کے رہنماء شیخ علی حیدر، شیخ مبارک علی، آغا عباس موسوی، عبداللہ حیدری، سفیر عباس، شیخ حسن جوہری، ابراہیم اور شیخ احمد علی نوری نے خطاب کیا۔ ایم ڈبلیو ایم کے زیر اہتمام منعقدہ احتجاجی جلسے میں پاکستان تحریک انصاف، پاکستان پیپلز پارٹی، پاکستان پیپلز پارٹی شہید بھٹو گروپ، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن اور دیگر جماعتوں کے رہنماوں نے شرکت کی۔

احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ دہشتگردوں کے خلاف پاکستان آرمی کی جانب سے جاری آپریشن ضرب عضب کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔ قومی سکیورٹی اداروں نے قومی ایکشن پلان کے ذریعے دہشتگردی کو روکنے کی کوشش کی، لیکن موجودہ حکومت کی جانب سے نیشنل ایکشن پلان کی آڑ میں بھرپور سیاسی انتقام لیا جا رہا ہے اور ریاستی سکیورٹی پلان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا جو کہ حالیہ واقعات سے ثابت ہے۔ انہوں نے کہا کہ نواز حکومت پاکستان کے لئے سکیورٹی رسک بن چکی ہے، اس حکومت نے ظالمانہ اقدامات کے ذریعے ملکی ساکھ کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ دہشتگرد جماعتوں کے ساتھ حکومتی شخصیات کے کھلے عام روابط اور ملاقات ایکشن پلان کی دھجیاں اڑانے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایکشن پلان کا رخ پرامن علماء اور شہریوں کی طرف موڑا گیا، حکومت ملت کے تحفظات کو دور کرے۔ مقررین نے کہا کہ ملک بھر میں دہشتگردی کے واقعات جاری ہیں اور حکومتی سرد مہری لمحہ فکریہ ہے۔ کوئٹہ پولیس کالج پر حملہ ایکشن پلان پر سوالیہ نشان ہے۔ ملک بھر میں بالخصوص کراچی میں عزاداری کی مجالس پر تسلسل کے ساتھ حملے سکیورٹی اداروں کی ناکامی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک بھر کی طرح گلگت بلتستان میں حکومت کا رویہ انتہائی جانبدارانہ اور متعصبانہ ہے۔ یوم الحسین اور پرامن علماء کرام پر پابندی کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ گلگت اسکردو روڈ، آئینی حقوق، اکنامک کوریڈور سمیت دیگر مسائل میں بھی صوبائی حکومت اپنے آقاوں کی خوشنودی کی خاطر خطے کو مسائل اور محرومی میں دھکیل رہی ہے۔ حکومتی اپنی ظالمانہ پالیسی ترک کرکے ایسی پالیسی اپنائے، جس سے خطے میں امن و امان کی فضاء قائم ہو، بصورت دیگر احتجاجات کا نہ روکنے والا سلسلہ جاری رہے گا۔ احتجاجی جلسے کے آخر میں قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ عظیم الشان اجتماع پاکستان آرمی کی جانب سے دہشتگردوں کے خلاف جاری آپریشن کی حمایت کرتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ آپریشن ضرب عضب کو ملک گیر کیا جائے، دہشتگردوں کے خلاف جاری آپریشن میں پاکستان آرمی کے شانہ بشانہ ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ علامہ شیخ محسن علی نجفی، علامہ امین شہیدی سمیت دیگر سینکڑوں پرامن محب وطن پاکستانیوں کو فورتھ شیڈول سے نکالا جائے اور سیاسی و مذہبی انتقام کی بنیاد پر عائد بلاجواز پابندیاں ہٹائی جائیں۔ کراچی میں آئے روز عزاداری کی مجلسوں پر جاری دہشتگرد ی کے حملوں سکیورٹی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے اور دہشتگردوں کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان کی حکومت کی خطہ دشمن پالیسیوں کی مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ گلگت اسکردو روڈ، بلتستان یونیورسٹی کی تعمیر یقینی بنائی جائے، آئینی حقوق کے نام پر عوام کے ساتھ مزید دھوکہ نہ کرے، اکنامک کوریڈور میں حصہ دیا جائے اور خالصہ سرکار کے نام پر عوام کی زمینوں کو ہتھیانے کا سلسلہ ختم کیا جائے۔ اجتماع میں اعلان کیا گیا کہ گلگت بلتستان کے تعلیمی اداروں میں یوم الحسین ؑ پر حکومت کی جانب سے پابندی شرمناک عمل ہے، اس سے حکومتی ذہنیت کی عکاسی ہوتی ہے، اس غیر قانونی پابندی کو ماننے کے لئے کسی صورت تیار نہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ کالعدم دہشتگردوں پر پابندی عائد کی جائے، بیلنس پالیسی کو ختم کیا جائے اور ملت کے پرامن محب وطن لاپتہ افراد کو بازیاب کرایا جائے۔ احتجاجی جلسے میں کہا گیا کہ یہ نمائندہ اجتماع اعلان کرتا ہے کہ قومی ایکشن پلان پر جب تک ملت کے تحفظات دور نہ کئے جائیں احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا۔

