وحدت نیوز (ملتان) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی نے کہا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کی آڑ میں ملت تشیع کے خلاف حکومت کے ناروا اقدام پوری قوم کے لیے تشویش کا باعث ہیں، اخوت و وحدت کے داعی شیعہ علما کی پاکستانی شہریت کی معطلی اور قومی شناختی کو بلاک کیا جانا ملک کو انتشار کی طرف لے جانے کی دانستہ سازش ہے، ملک دشمن قوتوں کی ایما پر ملت تشیع کو ریاستی جبر کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ان خیالات کااظہار اُنہوں نے مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے ترجمان ثقلین نقوی سے ٹیلیفونک گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ علامہ احمد اقبال نے مزید کہاکہ پنجاب کے مختلف علاقوں سیاسی و سماجی شخصیات کو محض شیعہ ہونے کے جرم میں حکومتی اداروں کی طرف سے اٹھایا جانا ہمارے اضطراب میں اضافے کا باعث ہے، ہماری حب الوطنی اور قانون و آئین کی پاسداری کو کمزوری سمجھنا حکومت کا غیر دانشمندانہ اقدام ہے، اگر حکومت نے شیعہ مخالف روش تبدیل نہ کی تو ہم ملک گیر احتجاج پہ مجبور ھو جائینگے ۔ حکمران ملت جعفریہ کو دیوار سے لگانے کی کوشش ترک کرے اور ہمارے خلاف کی جانیوالی نا انصافیوں کا فوری طور پرتدارک کیا جائے ، انہوں نے کہا ہے کہ تحریک پاکستان سے قیام پاکستان تک شیعہ کمیونٹی کی ان گنت قربانیاں ہیں، اس ملک کے لیے قیام پاکستان سے اب تک بائیس ہزار سے زائد شیعہ جانوں کا نذرانہ پیش کیا جا چکا ہے، ہم اس ملک کے ذمہ دار شہری ہیں اور اپنے ساتھ کسی قسم کے امتیازی سلوک کی اجازت نہیں دیں گے، انہوں نے وزیر اعظم نواز شریف ،آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سے مطالبہ کیا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کو سیاسی مقاصد کے حصول کی بجائے دہشت گردی کے خلاف استعمال کیا جائے۔
وحدت نیوز(چھلگری) سانحہ چھلگری بولان کے شھداء کی پہلی برسی کی مناسبت سے مزار شھداء چھلگری پر پر وقار تقریب منعقد ہوئی ،اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم پاکستان صوبہ سندہ کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ طویل عرصہ گذر جانے کے باوجود بھی سانحہ چھلگری کے متاثرین انصاف کے منتظر ہیں ،مگر حکومت کا رویہ غیر سنجیدہ اور غیر ذمہ دارانہ ہے۔سانحہ کے قاتل دھشت گردوں کو سزا دینا تو درکنار آج تک ان مجرموں کو بے نقاب تک نہیں کیا گیا۔حکومتی رویہ تبدیل نہ ہوا تو سانحہ چھلگری کے متاثرین، ایک مرتبہ پھرسڑکوں پر ہونگے۔
انہوں نے کہا کہ ہم پیغام شھداء کے وارث ہیں اور شھدائے راہ اسلام سے کیا گیا اپنا عھد، وفا کریں گے اور دھشت گردوں کو بے نقاب کریں گے۔اب وقت آگیا ہے کہ قوم و ملت دھشت گردوں کے ہمدردوں کو رسواء کرے۔
وحدت نیوز (بیروت) حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے حلب اور موصل میں داعش کے خلاف جنگ کو انتہائی حساس اور تقدیر ساز قرار دیا ہے۔ بیروت میں حزب اللہ کے سرکردہ کمانڈر شہید حاتم حمادہ کی یاد میں منعقدہ ایک پروگرام سے بذریعہ ویڈیو کانفرنس خطاب کرتے ہوئے سید حسن نصراللہ نے کہا کہ حلب اور موصل میں داعش کے خلاف جاری جنگ انتہائی حساس اور تقدیر ساز مرحلے میں داخل ہوگئی ہے۔ انہوں نے تمام اسلامی ممالک میں سعودی عرب کے تخریبی کردار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ خود امریکیوں نے بھی اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ سعودی عرب داعش کا اصل حامی اور اسے ہتھیاروں سے لیس کرنے والا ملک ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری نے سعودی عرب کی جانب سے دہشت گردی کی حمایت پر مکمل خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہیلری کلنٹن نے بھی سعودی عرب اور دیگر ممالک کی جانب سے داعش کی حمایت کا اعتراف کیا ہے، لیکن ان ملکوں سے باز پرس کرنے والا کوئی دکھائی نہیں دیتا۔
