وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے صوبائی سیکرٹریٹ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اس وقت نہایت نازک صورتحال سے دو چار ہے، ایک طرف ہمارا ازلی دشمن سرحدوں پر مسلسل شرانگیز ی میں مصروف ہے، دوسری طرف حکومت کی ناعاقبت اندیش پالیسیوں کی وجہ سے حالات بتدریج انحطاط کا شکار ہیں، پاکستان میں دہشتگردی کی موجودہ لہر ایک بہت بڑی سازش کا حصہ ہے، بھارتی سفارتکاروں کی مشکوک سرگرمیوں کے انکشاف کے بعد کوئی بھی پاکستانی یہ بات سمجھنے سے قاصر نہیں، دراصل ملک دشمنوں کا اصل ہدف پاک چائینہ اکنامک کوریڈور ہے، ہمارے ازلی دشمن اس وقت ہمارے خلاف ہر محاذ پر وار کرنے میں مصروف ہیں، لائن آف کنٹرول اور مشرقی سرحدوں پر جاری دشمن کے ناپاک عزائم کیخلاف ہم متحد ہیں اور ان شاء اللہ دشمن کو ہر قسم کا جواب دینے کیلئے ہم تیار ہیں، وطن عزیز کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ خدا کا شکر ہے کہ سپریم کورٹ کے بروقت اقدامات کی وجہ سے ملک بحرانی کیفیت سے باہر آیا ہے، ہم اس موقع پر ان جج صاحبان کی خدمت میں عرض کرنا چاہتے ہیں کہ اب جبکہ حکومت اور حزب اختلاف نے مشترکہ طور پر آپ پر اعتماد کیا ہے، آپکی ذمہ داری بہت بڑھ گئی ہے کہ انصاف اور قانون کے مطابق کرپٹ اور بد عنوان عناصر کو قرار واقعی سزا دے کر ایک تاریخ رقم کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہم یہاں پر اس بات کا اعادہ بھی کرنا چاہتے ہیں کہ اسلامی، اخلاقی اور آئینی طریقہ بھی یہی ہے کہ احتساب حکمرانوں سے شروع ہو کر عوام تک جائے اور اس بے رحم احتساب میں کوئی مقدس گائے نہ بنے، آج اس موقع پر ہم حکومت کو متنبہ کرنا چاہتے ہیں کہ اب جبکہ سپریم کورٹ پر حزب اختلاف اور آپ نے اعتماد کا اظہار کیا ہے، آپ کی طرف سے کئے جانیوالے اقدامات بھی اس کا مظہر ہونا چاہیئں، حکومت وقت کو اس موقع سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے اپنے آپ کو احتساب کیلئے پیش کرنا چاہیئے اور اس سلسلے میں کسی قسم کے تاخیری حربے استعمال نہیں کرنا چاہیئے، جن کی وجہ سے خدانخواستہ ملک ایک بار پھر بحران کا شکار ہو اور حزب اختلاف کو سڑکوں پر آکر انصاف کا مطالبہ کرنا پڑے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کے توسط سے ہم حکومت کو یہ پیغام بھی دینا چاہتے ہیں کہ نیشنل ایکشن پلان جس پر پوری قوم کی امیدیں تھیں کہ اس کے ذریعے دہشتگردی کے ناسور کا ہمیشہ کیلئے خاتمہ ہوگا، لیکن بدقسمتی سے کچھ نادیدہ قوتوں نے نیشنل ایکشن پلان کو یرغمال بنا کر متنازعہ بنا دیا ہے، اس نیشنل ایکشن پلان کے ذریعے دہشتگردوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے بجائے مظلوم اور دہشتگردی سے متاثرہ فریق کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ علامہ مرزا یوسف حسین جو کہ اپنے اکلوتے بیٹے کی لاش اٹھا کر بھی عوامی جدوجہد اور اتحاد بین المسلمین کیلئے میدان عمل میں سرگرم رہے، ان کی گرفتاری اس حکومت کے دعووں کی قلعی کھول دیتی ہے، ہم علامہ مرزا یوسف حسین کی گرفتاری کی بھرپور مذمت کرتے ہیں اور انہیں رہا کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ ہم حکومت سندھ سے بھی کہتے ہیں کہ پیپلز