وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین کراچی کے رہنمااورمعروف ذاکر اہلبیتؑ علامہ مبشر حسن نے مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سر تاج انبیاء،خاتم النبین حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ نے اپنی رسالت کا کوئی اجر اپنی امت سے طلب نہ کیا مگر یہ کہ امت انکی آل پاکؑ سے مودت اور محبت کریں۔ بلا شبہ نواسہ رسول ﷺ،سیدالشہداء امام حسین علیہ السلام،حضرت رسول پاک ﷺکے قرابت دار بھی ہیں اور آل عباء کے ایک اہم رکن بھی اور آیۃ مباہلہ کی رو سے فرزند رسول اللہ ﷺ بھی ہیں۔لہذا ہر کلمہ گو مسلمان پرامام حسین ؑ کی محبت اور ان کے دشمنوں سے نفرت فرض ہے۔ماہ محرم وہ مہینہ ہے جس میں نواسہ رسول ﷺ حضرت امام حسین ؑ نے یزید جیسے فاسق و فاجر اور بد عقیدہ انسان کی بیعت سے اس لئے انکار کیا چونکہ وہ جس مسند پر جماں ہوا تھا،وہ انبیاء اور انکے معصوم اوصیاءکا منصب تھا۔
انہوںنے مزید کہاکہ امام حسین ؑ جو وارث خاتم الانبیاء ہیں وہ کیسے اتنے بڑے انحراف اور غصب کو برداشت کرتے کہ جسکی بنا پر پورے اسلامی معاشرے کی بنیادیں متزلزل ہو رہی تھیں اور جسکا اثر صرف اس زمانے تک محدود نہ تھا بلکہ تا قیامت بشر، دین مبین اسلام جیسی ابدی نعمت سے محروم ہو جاتا۔اسی لئے امام حسین ؑ نے یزید کی بیعت کو ٹھکرا تے ہوئے فرمایا کہ و علی الاسلام السّلام اذ قد بلیت الا براع مثل یزید۔ کہ اسلام پر فاتحہ پڑھ لینی چاہئے اگر یزید جیسا پلید انسان اس امت کا خلیفہ بن بیٹھے۔ پس ماہ محرم الحرام،محمدی اسلام کے خلاف بر سر پیکار قوتوں کی بیعت کے انکار کا نام ہے۔ہر دور کی یزیدیت کے خلاف حسینیت کے قیام کا مہینہ ہے۔محرم الحرام عزاداری سید الشہداء امام حسین ؑ سے تجدید عہد،مودت، محبت اور اظہار وفاداری کا مہینہ ہے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) قائد اعظم محمد علی جناح کے حقیقی پاکستان کی تکمیل ہی ساری مشکلات سے نجات کا واحد ذریعہ ہے۔قائداعظم محمد علی جناح نے جس پاکستان کے قیام کے لیے ایک طویل جدوجہد کی ہم بھی اسی پاکستان کا قیام چاہتے ہیں۔ ایسا پاکستان جہاں قانون کی بالادستی ہوجو تعصب، انتہا پسندی، تکفیر یت،کرپشن، اقربا پروری اور ظلم سے پاک ہو ۔ ان خیالات کا اظہار سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ ناصر عباس جعفری بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح کے71ویں یوم وفات پر میڈیا سیل سے جاری اپنے بیان میں کیا۔
انہوں نے کہاکہ قائد کے پر بصیرت افکار اور دانشمندانہ فرمودات پر اگر آج عمل کیا جاتا تو ملک اس طرح کے ان گنت بحرانوں میں نہ جھکڑا ہوتا۔ہر طرح کے بیرونی مداخلت سے آزاد خود مختار ریاست قائد اعظم کا خواب تھا جہاں مسلمانوں کو اسلام کے اصولوں کے مطابق آزادنہ زندگی گزارنے کے مواقع میسر ہوں۔جہاں اقلیتوں کو ہر طرح کا تحفظ ملے۔ گزشتہ تین عشروں سے جاری دہشت گردی کے واقعات کے ذریعے قائد کے نظریاتی و فکری پاکستان کو تباہ کرنے کی کوششیں کی گئی،لیکن دشمن کامیاب نہیں ہوئے،ہمارے ناعاقبت اندیش حکمرانوں نے قائد اعظم کے فرمودات اور اقبال کی خودی کو پس پشت ڈال کر مغرب قوتوں پر انحصار شروع کر دیا، اسی کے سبب استعماری طاقتوں نے ہمیں دہشتگردی اور انتہا پسندی کے دلدل میں دھکیل کر رکھ دیا،ملک کو آئی ایم ایف کے شکنجوں میں جھکڑ کر ہم سے آزاد خارجہ پالیسی کے حق تک کو سلب کر لیا گیا،وطن عزیز کی سربلندی کا واحد حل قائد کے رہنما اصولوں کی پاسداری ہے۔
