وحدت نیوز(پشاور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی مرکزی شوریٰ عالی کے رکن اور سابق سینیٹرعلامہ سید جواد حسین ہادی نے چرچ میں ہونے والے خودکش حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سانحہ عالمی سطح پر پاکستان کو بدنام کرنے کی سازش ہے، حکمرانوں نے اگر اب بھی ہوش کے ناخن نہ لئے اور دہشتگردی کے حوالے سے اپنی پالیسی واضح نہ کی تو ہمیں اس سے بھی بڑے سانحات کیلئے تیار رہنا ہوگا۔ اپنے ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ شیعیان پاکستان مسیحی برادری کے غم میں برابر کے شریک ہیں اور مشکل کی اس گھڑی میں اپنے ان مظلوم ہم وطنوں کو تنہاء نہیں چھوڑیں گے۔پشاور میں گرجا گھر پر حملہ در اصل ریاست اور آئین پاکستان پر حملہ ہے ، اس سانحہ سے ریاست کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا اور عالمی برادری میں پاکستان کا تشخص اور تقدس مزید پائمال ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ان دنوں مٹھی بھر، بزدل دہشت گردوں کے ہاتھوں یرغمال بنا ہوا ہے، کوئی طبقہ فکر اور مقام محفوظ نہیں۔ مسجد، امام بارگاہ، اسکول، تعلیمی ادارے، مارکیٹ، شیعہ، سنی، عیسائی الغرض کوئی جگہ محفوظ ہے اور نہ طبقہ فکر۔ان کا کہنا تھا کہ خودکش حملے کھلی دہشتگردی، سیکورٹی اداروں کی نا اہلی اور رسول خدا(ص) کے احکامات کی خلاف ورزی ہے۔ اسلامی ریاست تمام غیر مسلموں کی عبادتگاہوں اور جان و مال کے تحفظ کی ذمہ دار ہے۔غیر مسلم خصوصی حقوق رکھتے ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے مسیحی برادری کیساتھ اظہار یکجہتی کیلئے تین روزہ سوگ کا اعلان کیا گیا ہے۔ ہم ہر مظلوم کیساتھ ہیں اور بیرونی ایجنڈے پر پلنے والے ان دہشتگردوں کی نابودی تک آواز بلند کرتے رہیں گے۔حکومت نے دہشتگردی کے حوالے سے اپنی پالیسی واضح نہ کی تو ہمیں اس سے بھی بڑے سانحات کیلئے تیار رہنا ہوگا۔
وحدت نیوز (پشاور)ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی ترجمان کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ دہشتگردوں کے ہاتھوں ملک کا کوئی بھی شہری محفوظ نہیں۔ کبھی مساجد کو نشانہ بنایا جاتا ہے تو کبھی امام بارگاہوں پر حملے ہوتے ہیں، کبھی بازاروں میں دھماکے ہوتے ہیں تو کبھی چرچوں میں۔ انہوں نے کہا کہ اگر نواز شریف حکومت نے اپنی پالیسی تبدیل نہ کی تو اس کے مزید سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔ خیبر پختونخوا دہشتگردی کی شدید ترین لپیٹ میں ہے، تاہم تحریک انصاف کی صوبائی حکومت اس حوالے سے کوئی کردار ادا نہیں کر رہی۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ پشاور کا سانحہ حکومت کی جانب سے طالبان کیساتھ مذاکرات کا نتیجہ ہے۔ حکومت مذاکرات کی بجائے فوری طور پر آپریشن کا آغاز کرے اور دہشتگردوں کو کیفر کردار تک پہنچائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس موقع پر مسیحی بھائیوں کے غم میں برابرکے شریک ہیں، پاکستان ہم سب کا ہے، صرف دہشتگردوں کا نہیں۔
وحدت نیوز (ڈیرہ اسماعیل خان) چہلم شہدائے سنٹرل جیل ڈیرہ اسماعیل خان کی مجلس سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے رہنما علامہ عبدالخالق اسدی کا کہنا تھا کہ شہدائے ڈیرہ دور حاضر میں مکتب محمد و آل محمد (ع) کی صداقت کی دلیل بن کر ابھرے ہیں۔ شہادت کی موت تشیع کے لئے زیور کی مانند ہے۔ شہادت تشیع کی میراث ہے جسے ڈیرہ کے مومنین نے اپنایا اور اس وطن کیلئے قربانیاں دیں۔ جن لوگوں نے اس وطن کے لئے قربانیاں دیں وہ اسے برباد ہوتا نہیں دیکھ سکتے۔
علامہ عبدالخالق اسدی کا کہنا تھا کہ سب سے زیادہ تشیع کو توہین رسالت قانون کی زد میں لایا گیا۔ رانا ثنا اللہ کے دور میں شیعہ افرا دکے خلاف سب سے زیادہ ایف آئی آریں کاٹی گئیں۔ مگر بھکر میں اہانت تشیع کرنے والی فرقہ کو کھلی چھوٹ دی گئی اور شیعہ افراد کو ہی کچلا گیا۔ عبدالخالق اسدی کا کہنا تھا کہ سنٹرل جیل ڈیرہ اسماعیل خان کے شہداء کی قربانی کو ہم کبھی نہیں بھول سکتے۔ پی ٹی آئی ہو یا ن لیگ ہو حکومت کو جواب دہ ہونا ہوگا۔ ہم اس سازش کو بے نقاب کرکے دم لیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ مٹی کے پہلوان شام کیوں نہیں جاتے، جہاں سے ان کی لاشوں کے انبار پاکستان واپس آرہے۔ یہ وہیں جہاد کرتے ہیں جہاں حکومت ان کو سپورٹ کرتی ہے۔
اتحاد بین المومنین پر زور دیتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے رہنما نے کہا کہ ہمارے آپس کے جھگڑے، مسجد و مدرسہ کی دوری اور مدرسہ کی مدرسہ سے دشمنی قابل افسوس ہے۔ فاصلوں کو جمع کر کے ہمیں ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا ہونا ہوگا۔ سانحہ سنٹرل جیل کے خلاف عدالتی دروازہ کھٹکھٹائیں گے، مرکز صوبے اور جیل انتظامیہ کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائیگا۔ ان سے پوچھا جائے گا کہ کس طرح ہمارے لوگوں کو جیل انتطامیہ اور حکومت کی تحویل میں شہید کیا گیا۔ دہشت گردی کے خلاف ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس میں سب سے زیادہ متاثرہ ملت تشیع کی نمائندگی کو نہ بلانا قابل مذمت ہے۔ امریکہ، اسرائیل، سعودی عرب اور انڈیاکے سیاسی گماشتے سن لیں ہم پاکستان کا قدرتی دفاع ہیں۔
وحدت نیوز ( لاہور ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ پاکستان میں ملت تشیع اُس وقت قدرت مند بنے گی جب بیدار اور سیاسی شعور سے آراستہ ہوجائے گی۔ اگر آج ہمارا کوئی نمائندہ قومی اسمبلی یا سینٹ میں ہوتا تو شیعیان حیدر کرار (ع) پر ہونے والے مظالم اور ہمارے شہداء کے قاتل طالبان کے ساتھ کئے جانے والے مذاکرات کے فیصلوں پر آواز حق بلند کرتا۔ ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے جامع مسجد کشمیریاں لاہور میں آٹھویں تاجدار ولایت حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے یوم ولادت کے موقع پرجشن رضا (ع) سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ علامہ ناصر عباس جعفری نے مزید کہا کہ مہران ایئر بیس پر حملہ ہوا، کامرہ پر حملہ ہوا، اسلام آباد میں پریڈ لائن کی مسجد میں دھماکہ ہوا اور دنیا نے دیکھ لیا کہ کون ملک کو توڑنے کی سازش کر رہا ہے۔ پوری دنیا اس سے آگاہ ہے کہ شیعیان حیدر کرار نے کبھی مسجد پر حملہ نہیں کیا، دربار پر حملہ نہیں کیا۔ بازار پر حملہ نہیں کیا، قومی اثاثوں پر حملہ نہیں کیا، غیر ملکی مہمانوں پر حملہ نہیں کیا۔ لیکن بدقسمتی سے ہمارے ملک کے نااہل حکمران ہمارے بچوں، جوانوں، بزرگوں اور معصوم شہریوں کے قاتلوں، قومی اثاثوں پر حملہ کرنے والوں، شیعہ سنی علمائے کرام کو شہید کرنے والوں اور دنیا میں پاکستان کو بدنام کرنے والوں کو آزاد کرنے کی تیاری کر رہے ہیں، لسٹیں تیار کی جا رہی ہیں۔
علامہ ناصر عباس جعفری نے مزید کہا کہ ہم ان کو یہ کام نہیں کرنے دیں گے۔ اگر کوئٹہ کے رئیسانی کی حکومت گرسکتی ہے تو پنجاب کے رئیسانی کی حکومت بھی گرا سکتے ہیں۔ یہ ہم کبھی بھی برداشت نہیں کریں گے کہ تم ہمارے قاتلوں کو آزاد کرو، تم معصوم شہریوں کے قاتلوں کو آزاد کرنا چاہتے ہو؟ فوجی جوانوں اور علماء کے قاتلوں کو آزاد کرنا چاہتے ہو، انڈیا کے ایجنٹوں کو آزاد کرنا چاہتے ہو؟ امریکہ و اسرائیل کے ایجنٹوں کو آزاد کرنا چاہتے ہو۔ پاکستانی طالبان کے بعد آج نیا گروپ پنجابی طالبان وجود میں آگیا ہے، کبھی ملتان سے لوگ اغواء کئے جاتے ہیں، کبھی لاہور سے اغواء کیے جاتے ہیں۔ اگر گلگت بلتستان سے لے کر کراچی تک شیعہ اکٹھے ہوجائیں تو جس طرح ہمارے امام (ع) نے خیبر کو ایک دن میں فتح کیا تھا، ہم بھی پاکستان کے اس خیبر کو ایک دن میں فتح کرسکتے ہیں، ہم ہر وہ نظام گرا دیں گے جو قاتلوں اور ملک دشمنوں کا ہے۔ اس وقت شام کا مورچہ فتح ہوچکا ہے، لبنان کا مورچہ فتح ہوچکا ہے اور انشاءاللہ بہت جلد عراق کا مورچہ بھی فتح ہو جائیگا۔ اُنہوں نے کہا کہ آج امریکہ بہت کمزور ہے، شام میں منتیں کرکے سفارتی حل تلاش کر رہا ہے۔ انشاءاللہ وہ وقت آنے والا ہے جب پوری ملت بیدار ہوگی اور سب کے ہاتھ پرچم عباس (ع) ہوگا۔
وحدت نیوز:اے شہید ناموس رسالت (ص) سید علی رضا تقوی (رہ) آپ آج ہمارے درمیان نہیں ہیں، لیکن یقین کریں آج آپ کی سیرت پر جو کہ کربلا کی سیرت ہے جو کہ امام حسین علیہ السلام کی سیرت ہے پر ہزاروں نوجوان چلنے کے لئے پیدا ہو چکے ہیں، آپ ہمارے دلوں میں ہمیشہ تابندہ و پائندہ رہیں گے، آنے والی نسلیں آپ پر فخر کریں گی کہ جس طرح آج ملت پاکستان آپ پر فخر کرتی ہے۔
شہید ناموس رسالت (ص) سید علی رضا تقوی کے فراق کا پہلا سال
تحریر: ابو مریم
