وحدت نیوز(کراچی) حکومت یوم شہادت امام علی (ع) و القدس کے روز فول پروف سیکورٹی انتظامات کرے، ملک میں بڑھتی ہوئی لاقانونیت اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات نے امن و امان کی صورتحال کو مفلوج کر رکھا ہے، حکومتی نااہلی اور دہشت گردوں کی کاروائیوں نے اس مادر وطن کو جہنم بنا کر رکھ دیا ہے، دنیا بھر میں پاکستان کو شناخت دینے والے شخص کو حُب رسول ﷺ و آل رسول ﷺ کی سزا موت کی شکل میں دی گئی، چیف جسٹس کے بیٹے کا اغوا اور کسی بھی پیش رفت میں تاحال ناکامی تحقیقاتی اداروں کی شرمناک کارکردگی کو ظاہر کر رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن کے رہنماؤں علامہ مبشر حسن، علامہ علی انور جعفری، علامہ احسان دانش، مولانا صادق جعفری، ناصر الحسینی سمیت دیگر نے پردیسی ہائٹس کراچی میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب میں کیا۔ علامہ مبشر حسن کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں نے اس ملک کو تختہ مشق بنا رکھا ہے، آئے دن بے گناہ مظلوم شہریوں کو دن دیہاڑے قتل کر دیا جاتا ہے، حکومت اور قومی سلامتی کے ذمہ دار ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں، کراچی جیسے پررونق شہر کو دہشت گردوں نے اپنی محفوظ پناہ گاہ بنایا ہوا ہے، اسی طرح پنجاب بھر میں لشکر جھنگوی سمیت دیگر دہشت گرد جماعتیں آزادانہ طور پر اپنی کاروائیوں میں مصروف ہیں، نیشنل ایکشن پلان کو حکومت اپنے مخالفین کے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے، حاکمیت کے شوقین حکمران عوامی مشکلات سے انجان بنے بیٹھے ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں حکومت بدنیتی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔
علامہ مبشر حسن نے کہا کہ اگر کالعدم مذہبی تنظیموں کے خلاف ملک بھر میں بھرپور کاروائی کی جاتی تو آج وطن عزیز میں کافی حد تک امن قائم ہو جاتا، یہ حقیقت روز روشن کی طرح آشکار ہے کہ ملک میں دہشت گردی کی مسلح کاروائیوں کی پیچھے کالعدم مذہبی جماعتوں کا ہاتھ ہے جب تک یہ ہاتھ نہیں کاٹے جاتے تب تک بے گناہ لا شیں گرتی رہیں گی۔ انہوں نے کہا کراچی میں جسٹس سجاد علی شاہ کے صاحبزادہ اویس شاہ کا اغوا اور امجد صابری کا قتل قانون نافذ کرنے والے اداروں کے منہ پر طمانچہ ہے، دہشت گرد عناصر نے حکومت پر واضح کر دیا ہے کہ وہ اپنی کاروائیوں میں مکمل طور پر آزاد ہیں، ایسی دہشتگردی، لاقانونیت اور حکمرانوں سمیت سیکورٹی ادروں کی بے حسی کے خلاف مجلس وحدت مسلمین کے قائد علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سامنے گزشتہ 43 دن سے بھوک ہڑتال کی ہوئی ہے اور احتجاجی کیمپ کی طرف حکومت کی کسی مقتدر شخصیت کا رُخ نہ کرنا اس امر کی دلیل ہے کہ اس ملک میں صرف دہشت گردوں کے مطالبات تسلیم کیے جاتے ہیں، حکومت کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے اس ملک میں قانون شکن ہونا لازم قرار دے دیا گیا ہے۔
رہنماؤں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ کراچی سمیت ملک بھر میں کالعدم مذہبی جماعتوں کی سرگرمیوں پر مکمل پابندی عائد کرے اور ایسے مدارس کے خلاف بھر پور کاروائی کرے جہاں تکفیر کا درس اور وطن عزیز کے خلاف نفرت کا سبق پڑھایا جاتا ہے، امجد صابری کے قاتلوں کو گرفتار کیا جائے، یوم علی علیہ السلام و یوم القدس کے موقع پر ملک بھر میں ہونی والی مجالس اور جلوسوں احتجاجی مظاہروں و ریلیوں کو فول پروف سیکورٹی مہیا کرے، کسی بھی ممکنہ ناخوشگوار واقعہ کی ذمہ دار متعلقہ حکومت اور انتظامیہ پر ہوگی، تمام جلوسوں کے روٹس کی بھرپور نگرانی کی جائے داخلی راستوں پر واک تھرو گیٹ نصب کیے جائیں اور جلوس پر جانے والے مومنین کے لیے سیکورٹی کے نام پر مشکلات یا رکاوٹیں نہ پیدا کی جائیں۔