انہوں نےکہا کہ قائد اعظم ایک مخلص اور قوم کا حقیقی درد رکھنے والے رہنما تھے۔ برصغیر کے مسلمانوں کی علیحدہ ریاست کے لیے انہوں نے ایک طویل جنگ لڑی اور اپنے اصولوں کی پاسداری کرتے ہوئے برصغیر کے مسلمانوں کے لیے الگ وطن حاصل کیااور ہمیں اس کی حفاظت کرنے کے لیے اسی درد اور اخلاص کے ساتھ جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) تاریخ بشریت میں عدل و انصاف، امن و آشتی اور انسانی اقدار کو زندہ کرنے کے لئے، بہت سی تحریکوں نے جنم لیا، اور بہت سی مقدس نہضتیں معرض وجود میں آئیں، جن میں کچھ تو زمانے کی ستم ظریفی کی وجہ سے طاق نسیاں کا حصہ بن گئیں، لیکن کچھ تحریکیں ایسی ہیں، جو اگرچہ کسی خاص زمان و مکان میں وقوع پذیر ہوئیں، لیکن وہ اس قدر پاکیزہ، مقدس، اور با برکت تھیں، کہ جو زمان و مکان کے قید و بند کو توڑ کر ہمیشہ کے لئے امر ہوگئیں، اور جنہوں نے ہر زمانے میں مستضعفین جہاں کو نیا عزم و حوصلہ عطا کرکے انہیں ہر دور کے فرعونوں نمرودوں اور یزیدوں سے مقابلہ کرنے کے لئے جرات عطا کیں ان خیالات کا اظہار مجلسِ وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے میڈیا سیل سے جاری اپنے پیغام عاشورا میں کیا۔
انہوں نے کہا کہ ان جاویداں تحریکیوں میں سے ایک منفرد، بالکل الگ اور عظیم الشان تحریک واقعہ کربلا ہے۔ آپ واقعہ کربلا کی تاریخ پڑھیں آپ یہ جان کر حیران ہونگے کہ اس بے نظیر حادثے کے بارے جتنا لکھا گیا، اور اسکے بارے مختلف زاویوں اور متعدد جہتوں سے جتنا تجزیہ و تحلیل سامنے آیا، شاید ہی کسی اور تحریک کے بارے اتنا لکھا گیا ہو، اور قابل غور بات یہ ہے کہ اس عظیم واقعے کے مثبت اور دور رس اثرات نہ صرف یہ کہ امت مسلمہ پر مرتب ہوئے، بلکہ اس الہی تحریک نے ہر دین و مذہب ، ہر رنگ و نسل، اور ہر قوم و قبیلے کے افراد کو متاثر کر دیااور عجیب تر یہ کہ اس تحریک نے ہر عمر کے افراد (مرد و زن) کے دلوں میں گھر کر گئی۔
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ اس عالمی اور زمان و مکان کے ہر قید و بند سے ماوراء نہضت کو کسی فرقے کی دوسرے فرقے، یا کسی قبیلے کی دوسرے قبیلے کے خلاف جنگ سمجھنا کوتاہ نظری کے سوا کچھ نہیں، کیونکہ 61ھ کے عاشورا کی جنگ تمام انسانیت کی خاطر ظلم و ستم کے خلاف جنگ تھی، انسانی معاشرے میں عدل و انصاف کی حکمرانی کے قیام کے لئے جنگ تھی، عالم بشریت کی سر بلندی، حریت و آزادی، عزت و شرف اور انسانی اقدار کے احیاء کی جنگ تھی، بنی نوع انسان کو غیر اللہ کی غلامی کی ذلت و رسوائی سے آزادی کی جنگ تھی اور تمام عالم انسانیت کو فضائل و کمالات کی معراج پر لے جانے کی جنگ تھی۔ اس لئے تمام تر انسانوں کا فریضہ بنتا ہے، کہ وہ اس بے مثل نہضت کو پڑھیں اور اس عظیم درسگاہ کے پیغام کو سمجھیں، اور اس پر عمل کریں، تاکہ دنیا میں امن و امان کی حکمرانی اور عدل و انصاف کا راج ہو۔
