وحدت نیوز(آرٹیکل) آزادی سنتے لکھتے اور کہتے تو ہمیں 70سال ہو چکے ۔اب ذرا اصل اور حقیقی آزادی پرست اور جمہوریت پرست سربراہان مملکت جو کہ صرف غریب ممالک سے تعلق رکھتے تھے ۔میں صرف اُن کا حوالہ دونگا ۔ جن کا شمار Third Worldاور غریب ممالک میں تصور کیا جاتا تھا ۔ پہلا حوالہ میں مرحوم ہیگو شاویز کا دوں گا۔ جن کا تعلق لاطینی امریکہ کے ملک وینزویلا سے تھا ۔ جس نے حکومت میں آتے ہیUSAکی غلامی سے مکمل آزادی کے حصول کے لیے ناصرف اعلان کیا بلکہ عمل بھی کر کے دیکھا دیا ۔ USAنے 2002ء میں وہاں فوجی انقلاب برپا کروا دیا ۔ جو صرف 36گھنٹے تک چل سکا ۔ یہ وہاں کے عوام کی بہادری بھی تھی اور ہیگو شاویز کی دی ہوئی فلاح و بہبود بھی تھی۔USAنے کئی دفعہ سرمایہ داروں کے ذریعے بھی وہاں ہڑتالیں کروائیں۔ لیکن ہیگو شاویز نے عوام کے ساتھ مل کرانہیں ناکام کر دیا۔ آخر کار اُن سرمایہ داروں کو وہاں سے سرمایہ نکال کر امریکہ جانا پڑا۔ اورآج وہ غریب ملک Welfare Stateہے ؟مرحوم ہیگو شاویز نے امریکہ کا آخری ہربہ بھی ناکام بنانے کے لیے ایک کروڑ آبادی والے ملک میں 20لاکھ کلاشنکوفیں اور گولیاں تقسیم کیں ۔ اور انہیں تربیت بھی دی تاکہ اگر امریکہ حملہ آور ہو تو وہ وہاں سے نکل کر نہ جا سکے ۔ اوراُس نے ایک اور اچھاکام کیا ۔ کہ غیر مسلم ہوتے ہوئے بھی اُ س نے 2006ء میں اسرائیل سے سفارتی تعلقات ختم کر دئیے ۔ جب اسرائیل نے لبنان پر بلاجواز حملہ کر دیا اور حزب اللہ سے عبرت ناک شکست کھائی ۔اسی Tenureمیں 6مسلم عرب ریاستوں نے اسرائیل سے اپنے سفارتی تعلقات قائم رکھے؟اب دوسری مثال میں اُن دو بھائیوں کی دینا چاہوں گا کہ جنہیں Discussنہ کرنا انتہائی نا انصافی ہو گی ۔ بڑے بھائی کا نام فیڈل کاسترواور چھوٹے کا نام راول کاسترو ہے ۔ دونوں بھائیوں نے بڑی مشکلات جھیلیں جس میں قیدو بند اور جلاء وطنی بھی شامل ہیں۔ آخر کار 1959ء میں دونوں بھائیوں نے عوام کی مدد سے کیوبہ میں انقلاب برپا کرنے میں کامیاب ہو گئے ۔ Fidal Castroنے انقلابی لڑائی کے دوران کیوبن عوام سے وعدہ کیا تھا کہ کاسترو خاندان کی 2لاکھ ایکڑ زمین غریب عوام میں تقسیم کر دوں گا۔ اور انقلاب برپا کرنے کے بعد اُس نے عملی طور پر ایسا کر کے بھی دکھایا ۔جس کی وجہ سے اُس کی ماں مرتے دم تک اُس سے ناراض رہی ۔ Cubaامریکہ سے بمشکل 40کلو میٹر کے فاصلے پر ایک چھوٹا سا جزیرہ ہے ۔ جسکی آبادی بمشکل ایک کروڑ ہے ۔ امریکہ اور C.I.Aسے مل کر کئی دفعہ کیوبہ کی حکومت کو گرانے کی بڑی کوششیں کیں ۔ لیکن عوام اور فیڈل کاسترو نے اُن کی ہر کوشش ناکام کر دی ۔ تیسرا اور حتمی تاریخی حوالہ ۔ مہاتیر محمد جو 1981ء میں ملائشیا ء کے صدر بنے اور 25سال جمہوری حکومت کے فرائض سرانجام دینے کے بعد از خود اپنی مرضی سے اقتدار سے علیحدہ ہو گئے ۔