پارٹی خود سیاسی انتقام کا شکار ہونے کا دعویٰ کرتی ہے اور دوسری طرف سابق سینیٹر اور وائس آف شہدائے پاکستان کے چیئرمین سید فیصل رضا عابدی کو سیاسی انتقام کا نشانہ بناتی ہے، ہم یہ بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ سابق سینیٹر سید فیصل رضا عابدی کو فی الفور رہا کیا جائے اور جن متعصب لوگوں نے یہ قبیح عمل کیا ہے، تحقیقات کے بعد اس متعصب گروہ کیخلاف کارروائی کی جائے، پنجاب سمیت ملک بھر میں ہمارے پُرامن علماء اور نوجوانوں کی بڑی تعداد لاپتہ ہے، ان کو 3 ماہ سے زائد کا عرصہ گزر چکا، لیکن عدالتوں میں پیش نہیں کیا جا رہا، آخر ہم انصاف لینے کیلئے کہاں جائیں؟ دہشتگردوں نے ایک نئی روایت قائم کرنا شروع کر دی ہے، اب ہماری خواتین کو نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے، کوئٹہ اور کراچی میں ہماری خواتین پر ایک ماہ کے اندر 6 سے زائد حملے ہوئے اور درجن سے زائد شہید ہوئیں، کہاں ہیں سکیورٹی ادارے؟ کہاں گیا نیشنل ایکشن پلان۔؟
انہوں نے کہا کہ کل رات کراچی نیو رضویہ میں مسجد و امام بارگاہ کی سکیورٹی اداروں کی جانب سے بے حرمتی کی گئی، قرآن پاک کی توہین اور مسجد میں بوٹوں سمیت داخل ہوکر آپ کیا پیغام دینا چاہتے ہیں؟ ہم اس عمل کی بھرپور مذمت کرتے ہیں، پاکستان بھر میں ہمارے 24 ہزار سے زائد شہداء کے خانوادے اب بھی انصاف کے منتظر ہیں، کراچی، ڈیرہ اسماعیل خان اور کوئٹہ میں ہمارے قبرستان شہیدوں سے بھر چکے ہیں، ہم انصاف کیلئے کہاں جائیں؟ آج ملک حکمرانوں اور ریاستی اداروں کی متعصبانہ پالیسیوں کے سبب مکافات عمل کا شکار ہے، انہیں دہشتگرد گروہوں اور مسلح جھتوں کو ہم نے جہاد افغان کے نام پر تیار کیا، آج یہی گروہ بے گناہ پاکستانیوں کے قتل عام میں مصروف ہیں، اسلام آباد میں سیاسی جماعتوں کو تو دفعہ 144 کے نام پر جلسہ اور جلوس کرنے سے روکا گیا، جبکہ وفاقی حکومت اور ریاستی اداروں کے ناک کے نیچے کالعدم تکفیری گروہ نے نفرت انگیزی اور فرقہ وارانہ جلسہ کرکے ثابت کیا کہ نیشنل ایکشن پلان کا ان سے دُور دُور تک کوئی واسطہ نہیں، کیونکہ ان کو حکومت اور اداروں کی آشیر باد حاصل ہے، دہشتگردی کیخلاف جنگ کو اسطرح سے جتنا کسی بھی صورت ممکن نہیں۔
انہوں نے کہا کہ فیصل رضا عابدی کی گرفتاری سچ بولنے اور شہداء کیلئے آواز اٹھانے کی سزا ہے، فیصل رضا عابدی کو پیپلزپارٹی خود سیاسی انتقام کا نشانہ بنا رہی ہے۔ انہوں نے کہا پاکستان کی سرزمین پاکستان بنانے والوں کیلئے تنگ کی جا رہی ہے۔ ملک میں علامہ اقبال اور قائد اعظم کے فرزندوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور مٹھی بھر تکفیری گروہ کے ایما پر شیعہ اور سنی کی ٹارگٹ کلنگ کی جا رہی ہے، حکومتی اداروں میں بھی کالی بھیڑیں موجود ہیں، جو اس تکفیری گروہ کے مفادات کا تحفظ کرتی ہیں اور اس کے بدلے میں قومی سلامتی کو داؤ پر لگا رہی ہیں، آرمی چیف ایسی کالی بھیڑوں کیخلاف بھی آپریشن کریں اور جاتے جاتے ریاستی ادارے ان دہشتگردوں کے سہولت کاروں سے پاک کرکے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اندرونی اور بیرونی دونوں جانب سے یلغار کا سامنا ہے، دشمن اتنا شاطر ہے کہ پاکستان میں جب سے سی پیک کا منصوبہ شروع ہوا ہے، دہشت