وحدت نیوز(آرٹیکل) انسان کی فطرت ہے کہ وہ ہمیشہ دوسروںکی کمیوں پرنظررکھتاہے،اسے اپناعیب نظرنہیںآتا۔ہمارے مسلم معاشرے میں یہ مرض کچھ زیادہ ہی سرایت کرگیاہے اس لیے ہم دوسروں کے ردعمل پرچیخ پڑتے ہیںاوراحتجاج اورمظاہرے کرکے پورے دنیاکویہ بتادیتے ہیں کہ مسلمان واقعی بڑابے صبرا،کمزوراوربے شعورہے ۔دینِ اسلام کو پھیلانے کے لیے کتنی قربانیاں دی گئیں حضرت اما م حسین علیہ اسلام نے اپنا سر سجدے میں قلم کروا کر جس دینِ اسلام کی شان کو بچایا کیا لاج رکھی ہے جا رہی ہے آج اس اسلام کی میں یہ کہنا چاہوں گا آج کے مسلمانوں کو کہیں فرقوں میں بٹے ہو کہیں ذاتوں کا رونا ہے باعثِ شرم میرے لیے تمہارا مسلمان ہونا ہے ہر طرف نفسانفسی کا عالم ہے انسان ہو کر انسانیت کا کوئی خیال نہیں ہے اور مسلمان ہو کر مسلمان ہونے کا خیال نہیں ہے کیا بدلاو لاو گے تم دھرنا دے کر ؟ کیا حاصل کرنا چاہتے ہو ؟ آزادی ؟مجھے ان مسلمانوں سے کوئی شکوہ نہیں ہے جو آزادی کے لیے لڑ رہے ہیں مجھے تو ان مسلمانوں سے شکوہ ہے جو آزاد ہو کر بھی غلام ہیں میرا ایک سوال ہے آج کے مسلمانوں سے ؟ہم زندہ قوم ہیں باہندہ قوم ہیں کیا یہ ترانہ سننے کا حق ہے تمہیں ؟ کیا تم زندہ باہندہ قوم ہو؟جاگو مسلمانو جاگو جاگنے کا مطلب نیند سے جاگنا نہیں ہے اپنے ایمان کو جگاو اپنے اسلام کو جگاو اپنے دلوں میں قرآن کو جگاو ایک سچا مسلمان بن کر دکھاو پھر دھرنا دو کے ہمیں اسلام کے قوانین کے تحت نیک اور ایماندار حکمران چاہیے پھر دیکھو بدلتی ہے کے نہیں اس ملک کی تقدیر بدلتے ہیں کے نہیں تمہارے حالات چپ چاپ تماشہ دیکھنے والوں میں سے رہو گے تو ایک دن تم بھی تماشہ بن کے رہ جاو گے دشمنوں کو کہاں ڈھونڈتے ہو سر حد پار ؟دشمن تو تم خود ہو اپنے آج مسلمان ہی مسلمان کا قاتل ہے یہ تمہارے اعمال کی سیاست ہے جو حکمران تمہارے ساتھ کر رہے ہیںاگر یعی حال رہا مسلمانو تو یاد رکھنا تم جلد ہی اپنے وجود کو مٹا دو گے بدلاو لانا ہے تو پہل اپنے آپ سے کرو پہلے خود کو بدلو پھر دوسروں میں بدلاو لانے کی کوشش کرو ، لیکن آزادی خواب ہے اس بہن کی جس کے بھائیوں کو نیزوں کی انیوں پر اچھالا گیا۔ یہ خواب ہے اس باپ کا، جس کے بڑھاپے کے سہارے کو کِر پانوں نے چیر ڈالا۔ یہ خواب ہے اس ماں کا، جس کی مامتا کو بٹوارے کی آڑ میں بانٹ دیا گیا۔ یہ خواب ہے یہ خواب ایک سچے مسلمان بیٹے عتیق اسلم کا بھی ہے کہ فلسطین،شام ،کشمیر،انڈیا میں رہنے والے مسلمانوں کو آزادی ملنی چاہیے یہ خواب ہے اس بچے کا ،جس کی غلیل نے انگریزی جہازوں پر شستیں باندھی تھیں۔ یہ خواب ہے اس بچی کا، جو گڑیوں کی شادی میں انگریزی ٹائی والے گڈے نکا ل باہر کرتی ہے۔ یہ خواب ہے اس بخت نامہ کا جو آخری ہچکی سے پہلے اپنے لہو سے آزادی کا لفظ مکمل کر تی ہے۔کہ آج نام نہاد ترقی یافتہ، مذہب کو بنیاد پرستی کے نعروں میں گم کرنے والے خود صلاح الدین کی قبر کو ٹھو کر یں مار مار کر غیرتِ مسلمان کو للکارتے ہیں، اور مسلمان کرے تو کیا کرے، ہاتھ پرہاتھ دھرے آسمان کی وسعتوں سے ابابیلوں کا منتظر ہے۔تو کوئی طوفاں ہی آیا کر تا ہے کہ جب ہر ملک دوسرے ملک کو یہ تلقین کر تا ہے۔
امریکہ جو بڑے بڑے دعوئے حقوق انسانیت پر کرتا ہے آج شام میں وہ جو کر رہا ہے پوری دنیا کو معوم ہے تو کسی طوفاں کی آمد ہے یہی آثار کہتے ہیں سرزمین فلسطین ،شام ،کشمیر پر ظالم اور سفاک یہودیوں ،کافروںکا قبضہ اس عالمی سازش کا ایک حصہ ہے جوروز ازل سے مسلمانوں کے خلاف جاری ہے۔ اسرائیل کے قیام میں مغربی استعمار اور اسلام دشمن قوتوں نے جو کردار ادا کیا ہے وہ ان کی روایتی مسلمان اور اسلام دشمنی کا عکاسی کرتا ہے۔سرزمین فلسطین پر یہودی آبادیاں تعمیر کر کے جس طرح فلسطین کے مقامی باشندوں اور یہودی مہاجرین کے توازن کو بگاڑا گیا اس نے عربوں میں پھوٹ ڈال کر نہ صرف ان کے اتحاد کو پارہ پارہ کر دیا بلکہ نئے معاشی واقتصادی حربوں کے ذریعے انہیں ایسا قلاش اور مفلوک الحال بنا دیاکہ اپنی اراضی یہودیوں کے ہاتھوں فروخت کرنے پر مجبور ہو گئے۔اور اس طرح ان کی معیشت کے ساتھ ساتھ معاشرت پر بھی کاری ضرب لگی اور دنیا بھر کے کروڑوں مسلمان ان کا کچھ نہ بگاڑ سکے۔ اگر مسلمان اسی وقت ایک ہو جاتے اوریہ تہیہ کر لیتے کہ ان مٹھی بھر یہودیوں کا سر کچلنا ہے تو آج یقینا حالات مختلف ہوتے۔ لیکن افسوس کہ وہ ایسا نہ کر سکے اور متحد ہونے کے بجائے باہم دست و گریبان رہے۔ یہ جوبھی دینا میں ہو رہا ہے ایک تنگ نظریہ ہے جو انسان کو انسا ن سے لڑوا رہا ہے انڈیا میں رہنے والے مسلمانوں کے ساتھ جو ظلم و ستم ہو رہا اس سے ذیادہ امریکہ شام میں کر رہا ہے ۔
جہاں تک فلسطین ،شام کے معاملے میں پاکستان کے کردار کا تعلق ہے تو ہمیں یہ بات جان لینی چاہیے کہ پاکستان دنیائے اسلام کی واحد ایٹمی قوت ہے۔ اس لحاظ سے پاکستان کو امت مسلمہ کی قیادت کا شرف حاصل ہے اور ہمارے حکمرانوں کو بغیر کسی خوف و خطر اللہ تعالیٰ کی ذات پر کامل یقین رکھتے ہوئے امت مسلمہ کا یکجا کرنا ہوگا۔ بلکہ اس کی قیادت کرنا ہو گی اوریقینا ہمیں عالمِ اسلام کی پاکستان سے وابستہ امیدوں کا بھرم رکھنا ہو گا۔
تحریر۔۔۔محمد عتیق اسلم رانا