مغربی استعمار روز اول سے اسلام اور اسلام کے پیروکاروں کے خلاف اپنی مکاریوں سے کام لیتا رہا ہے لیکن نتیجے میں ہمیشہ شیطان کے پیروکاروں اور مغربی استعماروں کو شکست کا سامنا رہا ہے، مغربی استعمار امریکہ، برطانیہ سمیت غاصب اسرائیل اور یورپی ممالک نے اکیسویں صدی میں انقلاب اسلامی ایران کے رونما ہونے کے بعد اسلام کے خلاف جو ہتھیار استعمال کئے ہیں وہ دراصل گولہ بارود اور بندوقوں پر مشتمل نہیں ہیں بلکہ ثقافتی اور نفسیاتی ہتھیار ہیں، مغرب اور اس کے آلہ کاروں کی یہ کوشش رہی ہے کہ اسلام ناب محمدی (ص) کے بڑھتے ہوئے اثرات کو کسی بھی طریقے سے روکا جائے خواہ اس کی خاطر کسی بھی حد تک جایا جائے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم دیکھتے ہیں کہ انقلاب اسلامی ایران کی آمد کے بعد ہی مغربی استعمار اور اسلام دشمن قوتوں نے طالبان کے نام پر ایک اسلام پسند گروہ تشکیل دیا جس نے افغانستان میں اسلام کے نام پر اسلام کی اصل شکل کو مسخ کرنے میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھی اور اس سب کا مقصد صرف یہ تھا کہ اسلام ناب محمدی (ص) کے اثرات کو کسی طرح روکا جائے اور کم کیا جائے اور دنیا میں اسلام کی اصل حقیقت کو منحرف کر دیا جائے لیکن شاید یہ مغربی استعماری درندے اور اسلام اور مسلم امہ کے دشمن یہ بات بھول چکے ہیں کہ اسلام ایک ایسا دین ہے جو اللہ کی خاص برکات سے نازل ہوا ہے اور کسی اوچھے ہتھکنڈوں سے اپنی اصل کو نہیں کھو سکتا۔
خلاصہ یہ ہے کہ مغرب کو گذشتہ کئی دہائیوں سے اسلام فوبیا ہوچکا ہے جس کی وجہ سے مغربی استعماری قوتیں آئے روز اسلام کے خلاف سازشوں کے ساتھ ساتھ اسلام کے مقدسات پر حملے کرنے سے دریغ نہیں کرتی ہیں کیونکہ مغربی استعماری اور شیطانی قوتیں بہت اچھی طرح سے جانتی ہیں کہ جس باطل نظام کے سہارے ان کی حکومتیں اور تخت و تاج موجود ہیں وہ بہت جلد ریزہ ریزہ ہونے والے ہیں اور اسلام کی پوری دنیا پر عالمی حکومت قائم ہونی ہے تاہم مغرب کی شیطانی قوتیں مسلمانوں اور اسلامی مقدسات پر ثقافتی اورنفسیاتی یلغار جاری رکھے ہوئے ہیں لیکن ان تمام سازشوں اور شیطانی مکر و فریب کے باوجود مغربی استعمار اور اس کے آلہ کار قوتیں اسلام کے خلاف اپنی سازشوں کو مکمل کرنے میں ناکام رہی ہیں۔
مغربی معاشرے جو خود کو بہت مہذب اور ثقافتی تمدن کا اعلیٰ ترین گردانتے ہیں ان کی شکست اور ذلت کی کئی ایک واضح مثالیں موجود ہیں، اسلام کے خلاف ان کی کئی ایک شیطانی سازشوں میں سے ایک بدترین سازش جو گذشتہ چند برس میں دیکھنے میں آئی ہے وہ یہ ہے کہ ان شیطانی قوتوں نے اپنے نمک خواروں کے ذریعے کائنات کی عظیم ترین ہستی اور اللہ تعالیٰ کے آخری نبی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ذات مقدسہ کو نشانہ بنانا شروع کیا ہے اور ایسا ہی ایک واقعہ گذشتہ برس پیش آیا تھا جس میں ٹیری جونز نامی ایک شیطان نے کائنات کی عظیم ترین ہستی اور اللہ تعالیٰ کے آخری نبی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ذات مقدسہ کو نشانہ بنایا اور پیغمبر اکرم (ص) کی شان میں گستاخی کا مرتکب ہوا پھر بعد ازاں نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی شان میں گستاخانہ فلم بنائی گئی۔ اس عظیم سانحہ پر بھلا کوئی بھی مسلمان کس طرح خاموش رہ سکتا ہے؟ ایسا ممکن ہی نہیں ہے کہ کوئی شخص مسلمان ہو اور اس اہانت پر خاموش رہے، تاہم دنیا بھر میں مسلمانوں نے اہانت پیغمبر اکرم (ص) کے خلاف زبردست احتجاج شروع کر دیا، شمع رسالت کے پروانے دنیا بھر میں امڈ آئے اور ملعون ٹیری جونز کی پھانسی کا مطالبہ کرنے لگے۔