مہاتیر محمد نے جب اقتدار سنبھالا تو ملائشیاء کی فی کس سالانہ آمدنی 300ڈالر تھی ۔ جب آپ نے اقتدار چھوڑا تو اس وقت فی کس سالانہ آمدنی دس ہزار ڈالر تھی ۔ مہاتیر محمد نے سب سے پہلے چینی کمیونٹی جو کہ امیر بھی تھی اور اقلیت میں بھی تھی ۔ ان کو Convinceکیا کہ پچاس لاکھ Ringgetسے اُوپر کسی بھی فر د کے پاس رقم موجودپائی گئی تو اُسے حکومتی خزانہ میں جمع کر دیا جائے گا۔ مہاتیر محمد کی اس پالیسی نے ملائشیاء کو Welfare Stateبنا دیا ۔ مہاتیر محمد کی حکومت کے دوران ہی ایک اہم نام سامنے آیا۔ جو کہ جارج سورس کے نام سے مشہور ہے ۔ جو 1930ء میںHungeryکے ایک یہودی گھرانے میں پیدا ہوا۔ جسکا اصل نام سوارٹرز گاورگی تھا ۔اسکا نام اسکے یہودی ہونے کی عکاسی کرتا تھا ۔ اس لیے اس نے اپنا نام جارج سورس رکھ دیا ۔ تاکہ اسکی یہودی پہچان نہ سکے ۔ اب اُسکا شمار دنیا کے 30ویں امیر ترین لوگوں میں ہوتا ہے ۔ دنیا بھر کی Economiesکو مکمل طور پر Upsetکرنا ہی اُسکا اصل بزنس ہے۔اس وحشیانہ طرز عمل میں I.M.Fاور C.I.Aاُسکا بھر پور ساتھ دیتے ہیں۔ 1992ء میں اُس نے Bank of Englandکو بنک کرپٹ کروادیا۔ اور Englandکو مکمل طور پر امریکہ کے گھٹنے تلے لے آیا۔ پھر اُسکا رخ ایشین ٹائیگر ز یعنی ملائشیاء اور تھائی لینڈ کی طرف ہو گیا۔ پہلے وہ تھائی لینڈ کی معاشی بربادی کا باعث بنا ۔ جس پر مہاتیر محمد نے تھائی لینڈ کی بھر پور سپورٹ کی ۔ کیونکہ مہاتیر محمد کو ملائشیاء کی معاشی تباہی صاف دکھائی دے رہی تھی ۔ جس کا کہ بعد میں ملائشیاء کو سامنا بھی کرنا پڑا ۔ اور ملائشین Ringgetجو کہ ملائشیا کی کرنسی کا نام ہے ۔ وہ 40%تک نیچے آگیا یا ڈائون ہو گیا۔ جب I.M.Fکے نمائندے ملائشیاء اور تھائی لینڈ پہنچے اور انہیں آفر کی کہ اپنی Stock Marketsکے Sharesاور اپنی بڑی کمپنیاں ہمیں فروخت کر دو۔ جس پر دونوں ممالک نے قطعی انکار کرتے ہوئے ۔صاف لفظوں میں کہا کہ ہم ایک قوم ہونے کے ناطے اپنے بل بوتے پر کھڑے ہو کر دکھائیں گے ۔ اور انہوں نے ایسا کر کے بھی دکھایا۔ اُسکے بعد مہاتیر محمد نے اپنی غلطی کو سدھارتے ہوئے Ringgetکے ملک سے باہر جانے پر مکمل پابند ی عائد کردی تاکہ ایسا بحران دوبارہ نہ آسکے ۔ مشرف کے دور حکومت میں مہاتیر محمد عمران خان کی دعوت پر پاکستان آئے تو ایک صحافی نے اُن سے سوال کیا کہ پاکستان میں بہتری کیسے آسکتی ہے۔ جس پر مہاتیر محمد نے کہا Right Man at a Right Placeلیکن میرا س کے ساتھ ساتھ یہ ماننا ہے کہ Right Policy at Rigth Timeیہ ہوتی ہیں قومیں اور یہ ہوتے ہیں حکمران؟
اللہ تعالیٰ آپ کا اور میرا حامی و ناصر رہے۔(آمین )
تحریر۔۔۔سید ریاض شاہد بخاری
0336-7451460