وحدت نیوز(کراچی) ایم ڈبلیوایم کے کارکنان اور رہنماؤں کے قتل میں ملوث دہشت گردوں کو گرفتار کیا جائے، وفاقی و صوبائی حکومت نے کالعدم جماعتوں کو تحفظ فراہم کیا آج شہر قائد میں عوام اپنے آپ کو غیر محفوظ سمجھتی ہے، حکومت شیعہ نسل کشی ٹارگت کلنگ کے خلاف پر اعلیٰ عدالتی کمیشن قائم کرے، صوبائی حکومت زبانی جمع خرچ کے بجائے شیعہ افراد کے قتل میں ملوث دہشت گردوں کو گرفتار کرے۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کراچی کے سیکریٹری جنرل حسن ہاشمی نے وحدت ہاؤس کراچی میں منعقدہ کابینہ کے اجلاس سے خطاب کے دوران کیا۔ اجلاس میں علامہ علی انور جعفری، علامہ مبشر حسن، سلمان حسینی، حیدر زیدی، علی حسین نقوی سمیت کابینہ کے دیگر عہدیداران نے شرکت کی۔ اُن کا کہنا تھا کہ شہر قائد میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی سرپرستی میں کالعدم تکفیری دہشت گردوں کے بہت سے نیٹ ورک چل رہے ہیں، شیعہ پروفیسرز اور ڈاکٹرز کو قتل کی دھمکیاں مل رہی ہیں تو دوسری جانب شہر کی جامعات میں بھی کالعدم گروہوں کا نیٹ ورک منظم ہو رہا ہے، اب شہر کی جامعات بھی محفوظ نہیں رہیں، حکومت و قانون نافذ کرنے والے ادارے صرف زبانی جمع خرچ سے کام چلا رہے ہیں، دہشتگردی کے خاتمہ کیلئے و فاقی و صوبائی حکومت کی جانب سے عملی اقدامات کی ضرورت ہے، تکفیری ایجنڈے کے تحت ملت تشیع پر مظالم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں۔
حسن ہاشمی نے کہا کہ مرکزی رہنماؤں کی احتجاجی تحریک پر لبیک کہتے ہیں اور اب ایم ڈبلیو ایم مظلوموں کی آواز بن کر ملک گیر احتجاج کریگی، کراچی سمیت پورے ملک میں بے گناہ لوگ مارے گئے، کوئٹہ، کراچی، لاہور، راولپنڈی، گجرات، پشاور، چشتیاں، ملتان، بھکر، ڈی جی خان اور چکوال میں بے گناہ انسانوں کے خون سے ہولی کھیلنے والے درندوں کو قانون کی گرفت میں نہیں لیا گیا، اس کے بر عکس کراچی اور راولپنڈی میں ملت تشیع کے بے گناہ افراد کو بلاجواز گرفتار کیا گیا اور انہیں وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا، ہم نے صرف مظلومیت کی آواز بلند کی جس کی پاداش میں ہمیں تشد کا نشانہ بنایا جارہا ہے، وفاقی و صوبائی حکومت بلوچستان کے رئیسانی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ہماری زخموں پر نمک پاشی کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ راولپنڈی کے دوران کے چھ مساجد و امام بارگاہیں آتشزدگی کا نشانہ بنیں لیکن کسی بھی وفاقی یا صوبائی عہدیدار نے مساجد کا جائزہ لینے کی کوشش ہی نہیں کی، حکمران ہمیں مجبور کر رہے ہیں کہ ہم مظلومین کوئٹہ کی طرح پنجاب کے رئیسانیوں کے خلاف اٹھیں، انشاء اللہ ہماری پر امن جدوجہد صرف پاکستان تک محدود نہیں رہے گی۔
انہوں نے وفاقی حکومت کی طالبان سے مذاکرات کی بزدلانہ پالیسی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ سفاک قاتلوں اور درندوں کی زبان پر شریعت کا مطالبہ زیب نہیں دیتا، طالبان کی شریعت فتنہ ہے فساد ہے جسے قبول نہیں کیا جا سکتا، دہشت گردوں کی زبان پر شریعت کا مطالبہ شریعت کی توہین ہے، مذاکرات ان لوگوں سے کئے جاتے ہیں جن کا دل پاکستان کے ساتھ دھڑکتا ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا وطن بے ناموس لوگوں کے ہاتھوں قیدی بنا ہوا ہے حکومت ہوش کے ناخن لے اور مزاکرات کے نام پر مظلوم عوام کو دہشت گردی کا نشانہ نہ بنوائیں اور ان دہشت گردوں کے خلاف ملک بھر میں فوجی آپریشن کرے اور ان خون آشام بلاؤں کا ملک سے مکمل خاتمہ کرے۔