انہوں نے کہا کہ جس قدر پر فتن اور حساس زمانے میں ہم جی رہے ہیں، اتنا ہی ہم سب کا فریضہ بنتا ہے کہ ہم پیغام عاشورہ کو سمجھیں۔اس عظیم درسگاہ کا پہلا سبق خداوند قدوس کی ذات پر ایمان محکم، یقین کامل، توکل مطلق اور ذات حق سے بے پناہ محبت اور عشق ہے، کیونکہ انسانی ذات کا کمال، اور اسکی حقیقی منزل اللہ جل شانہ سے مضبوط تعلق ہے، اور ذات حق سے یہ تعلق، عشق اور اس کی ذات پر توکل کرنا کربلا میں اپنی معراج پہ نظر آتا ہے۔دوسرا سبق اسلام کی سربلندی، اس جاویدان دن کی حفاظت اور اس کے حقائق و معارف کی پرچار جو کہ شرک و کفر اور خواہشات دنیا کی وجہ سے زنگ آلود سینوں کے لئے اکسیر کا نسخہ ہیں، اور اس رستے میں ہر قسم کی مصیبتوں، سختیوں اور مشکلات کو برداشت کرنا اور ہر قسم کی قربانی کے لئے آمادہ رہنا ہے۔تیسرا درس اپنے ہر کام اور ہر عمل کو اخلاص اور اللہ کی خاطر انجام دینا ہے، کیونکہ جو عمل خالصتا اللہ کے لئے انجام دیا جاتا ہے، وہ باقی رہتا ہے، اور اس کی دل آویزی، سحر آفرینی اور تاثیر روز بروز بڑھتی جاتی ہے، کربلا کا واقعہ اس بات پر ایک روشن دلیل ہے، بے آب و گیاہ بیابان میں شہید کئے جانے والوں کی یاد آج بھی پوری دنیا میں انتہائی عقیدت واحترام سے منائی جاتی ہے، اور ان کی مظومانہ شہادت آج بھی دلوں کو عجیب حرارت، اولو العزمی، صدق و صفا اور نورانیت عطا کرتی ہے، اور اس تاثیر میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔اس عظیم واقعے کا چوتھا درس سسکتی انسانیت کے لئے دل میں تڑپ پیدا کرنا، اسے ذلت و رسوائی کے زندان سے رہائی عطا کرنے لئے عملی جدوجہد کرنا اور ان سب چیزوں سے بڑھ کر انسانیت کو عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھنا، کربلا اس مقدس کام کا عملی نمونہ ہے، شہدائے کربلا میں ایک شہید کا نام جون ہے، یہ حبشی غلام تھے، جب یہ میدان کربلا میں لڑتے لڑتے زخمی ہوگئے اور زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے زمین کربلا پہ گرے، تو امام حسین علیہ السلام فورا ان کے سرہانے پہنچے، ان کے سر کو اپنے زانوئے مبارک پر رکھا، ان کے چہرے سے خون صاف کیا، اور ان سے بے پناہ محبت کا اظہار کیا، جون نے جب اپنے مولا و آقا کی اس قدر عزت و توقیر کو دیکھا تو روتے ہوئے کہا: مولا ایک غلام اور اتنی توقیر۔ یہ انسانیت سے بے پناہ محبت، اور اس کی عزت و توقیر کا عملی نمونہ ہے۔
انہوںنے کہاکہ تحریک کربلا کا پانچواں درس ایک دن کے ماننے والے مختلف مذاہب کے ماننے والوں کا احترام، باہمی اخوت اور بھائی چارے کو فروغ دینا، اور اسلام کی سربلندی کے لئے ایک ہی پرچم تلے جمع ہو کر انسان دشمن طاقتوں کے خلاف مشترکہ جنگ لڑنا ہے، میدان کربلا مسلمانوں کے درمیان باہمی اخوت، اپنے صفوں میں اتحاد پیدا کرنے کا عملی مظہر ہے، آپ کے انصار و اعوان میں جہاں حبیب بن مظاہر، مسلم بن عوسجہ اور ہلال بن نافع جیسے خاندان رسالت سے بے پناہ عشق رکھنے والے افراد تھے، وہاں زہیر بن قین جیسے افراد بھی تھے جو واقعہ کربلا سے پہلے خاندان علی علیہ السلام وآل علی سے شدید نفرت کرتے تھے، اور حر جیسے لوگ بھی تھے جو شب عاشور تک یزید کی فوج کے کمانڈر رہے، لیکن امام حسین علیہ السلام کی ملکوتی شخصیت نے ان سب کے دلوں کو نورانی کرکے، انہیں حق سے روشناس کردیا اور یہ سب کے سب روز عاشور دین حق کے شجر کی آبیاری اور اسے ہمیشہ سرسبز و شاداب رکھنے کے لئے آپ ع کی رکاب میں لڑتے ہوئے شہید ہوگئے، اور ان کے نام تاریخ میں ہمیشہ کے لئے ثبت ہو گئے۔
