وحدت نیوز(کراچی) کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے، شہر بھرمیں دہشت گرد مراکزقائم ہیں ، شہریوں کی جان ومال کو مذہبی وسیاسی طالبانوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے، قانون نافذکرنے والے ادارے اپنے گڈول ثابت کریں ، کراچی کا ضلع وسطی اہل تشیع کی مقتل گاہ بن چکا ہے، کراچی سمیت ملک بھر میں ہم پر یک طرفہ حملے ہو رہے ہیں ، پراکسی وار یا فرقہ واریت کا الزام مضحکہ خیز ہے، یوسف پلازہ میں شیعہ دکاندار محسن رضا کے قتل کی پر زور مذمت کرتے ہیں ، سندھ حکومت دہشت گردی کی روک تھام میں یکسر ناکام ہے، ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن کے پولیٹیکل سیکریٹری سید علی حسین نقوی نے وحدت ہاوس میں تنظیمی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیااس موقع پر حسن ہاشمی، انجینئر رضا نقوی ، مبشر حسن ، علامہ علی انور ،مدثر حسن اور اصغر زیدی بھی موجود تھے۔
ان کاکہنا تھا کہ پاکستان کے سب سے بڑے کاروباری مرکز، معاشی اور دفاعی فرنٹ لائن کراچی کے شہریوں کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے، عوام کو مذہبی وسیاسی دونوں قسم کے طالبانوں کا سامنا ہے، قانون نافذ کرنے والے ادارے تحقیق کے باوجود دہشت گردی کے سد باب میں ناکام نظر آتے ہیں ،گرفتار ٹارگٹ کلرز کو جیلوں میں سرکاری مہمان بنا کر رکھا گیا ہے، کسی مجرم کو آج تک تختہ دار پر لٹکا کر نشان عبرت نہیں بنایا گیا،عدل و انصاف کی قلت دہشت گردی کے پروان چڑھانے کا بڑا زریعہ ہے، کراچی کا ضلع وسطی گذشتہ تین سال سے مسلسل اہل تشیع ڈاکٹر ز، انجینئرز، علماء ، وکلاء اور تاجروں کامقتل گاہ بن چکا ہے، گلبہار، ناظم آباد، حسن کالونی، انچولی،سمیت دیگر علاقوں میں اہل تشیع دکانداروں کو چن چن کر گولیوں کا نشانہ بنایا جارہا ہے،انہوں نے سندھ حکومت خصوصاًوزیر اعلیٰ قائم علی شاہ، ڈی جی رینجرزمیجر جنرل رضوان اختراور ایڈیشنل آئی جی پولیس غلام قادر تہبو سے مطالبہ کیا کہ کراچی میں جاری شیعہ ٹارگٹ کلنگ میں ملوث دہشت گردوں کو جلد از جلد گرفتار کیا جائے اورگرفتار ٹارگٹ کلرز کو عوام کے سامنے پیش کر کے ان کی شناخت ظاہر کی جائے۔