گردی میں اضافہ ہوگیا ہے، جو نیشنل ایکشن پلان پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف خود کہتا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد نہیں ہو رہا تو ہمیں بتایا جائے عملدرآمد کس نے کروانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ کی ناک کے نیچے اسلام آباد میں جو شرمناک حرکت کی گئی، اس کا جواب کس نے دینا ہے، مٹھی بھر تکفیریوں کیلئے پاکستان کی سرزمین شیعوں پر تنگ کی جا رہی ہے۔
وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل سید ناصر شیرازی، سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا، وائس آف شہدا کے چیئرمین سید فیصل رضا عابدی کے بھائی مصطفی عابدی اور سید جواد الحسن کاظمی نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ فیصل رضا عابدی، مولانا مرزا یوسف حسین سمیت تمام بے گناہ مظلوم شخصیات کو رہا نہیں کیا گیا تو ملک گیر احتجاجی تحریک چلائیں گے، وفاقی و صوبائی حکومت دہشتگردوں اور کالعدم تنظیموں کو تحفظ دے رہی ہیں، جبکہ دہشتگردی کے شکار طبقات کو نشانہ بنا رہی ہیں، بے گناہوں اور مظلوموں کو گھروں سے اٹھا کر لاپتہ کرکے قانون کی دھجیاں بکھیررہے ہیں، فیصل رضا عابدی ملک دشمن دہشتگردوں اور کالعدم تنظیموں کے خلاف ایک انتہائی مؤثر آواز ہے، جسے وفاقی نواز حکومت اور سندھ حکومت نے مل کر دبانے کی کوشش کی ہے، لیکن پاکستان بھر کے محب وطن اہل تشیع و اہل تسنن ملک کے مولانا مرزا یوسف و دیگر مظلومین کی طرح فیصل رضا عابدی کے ساتھ کھڑے ہیں، عدالتی، سیاسی،قانونی، عوامی محاذوں پر فیصل رضا عابدی، مولانا مرزا یوسف سمیت ملک بھر کے تمام مظلومین کا دفاع کریں گے، پاکستان میں تشیع کو دیوار سے لگانے کی سازش کامیاب نہیں ہونے دینگے۔
ناصر شیرازی نے کہا کہ فیصل رضا عابدی کا جرم یہ ہے کہ اس نے نیشنل ایکشن کو بیان کرتے ہوئے اس ناکام بنانے کی سازشوں کو بے نقاب کیا، پاکستان میں بیرونی مداخلت کیخلاف آواز بلند کی، اس نے پاکستان کی اسٹراٹیجک اثاثوں کے دفاع کی بات کی، اس نے کالعدم دہشتگرد تنظیموں، انکے ہمدردوں، سرپرستوں اور سہولت کاروں کو بے نقاب کیا، اتحاد بین المسلمین کی بات کی، نیشنل ایکشن پلان کو ناکام بنانے کیلئے وفاقی و صوبائی حکومتیں اپنا سازشی کردار ادا کر رہی ہیں، کالعدم دہشتگرد تنظیموں کے ساتھ وزارت داخلہ نے وفاقی سطح پر چوہدری نثار کے ذریعے ملاقات و مزاکرات کئے اور جب اسلام آباد میں تحریک انصاف کیخلاف کریک ڈاؤن ہو رہا تھا تو دفعہ 144 کے باوجود انہیں جلسہ کرنے کی اجازت دی، پھر انہیں کالعدم دہشتگرد تنظیموں نے کھلے عام اہل تشیع و اہل سنت کے خلاف کافر کافر کے نعرے لگائے، اسی لئے نواز حکومت و سندھ حکومت فیصل رضا عابدی کی آواز حق کو دبانے کی کوشش کر رہی ہیں، لہٰذا فیصل رضا عابدی، مولانا مرزا یوسف و دیگر تمام مظلومین کو نشانہ بنانے کی ذمہ داری نواز حکومت و سندھ حکومت پر عائد ہوتی ہے، تمام بے گناہ مظلوم شخصیات کو رہا نہیں کیا گیا تو ملک گیر احتجاجی تحریک چلائیں گے۔
صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ پاکستان میں سعودی سفارت خانہ کی سرگرمیاں پاکستان کی دفاعی سالمیت، داخلہ و خارجہ پالیسی کے حوالے سے انتہائی تشویش ناک ہیں، نواز حکومت کی سعودی نوازی کا یہ عالم ہے کہ وہ سعودی سفارت خانے کی ایک خود ساختہ خبر پر ریاستی پالیسی دینا، بنانا شروع کر دیتے ہیں، لیکن کیا کبھی سعودی عرب سے یہ پوچھا کہ اس نے کبھی بھی مسئلہ کشمیر کے اوپر پاکستان کی کھل کر سپورٹ کیوں نہیں کی، جبکہ مسلمانوں کے قاتل مودی کا تو وہ ریڈ کارپیٹ استقبال کرکے اعلیٰ ترین سعودی سول اعزاز دیتے ہیں، لہٰذا مقتدر اداروں سے ہمارا مطالبہ ہے کہ پاکستان میں سعودی مداخلت کا فی الفور نوٹس لیکر اس کا سدباب کیا جائے، کیونکہ سعودی سفارت خانے اور قونصل خانوں سے دہشتگردوں کو فنڈنگ اور سپورٹ کی جا رہی ہے، ملک میں شیعہ سنی کوئی تفرقہ نہیں، سعودی فنڈنگ کی بنیاد پر مٹھی بھر تکفیری دہشتگرد ملک کا امن خراب کر رہے ہیں، سیکورٹی ادارے کالعدم دہشتگرد جماعتوں کے خلاف کاروائی کریں۔
صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ کراچی ایام عزاء کے دوران اب تک جن عزاداروں کو قتل کیا گیا ان کے قاتلوں کو فوری گرفتار کیا جائے، فیصل رضا عابدی، مولانا مرزا یوسف سمیت تمام مظلومین کو انصاف دیا جائے ورنہ پاکستان کے تمام اہلسنت و اہل تشیع، سول سوسائٹی، تمام محب وطن عوامی طبقات عدالتی، قانونی، عوامی محاذ پر کھڑے ہونگے۔ فیصل رضا عابدی کے بھائی مصطفیٰ عابدی نے کہا کہ سندھ حکومت سمیت تمام سازشی عناصر جب فیصل عابدی کو ٹارگٹ کلنگ، سہولت کاری و ناجائز اسلحہ کے الزامات میں پھنسا نہیں سکی تو اپنی جانب سے ایک غیر قانونی ہتھیار کے جعلی مقدمے میں پھنسا دیا گیا، ملکی عدالتی نظام اس ساری سازش کا نوٹس لیکر اسے بے نقاب کرکے ملوث عناصر کو قانون کے شکنجے میں جکڑے، ہم واضح رک دیں کہ سیکیورٹی فورسز و عوام سے تعلق رکھنے والے شہدا کیلئے آواز بلند کرنے والے فیصل رضا عابدی کی آواز کو دبایا نہیں جا سکتا، ہم اس آواز کو بلند رکھیں گے، انکے سفر و مشن کو جاری رکھیں گے۔
وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی کے تحت معروف سیاستدان، سابق سینیٹر اور وائس آف شہدا کے چیئرمین سید فیصل رضا عابدی کی گرفتاری پر شاہراہ پاکستان، نیشنل ہائی وے ملیر سمیت کئی علاقوں میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں، جس میں خواتین، بچوں سمیت ہزاروں کی تعداد میں شہریوں نے شرکت کی، احتجاجی ریلیوں سے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی، صوبائی رہنما علی حسین نقوی، علامہ علی انور جعفری، علامہ مبشر حسن، علامہ صادق جعفری، علامہ احسان دانش، علامہ نشان حیدر ساجدی، علامہ حامد مشہدی، علامہ ع غ کراروی، علامہ غلام محمد فاضلی، احسن رضوی و دیگر علما کرام و رہنماؤں نے خطاب کئے۔ شہر میں مختلف احتجاجی ریلیوں سے خطاب کرتے ہوئے علما کرام نے کہا کہ ملک دشمن کالعدم دہشتگرد تنظیموں کی ایماء پر محب وطن فیصل رضا عابدی کی شرمناک انداز سے کی گئی گرفتاری افسوسناک و قابل مذمت ہے، فیصل رضا عابدی کو گرفتار کرکے سندھ حکومت نے ایک غلط روایت کی بنیاد ڈالی ہے، دہشتگردوں کی خواہشات کو بنیاد بنا کر فیصل عابدی کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا ہے، فیصل رضا عابدی کو پاک فوج کی حمایت اور کالعدم تنظیموں کے خلاف آواز حق بلند کرنے کی سزا دی جا رہی ہے۔
