وحدت نیوز (آرٹیکل) یمن پر سعودی حملے " عاصفۃ الحزم " کی تباہ کاریوں پر قوام متحدہ میں پیش کی جانے والی رپورٹ سے اقتباس . "یمنی عوام پر سعودی عاصفۃ الحزم جارحیت کے 700 دن گزر جانے کے بعد کے نتائج مندرجہ ذیل ہیں. - مقتولین کی تعداد 23042 شخص جن میں 2568 بچے 1870 خواتین اور 7603 بوڑھے شامل ہیں. - 400 گھر مکمل طور پر تباہ. 706 مساجد ، 5513 تجارتی مراکز ، 270 ہاسپٹلز ، 757 اسکولز اور کالجز ، 313 پٹرول پمپ ، 535 بازار ، 1616 حکومتی مراکز ، 15 اٰئر پورٹ ، 1565 زرعی فارم ، 2517 گاڑياں ، 14 بندرگاہیں ، 1520 پل........... 26 فروری 2017 کی انسانی حقوق کے ادارے کی رپورٹ کے مطابق 70 لاکھ افراد غذا نہ ملنے کے سبب بھوک کا شکار ہیں. اقوام متحدہ کی 8 فروری 2017 کی رپورٹ کے مطابق 82% لوگوں کو زندہ رھنے کے لئے فوری امداد کی ضرورت ہے......." ایسی صورتحال میں وہاں کیا ہماری فوج امدادی کیمپ لگائے گی ؟ یا سفاکوں کی سفاکیت میں شریک ہوگی.؟ اگر ہم جارحیت کو روکنے میں کردار ادا نہیں کر سکتے تو اس ظلم میں شریک ہونا کہاں کی انسانیت ہے.؟ کیا اس اقدام سے پاکستان میں بے چینی پیدا ہوگی یا امنی مسائل بڑھیں.؟ سعودیہ اگر دوست ملک ہے تو پمن نے کب ہمارے ساتھ دشمنی کی ؟ جناب صدر مملکت؛ آپکے ممنون ہیں ، ایک سال چپ کا روزہ اور رکھ لیں. جناب والا منصور ہادی وھاں کا آئینی صدر نہیں اور نہ ہی وھاں رھتا ہے. میڈیا کے اس دور میں فریب دینا آسان نہیں اور ساری دنیاجانتی ہے کہ : سعودیہ یمن میں اپنے پٹھو اس شخص کو لانا چاہتا ہے جسے وہاں کی عوام کی بھاری اکثریت نہیں چاہتی.اور اسکی دستوری مدت بھی حالات خراب ہونے سے پہلے ختم ہو چکی تھی. اور شام میں اس حکومت کو سعودیہ گرانا چاہتا ہے جسکو وھاں کی اکثریتی عوام کی حمایت حاصل ہے. اور ان ظالمانہ خلیجی بادشاہتوں کے اقتدار نشینوں کو حق نہیں کہ جمہوریت کی خاطر ہمسايہ اور دیگر مسلم ممالک کے امن کو تباہ کریں. آخر ہم کب تک خلیجی ریاستوں اور شاہی خاندانوں کے اقتدار کو طول دینے کی خاطر وہاں کی بے بس عوام پر ظلم میں شریک ہونے کی پالیسی پر چلتے رہیں گے.؟اور اپنے جوان کبھی بحرین اور کبھی سعودیہ اور کبھی دیگر ممالک میں بھیج کر وہاں کی پسی ہوئی عوام کی بد دعائیں ، نفرتیں اور بدنامیاں پاکستان کے کھاتے میں ڈالتے رہیں گے. " مظلوموں کے خون سے تر نوالہ ہمیں قبول نہیں "
تحریر۔۔۔علامہ ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی