وحدت نیوز(آرٹیکل) حسب معمول رات کے ایک پہر گزرنے کے بعدجب گھر پہنچا تو دیکھا بجلی نہیں ہے۔ بجلی نہ ہونے پر کوئی تعجب بھی نہیں ہوا کیونکہ میں سکردو میں رہتا ہوں جہاں بجلی صرف یا ارباب اقتدار اور عہدہ دار کے گھر میں یا امیر کے گھرمیں ہوتی ہے۔ بے چارے عوام کے گھروں میں ، گرمیوں کے موسم میں جب پانی کی فراوانی ہوتی ہے تب بھی بجلی نہیں ہوتی ہے تو اب سردیوں میں کہاں بجلی ہوگی۔ جبکہ سنا ہے کہ سدپارہ ڈیم میں پانی لیکیج کا سوراخ اتنا بڑا ہوا ہے جس میں وزیر بجلی کو بھی ڈالا جائے تو سوراخ بند نہ ہونے پائے۔ اور گزشتہ دوماہ سے مسلسل ڈیم سے پانی کو ضائع کیا جارہا ہے جس کی وجہ سمجھنے سے میں آج بھی قاصر ہوں۔
بہر کیف بجلی کا انتظار کرتا رہا اچانک بجلی آگئی تو فورا وائی فائی آن کیا۔ سوشل میڈیا پر ایک صاحب کی تحریر نظر سے گزری جس میں موصوف نا معلوم نے ایم ڈبلیو ایم کے حوالے سے کچھ باتیں تحریر کی ہیں۔ موصوف مذکور کی کچھ باتوں نے مجھے بھی قلم اٹھانے پر مجبور کیا۔ میں تو حق اور حقیقت کا متلاشی ہوں جہاں حق اور حقیقت نظر آ جائے فورا کود جاتا ہوں۔ مجھے کچھ حق نظر آیا ایم ڈبلیو ایم میں جس کی وجہ سے اس سیاسی مذہبی پارٹی کا ایک ادنا سا نظریاتی کارکن ہوں۔ موصوف نا معلوم لکھتا ہے کہ ایم ڈبلیو ایم ایک پریشر گروپ ہے مگر سیاسی جماعت نہیں ہے، کیونکہ ان کو سیاست نہیں آتی۔ میں موصوف سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ آپ سیاست سے کیا مراد لیتے ہیں؟ اگر آپ کی سیاست سے مراد وہ ہے جو آج ان نام نہاد سیاسی پارٹیوں میں ہورہا ہے، مثلا کرپشن' لوٹ کھسوٹ ' اقربا پروری اور اپنوں کوٹھیکوں اور نوکریوں سے نوازنا۔ تو جناب عالی! یہ سیاست نہیں ہے یہ تو لوٹ مار ہے۔ اگر آپ اسی کو سیاست سمجھتے ہیں تو ہمیں ایسی سیاست نہیں آتی۔ یہ والی سیاست ہم کرتے بھی نہیں۔ ایم ڈبلیو ایم اقدار اور میرٹ کی بات کرتی ہے جو کہ مقدس امر اور عبادت ہے۔ آپ کو یاد ہوگا اسی بلتستان میں نوکریاں بکتی تھیں، سرعام رشوت لیتے تھے، اور محکمہ ایجوکیشن کو اصطبل بنایا گیا تھا۔ سب سے زیادہ قانون شکنی ہوتی رہی۔ مگر آج الحمد للہ سر عام کسی کو نوکری فروخت کرنے کی جرآت نہیں ہوتی ہے تو یہ ایم ڈبلیو ایم ہی کی وجہ سے ہے۔
یوں تو بلتستان کا کونسا ایسا سیاست دان ہے جس نے مذہب کا سہارا نہ لیا ہو۔ آج جو بھی سیاست دان ہے تو مذہبی کارڈ اور علماء کی وجہ سے سیاست دان ہے اور انہی سیاست مداروں نے سب سے ذیادہ مذہبی کارڈ استعمال کرکے سیاست دان بنے اور سب سے ذیادہ مذہبی پارٹی کودھوکہ بھی دیا اور مذہبی پارٹی کے ساتھ خیانت بھی کی۔ گزشتہ الیکشن میں بھی ایک بے ضمیر نے مذہبی جماعت کا سہارا لیا اور مذہب کو گندا کرنے کے لئے ہاتھ پیر بہت مارا۔ مگر مرد حر آغا علی رضوی نے اس بے ضمیر کی مٹی پلید کر کے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے اس کے نام کو داخل دشنام کیا۔ واضح رہے ضمیر کا سودا صرف اس نے نہیں کیا تھا بلکہ مبینہ طور پر شگر حلقے سے نمایندے عمران ندیم نے بھی ضمیرکا سودا کرکے بہت کچھ کمایا تھا۔ مگر ان کی ضمیر فروشی پہ سب خاموش۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کیونکہ ان کے حلقے اور جماعت میں کوئی سید علی رضوی نہیں !!! مگر بلتستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ حلقہ 2 میں ایک ضمیر فروش کو ضمیر فروشی کی سزا ملی اسکا سارا کریڈیٹ ایم ڈبلیو ایم کو ہی جاتا ہے۔ جس نے جیتی ہوئی سیٹ کو قربان کیا مگر بے ضمیری کا راستہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے بند کیا۔ آپ پھر بھی کہتے ہیں کہ ایم ڈبلیو ایم کو سیاست نہیں آتی ۔۔۔۔؟ سابقہ الیکشن گواہ ہے کہ پہلی مرتبہ سیاست میں آتی ہے ایک پارٹی اور دوسری سب سے بڑی سیاسی جماعت کے طور پہ سامنے آتی ہے۔ مجلس وحدت المسلمین کے سیاسی اور سیاست کے میدان میں ماھر ہونے کی سب سے بڑی دلیل ہے۔