مقررین نے کہا کہ آغاز ایام عزاء سے اب تک 13 اہل تشیع مرد،خواتین اور معصوم بچوں کو دہشتگردی کا نشانہ بنایا گیا، لیکن کالعدم دہشتگرد تنظیموں اورانکے سیاسی و مذہبی سرپرست سہولت کا سندھ حکومت کے تحفظ میں آزاد گھوم رہے ہیں اور آزادانہ سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں، لیکن اب تک اہل تشیع مسلمانوں کے قاتل کسی دہشتگرد کی گرفتاری نہ ہونا وزیر اعلیٰ اور گورنر سندھ سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں کی نا اہلی ہے۔ علما کرام نے فیصل رضا عابدی کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر رہائی عمل میں نہیں لائی گئی تو وزیر اعلیٰ ہاؤس کا گھیرؤ کیا جائے گا۔ علما کرام کا کہنا تھا کہ وفاقی و صوبائی حکومت ملت تشیع کے خلاف باقاعدہ فریق بنی ہوئیں ہیں، فیصل رضا عابدی کو شیعیت کے دفاع اور وطن سے محبت کی سزا دی جا رہی ہے، فیصل رضا عابدی کی گرفتاری کے پس پردہ سیاسی عوامل بھی ممکن ہیں لیکن پولیس کی طرف سے بلاثبوت اسے فرقہ واریت کا رنگ دے کر تکفیری گروہوں کو مزید فعال ہونے کا موقع فراہم کیا جا رہا ہے، یہی دہشتگرد گروہ ارض پاک کے استحکام کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔علما کرام نے وزیر اعظم ، آرمی چیف جنرل راحیل شریف،چیف جسٹس آف پاکستان اور وزیراعلیٰ سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ فیصل رضا عابدی کو فی الفور رہا کیا جائے اور ملت تشیع کے خلاف ان غیر قانونی اقدامات کا نوٹس لیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سندھ کے مختلف شہروں میں دہشتگردوں کے ٹریننگ کیمپس اور اڈے موجود ہیں، کالعدم دہشتگرد تنظیموں کی سرگرمیاں جاری ہیں، کراچی سمیت سندھ بھر میں کالعدم تنظیمیں ناصرف آزادانہ فعالیت جاری رکھے ہوئے ہیں بلکہ آئے روز محب وطن اہل تشیع مسلمانوں کو دہشتگردی و بربریت کا نشانہ بنائے ہوئے ہے، سندھ سمیت ملک بھر میں افراتفری و بدامنی پھیلانے کی سازشوں میں مصروف کالعدم دہشتگرد تنظیمیں ہی ملکی سالمیت کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہیں، لیکن افسوس کہ ان کالعدم دہشتگرد تنظیموں کے خلاف کارروائی کے بجائے فیصل رضا عابدی سمیت محب وطن ملت تشیع کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے، صورتحال جاری رہی تو ملت جعفریہ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کے خلاف صوبے بھر میں احتجاجی تحریک شروع کرنے پر مجبور ہوگی، لہٰذا پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت حکومتی صفوں میں موجود کالعدم تنظیموں کے سہولت کاروں کے خلاف کارروائی کرکے ملت جعفریہ کے تحفظات دور کرے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے معروف سیاستدان، سابق سینٹراوروائس آف شہدا کے چیئرمین فیصل رضا عابدی کی گرفتاری پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی و صوبائی حکومتیں ملت تشیع کے خلاف باقاعدہ فریق بنی ہوئیں ہیں۔فیصل رضا عابدی کو شیعیت کے دفاع اور وطن سے محبت کی سزا دی جا رہی ہے۔ایک طرف ہمیں دہشت گردی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ،دوسری طرف حکومتی اداروں کی طرف سے ہمارے عزاداری کے پروگراموں پر قدغن ،علما و عمائدین کی گرفتاری اوررفاہی حوالے سے فعال شخصیات کی شہریت کی معطلی جیسے بلاجواز اقدامات کا سامنا ہے۔حکومت واضح کرے کہ کس کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے پاکستان کے پانچ کروڑسے زائد افراد پر مشتمل اس طبقے کو انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جس کی حب الوطنی اور قربانیاں روز روشن کی طرح آشکار ہیں۔