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے اپنے پیغام عاشورا میں کہا کہ اس عظیم الشان درسگاہ سے بے شمار درس سیکھے جا سکتے ہیں لیکن ضرورت اس امر کی ہے، کہ ان شہدا کی یاد منانے کو کسی ایک فرقے، مذہب یا دین کے ساتھ خاص نہ کیا جائے بلکہ روئے زمین پر بسنے والے تمام حریت پسندوں کی ذمداری بنتی ہے کہ وہ اس واقعہ کو زندہ رکھیں کیونکہ امام حسین علیہ السلام کسی ایک دین یا مذہب کا نہیں بلکہ ہر دور میں پوری انسانیت کے امام، رہنما اور پیشوا ہیں۔
وحدت نیوز(کراچی) کراچی ۹ محرم کے مرکزی جلو س میں شیعہ جبری گمشدگان کی رہائی کیلئے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنماء علامہ احمد اقبال نے کہا کہ ہم آج مظلوں کی حمایت میں کھڑے ہیں ۔کشمیر، فلسطین و پاکستان کے مسنگ پرسن ہوں ہم ان کی حمایت اور ان کے خانوادوں کا بھر پور ساتھ دیں گے۔14 سو سالوں سے ظالم کی مذمت کر رہے ہیں اور مظوموں کی حمایت کیلئے ہماری جانیں قربان ہیں۔ایوانوں میں بیٹھے حکمرانوں کو مانگ لاپتہ افرا کے اہل خانہ کا درد نظر نہیں آتا ۔بانیان پاکستان کی اولادوں کے ساتھ ملک دشمن بھارتی جنگی قیدیوں جیسا سلوک کیا جارہا ہے جلوس کا روٹ تبدیل کرنا کسی کے باپ کے اختیار میں نہیں۔عزاداری شہدا ہمارا آئینی ۔دینی اخلاقی حق ہے اس سے ایک انچ پیچھے نہیں ہٹیں گے ۔تعمیرات کاموں کی سیاست میں عزاداری کے خلاف سازش بر داشت نہیں کی جائے گی ۔
انہوںنے کہاکہ اربعین امام حسینؑ کا جلوس عزا ء ایم اے جناح روڈ پر نکالا جائے گا۔ملت جعفریہ کے علماء کرام و تنظیمیں صوبائی و وفاقی حکومت سمیت قانون نافذ کرنے والوں کا احترام کرتے ہیں مگر جلوس کے روٹس تبدیلی پر اب کسی حکومتی مشینری یا قانون نافذ کرنے والے اداروں کو خاطر میں نہیں لائیں گے۔مسنگ پرسنز کی آواز ملک گیر آواز بن چکی ہے ہم حکومت وقت کو متنبہ کرتے ہیں کہ مسنگ پرسن کو فلفور رہا کیا جائے ۔
ان کاکہناتھاکہ لاپتہ افراد کی فیملز سے حکومتی رابطہ شروع کیا جائے۔دو دفع مسنگ پرسن کی تحریک چلی مگر حکومت و قانون نافذ کرنے والے اداروں نے وعدوں کے باوجود کسی کو رہا نہیں کیا ۔آئین پاکستان کہتا ہے صدر وزیر اعظم آرمی چیف صادق و امین ہونا چاہئے مگر انہوں نے مسنگ پرسن کے معا ملے میں وعدہ خلافی کی یہ صادق و امین نہیں ۔ملک بھر کے علماء کرام و تنظیمین مسنگ پرسن کے خانوادوں کے ساتھ ہیں ۔لاپتہ افراد کے اہل خانہ سے تیسرا دفع مزاکرات شروس کئے جارہے ہیں ۔مطالبات پورے نہ ہوئے تو عاشورہ کا جلوس روک دیا جائے گا۔ کراچی 10محرم عاشورہ کے مرکزی جلوس میں لاپتہ شیعہ افراد سے اظہار یکجہتی کیلئے دھرنا دیا جائےگا۔
کراچی، 10محرم عاشورہ کے مرکزی جلوس میں لاپتہ شیعہ افراد سے اظہار یکجہتی کیلئے دھرنا دیا جائےگا،علامہ احمد اقبال رضوی
وحدت نیوز(گلگت) مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین گلگت کے زیر اہتمام گزشتہ کئ سالوں کی طرح اس سال بھی یوم علی اصغر عقیدت و احترام کیساتھ منایا گیا ، مجلس عزا میں خواتین اور بچوں نے بھرپور شرکت کی خواتین اپنی شیرخواروں کو سبز لباس اور سرخ پٹی سے مزین کرکے جناب علی اصغر ع کا غلام بنا کر امامبارگاہ میں لے کر آئیں اس اجتماع سے محترمہ رباب نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام کی سر بلندی کے لئے جہاں کربلا کے ریگزار میں آل محمد ؑکے گھرانوں کے خون شامل ہیں وہیں چھ ماہ کے علی اصغر شیر خوار کی سوکھے گلے تیر کھا کر قربانی وہ انقلاب برپا کیا جس نے رہتی دنیا تک ماوں کو قربانی اور شہادت کا عظیم درس دے دیا ۔
مجلس سے خطاب میں محترمہ رباب کا مزید کہنا تھا کہ معصوم علی اصغر کی قربانی آج ہمیں بتاتی ہے کے اگر کبھی بھی اسلام پر مشکل وقت آیا تو ہم اپنے معصوم بچے بھی پیش کرنے سے گریز نہی کریں گے اور عصر حاضر کا تقاصہ بھی یہ ہے کے مائیں ہمہ وقت کسی بھی قربانی کے لئے تیار رہیں۔
مجلس عزا کی دوسری مقررہ مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کی مرکزی سیکرٹری شعبہ جوان اور سیکرٹری جنرل گلگت محترمہ سائرہ ابراھیم نے خطاب کرتے ہوے کہا یوم علی اصغر کا عالمی سطح پر انعقاد دراصل دنیا کے باضمیر لوگوں کو جھنجوڑنے اور مذھب تشیع کا مثبت اور حماسی پہلو اجاگر کرنے کے علاوہ دشمن کی چالوں کا ناکام بنانے کا بہترین ذریعہ ہے۔
انھوں نے حکومت وقت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں ہمارے بے گناہ گمشدگان جوانوں کو فی الفور رہا کیا جاے ورنہ آقا سید راحت حسینی کی تحریک میں گلگت کی خواتین بھی گھروں سے باہر نکل کر صداۓ احتجاج بلند کریں گی۔ آخر میں شعبہ خواتین کی جانب سے تبرک تقسیم کیا گیا۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) لاپتہ افراد کا مسئلہ قانون نافذ کرنے والوں کے لئے سوالیہ نشان ہے۔دھرتی کے بیٹے اپنے ہی وطن میں گم ہیں کون جوابدہ ہے ۔کئی کئی سال سے اُن کی مائیں بہنیں،اولاد اسب اُنکے پریشان ہیں آخر ان کے پیاروں کو زمین نگل گئی ہے یا آسمان کھا گیا ہے، ان خیالات کا اظہار سر براہ مجلس وحدت مسلمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے محرم الحرام کی مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوںنے کہا کہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے شہریوں کے حقوق کا تحفظ کرے،اگر ان پہ کوئی کیس ہے تو انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے یہ کہاں کا انصاف ہے کہ سالوں سے ان نوجوانوں کو غائب کیا ہوا ہے،ملت جعفریہ کےجبری گمشدہ افراد کے لواحقین کے مطالبات کی ہم بھر پور حمایت کرتے ہیں اور حکومت وقت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ان بے گناہوں کی بازیابی کو یقینی بنائے۔
انہوں نے کہا کہ محرم الحرام میں مجالس عزاء و جلوس ہائے عزاء کی فول پروف سیکیورٹی کو حکومت یقینی بنائے،اور عزاداری کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے بجائے انتظامیہ عزاداروں کو سہولیات فراہم کرے، نواسہ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم تمام مسلم امہ کی مشترکہ میراث ہے،مٹھی بھر شرپسندوں کے سبب پوری قوم مشکلات کا سامنا کر رہی ہیں،عزاداران امام عالی مقام علیہ السلام اپنی محافل و مجالس میں اتحاد و وحدت کی فضا کو قائم رکھیں، اور مظلومین جہاں بالخصوص کشمیر، فلسطین، یمن کے مظلومین کو یاد رکھیں، یہی عزاداری کی اصل روح ہے ۔