وحدت نیوز (کراچی) سندھ میں پیپلز پارٹی ملت تشیع کیخلاف محاذ کھولنے سے باز رہے،ہمارے ہزاروں شہداء کے قاتل اب تک آزاد ہے،علامہ مرزا یوسف کی گرفتاری ظالمانہ اقدام ہے اس کیخلاف ہر فورم پر آواز بلند کرتے رہیں گے،مسجد نورایمان کے باہر بے گناہوں کیخلاف بیلنس پالیسی کیخلاف احتجاج ہمارا آئینی و قانونی حق تھا جس کیخلاف ایف آئی آر حکومتی متعصبانہ ذہنیت کی عکاسی ہے،شہر میں کالعدم جماعتوں کو مکمل حکومتی سرپرستی حاصل ہے،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین سندھ کے سیکرٹری جنرل علامہ مقصود ڈومکی نے وحدت ہاوس کراچی سے جاری اپنے بیان میں کیا انہوں نے کہا کہ حکمران دہشت گردی کیخلاف جنگ کو متاثر کرنے کی پالیسیاں ترک کرے،سندھ بھر میں موجود دہشت گردوں کے سلیپر سیلز کیخلاف کاروائی کا نہ ہونا حکومتی بد نینی اور دہشت گردوں کے سیاسی سرپرستوں کیساتھ ملی بھگت کا نتیجہ ہے سانحہ شکار پور اور سانحہ چھلگری سمیت دیگر سانحات کیخلاف حکومتی ہٹ دھرمی اور وعدے کے باوجود دہشتگردوں کیخلاف کاروائی نہ کرنا لمحہ فکریہ ہے،ہم حکومتی متعصبانہ پالیسیوں کی بھر پور مذمت کرتے ہیں،اور انشااللہ ہر ظالم کیخلاف اور ہر مظلوم کی حمایت کا عمل جاری رہیگا۔
وحدت نیوز (لاہور) بھارتی جارحیت کیخلاف ہمیں متحد ہوکر کر دشمن کو جواب دینا ہوگا،لائن آف کنٹرول اور سمندری حدود کی خلاف ورزی دشمن کے ناپاک عزائم کو ظاہر کرتا ہے،پاک چین اقتصادی راہ داری کی کامیابی نے دشمن کی نیندیں حرام کر دی ہیں،پاکستان میں دہشتگردی کے سب سے بڑے سپانسر انڈیا اسرائیل اور امریکہ ہے،انتہاپسندی اور فرقہ واریت کیخلاف عوام کو بیدار ہونا ہوگا،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری سیاسیات سید حسن کاظمی نے سیاسی سیل کے اجلاس سے خطاب میں کیا۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں چندووٹوں کے خاطر کالعدم جماعتوں کی سرپرستی ترک کردیں تو دہشتگردی کو شکست دینا مشکل نہیں،نیشنل ایکشن پلان کا غلط استعمال دہشتگردی کیخلاف جنگ کو متاثر کرنے کی سازش ہے،لاہور سے داعش اور کالعدم جماعتوں کے مین لیدر شپ کا پکڑا جانے سے اس بات کا اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ دہشت گردوں کے سیاسی سرپرست کس طرح سے متحرک ہیں،دہشتگردی کیخلاف جنگ کی کامیابی میں سب سے بڑی رکاوٹ دہشتگردوں کے سیاسی سرپرست اور سہولت کار ہیں،ان کیخلاف کاروائی کے بغیر امن کا قیام ممکن نہیں،انہوں نے کہا کہ چہلم امام حسین اور داتا گنج بخش کے عرس پر فول پروف سکیورٹی کے انتظامات کو یقینی بنانا حکومت کی ذمہ داری ہے،تاکہ دشمن کے ناپاک عزائم خاک میں مل سکے۔