واضح رہے کہ ختمی مرتبت حضرت محمد (ص) کی ذات مقدسہ تمام ادیان الہیٰ میں مقدس تصور کی جاتی ہے کیونکہ قرآن مجید سے قبل نازل ہونے والی الہیٰ کتابوں میں بھی حضرت محمد (ص) کی آمد کا ذکر موجود تھا یہی وجہ ہے کہ معتدل یہودی ہوں یا عیسائی ہوں وہ آج بھی ختمی مرتبت (ص) کا اسی طرح احترام کرتے ہیں جس طرح حضرت عیسیٰ (ع) کا اور جس طرح کہ حضرت موسیٰ (ع) اور دیگر انبیاء کرام کا، اسی طرح مسلمانوں کے نزدیک بھی تمام انبیاء کرام کا برابر احترام پایا جاتا ہے جو کہ اسلام کے سنہرے اصولوں میں سے ایک ہے۔ پاکستان اسلام کا قلعہ ہے اور یہاں پر بسنے والے کروڑوں عوام ہرگز یہ برداشت نہیں کرتے کہ کوئی شیطانی آلہ کار اور شیطان کا چیلہ اٹھ کر ختمی مرتبت (ص) کی شان میں گستاخی کرے، یہی وجہ ہے کہ گذشتہ برس بھی مغربی شیطانی قوتوں کی جانب سے ہونے والی جنایت کے جواب میں پاکستان کے عوام غم اور غصے کی حالت میں گھروں سے باہر نکل آئے اور عالمی سامراجی دہشت گرد امریکہ اور امریکہ میں مقیم ملعون ٹیری جونز کی نازیبا حرکت اور گستاخانہ فلم کے خلاف احتجاج کرنے لگے۔ اسی احتجاج کا سلسلہ بڑھتے بڑھتے ملک بھر میں امریکی سفارتخانوں کے گھیراؤ میں تبدیل ہوگیا۔
شہر کراچی میں ناموس رسالت کے تحفظ کے لئے ہونے والے دفاع ناموس رسالت میں یوں تو ہزاروں بلکہ لاکھوں عاشقان مصطفی شریک تھے لیکن سلام ہو اس نوجوان پر کہ جو اپنے گھر سے اس آمادگی کے ساتھ اس دفاع میں شریک ہوا کہ اپنے سرخ لہو سے ناموس رسالت (ص) کا تحفظ کر گیا، جی ہاں! یہاں بات ہو رہی ہے اس جوان مرد سید علی رضا تقوی شہید کی کہ جو سر پر کفن باندھے وقت کے یزیدوں سے ٹکرا گیا، کہ جس نے اپنے جد امجد حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ناموس کی حفاظت کی خاطر ثابت کر دیا کہ سید علی رضا تقوی دور حاضر کا عباس علمدار ہے، شہید علی رضا تقوی لبیک یا رسول اللہ (ص) کے فلک شگاف نعروں کو اپنی زبان مقدس سے بلند کرتا ہوا وقت کے یزید امریکہ کے اس سفارت خانے کی جانب بڑھ رہا تھا جو پاکستان بھر میں ہزاروں فرزندان اسلام کا قاتل ہے، یہ وہی یزیدی سفارتخانہ تھا کہ جس کے ملک نے اہانت رسول اکرم (ص) کرنے والے شیطان کو پناہ دے رکھی تھی اور اس کے خلاف کسی قسم کی کارروائی نہ کی گئی تھی، یہ محل یزیدی تھا کہ جس کے طرف حسینی فرزند رواں دواں تھا تا کہ اس یزیدی ایوان کو خاک میں ملا دیا جائے۔