وحدت نیوز(سکردو) مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کی کال پر ہزاروں افراد احتجاجی جلسے میں امڈ آئے۔ تفصیلات کے مطابق مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سربراہ آغا علی رضوی نے شیخ محسن علی نجفی، علامہ امین شہیدی اور دیگر پرامن علمائے کرام کو شیڈول فور میں ڈالنے کے خلاف احتجاج کی کال دی تھی۔ احتجاجی جلسے میں مجلس وحدت مسلمین کے کارکنان کے علاوہ دیگر سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماوں نے شرکت کی اور خطاب بھی کیا۔ یادگارشہداء اسکردو پر منعقدہ احتجاجی جلسے میں حکومت کے خلاف دن بھر شدید نعرہ بازی ہوئی اور صوبائی و وفاقی حکومت کے خلاف عوام نے شدید غم و غصے کا اظہار بھی کیا۔ اسکردو سٹی کے تاجران نے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ہڑتال بھی کی۔ ذرائع کے مطابق مجلس وحدت نے چند ہی روز پہلے اس جلسے کا فیصلہ کیا تھا اور ہنگامی حالت میں علامتی احتجاجی جلسے کی کال دی تھی لیکن مختصر کال پر عظیم الشان اجتماع نے صوبائی حکومت کی نیندیں اڑا دی ہیں۔ اس پر مستزاد یہ کہ ہر دلعزیز عالم دین، مرد آہن، مرد میدان آغا علی رضوی نے حکومتی مظالم کے خلاف احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان بھی کر دیا ہے۔ امکان یہی ہے کہ شیخ محسن نجفی، علامہ امین شہیدی اور دیگر پرامن علمائے کرام کو گلگت بلتستان کے عوام میں بڑھتی تشویش کے سبب شیڈول فور سے خارج کر دیا جائے۔ اگر صوبائی حکومت نے ان احتجاجات کو مختلف حربوں کے ذریعے اور انتظامی چالوں کے ذریعے غیر موثر کرکے عوامی مطالبات کو پس پشت ڈالنے کی کوشش کی گئی تو شاید پورا بلتستان اپنے علمائے کرام کی اہانت پر حکومت کے خلاف نکل آئے اور حفیظ حکومت خطرے میں پڑ جائے۔ بلتستان کے عوام کی یہ خاصیت ہے کہ علماءکی توہین کسی صورت برداشت نہیں کرسکتی۔

وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید ناصر عباس شیرازی نے ناظم آباد کراچی میں دوران مجلس فائرنگ سے 5 افراد کی شہادت پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے اسے حکومت کی بے حسی اور سیکورٹی اداروں کی نا اہلی قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے سندھ میں عزاداری کے دوران اس نوعیت کا یہ چوتھا واقعہ ہے، حکومت کی طرف سے محض نوٹس لیے جانے کے بیانات جاری کر کے ذمہ داری ادا کر دی جاتی ہے جو ملت تشیع کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے خاتمے میں حکومت کی سنجیدگی شکوک و شبہات کا شکار ہو چکی ہے، کالعدم جماعتوں کیخلاف کارروائی میں تساہل اس امر کا ثبوت ہے کہ حکمران ملک میں امن و امان کے قیام میں مخلص نہیں، بیرونی ڈکٹیشن ملکی سلامتی کی راہ میں حائل میں ہے، ہمارے حکمران داخلی معاملات پر بھی آل سعود اور امریکہ کے احکامات کے منتظر رہتے ہیں، ان کی اپنی کوئی پالیسی نہیں، پاکستانی قوم کی عزت و وقار کو داؤ پر لگایا جا رہا ہے، ایک طرف نیشنل ایکشن پلان پر عملداری کے بلند و بانگ دعوے کی جاتے ہیں جبکہ دوسری طرف وزرا اور حکومتوں کی طرف سے اس قانون کی سرعام دھجیاں بکھیری جاتیں ہیں جو قانون و انصاف اور قوم کے ساتھ بھیانک مذاق ہے۔

