وحدت نیوز (کوئٹہ) گزشتہ روز کراچی کے علاقے نیو رضویہ سوسائٹی میں سید فیصل رضا عابدی کے گھر پر پولیس اور رینجرز نے چھاپہ مارا اور انہیں گرفتار کرکے نا معلوم مقام پر منتقل کر دیا،اُسی شب نیو رضویہ سوسائٹی کے قریب کالعدم دہشتگردوں نے کاروائی کرکے مجلس سے آنے والے افراد میں سے ایک کو شہید اور چار زخمی کر دیئے ، کراچی رینجرز نے ایک مقامی مسجد کے اندر داخل ہوکر مسجد ، قرآن پاک اور سجدہ گاہ کی بے حرمتی کی، علامہ مرزا یوسف حسین کو حراست میں لے لیااور اسی طرح رضویہ سوسایٹی اور عباس ٹاؤن سمیت دیگر شیعہ نشین علاقوں پر چھاپے مار کر عوام الناس کو تنگ اور بغیر کسی جرم کے گرفتار کیا جا رہاہے۔
مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے رہنماؤں ایم پی اے آغا رضا، سیکریٹری جنرل عباس علی، ڈپٹی سیکریٹری علامہ ولایت حسین جعفری و دیگر نے کراچی میں جاری ان واقعات کی شدید مذمت کی اور حکومت سندھ کو قصوروار قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ کی تبدیلی پر قوم کو حکومت سندھ سے مثبت تبدیلی کی کافی امیدیں تھیں مگر موجودہ صورتحال ، بے قصور افراد کی گرفتاریوں اور اصل مجرموں و دہشتگردوں کی آزادی کی انتہاء دیکھتے ہوئے یوں لگتا ہے کہ حکومت سندھ نے تکفیریوں،دہشتگردوں اور ملک کے دشمنوں کے آگے گٹھنے ٹیک دیئے ہیں اور کراچی کو تکفیریوں کے شر سے محفوظ رکھنے کیلئے انکی دل جوئی کی جارہی ہے اور مظلوموں پر مزید ظلم ڈھایا جا رہا ہے۔ انکا کہنا تھا کہ شیعہ قوم وہ قوم ہے کہ جس کے افراد نے اس پاک سرزمین کی خاطر جان کی قربانی دینے سے کبھی گزیر نہیں کیا اور ہمیشہ وطن عزیز کا پرچم بلند رکھنے کی خاطر جد و جہد کی ہے۔ اس قدر حب الوطنی کے باوجود حکومت وقت ہم ہی پرظلم ڈھا رہی ہے اور دہشتگرد وں، کالعدم جماعتوں کے سربراہ آزاد پھیر رہے ہیں۔ پر امن شیعہ قوم سے تعلق رکھنے والوں کے گھروں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں ، انکے گھر کی عزت پامال کی جارہی ہے اور رینجرز اہلکار قرآن مجید اور دیگر مقدس چیزوں کے تقدس کو پامال کرتے نظر آرہے ہیں۔ بیان میں وفاقی حکومت سمیت حکومت سندھ سے مطالبہ کیا گیا کہ ملک بھر میں اہل تشیع سے غلط رویے کی روک تھام کی جائے اور ہماری پر امن قوم کو احتجاجوں پر مجبور نہ کرے۔ جن اہلکاروں کو دہشتگردوں اور تکفیریوں کے خاتمے کیلئے استعمال ہونا چاہئے حکومت ان کا استعمال پاکستان سے محبت رکھنے والوں کے خلاف کررہی ہیں ۔
وحدت نیوز(پشاور) مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا کے سیکرٹری جنرل علامہ اقبال بہشتی نے کراچی میں سندھ حکومت اور رینجرز کی جانب سے ملت تشیع کے علمائے کرام، اکابرین اور نوجوانوں کیخلاف ظالمانہ کارروائیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشتگردوں کی بجائے پرامن اور محب وطن شہریوں پر ہاتھ ڈالنا قانون کی بالادستی نہیں بلکہ قانون کیساتھ مذاق ہے۔ ’’وحدت نیوز‘‘ کیساتھ بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کراچی کے امن کو سوچے سمجھے منصوبہ کے تحت خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، ملت تشیع دہشتگردی کا بری طرح شکار رہی ہے، لیکن افسوس کہ جس ملت کے زخموں پر مرہم رکھنا چاہئے تھا، آج اسی ملت کے علمائے کرام اور رہنماوں کی تذلیل کی جا رہی ہے، ہم سندھ حکومت کو متنبہ کرتے ہیں کہ وہ دہشتگردوں اور امن پسندوں کے حوالے سے اپنی پوزیشن واضح کرے، ملت تشیع کیخلاف بیلنس پالیسی کے تحت کارروائیوں کا فوری خاتمہ ہونا چاہئے۔ بصورت دیگر حالات خراب ہونے کے ذمہ دار حکمران ہوں گے۔
وحدت نیوز(کراچی) وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے شیعہ عمائدین کے وفد نے ملاقات کی۔ وفد میں مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما علامہ احمد اقبال رضوی، ناصر شیرازی، علی حسین نقوی ، سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا،جعفریہ الائنس کے سربراہ علامہ عباس کمیلی، شیعہ علماء کونسل سندھ کے صدر علامہ ناظر عباس تقوی، سلمان مجتبیٰ نقوی، شبر رضا رضوی سمیت دیگر شامل تھے۔ ملاقات میں شہر قائد میں حالیہ ٹارگٹ کلنگ کے واقعات پر گفتگو ہوئی جبکہ علماء کی جانب سے ملیر 15 اور نمائش چورنگی سے گرفتاریوں پر اظہار تشویش کیا گیا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے پولیس کو گرفتار تمام افراد کو رہا کرنے کی ہدایت کر دی۔ علماء نے فیصل رضا عابدی کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا۔ سید مراد علی شاہ نے یقین دہانی کرائی کہ اگر وہ اسلحے کا لائسنس دکھا دیں تو انہیں بھی چھوڑ دیا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ مولانا مرزا یوسف بھی اپنی ضمانت کرائیں۔ ملاقات میں آئی جی سندھ، مشیر اطلاعات مولا بخش چانڈیو اور مشیر مذہبی امور قیوم سومرو بھی موجود تھے۔
وحدت نیوز (کراچی) شیعہ تنظیموں کی مشترکہ پریس کانفرنس عزا خانہ زہراکراچی میں کی گئی جس میں مجلس وحدت مسلمین،جعفریہ الائنس،مرکزی تنظیم عزا، آئی ایس او اوردیگر شیعہ علماء شامل تھے۔ کانفرنس سے خطاب میں علامہ حسن ظفر نقوی کا کہنا تھا کہ کراچی شہر میں شیعہ سنی اختلاف نہیں، کالعدم جماعتیں شہر کا امن تباہ کر رہی ہیں، شہر میں بد امنی حکومت کی سرپرستی ہو رہی ہے، قوم کو توڑا جارہا ہے اور شیعوں میں احساس محرومی پھیل رہی ہے، پرامن احتجاج کرنے والوں کو گرفتار کیا گیا ہے جس کی مذمت کرتے ہیں، شہر میں حکومتی سرپرستی میں شہر کے حالات خراب کر رہی ہے، نیشنل ایکشن پلان کے تحت ملت جعفریہ کو نشانہ بنایا جارہا ہے، ملیر میں پولیس گردی چادر چار دیوار کے تقدس کو پامال کیا گیا، حسن ظفر نقوی نے 24 گھنٹہ میں فیصل رضا عابدی اور مولانا مرزا یوسف حسین کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا، ملیر کے احتجاجی مظاہرے میں گولیاں چلانے والے سیکورٹی اہلکاروں کو گرفتار کیا جائے، عوامی احتجاج ہوا ہے لوگوں نے مظلوموں کے حق کی آواز اٹھائی، احتجاج میں عورتوں بچوں پر گولیاں چلائی گئیں، ملیر 15 پر امن احتجاج کو حکومتی سرپرستی میں خراب کیا گیا، ریاستی دہشتگردی کی گئی 9 افراد کو غیر ملکی سمجھ کر گولیاں چلائی گئی جس کی جتنی مذمت کی جائے۔
علامہ حسن ظفر نقوی، علامہ عباس کمیلی، علامہ احمد قبال رضوی، علامہ باقر زیدی، علامہ حیدر عباس عابدی، علامہ نعیم الحسن، علامہ عقیل موسیٰ، علامہ اظہر حسین نقوی، سلمان مجتبیٰ، شبر رضا، علی حسین نقوی، اویس رضا سمیت دیگر نے کہا ہے کہ وفاقی و صوبائی حکومتوں کی انتظامی نااہلی اور غیر دانشمندانہ اقدامات ملک کو عدم استحکام اور انتشار کی طرف دھکیل رہے ہیں، سندھ کے اندر اسٹیبلشمنٹ میں موجود متعصب قوتیں ملک کی پُرامن جماعتوں کو جان بوجھ کر مشتعل کرنے میں مگن ہیں، اس طرح کی محاذ آرائی سوائے مخالفین کے کسی کے لیے نفع بخش ثابت نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہم پُرامن جدوجہد کے قائل ہیں اور متشدد سیاست پر یقین نہیں رکھتے، ایسے شرپسند عناصر پر کڑی نظر رکھنے کی ضرورت ہے جو جلتی پر تیل کا کام کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں آئے دن ہمارے عزاداری کے پروگراموں کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، خواتین کی مجالس بھی اب دہشت گردوں کے حملے سے محفوظ نہیں، دوسری طرف پولیس، رینجرز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بھی اپنی کاروائیوں کا رُخ ہماری جانب موڑ رکھا ہے، ہمارے بزرگ علماء کو ہتھکڑیاں پہنا کر ان کی سرعام توہین کی جا رہی ہے جبکہ انتہاء پسند تنظیموں اور کالعدم جماعتوں کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے جو کراچی کے حالات کی خرابی کی اصل ذمہ دار ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل ہائی وے ملیر 15 پر ملت تشیع کو احتجاج حکومت کے اس غیر ذمہ دارانہ رویہ پر فطری ردعمل کا نتیجہ تھا، بعض نادیدہ قوتوں نے اس پرامن احتجاج کو مشتعل کرنے کی بھی بھرپور کوشش کی، احتجاج میں شریک خواتین اور بچوں پر پولیس کا لاٹھی چارج اور شیلنگ قابل مذمت ہیں، ہماری پُرامن آئینی جدوجہد کو کمزوری نہ سمجھا جائے، ملک کے داخلی حالات انتشار کی سیاست کے متحمل نہیں، ہم افہام و تفہیم اور گفت و شنید سے معاملات سلجھانے کے قائل ہیں، حکومت اوچھے ہتھکنڈوں سے باز آجائے اور ظالم و مظلوم کو ایک ہی لاٹھی سے ہانکنے کا عمل بند کیا جائے، پاکستان کی تمام شیعہ جماعتیں قومی معاملات پر گہری نظررکھے ہوئے ہیں، قومی ایشوز پر انہیں یکجا ہونے میں زیادہ دیر نہیں لگے گی، سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت کا ملت تشیع کے ساتھ متعصبانہ رویہ ان کی سیاسی ساکھ کے لیے تباہ کن ثابت ہوگا، پارٹی قیادت اپنے ووٹ بینک کو خراب کرنے کی اس دانستہ کوشش پر نوٹس لے۔
انہوں نے کہا کہ وطن عزیز کے حالات کی خرابی کے اصل ذمہ دار حکمران ہے جو کالعدم جماعتوں کے ساتھ تعلقات استوار کرنے میں مصروف ہیں اور ریاست کے ذمہ دار شہریوں کے آئینی حقوق سلب کرکے انہیں متشدد سیاست پر اکسا رہے ہیں، ہم محب وطن اور ذمہ دار شہری ہیں، وطن عزیز میں امن و امان کا حقیقی قیام ہماری ترجیحات میں سرفہرست ہے، قومی سلامتی کے لیے کی جانے والی کسی بھی حکومتی کوشش میں ہمارا ہمیشہ مکمل ساتھ رہا ہے، کالعدم جماعتوں کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے ہمیں دیوار سے لگانے کی کوشش نہ کی جائے، ملت تشیع اپنے جائز حقوق سے کسی صورت دستبردار نہ ہوئی ہے اور نہ ہوگی، وزیر اعلی سندھ کالعدم جماعتوں کے خلاف فوری اور بھرپور کاروائی کا اعلان کریں اور ان عناصر کا بھی محاسبہ کیا جائے تو ملت تشیع کو بلاجواز نشانہ بنا کر کراچی کی پرامن فضا کو خراب کرنا چاہتے ہیں، ملیر 15 پر عوام پر گولیاں چلانے والے افراد کو فوری گرفتار کیا جائے، گورنر سندھ محض زبانی جمع خرچ سے سیکورٹی اداروں کی مجرمانہ کاروائیوں کی حمایت کے بجائے واقعہ کی اصل تحقیقات کروا کر پولیس میں شامل کالی بھیڑوں کے خلاف کاروائی عمل میں لائیں۔
وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ سید احمد اقبال رضوی کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق گذشتہ شب پولیس نے نمائش چورنگی پر احتجاجی دھرنے میں ریاستی جبر و مظالم کے خلاف آواز بلند کرنے پر ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنما علامہ احمد اقبال رضوی کیخلاف لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرکے انہیں نیو رضویہ سوسائٹی سے گرفتار کرکے سولجر بازار تھانے منتقل کر دیا تھا، آج پولیس نے 10 ہزار روپے کے مچلکے کے عوض علامہ احمد اقبال رضوی کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا تھا، زرِ ضمانت جمع کرانے کے بعد انہیں رہا کر دیا گیا۔
وحدت نیوز (سکردو) مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل آغا علی رضوی نے کہا ہے کہ جی بی کی حکومت اپنی ناقص کارکردگی کو چھپانے کی غرض سے عوام کو مذہب کی بنیاد پر تقسیم کرنے کی مذموم کوشش کر رہی ہے۔ گلگت بلتستان کے عوام جب بھی متحد ہو کر اپنے حقوق کیلئے میدان میں آتے ہیں، فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دیدی جاتی ہے، حکومت کی یہ روش اس مرتبہ ہرگز کارگر نہیں ہونے دیں گے۔ شیخ مرزا علی کے خلاف انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرنا انتہائی زیادتی ہے، علمائے کرام کی توہین ہرگز برداشت نہیں ہوگی۔ گلگت بلتستان کے عوام باہمی اتحاد کے ذریعے دشمن کی سازشوں کو ناکام بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ 69 سالوں سے حکمرانوں نے گلگت بلتستان کے عوام کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے، جس خلوص اور والہانہ محبت کے ساتھ گلگت بلتستان کے عوام نے ڈوگرا سے آزادی حاصل کرکے پاکستان سے اس علاقے کا الحاق کیا، اس کا صلہ حقوق سے محرومیوں کی صورت میں ملا ہے۔ عجیب بات ہے کہ جب گلگت بلتستان کے عوام اپنے حقوق کا مطالبہ کریں تو ان پر غداری کا مقدمہ درج کیا جاتا ہے اور عوام جب اپنے حقوق کیلئے میدان میں آئیں تو سی پیک منصوبے کے خلاف سازش قرار دیدی جاتی ہے۔ صوبائی حکومت لڑاؤ اور حکومت کرو کی پالیسی پر گامزن ہوچکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام اسلام کے شیدائی اور نواسہ رسول کے سچے عاشق ہیں، تمام مسلمانوں کے نزدیک امام حسین علیہ السلام کی شخصیت مکرم و محترم ہے لیکن صوبائی حکومت جان بوجھ کر یوم الحسین ؑ کے انعقاد پر پابندی لگا کر علاقے میں فرقہ واریت کو پروان چڑھا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت آئینی اصلاحات کے نام پر گلگت بلتستان کے عوام کے ساتھ مذاق کرنا بند کرے اور گلگت بلتستان کے حقوق کو تسلیم کرتے ہوئے سات دہائیوں کی محرومیوں کا ازالہ کرتے ہوئے یہاں کے عوام کی خواہشات کے مطابق آئینی طور پر اس علاقے کی حیثیت کو واضح کرے۔ انہوں نے یوم الحسین کے انعقاد پر پابندی، یونیورسٹی کے طلباء پر مقدمات اور گرفتاریوں کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے ملک و قوم کو تقسیم کرنے کی سازش قرار دیا۔