ایم ڈبلیو ایم ہر جائز عوامی مطالبے میں صف اول میں رہی ہے۔ جتنی تحریکیں اور مطالبات اس ایک دہائی میں ہوئی ہے ان میں فرنٹ لائن پر کونسی جماعت نظر آتی ہے؟ انکی قیادت کس نے کی؟ یہ سیاست کا نہ آ نا کہلاتا ہے تو پھر ایسے ہی سہی۔ ایم ڈبلیو ایم یہی سیاست کرتی ہے اور کرتی رہے گی۔ ہر نا انصافی پر عوام کی آواز بنتی رہی ہے، آگے بھی بنتی رہیگی۔ عوام کے حق میں ہر جائز مطالبہ کرتی رہی ہے ، آگے بھی کرتی رہیگی۔ ہر کرپٹ چور اور اقربا پرور کیخلاف اٹھتی رہی ہے آئندہ بھی اٹھتی رہے گی۔ ایم ڈبلیو ایم ہر ناجائز کام کیخلاف بولتی رہی ہے، آئندہ بھی بولتی رہیگی۔ ایم ڈبلیو ایم کے پلیٹ فارم سے اور قائدین کی طرفسے اپنی تاسیس سے ابتک علاقے میں امن و امان کیلئے کوششیں بچہ بچہ تک کو معلوم ہیں۔ ایم ڈبلیو ایم ہمیشہ علاقے میں اتحاد و اتفاق کے فروغ کیلئے صف اول میں رہی ہے۔
تعصب، پا بازی، لسانی و علاقائی اور مسلکی منافرت کے سد باب کیلئے ہر اول دستے کا کردار ادا کرتی رہی ہے۔ دہشت گردی اور حکومتی جبر کیخلاف سیسہ پلائی دیوار کی مانند رہی ہے اور آیندہ بھی رہے گی۔ ہماری سیاست یہی ہے، ہم اسی کو سیاست سمجھتے ہیں، یہی سیاست ہم جانتے ہیں، اور ہم یہی سیاست کرتے رہیں گے۔ جن کاموں کو آپ سیاست سمجھتے ہیں وہ ہمیں آتی ہے تو بھی نہیں کرتے۔ اور ہمیں کوئی سکھانے کی کوشش کرے تو بھی ہم نہیں کریں گے۔ یہی آپ کا اعتراف ہے کہ ہم موجودہ دور میں رائج لوٹ کھسوٹ، ٹھیکیدار نوازی، کمیشن خوری، نوکری، پروموشن اور تبادلوں کو سیاست کے نام پر نہیں کرتے۔ ہم عوامی فنڈز کو منظور نظر لوگوں کی آشیربادی کیلئے اور عوام پر اپنا احسان سمجھ کر استعمال کرنے اور پیش کرنے کو بھی سیاست نہیں بلکہ منافقت سمجھتے ہیں۔ ہم ووٹ بنانے کیلئے تختیاں لگانے اور فیتے کاٹنے کو بھی سیاست نہیں سمجھتے، یہ بھی عوامی پیسے عوامی امور میں خرچنا ہے کسی سیاسی مداری کے گھر کے پیسے نہیں، نہ اسکا احسان ہوتا ہے عوام پر۔ ہم اقدار کی سیاست کرنا جانتے، قانون اور انصاف کی سیاست کرنا جانتے ہیں، عوامی آواز بننے اور عوام کا ساتھ دینے کی سیاست جانتے ہیں۔ اگر آپکے خیال میں ایسا کرنا سیاست ہے تو ہم یہی جانتے ہیں۔
ازقلم: شیخ فداعلی ذیشان
وحدت نیوز(راجن پور) مکاتب ولایت پاکستان کے زیراہتمام ضلع راجن پور کے قرآن و دینیات سینٹرز کے اساتذہ اور طلبہ و طالبات کا پروگرام امام بارگاہ جعفریہ راجن پور میں منعقد ہوا۔ تقریب میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مقصود علی ڈومکی، شیعہ علماء کونسل کے صوبائی صدر علامہ موسی رضا جسکانی، مکاتب ولایت پاکستان کے انچارج علامہ مراد علی بلاغی و دیگر شریک ہوئے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ مساجد کو نماز و بندگی مناجات کے ساتھ ساتھ تعلیم و تربیت اور عوامی فلاح اور رفاہی کاموں پر توجہ دینی چاہئے۔ بچوں کی تعلیم و تربیت کے لئے مراکز تعلیم القرآن اور دینیات سینٹرز کی خدمات قابل تحسین ہیں مگر اسے اسلام کے نظام تعلیم و تربیت اور عصر حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جانا ضروری ہے۔
انہوں نےکہا کہ دینیات سینٹرز کے اساتذہ اور آئمہ جمعہ و جماعت کی تعلیم و تربیت پر توجہ کی ضرورت ہے۔ منبر و محراب اگر درست ہاتھوں میں ہوں تو معاشرے کی اصلاح اور فلاح ہوگی۔اس موقع پر دینیات سینٹرز کے پوزیشن حاصل کرنے والے بچوں میں انعامات تقسیم کئے گئے۔
وحدت نیوز (پشاور) مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا کے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ وحید کاظمی نے وزیرستان میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک دشمن منفی قوتیں شر پسندی کا کوئی موقعہ ہاتھ سے جانے نہیں دیتیں۔ سیکورٹی فورسز نے ان دہشت گردوں کے لیے اس سرزمین کو قبرستان بنا دیا ہے جو پاکستان کو اپنی محفوظ پناہ گاہ سمجھتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ اس ملک میں انتہا پسندوں کے لیے کوئی جگہ نہیں۔ ایسے عناصر کےخلاف بھی کارروائی ہونی چاہیئے جو تکفیریت اور نفاق کا درس دے کر قوم کے نوجوانوں کو فکری طور پرگمراہ کر رہے ہیں۔ مذہب کا لبادہ اوڑھ کر اسلام کے تشخص کو داغدار کرنے والے دشمنوں کے آلہ کار ہیں ان کا دین اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔اسلام اخوت و رواداری کا درس دیتا ہے۔کسی بھی بےگناہ انسان کا قتل پوری انسانیت کو قتل کرنے کے مترادف ہے۔ مذہب ومسلک کی بنیاد پر نفرتیں پھیلانے والے اس ملک کے دشمن اور فکری دہشت گرد ہیں ان کے گرد بھی گھیرا تنگ کیا جانا چاہئے۔
انہوں نےکہا ملک میں امن کے قیام کے لیے ریاستی اداروں کی کارکردگی اطمینان بخش ہے۔ دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں کمی اس حقیقت کی عکاس ہے کہ ہمارے ادارے اپنے فرائض سے لمحہ بھر بھی غافل نہیں۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) پاکستان میں سرکاری تدریسی اداروں کا معیارِ تعلیم نجی اداروں کی نسبت بہتر نہیں ہے جس سے متوسط طبقہ شدید متاثر ہوا ہے۔انہوں نے کہا پاکستان میں نجی تعلیمی ادارے ایک نفع بخش صنعت کا روپ دھار چکے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری تعلیمات نثار فیضی نے طلبہ تنظیموں کے ایک وفد سے ملاقات میں کیا۔
انہوں نے کہا جو قومیں اپنی تمام تر صلاحیتیں تعلیم کے شعبے کی بہتری پر صرف کرتی ہیں انہیں دنیا کی کوئی طاقت نیچا نہیں دیکھا سکتی۔اس وقت دنیا کے وہی ممالک زندگی کے مختلف شعبوں میں ترقی کی طرف تیزی سے گامزن ہیں جہاں خواندگی کی شرح زیادہ ہے۔ ان اداروں کے غیر معمولی اخراجات اور ہوشربا فیسیں عام آدمی کی دسترس سے باہر ہیں۔ملک کےہر فرد کو تعلیم کی سہولیات کی فراہمی حکومت کی ذمہ داری ہے لیکن اس کے خاطر خواہ نتائج تب ہی برآمد ہوں گے جب ملک کے ہر ادارے میں جدید نصاب کے مطابق حصول تعلیم کے یکساں مواقع موجود ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ سرکاری سکولوں کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے ضروری ہے کہ وہاں کے اساتذہ جدید تعلیمی تقاضوں سے آشناہوں۔بچوں کی بہترین تربیت صحت مند معاشرے کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔جس کے لیے اساتذہ کا با کردار اور عالی وصف ہونا انتہائی ضروری ہے۔انہوں نے کہا تعلیم کے میدان میں بہتری کے لیے ان ممالک سے رہنمائی حاصل کی جانی چاہیے جو تدریسی حوالے سے عالمی سطح پر نمایاں مقام رکھتے ہیں۔ جس طرح زندگی کے متعدد شعبوں میں مختلف ممالک کے درمیان معاہدے کیے جاتے ہیں اسی طرح ترقی یافتہ ممالک اور ہمارے مابین تعلیم وتحقیق کے میدان میں ترقی کے لیے اشتراک عمل ہونا چاہیئے تاکہ ارض پاک ترقی کی منازل زیادہ سرعت کے ساتھ طے کرے۔