سید حسن نصراللہ نے کہا کہ شام کی صورتحال سے واضح ہوگیا کہ دہشت گردوں کا مقصد صرف شامی حکومت کو ختم کرنا نہیں بلکہ پورے خطے کی تہذیب اور ثقافت کو نابود کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ داعش اور اس جیسے دیگر گروہوں نے سب سے زیادہ اہلسنت مسلمانوں کو نقصان پہنچایا ہے۔ حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ دہشت گرد صرف جنگل کے قانون کو جانتے ہیں اور خطے کی سرحدیں تبدیل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ داعش اب تک دسیوں ہزار لوگوں کو قتل کرچکی ہے اور اس کے تباہ کن اقدامات کا سلسلہ بدستور جاری ہے، لیکن داعش کے حامیوں کے خلاف کسی طرف سے کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی ہے۔ سید حسن نصراللہ نے کہا کہ حلب میں میں ترکی کے تمام تر اقدامات کا مقصد یہ ہے کہ کسی دن اس پر اپنی ملکیت کا دعویٰ کر دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ یمن کے عوام کے خلاف جنگ مسلط ہے اور مہینوں سے بے گناہوں پر بمباری کی جا رہی ہے، لیکن اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں نے مجرمانہ خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔
وحدت نیوز (قم) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے بغدادمیں منعقدہ عالمی بیداری اسلامی کانفرنس میں شرکت کیلئے جاتے ہوئے قم میں مختصرقیام کے دوران مدرسہ حجتیہ میں حالات حاضرہ کے عنوان پر سیمینار سے خطاب کیا جس میں علمائے کرام اور طلاب دینیہ کی بڑی تعداد شریک تھی، اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اپنی توانائیوں کو بروئے کار نہ لانا،مستقل اور مفید خارجہ پالیسی کا نہ ہونا،ہمسایہ ممالک سے تعلقات میں عدم دلچسپی، حکمرانوں کے ذاتی مفاد کا ملکی مفاد سے بالاتر ہونا،جمہوریت کا بول بالا نہ ہونا،دشمن کی شناخت نہ رکھنا پاکستان کی کمزوری کے اصل اسباب ہیں ،ان مسائل کے سبب پاکستان میں شدت پسندی فروغ پاتی ہے، ملکی معیشت تباہ ہوتی ہے،بین الاقوامی سطح پر قومی ساکھ متاثرہوتی ہےاور تعصب کی فضا پرورش پاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ شدت پسندی کی ترویج اور تعصب کی فضاکی پرورش کا سب سے زیادہ برا اثر پاکستانی شیعوں پر پڑا ہے، جنہیں تکفیریت ،حکومتی امتیازی سلوک،ایوان بالا سے شیعہ دشمن پالیسیوں کی منظوری ،شیعت کو اقلیت میں بدلنے اور انکو تیسرے درجے کا شہری بنانے جیسی سازشوں کا سامناہے،تشیع کوپاکستان میں ان سازشی اقدامات سے مقابلے کیلئے شاٹ ٹرم ، مڈٹرم اور لانگ ٹرم پلاننگ پر مبنی اقدامات بروئے کار لانے کی ضرورت ہے،شارٹ ٹرم پالیسی کے تحت اتحاد اور انسجام کا فروغ،سب کو ساتھ لے کر چلنا، خوف کی فضا کو توڑنا، عوامی دھرنوں ، احتجاج اور بھوک ہڑتال کے ذریعے حکومتی حلقوں پر دباو بڑھانا شامل ہے جبکہ مڈٹرم پالیسی کے تحت عوام میں بیداری کا فروغ، تشیع میں تعلیم کا فروغ،قائد اعظم اور علامہ اقبال کے پاکستان کا احیا جو کہ بین المذاہبی ہواور شدت پسندی سے پاک ہواور تمام پاکستانی عوام میں بیداری کا فروغ تاکہ وہ حقیقی دشمن کو پہچان سکیں۔
علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے لانگ ٹرم پالیسی کےتناظر میں عمومی اور بالخصوص طلاب دینیہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ (امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کے ظہور کے لئے راہ ہموار کرنا) اچھے خطیب بنیں، اچھے معلم اخلاق بنیں، اچھے قاری اور مداح بنیں، سیر و سلوک کی منازل طے کریں اور اچھے محقق اور مدرس بنیں، پاکستان کو آپ کی ضرورت ہے جس کیلئے جتنی جلد ممکن ہو خود کوآمادہ وتیار کریں ۔
وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مختار امامی بھارتی افواج کی طرف سے لائن آف کنٹرول کی مسلسل خلاف ورزیوں پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کا یہ جارحانہ طرز عمل پورے خطے کے لیے سخت نقصان دہ ثابت ہو سکتاہے۔بھارتی افواج کی مسلسل گولہ باری سے اب تک متعدد پاکستانی جاں بحق ہو چکے ہیں۔و حدت ہاؤس سے جاری اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ جو بین الاقوامی قوانین کی سخت خلاف ورزی ہے۔ پاکستان کے داخلی حالات کو اپنے لیے سازگار سمجھتے ہوئے بھارت افواج کی طرف سے کسی بھی طرح کی در اندازی اس کی بقا و سلامتی کو خطرے میں ڈال دے گی۔ افواج پاکستان اور قوم ملک میں دہشت گردی کے مقابلے کے ساتھ ساتھ ہر قسم کی بیرونی جارحیت سے نبردآزما ہونے کی پوری صلاحیت رکھتی ہے۔ بھارت کسی مغالطے میں نہ رہے ۔ پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے اور اپنے دفاع کے لیے ہر قسم کے ہتھیاروں کے استعمال کرنے میں مکمل طور پر با اختیار ہے۔اقوام متحدہ سمیت عالمی طاقتیں بھارت کے اس رویے کا نوٹس لیں جو اپنے غیر مدبرانہ اور جارحانہ رویے سے اقوام عالم کو شدید خطرات سے دوچار کرنا چاہتا ہے۔پاکستان ایک پُرامن ملک ہے اور کبھی بھی جنگ کا حامی نہیں رہا لیکن تاریخ شاید ہے کہ جب بھی اس پر جنگ مسلط کی گئی اس نے میدان جنگ کو دشمن کے قبرستان میں بدل کراپنی طاقت کے جوہر کو عالمی سطح پر منوایا ہے۔بھارتی وزیر اعظم نریندر موودی ایک متعصب شخص ہے جو پاکستان کی سلامتی کا کھلے عام دشمن ہے۔علامہ مختار امامی نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ اس بھارتی جارحیت کا فوری نوٹس لیتے ہوئے ضروری اقدامات کریں تاکہ خطے کی سلامتی و استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔
وحدت نیوز (گلگت) اسلام کے نام پر وجود میں آنے والی مملکت خداداد پاکستان کے تعلیمی اداروں میں مذہبی پروگرامز پر پابندی جبکہ فحاشی و عریانی پھیلانے والوں کو کھلی آزادی قابل مذمت ہے۔بعض این جی اوز کے اشارے پر تعلیمی اداروں خاص کر قراقرم یونیورسٹی میں بے پردگی کو پروان چڑھایا جارہا ہے ۔یوم حسین ؑ پر پابندی کا مطالبہ کرنے والی قوتوں نے کبھی بھی فحاشی و عریانی کے پروگرامز پر پابندی کے حوالے سے بات تک نہیں کیا۔حکومت اس ناجائز پابندی کو فوری ختم کرے اور تمام تعلیمی اداروں میںیوم حسین ؑ کے انعقاد کو یقینی بنائے بصورت دیگر اس پابندی کو خاطر میں نہیں لایا جائیگا۔
مجلس وحدت مسلمین کے رہنما محمد الیا س صدیقی نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان میں سوچے سمجھے منصوبے کے تحت نوجوان نسل کو بے راہ روی کی طرف گامزن کیا جارہا ہے ۔اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کیلئے لادین قوتوں نے سکول،کالجز اور یونیورسٹی کو ہدف نشانہ بنایا ہے جہاں آئے روز ثقافت کے نام پر فحاشی کو پروان چڑھایا جارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ تعلیمی اداروں میں یوم حسین ؑ کے انعقاد پر پابندی کا مطالبہ تو کیا جارہا ہے جبکہ نوجوان نسل کی بے راہ روی پر کوئی نوٹس نہیں لیا جارہا ہے ۔قوم کے مستقبل کو مذہب سے دور کرکے بے راہ پر گامزن کرکے حکومت عوام کی کونسی خدمت انجام دے رہی ہے؟نواسہ رسول امام حسین ؑ تمام مذاہب کیلئے محترم ہیں اور تعلیمی اداروں میںیوم حسین ؑ کا انعقادامت کے درمیان اتحاد و وحدت کو قائم رکھنے اور نوجوا ن نسل کے ایمان کو پختہ کرنے میں معاون ثابت ہوسکتا ہے۔یوم حسین ؑ کے انعقاد پر پابندی لگانے والی حکومت یہ جان لے کہ حسینی جوان ایسی کسی پابندی کو ہرگز قبول نہیں کرینگے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ تمام تعلیمی اداروں میں یوم حسین ؑ اور یوم میلاد النبی ؐ کے انعقاد کو لازمی قرار دیا جائے۔