انہوں نے کہا پاکستان کے مقتدر اداروں کی طرف سے اس اہم مسئلے پر خاموشی ہمارے لیے مایوس کن ہے۔پاکستان کی بقا و سالمیت تمام طبقات کے حقوق کا احترام سے مشروط ہے۔جو قوتوں پاکستان میں طبقاتی جنگ کے لیے راہ ہموار کرنے میں مصروف ہیں پاکستان کا وجود ان کی آنکھوں میں کھٹکتا ہے۔ان قوتوں کے تانے بانے کالعدم مذہبی جماعتوں سے ملے ہوئے ہیں۔کالعدم جماعتوں کو شرانگیزاجتماعات کرنے کی کھلی چھوٹ اور محب وطن افراد کو پابند سلاسل کیا جانا ملک کو دانستہ طور پر تباہی کی طرف دھکیلنے کی سازش ہے۔ایسی صورتحال میں حکومت کے جانبدارانہ اور مشکوک کردار پر بااختیار اداروں کی خاموشی وطن عزیز کے لیے نقصان دہ ہے۔انہوں نے کہا ہے فیصل رضا عابدی کی گرفتاری کے پس پردہ سیاسی عوامل بھی ممکن ہیں لیکن پولیس کی طرف سے بلاثبوت اسے فرقہ واریت کا رنگ دے کر تکفیری گروہوں کو مزید فعال ہونے کا موقعہ فراہم کیا جا رہا ہے۔یہی گروہ ارض پاک کے استحکام کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔انہوں نے وزیر اعظم نوازشریف، آرمی چیف جنرل راحیل شریف،چیف جسٹس آف پاکستان اوروزیر اعلی سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ ملت تشیع کے خلاف ان غیر قانونی اقدامات کا نوٹس لیا جائے اور فیصل رضا عابدی کو فوری رہا کیا جائے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل سید ناصر شیرازی نے کہا کہ معروف سماجی رہنما وطن دوست ،اتحاد بین المسلمین کے داعی فیصل رضا عابدی کی بلاجواز گرفتار کی مذمت کرتے ہیں، کالعدم دہشتگرد جماعتوں کی ایماء پر محب وطن فیصل رضا عابدی کی شرمناک انداز سے کی گئی گرفتاری افسوسناک و قابل مذمت ہے۔
انہوں نے کہا کہ سید فیصل رضا عابدی کو گرفتار کرکے سندھ حکومت نے ایک غلط روایت کی بنیاد ڈالی ہے ۔دہشتگردوں کی خواہشات کو بنیاد بنا کر فیصل عابدی کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا ہے . ناصرشیرازی نے محرم الحرام میں شیعہ کلنگ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ آغاز ایام عزاء سے اب تک 13 اہل تشیع مرد ,خواتین اور معصوم بچوں کو دہشتگردی کا نشانہ بنایا گیا لیکن دہشت گرد اور انکے سرپرست سندھ حکومت کہ تحفظ میں آزاد گھوم رہےہیں اب تک کسی دہشتگرد کی گرفتاری نہ ہونا وازیر اعلیٰ اور گورنر سندھ سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں کی نا اہلی ہے ،انہوں نے فیصل رضا عابدی کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر رہائی عمل میں نہیں لائی گئی تو وزیر اعلیٰ ہاؤس کا گھیراؤ کیا جائے گا۔
