وحدت نیوز(شکارپور) شہداء کمیٹی شکارپور کے چیئرمین علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ مقام افسوس ہے کہ عیدالفطر کے موقعہ پر کسی حکومتی شخصیت نے شہدائے شکارپور کے ورثاء کے ساتھ عید نہیں منائی، نہ ہی منتخب نمائندوں کو یہ یہ توفیق حاصل ہوئی۔سانحہ شکارپور کو چھ ماہ کا طویل عرصہ گذر چکا ہے ،مگر سندہ حکومت کے وعدے وفا نہیں ہوئے۔ آج بھی دھشت گردوں کے اڈے اس ضلع کے طول وعرض میں موجود ہیں۔
وزیر اعلیٰ کی اعلان کردہ کمیٹی کا گذشتہ کئی ماہ سے کوئی اجلاس منعقد نہیں ہوا، جس سے سندہ حکومت کے غیر سنجیدہ روئیے کا اظہار ہوتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ سندہ حکومت عہد شکنی کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپیکس کمیٹی سندہ نے ۴۸ مدارس کی نشاندہی کرکے یہ ثابت کردیا ہے کہ بعض مدارس میں دینی تعلیم کی بجائے دہشت گردی کی تعلیم دی جاتی ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ ان ۴۸ مدارس کے نام کی فہرست شایع کی جائے۔ اور عوام کو یہ بھی بتایا جائے کہ دھشت گردی میں ملوث ان مدارس کا تعلق کس جماعت سے ہے اور انہیں کون فنڈنگ کرتا ہے۔اور اس مفتی اور ملا کو دھشت گرد سمجھا جائے جو ان مدارس کی سرپرستی کرتا ہے۔ شکارپور ضلع کے وہ مدارس جودھشت گردی کے مراکز میں تبدیل ہوچکے ہیں ان کے خلاف بھی رینجرز اور فوج کی نگرانی میں فی الفور کارروائی کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ سندہ کے مختلف اضلاع خصوصا خیرپور ، قمبر شہداد کوٹ، شکارپور، جیکب آباد میں آج بھی دھشت گردوں کے ٹریننگ کیمپس موجود ہیں، جو کسی بھی سانحے کا سبب بن سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خانپور میں شہید شفقت عباس مطہری کے قاتل پھر رہے ہیں جنہیں گرفتار کیا جائے،اور مسجد امامِ زمانؑ بابلانی محلہ شکارپور میں نماز صبح کو غلام عابد لاڑک پر ہونے والا قاتلانہ حملہ جس میں وہ شدید زخمی ہوئے اس کے قاتل بھی ابتک گرفتار نہیں ہوئے ہیں،ناہی اس کا علاج کروایا جا رہاہے، وارثان شہداء سانحے کو چھ ماہ مکمل ہونے کے باوجود مسائل حل نہ ہونے کے باعث جمعہ ۳۱ جولائی کو یوم احتجاج منائیں گے۔