شہید علی رضا تقوی کربلا کے علمدار اور سپہ سالار حضرت عباس علمدار کا جذبہ دل میں لئے شیطانی و طاغوتی یزیدی ایوان کے سامنے جا پہنچا اور مظاہرے میں شریک افراد کا کہنا تھا کہ شہید علی رضا تقوی ان نوجوانوں میں سرفہرست تھا کہ جنہوں نے طاغوتی ایوان پر لبیک یا رسول اللہ کا پرچم نصب کیا تھا، پس شہید علی رضا تقوی اپنے ہدف کو جا پہنچا اور خدائے بزرگ و برتر کو نہیں معلوم کہ شہید علی رضا تقوی کی کون سی ادا پسند آ گئی اور اس کے نتیجے میں علی رضا تقوی ناموس رسالت اور دفاع رسالت (ص) کا تحفظ کرتے ہوئے اپنے آباؤ اجداد سید الشہداء اور شہدائے کربلا کی طرح اپنے ہی خون میں غلطاں ہوکر خالق حقیقی کی جانب پرواز کرگیا، آج ستمبر کی 16 تاریخ ہے، آج شہید علی رضا تقوی کی شہادت کو ایک سال مکمل ہونے کو ہے لیکن میں یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں، اے شہید ناموس رسالت(ص) سید علی رضا تقوی آپ آج ہمارے درمیان نہیں ہیں، لیکن یقین کریں آج آپ کی سیرت پر جو کہ کربلا کی سیرت ہے جو کہ امام حسین علیہ السلام کی سیرت ہے پر ہزاروں نوجوان چلنے کے لئے پیدا ہو چکے ہیں، آپ ہمارے دلوں میں ہمیشہ تابندہ و پائندہ رہیں گے، آنے والی نسلیں آپ پر فخر کریں گی کہ جس طرح آج ملت پاکستان آپ پر فخر کرتی ہے۔
ہمارا سلام ہو محمد مصطفی (ص) پر، سلام ہو علی المرتضیٰ (ع) پر
ہمارا سلام ہو شہزادی کونین سیدہ فاطمۃ الزہرا (س) پر
سلا م ہو ہمارا حسن و حسین (ع) پر جو جنت میں نوجوانوں کے سردار ہیں،
سلام ہو ہمارا آئمہ اطہار علیہم السلام پر، ہمارا سلام ہو امام زمان عج فرج شریف پر
ہمارا سلام ہو شہید علی رضا تقوی آپ پر، آپ کے والدین پر ، آپ کے اہل و عیال پر،
وحدت نیوز(کوئٹہ ) مجلس وحدت مسلمین کی شوریٰ عالی کے رکن و امام جمعہ کوئٹہ علامہ سید ہاشم موسوی کا نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب میں کہنا تھا کہ اگر امریکہ شام پر حملہ کریگا تو اس دلدل میں غرق ہوجائے گا۔ البتہ ان تمام حالات میں مسلمانوں نے منافقین کے اصل چہرے کو پہچان لیا ہے، کہ جو لوگ یارسول اللہ اور یاعلی مدد کے مقدس نعروں کو شرک کہتے تھے، وہ اب امریکہ سے مدد مانگتے نظر آتے ہے۔ اب دنیا کے مسلمانوں نے حرمین شریفین کے خدمت کا دعویٰ کرنے والوں کے ناپاک اور مکروہ چہرے کو پہچان گئے ہیں۔
امام جمعہ کوئٹہ کا حالیہ اے پی سی میں حکومت کی جانب سے دہشتگردوں کیساتھ مذاکرات کے فیصلے پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہنا تھا کہ قرآن کی رو سے دہشتگردوں اور قاتلوں کو سزاء ملنی چاہیئے۔ لیکن ہمارے حکمران اور بعض سیاستدان قرآنی تعلیمات کو پس پشت ڈالتے ہوئے قاتلوں اور دہشتگردوں سے مذاکرات کے سلسلے میں متفق ہوچکے ہے، جو درحقیقت پاکستان کے مظلوم عوام خصوصاً پسماندگان شُہداء کیساتھ ایک کھلا مذاق ہے۔ درحقیقت مذاکرات کے نتیجے میں دہشتگردوں کو ایک فرصت اور مہلت فراہم کرنا ہے، تاکہ اُنکے مقدمات ختم ہوکر اُنکے قیدی رہا ہوجائیں اور وہ دوبارہ عوام کے جان و مال پر حملہ کرسکیں۔