انہوں نے کہا کہ قوم یہ سوال پوچھنے میں حق بجانب ہے کہ ملک کی کالعدم جماعتوں کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں جلسہ کرنے کی کھلی چھوٹ کس کی ایما پر دی جاتی ہے، اعلی عدلیہ سمیت مقتدر ادارے اس لاقانونیت کا آخر نوٹس کیوں نہیں لیتے، ملت تشیع کیخلاف حکومت اور دہشتگرد گروہوں کی مشترکہ کارروائیاں جاری ہیں، دہشتگردی کا کارروائیاں بھی ہمارے خلاف ہو رہی ہیں اور حکومتی ادارے بھی ہمارے لوگوں کو گھروں سے اٹھا کر غائب کر رہے ہیں، ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج کے آئینی و قانونی حق کو ہر سطح پر استعمال کرنے کا مکمل اختیار رکھتے ہیں، ملکی سلامتی و استحکام کیلئے ضروری ہے کہ ملک میں بسنے والے تمام طبقات کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں رینجرز کی موجودگی میں دہشتگردی کے واقعات اس ادارے کی ساکھ کیلئے سخت نقصان دہ ہیں، رینجرز کو اپنی کارکردگی مزید موثر بنانا ہو گا۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ دہشتگردی کے حالیہ 4 واقعات کے ذمہ داران کو فوری طور پر گرفتار کرنے کیلئے تمام سیکورٹی ادارے مربوط لائحہ عمل طے کریں تاکہ مجرمان کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ناظم آباد کراچی میں دوران مجلس فائرنگ سے پانچ افراد کی شہادت پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے اسے حکومت کی بے حسی اور سیکورٹی اداروں کی نا اہلی قرار دیا ہے۔انہوں نے کہا ہے سندھ میں عزاداری کے دوران اس نوعیت کایہ چوتھا واقعہ ہے ۔حکومت کی طرف سے محض نوٹس لیے جانے کے بیانات جاری کر کے ذمہ داری ادا کر دی جاتی ہے جو ملت تشیع کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے۔ دہشت گردی کے خاتمے میں حکومت کی سنجیدگی شکوک و شبہات کا شکار ہو چکی ہے۔کالعدم جماعتوں کے خلاف کاروائی میں تساہل اس امر کا ثبوت ہے کہ حکمران ملک میں امن و امان کے قیام میں مخلص نہیں۔ بیرونی ڈکٹیشن ملکی سلامتی کی راہ میں حائل میں ہے۔ہمارے حکمران داخلی معاملات پر بھی آل سعود اورامریکہ کے احکامات کے منتظر رہتے ہیں۔ان کی اپنی کوئی پالیسی نہیں۔پاکستانی قوم کی عزت و وقار کو داؤ پر لگایا جا رہا ہے،سانحہ ناظم آباد ،عزاداری سید الشہداءکو چار دیواری میں محدودکرنے کا مطالبہ کرنے والوں کے منہ پر تماچہ ہے،ایک طرف نیشنل ایکشن پلان پر عملداری کے بلند و بانگ دعوے کی جاتے ہیں جبکہ دوسری طرف وزرا اور حکومتوں کی طرف سے اس قانون کی سرعام دھجیاں بکھیری جاتیں ہیں جو قانون و انصاف اور قوم کے ساتھ بھیانک مذاق ہے۔

انہوں نے کہا کہ قوم یہ سوال پوچھنے میں حق بجانب ہے کہ ملک کی کالعدم جماعتوں کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں جلسہ کرنے کی کھلی چھوٹ کس کی ایما پر دی جاتی ہے۔اعلی عدلیہ سمیت مقتدر ادارے اس لاقانونیت کا آخر نوٹس کیوں نہیں لیتے۔ملت تشیع کے خلاف حکومت اور دہشت گرد گروہوں کی مشترکہ کاروائیاں جاری ہیں۔ دہشت گردی کا کاروائیاں بھی ہمارے خلاف ہو رہی ہیں اور حکومتی ادارے بھی ہمارے لوگوں کو گھروں سے اٹھا کر غائب کر رہے ہیں۔ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہوتا جا رہا ہے۔احتجاج کے آئینی و قانونی حق کو ہر سطح پر استعمال کرنے کا مکمل اختیار رکھتے ہیں۔ملکی سلامتی و استحکام کے لیے ضروری ہے کہ ملک میں بسنے والے تمام طبقات کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔

 انہوں نے کہا کہ کراچی میں رینجرز کی موجودگی میں دہشت گردی کے واقعات اس ادارے کی ساکھ کے لیے سخت نقصان دہ ہیں۔رینجرز کو اپنی کارکردگی مزید موثر بنانا ہو گا۔انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ دہشت گردی کے حالیہ چار واقعات کے ذمہ داران کو فوری طور پر گرفتارکرنے کے لیے تمام سیکورٹی ادارے مربوط لائحہ عمل طے کریں تاکہ مجرمان کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری سید ناصر شیرازی نے کہا ہے کہ کسی بھی مہذب معاشرے میں جائز مطالبات کی منظوری کے لیے احتجاج جماعتوں اور کارکنان کا بنیادی اور آئینی حق ہے۔ اسے روکنے کے لیے اختیارات کو طاقت کے طور پراستعمال کرنا غیر آئینی اور جمہوری روایات کے منافی ہے۔حکومتی اداروں اور عوام میں تصادم کی راہ ہموار کر کے اداروں کے احترام کو پامال کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر حکومت پانامہ لیکس کے حوالے سے اپنے آپ کو شفاف احتساب کے لیے پیش کر دیتی ہے تو آج اسے اس طرح کے بحرانوں کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔حکمرانوں کی غیردانشمندانہ حکمت عملی اور ناکام پالیسیوں کے نتائج آج پوری قوم بھگت رہی ہے۔امور خارجہ عدم دلچسپی کا شکار ہیں۔پڑوسی ممالک سے ہمارے تعلقات بہتر ہونے کی بجائے خرابی کی طرف چل نکلے ہیں اورپاکستانی سفارتی تنہائی کا شکار ہو چکا ہے۔حکمرانوں کی تمام تر توجہ ذاتی مفادات کی تکمیل اور انتقامی سیاست پر مرکوز ہو کر رہ گئی ہے۔اسی صورتحال نے پوری قوم کو سڑکوں کی طرف آنے پر مجبور کر دیا ہے۔حکومت کے پاس ابھی بھی وقت ہے۔پاکستان کی ترقی و خوشحالی کا واحد رستہ جمہوری اقدار کی بالادستی ہے۔ معاملات کو افہام وتفہیم سے حل کرنے کی کوشش کی جائے تاکہ تیسری قوت کو سیاسی معاملات میں مداخلت نہ کرنی پڑے۔پرویز رشید سے وزارت اطلاعات کا قلمدان واپس لیے جانے کا فیصلہ خوش آئندہے لیکن جب تک مذکورہ معاملے کی مکمل اور شفاف تحقیقات کر کے ذمہ داران کے خلاف کاروائی اور قوم کوحقائق سے آگاہ نہیں کیا جاتاتب تک اس فیصلے کو ادھورا اورغیر تسلی بخش سمجھا جائے گا۔ا

انہوں نے عوامی مسلم لیگ کے کارکنوں اورتحریک انصاف کی خواتین پر تشدد اور ہراساں کیے جانے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جمہوریت کے نام پر جمہوری اقدار کی بدترین پامالی کا سہرہ بھی مسلم لیگ نون کے سر ہے۔ اس سے قبل سانحہ ماڈل ٹاؤن میں جو طاقت کا جو وحشیانہ استعمال کیا گیا ہے اس کی کسی بھی جمہوری معاشرے میں مثال نہیں ملتی۔انہوں نے کہا کہ یہاں قانون و انصاف کی بجائے اختیارات اور طاقت کی حکمرانی ہے۔وفاقی داراالحکومت میں ایک طرف دفعہ 144 لگا کرسیاسی و مذہبی جماعتوں سے احتجاج کا آئینی و قانونی حق چھینا جاتا ہے اور دوسری طرف عین اسی لمحے کالعدم جماعتیں حکومتی اداروں کی چھتری تلے سرعام اپنی تقاریب منعقد کرتی ہیں۔ ملک میں جاری دہشت گردی سمیت ہر لاقانونیت کا واحد سبب یہی دوہرا معیار اور حکومت کا منافقانہ طرزعمل ہے

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree