(شکارپور) شکارپور میں وارثان شہداء کمیٹی نے مطالبات پیش کئے اور جمعہ 13 فروری کو ملک گیر احتجاج اور شٹر ڈاون ہڑتال کی اپیل کردی۔ شہداء کمیٹی کے چیئرمین علامہ مقصود علی ڈومکی و ممبران علامہ عبد المجید بہشتی، مولانا سکندر علی دل، مولانا سید ہمت علی شاہ، فدا حسین، سید عابد شاہ و دیگر نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شکارپور سانحہ ملکی تاریخ کا المناک سانحہ ہے، جس میں ٧٢ سے زائد معصوم انسان شہید ہوچکے ہیں۔ مگر ریاستی ادروں، حکومت اور شکارپور انتظامیہ کا رویہ مجرمانہ اور شرمناک ہے، نو دن ہوچکے، مگر وزیر اعظم کو اب تک شکارپور آنے کی توفیق نہیں ہوئی۔ وزیر اعلیٰ آدھی رات کو چوروں کی طرح آئے اور وارثان شہداء سے ملے بغیر چلے گئے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ شکارپور کو فوج کے حوالے کرتے ہوئے اس ضلع میں موجود دھشت گردوں کے تربیتی مراکز و مدارس کے خلاف آپریشن کیا جائے، آپریشن ضرب عضب کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے سندھ بلوچستان میں دہشت گردوں کے ٹریننگ کیمپس اور محفوظ ٹھکانوں کے خلاف فوجی آپریشن کیا جائے، وزیر اعلیٰ قائم علی شاہ اور سانحہ شکارپور کے دیگر ذمہ داران اپنی نااہلی کا اعتراف کرتے ہوئے مستعفی ہوجائیں، وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ دس فیصد مدارس میں دہشت گردی کی تعلیم دی جاتی ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ان دس فیصد مدارس کے خلاف آپریشن کیا جائے۔ شہداء کمیٹی نے مطالبات پر عمل در آمد کے لئے جمہ ١٣ فروری کو ملک گیر احتجاج اور شٹر ڈاون ہڑتال جبکہ اتوار ١٥ فروری کو شکارپور سے کراچی تک لانگ مارچ کا اعلان کردیا۔ وارثان شہداء کمیٹی نے پوری قوم سے اپیل کی ہے کہ وہ ملک بھر سے لانگ مارچ میں شرکت کے لئے شکارپور پہنچیں۔