وحدت نیوز(کراچی) حکومت گیس و بجلی کی قیمتوں میں کمی کرکے عوام کو سہولیات فراہم کرے، بڑھتی ہوئی مہنگائی و بے روزگاری سے عوامی مشکلات میں اضافہ ہورہا ہے، موجودہ حکومت معاشی پالیسی و عوامی ریلیف پر توجہ دے، مخصوص طبقے نے اسلامی فلاحی ریاست کو دیوالیہ ریاست بنا دیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین سندھ کے سیکرٹری جنرل علامہ سید باقر عباس زیدی نے وحدت ہاؤس سے جاری اپنے بیان میں کیا۔
انہوں نے کہا کہ مخصوص طبقے نے اسلامی فلاحی ریاست کو دیوالیہ ریاست بنا دیا، آج قسم قسم کی خرابیاں جنم لے کر بحرانوں کی شکل اختیار کررہی ہیں، پاکستان کی ترقی کا راز قانون کی عمل داری، آئین کی بالادستی اور انصاف کی سب کیلئے یکساں فراہمی میں ہے لیکن افسوس اس جانب توجہ نہیں دی گئی۔
علامہ باقر زیدی نے کہا کہ اگر ہم ملک کو صحیح معنوں میں پھر سے فلاحی ریاست بنانا چاہتے ہیں اور اس تصور کو عملی شکل دینا چاہتے ہیں تو پھر ملک پر مسلط کرپشن، اقرباء پروری، دہشت گردی و فرقہ واریت، ناانصافی، قانون میں عدم یکسانیت جیسی غلاظتوں سے پاکستان کو پاک کرنا ہوگا اور اس کے ساتھ ساتھ ملک پر مسلط اشرافیہ کا بھی زور توڑنا ہوگا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اسلامی فلاحی مملکت کے نام پر معرض وجود میں آیا لیکن افسوس بعدازاں اسے پٹڑی سے ہٹادیا گیا، موجودہ حکومت کو چاہیئے کہ وہ عوامی ریلیف پروگرامز پر توجہ دے اور جلد از جلد عملی اقدامات کرے۔
وحدت نیوز(گلگت) گلگت بلتستان کے عوام کو بنیادی حقوق دئیے بغیرترقی کے خواب محض ڈھونگ ہیں ۔ خطے کے عوام کو بہتر سالوں سے حقوق دینے کی بجائے بھیک دیکربیوقوف بنانے کی ناکام کوشش کی گئی ہے ۔ ہمیں ہمارا حق دیاجائے گلگت بلتستان کے عوام اس خطے کو ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن کرینگے ۔
مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سیکرٹری سیاسیات غلام عباس نے اپنے ایک بیان میں کہاہے کہ گلگت بلتستان میں سیاسی جمہوری عمل کے ذریعے محض اقتدار کی منتقلی سے ہم اپنے مطالبے سے ہرگز دستبردار نہیں ہونگے ۔ گلگت بلتستان کے عوام اپنے حقوق کے حصول کی جدوجہد میں یک زبان وہم آواز ہیں محض سڑکوں اور پلوں کی تعمیر سے ترقی کے خواب پورے نہیں ہونگے ۔ اگر حکومت حقیقی معنوں میں گلگت بلتستان کو ترقی دینا چاہتی ہے تو یہاں کے عوام کے بہتر سالوں سے سلب کئے گئے بنیادی حقوق فراہم کرے ۔
انہوںنے مزید کہاکہ ایک طرف گلگت بلتستان کو متنازعہ کشمیر کیساتھ نتھی کیا جارہا ہے تو دوسری جانب متنازعہ خطے کے حقوق بھی سلب کئے جاتے ہیں ،حکمرانوں کا یہ ڈبل سٹینڈرڈ زیادہ دیر نہیں چل سکتا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ آنے والا وقت ان جھوٹے نعروں کیلئے قطعاً موزوں نہیں اور یہاں کے عوام اپنے حقوق کیلئے اب مزید انتظار نہیں کرسکتے،لہٰذا حکمران علاقے کے عوام میں بڑھتی ہوئی بے چینی کا بروقت ازالہ کرے ۔