وحدت نیوز(کراچی) بزرگ عالم دین اور شیعہ سنی اتحاد کی علامت علامہ مرزایوسف حسین کی بلاجواز گرفتاری کے خلاف احتجاج جرم بن گیا، مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن کے رہنما علامہ مبشر حسن اورآل پاکستان شیعہ ایکشن کمیٹی کے رہنما علامہ اظہر حسین نقوی کے خلاف تھانہ ناظم آباد میں ایف آئی آر درج ،تفصیلات کے مطابق سندھ پولیس کی جانب سے آج بعد نماز جمعہ جامع مسجد نورایمان ناظم آباد کے باہر آل پاکستان شیعہ ایکشن کمیٹی کے مرکزی محرک اور متحدہ علماءمحاذکے مرکزی رہنما علامہ مرزایوسف حسین کی بلاجواز گرفتاری کے خلاف مجلس وحدت مسلمین کراچی ضلع وسطی کےتحت منعقدہ احتجاجی مظاہرے میں خطاب کو لائوڈ اسپیکر ایکٹ کے تحت بنیاد بنا کرایم ڈبلیوایم کراچی ڈویژن کے رہنما علامہ مبشر حسن اور علامہ اظہر حسین نقوی کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے ، واضح رہےکراچی شہر میں بے گنا ہ علمائے کرام ، اکابرین اور نوجوانوں کی ظالمانہ گرفتاریوں کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنا جرم قرار دے دیا گیا ہےاس سے قبل چیئرمین وائس آف شہداءسید فیصل رضا عابدی کی بلاجواز گرفتاری کے خلاف نمائش چورنگی پر احتجاجی مظاہرہ کرنے کے جرم میں مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ سید احمد اقبال رضوی کو بھی گرفتار کرلیا گیا تھا جنہیں بعدازاں ضمانت پر رہا کروایا گیا تھا۔
وحدت نیوز(آرٹیکل) انسان مسلسل سیکھتا ہے،اپنے استادوں،ماں باپ،کتابوں،معاشرے اور دوستوں حتیٰ کہ جانوروں سے بھی سیکھتاہے۔جانوروں میں سے ایک شہد کی مکھی بھی ہے۔شہد کی مکھیاں سارا دن پھولوں کی تلاش میں سرگرداں رہتی ہیں۔ایک پھول سے دوسرے پھول کی تلاش میں ماری ماری پھرتی ہیں۔لیکن اگر ان کے چھتے پر حملہ ہوجائے تو سب متحد ہوکر دفاع کرتی ہیں۔شہد کی مکھیوں میں بھی اتنا شعور ہے کہ وہ دفاع کے وقت متحد ہوجاتی ہیں لیکن ہم انسان ہونے کے باوجود یہ سمجھنے سے عاری ہیں کہ دفاع کے وقت متحد ہوجانا چاہیے۔
جب ہمارے مقدسات پر حملہ ہوتا ہے،ہماری محترم شخصیات کی آبرو خاک میں ملائی جاتی ہے،ہمارے ہاں زائرین امام حسینؑ کی اہانت کی جاتی ہے تو ہم متحد ہوکر دفاع کرنے کے بجائے گروہوں اور پارٹیوں میں تقسیم ہوجاتے ہیں،خصوصاً زائرین کے مسائل کو پارٹیوں کی عینک لگاکر دیکھنا شروع کردیتے ہیں۔ایسے میں زائرین بے چارے اپنی مشکلات کے حل کے لئے کبھی ایک پارٹی اور ایک شخصیت سے امیدیں باندھتے ہیں اور کبھی دوسری پارٹی اوردوسری شخصیت سے۔
اس وقت مجھے یہ فرضی واقعہ یاد آتا ہے کہ ایک صاحب عمرہ ادا کرنے گئے ،جب طوافِ کعبہ سے فارغ ہوئے تو انہوں نے گھر والوں کو فون کیا کہ فلاں پیر صاحب کی قبرپر جاکر میرے لئے دعا کریں۔
