وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین سندھ کے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ مقصود ڈومکی نے پریس کلب اسلام آباد میں جماعت کے صوبائی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ دوست علی سعیدی اور بلوچستان کے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ برکت علی کے ہمراہ پریس کانفرنس کے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ یوم آزادی کی 70ویں سالگرہ ملی جوش و جذبے سے منائی جائے گی۔ آزادی کی تقریبات کے حوالے سے ہم نے تیاریاں شروع کر رکھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایم ڈبلیو ایم ایک محب وطن جماعت ہے اور ملک دشمن تکفیریوں کے خلاف ہمیشہ آواز بلند کرتی آئی ہے۔ سندھ کی سرزمین جو ہمیشہ امن و محبت کا گہوارہ رہی ہے گذشتہ چند سالوں سے ایک سازش کے تحت یہاں دھشت گردوں کے مراکز اور سہولت کار پیدا کئے گئے ہیں۔ یہ بات کسی المیے سے کم نہیں کہ سانحہ جیکب آباد اور سانحہ سہون شریف میں ملوث دھشت گردوں کو رہا کر دیا گیا۔ دھشت گردوں کے سہولت کاراور محفوظ ٹھکانے سندہ کے امن کے لئے کل بھی خطرہ تھے اور آج بھی خطرہ ہیں۔ دھشت گردوں کے ان مراکز اور سہولت کاروں کی نشاندہی حکومت اور انتظامیہ کو ہم مسلسل کرتے رہے مگر اس سنگین مسئلے کو کبھی سنجیدہ نہیں لیا گیا۔ سانحہ شب عاشور جیکب آباد کے عوام کے لئے قیامت صغریٰ سے کم نہ تھا، جس میں 28 معصوم انسان شہید جبکہ 69 زخمی ہوگئے، ان شہداء میں انیس معصوم بچے بھی شامل تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے لیے یہ امر انتہائی تشویش کا باعث ہے کہ جیکب آباد سانحہ میں ملوث بد نام زمانہ دھشت گرد ایک سال کے اندر باعزت بری ہوگئے اور آج دندناتے پھر رہے ہیں۔ ہم واضح طور پر بتانا چاہتے ہیں کہ جیکب آباد غیر محفوظ ہوچکا ہے، جیکب آباد اور شکارپور کے اضلاع میں موجود دھشت گردی کے مراکز اور سہولت کار عوام کے لئے خطرہ ہیں۔یہاں کے عوام خصوصا اہل تشیع ان کے نشانے پر ہیں۔ایک طرف دھشت گرد رہا کردیئے گئے تو دوسری جانب ایس ایس پی جیکب آباد نے جیکب آباد کے شیعہ مدارس، امام بارگاہوں اور شخصیات سے سیکورٹی بھی واپس لے لی ہے جو افسوسناک ہے۔ ایس ایس پی جیکب آباد سیکورٹی کے سلسلے میں تعاون نہیں کررہا۔ سانحہ سہون شریف کے متاثرین کو بھی سندھ حکومت نے بھلادیا، درجنوں زخمیوں کو ابھی تک امدادی رقم نہیں ملی علاج نہ ہونے کے باعث ان کے زخم ناسور بن گئے۔ جبکہ سانحے کے بعد گرفتار ہونے والے دھشت گردوں کو رہا کردیا گیا، چھ ماہ کا طویل عرصہ گذر گیا مگر اتنے بڑے سانحے کے مجرموں کو بے نقاب نہیں کیا گیا۔اس سانحے میں گرفتار افراد جن کو پولیس اور حساس اداروں نے سہولت کار بتایا وہ پیپلز پارٹی کے ایم این اے رفیق جمالی کے انتہائی قریبی افراد ہیں، جن میں پی پی کے ممبر ضلع کونسل منیر جمالی بھی شامل ہیں۔
انہوں نے چیف جسٹس آف سپریم کورٹ اور آرمی چیف سے مطالبہ کیا کہ سہون شریف اور جیکب آباد میں دھشت گردوں کی رہائی کا فوری نوٹس لیں، اس سازش میں ملوث عناصر کے خلاف کاروائی کریں اور عوام کے تحفظ کے لئے سنجیدہ اقدامات کریں۔ سندھ حکومت اور اپیکس کمیٹی نے سندھ بھر سے دھشت گردی کے جن مراکز کی نشاندہی کی تھی ان کے خلاف بھرپور ایکشن لیا جائے۔ اس مقدمہ کو ری اوپن کیا جائے اور ہائی کورٹ میں فی الفور اپیل دائر کی جائے۔ جن پولیس اہلکاروں نے سانحہ شب عاشور جیکب آباد کے دھشت گردوں کی رہائی میں سہولت کار کا کردار ادا کیا ہے، ان کے خلاف سخت محکمانہ کاروائی کی جائے۔ ملک میں موجود دھشت گردوں کے نیٹ ورک کے خلاف بھرپور آپریشن کیا جائے۔ انہوں نے امام بارگاہوں، مدارس، مساجد اور شخصیات کے لئے مکمل سیکورٹی کا بھی مطالبہ کیا۔