وحدت نیوز(آرٹیکل) پیغمبر اکرم حضرت محمد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رحمت العالمین حسنین ؑکے نانا محبوب خدا خاتم المرسلین نے اپنی زندگی میں امام حسنؑ اور امام حسینؑ کا تعارف خود صحابہ کو کرایاکبھی مسجد نبوی کے منبر پر بیٹھ کر اور کبھی منبر چھوڑ کر کبھی سجدے کو طول دے کر ، کبھی کندھوں پہ بٹھا کر ، اور کبھی اپنا تعلق بیان کرکے مثلاً کبھی آپ نے ارشاد فرمایا حسین ؑ مجھ سے ہے اور میں حسین ؑ سے ہوںتو کبھی آپ نے ارشاد فرمایا حسن ؑ وحسین ؑ جوانان جنت کے سردار ہیں گویا حضور کی حیات مبارکہ میں بے شمار واقعات ملتے ہیں جہاں امام عالی مقام کی عظمت بیان کی گئی لیکن کربلا کا برپا ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ اُمت نے امام حسینؑ کی قدرومنزلت کے ساتھ انصاف نہیں کیا یزید کا رویہ اور مقصد آپ سب جانتے ہیں اور امام حسین ؑ کا انکار بھی۔
میں نے آج واقعات کی بجائے ارشادات نبوی ﷺتحریر کئے ہیں کیونکہ واقعات آپ نے پڑھے بھی ہوئے ہیں اور سنے بھی آج میں آپ کو ایک اور واقعہ سنانا چاہتا ہوں !جو میرے ساتھ کل پیش آیا۔
اس وقت سے کچھ سوالات بار بار میرے ذہن میں ابھررہے ہیں اور مجھے کوئی جواب نہیں مل رہا اس لئے میں نے سوچا آپ سب سے شئیر کروں شاید کوئی پڑھا لکھا میری اس مشکل کو حل کردے اور میری ذہنی اذیت ختم ہو جائے ۔
ہوا یوں کہ کل نماز عصر کے وقت میرا گزر فیصل آباد ہاکی سٹیڈیم سے ہوا میں نے دیکھا وہاں کچھ لوگ نماز پڑھنے کی تیاری میں مصروف ہیں اور آپس میں کچھ باتیں کررہے ہیں وہاں مجھے پانی کا ایک نل نظر آیا میں وہاں پہنچا اور اپنے ہاتھ دھونے شروع کئے یہاں مجھے نمازیوں کی آواز صاف سنائی دے رہی تھی اور چہرے بھی نظرآرہے تھے ان میں کچھ نمازی دھاڑی والے تھے اور کچھ داڑھی کے بغیر اور کچھ کی چھوٹی چھوٹی دھاڑی تھی یہ نمازی بڑی خوش مزاجی سے کہہ رہے تھے ۔
یار نماز کا وقت ہوگیا ہے جبکہ سٹیڈیم میں تیز آواز میں ڈھول بج رہا ہے لیکن اس پر کسی نمازی نے پریشانی کا اظہار نہیں کیا بلکہ ہنسی ہنسی میں جماعت کا وقت ہو گیامولانا صاحب تشریف لے آئے اور نماز شروع ہو گئی اس ڈھول کے شور میں نماز ادا کردی گئی نہ کسی نے یہ کہا جاﺅ ان کو کہو نماز پڑھنی ہے ڈھول بند کردو ،نہ کسی نے 15 پر کال کی نہ کسی نے متعلقہ تھانے میں درخواست دی نہ کوئی مذہبی جماعت وہاں آئی نہ آئندہ ڈھول کو روکنے کی منصوبہ بندی ہوئی غرض ڈھول والا ڈھول بجاتا رہا اور نمازی اپنے رب کے حضور سجدہ ریز ہوئے اور اپنا فرض ادا کیا لیکن میں وہیں کھڑا کھڑا نجانے کہاں کہاں پہنچ گیا میں نے محرم پر کئی سالوں سے عجیب مناظر دیکھے ہیں کہیں مسجد میں نماز ہو اور باہر ذکر حسینؑ ہو تو وہاں قیامت برپا ہوجاتی ہے پتہ نہیں وہ کون لوگ ہیں جو جنت میں بھی جانا چاہتے ہیں اور ذکر حسینؑ کے خلاف درخواستیں بھی دیتے ہیں کالیں بھی کرتے ہیں اور زور بازو پر اسے روکنے کی بھی کوشش کرتے ہیں اگر ان سے کوئی بچ جائے اسلامی جمہوریہ پاکستان کی رینجر اورپولیس آڑھے ہاتھوں لیتی ہے۔
بس میرے دماغ میں ایک ہی الجھن ہے کہ میرے مولا میرے آقا آپؑ آج بھی کتنے مظلوم ہیں آپؑ کا ذکر عبادت ہے آپؑ سے وفاداری دین اسلام سے وفاداری ہے لیکن پھر بھی اسلامی جمہوریہ پاکستان میں آپؑ کا ذکر روکنے کے لئے لوگوں کو قتل تک کردیا جاتا ہے ایسا کیوں ہوتا ہے؟ مجھے اس کا جواب نہیں ملتا اگر آپ لوگوں کو سمجھ آجائے تو مجھے جواب ضرور دینا۔۔۔۔۔۔
تحریر۔۔۔۔پروفیسر ڈاکٹر سید افتخار حسین نقوی