ہمارے ہاں زائرین امام حسینؑ کی صورتحال بھی کچھ ایسی ہے کہ وہ جاتو امام حسینؑ کی زیارت کے لئے رہے ہیں جبکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے پارٹیوں اور شخصیات کی قبروں سے امیدیں لگائے بیٹھے ہیں۔
زائرین کو چاہیے کہ اس سفر زیارت میں جہاں اپنے ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لئے دعاکریں وہیں حضرت امام حسینؑ سےخصوصی طور پر یہ دعا بھی کریں کہ زائرین کوستانے والے لوگ اگر قابل ہدایت ہیں تو خدا انہیں ہدایت عطاکرے اور قابل ہدایت نہیں ہیں تو خدا جلد از جلد انہیں ہلاک کرے اور ان کے شر سے زائرین کو نجات عطاکرے۔
زائرین کو معلوم ہونا چاہیے کہ اگر زائرین مسلسل یہ دعا کریں تو میرا ایمان ہے کہ واپسی پر مطلع صاف ہوگا۔میں یہاں پرزائرین کے لئے یہ بھی عرض کرنا چاہوں گا کہ چہلم امام حسینؑ کا ایک عملی پہلو ہے اور دوسرا نظریاتی پہلو ہے۔
عملی اعتبار سے چہلم امام حسینؑ میں شرکت ایک سنت ہے جو نسل در نسل منتقل ہوتی جارہی ہے اور نظریاتی اعتبار سے یہ چہلم کی سنت ایک نظریاتی جنگ ہے جسے نظریاتی محازوں پر لڑے جانے کی ضرورت ہے۔
کسی بھی نظریے کے دفع اور پرچار کے لئے تین چیزیں ضروری ہیں:
۱۔عمق ۲۔تحلیل ۳۔استدلال
چہلم امام حسینؑ کے حوالے سے نظریاتی طورپر ہمارا مطالعہ عمیق ہونا چاہیے۔ہمیں اس سلسلے میں اٹھنے والے سوالات اور شبھات کاعلم ہونا چاہیے اور ان کے جوابات علماکرام اور مستند کتابوں سے معلوم کرنے چاہیے،دوسرے مرحلے میں ہمیں ان عمیق معلومات کی روشنی میں تجزیہ و تحلیل کرنا آنا چاہیے۔چہلم امام حسینؑ کے سفر میں ہماری معلومات میں جو اضافہ ہو اور ہماری آنکھیں جو کچھ دیکھیں ،ہمیں اس کی صحیح تحلیل کرنی چاہیے۔تیسرے مرحلے میں ہمیں واپسی کے وقت عمیق مطالعے اور تحلیل کے ہمراہ استدلال بھی کرنا آنا چاہیے۔
یعنی ہم اس سفر کے معنوی و رواحانی مشاہدات و تجربات اور اپنے عملی مطالعات کو احسن استدلال کے ذریعے دوسروں تک پہنچائیں بھی۔
یاد رکھنے کے قابل بات یہ ہے کہ فقط چہلم کے سفر میں پیادل شرکت کرلینے سے یہ سنت ادانہیں ہوجاتی بلکہ اس کے لئے ضروری ہے کہ واپسی کے دوران ہم اس سفر کے ثمرات اپنے ہم وطنوں تک پہنچائیں۔تاکہ جو کسی بھی وجہ سے اس سفر میں شریک نہیں ہوسکے وہ بھی اس سفر کی معنوی لذت کو چکھیں۔
واپسی کے دوران بھی جہاں دعا و مناجات کرتے رہنے کی ضرورت ہے وہیں زائرین ِ امام حسین ؑ کو ستانے والوں کے لئے بھی ہدایت یا ہلاکت کی دعا کرتے رہیں۔
اس ملک کو سدھارنے کے لئے جہاں اور بہت ساری محنت اور کاوش کی ضرورت ہے وہیں ہماری دعاوں کی بھی ضرورت ہے اور دعا ایک ایسا ہتھیار ہے کہ جس کا وار کبھی خطا نہیں جاتا۔
نذر حافی
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.
وحدت نیوز(ملتان) مجلس وحدت مسلمین ضلع ملتان کی کابینہ کا اجلاس ضلعی سیکرٹری جنرل سید ندیم عباس کاظمی کی سربراہی میں منعقد ہوا، جس میں ایم ڈبلیو ایم جنوبی پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل محمد عباس صدیقی اور سیکرٹری تنظیم سازی سید عدیل عباس زیدی نے خصوصی شرکت کی۔ اجلاس میں ضلعی کابینہ کے اراکین بھی شریک ہوئے، اس موقع پر ضلع میں تنظیم کی فعالیت اور چہلم امام حسین (ع) کے حوالے سے تیاریوں کا جائزہ لیا گیا اور فیصلہ جات سمیت کمیٹیاں بھی تشکیل دی گئیں۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ چہلم شہدائے کربلا کے موقع پر جلوسوں کے راستوں میں سبیلیں لگائی جائیں گی اور نشر و اشاعت کے حوالے سے بھی اقدامات کئے جائیں گے، جبکہ ملتان میں تنظیمی ڈھانچہ کو مزید مضبوط بنانے کیلئے بھی اقدامات کئے جائیں گے۔
وحدت نیوز (کوئٹہ) گزشتہ روز ایف آئی اے کے افسران نے پاسپورٹ آفس میں چھاپا مارا اور وہاں بدعنوانی کرنے والے ملازمین کو گرفتار کیا۔ مجلس و حدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے سیکریٹری جنرل عباس علی نے اپنے ایک بیان میں پاسپورٹ آفس کوئٹہ میں ایف آئی اے کے چھاپے اور کرپٹ عناصر کی گرفتاری کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت کرپشن کا خاتمہ کرنا چاہتی ہے تو اس کیلئے سب سے پہلے میرٹ کو یقینی بنائے۔ سرکاری اداروں میں با ایمان ملازمین کی آمد سے نظام میں تبدیلی آسکتی ہے۔ حکومت اور نیب مل کر ان افسران سے جواب طلب کرے جونوکریوں کا سودا کرتے ہیں یا جو کرسیوں کو اپنے رشتہ داروں میں بھانٹ کر دوسروں کی حق تلفی میں پیش پیش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے بارہاں کہا تھا کہ نادرا اور پاسپورٹ آفس کے ملازمین عوام الناس کو تنگ کرتے ہیں اور بلآخر انتظامیہ کو بھی اس بات کا احساس ہو گیا اور کاروائی کی گئی۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ وطن عزیز کی بقاء، سلامتی، ترقی اور خوشحالی کیلئے ہمیں کرپٹ نظام کو جڑ سے اکھاڑ کر پھینکنا ہوگا۔اس کرپٹ نظام کی وجہ سے ملک باہنر اور قابل لوگوں کی ایک بڑی تعداد سے محروم ہے۔ کرپشن کے خاتمے کے بغیر ملک میں ترقی کی راہ ہموار نہیں کی جاسکتی ، کیونکہ جوں جوں ہمیں ترقی کے مواقع ملیں گے یوں یوں اس نظام سے وابسطہ کرپٹ افراد کو بدعنوانی کے مواقع فراہم ہونگے اورنتیجتاً ملک اپنے مفاد کیلئے کئے گئے منصوبوں سے بھی فائدہ نہیں اٹھا سکے گا۔ بیان میں کہا گیا کہ صوبے کے زیادہ تر سرکاری ادارے کرپٹ افراد کا ٹھکانہ بن گئے ہیں اور وہاں عوام کیلئے کام نہیں کیا جاتابلکہ کئی اداروں میں تو صرف عوام کو تنگ ہی کیا جاتا ہے۔کرپشن کے نقصانات کو مدنظر رکھتے ہوئے جہاں اس چیز کا گلا گھوٹ دینا چاہئے وہی اس کے بر عکس یہ تیزی سے پھیل کر دوسروں کو اپنا نشانہ بنا رہا ہے اور دوسری طرف اس کے روک تھام پر حکومت بے بس نظر آتی ہے۔