وحدت نیوز (کراچی) سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین سندھ علامہ مختارامامی نے کہا ہے کہ واحد مسلمان ایٹمی ملک پاکستان کو یمن معاملہ میں کسی قسم کے غیر ذمہ دارانہ کردار کی بجائے غیر جانبدار رہ کر ثالث کا کردار ادا کرنا چاہیے۔ پاکستان اندرونی طور ایک بڑی جنگ کا شکار ہے۔ مختلف سرحدوں پر فوج درکار ہے۔ یمن جنگ میں حصہ لینے کے بعد ہماری فوج کمزور پڑ جائے گی۔وحدت سیکرٹریٹ میں میڈیا سیل کے اراکین سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا کی بدولت پوری دنیا ایک گاوں کی مانند ہو چکی ہے، اقوام اور ممالک ہمسایوں کی طرح ہو چکے ہیں، دنیا تیزی سے بدل رہی ہے۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد جو نظام لاگو کیا گیا وہ اپنی عمر پوری کرنے کو ہے۔ آج دنیا میں کوئی بھی سپر پاور نہیں ہے۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد دو قطبی بن چکی تھی، لیکن آج ورلڈ پاور موجود ہیں کوئی بھی سپر پاور نہیں۔
علامہ مختار امامی کا کہنا تھا کہ فوج بھیجنا ظلم کا ساتھ دینے کے مترادف ہے۔ دین، قانون، اخلاق اس بات کی اجازت نہیں دیتے۔ افغانستان جنگ میں شمولیت کے ثمرات آج تک ہم بھگت رہے ہیں۔ اسرائیل اور سعودیہ ایسے ممالک ہیں جو ہمیشہ جنگ چاہتے ہیں۔ ہمارا یمن جانا اس بات کا ثبوت ہوگا کہ ہم جنگ طلب ہیں، اور جنگ کے شعلوں کو بھڑکانا چاہتے ہیں، جلتی پر تیل کاکام کرنا چاہے ہیں۔ اس جنگ کے شعلوں کو پھر ہم نہیں بجھا سکیں گے۔ اگر یہ مسئلہ حرمین شریفین کا ہے تو عرب لیگ کی بچائے او آئی سی کا اجلاس بلایا چاہیے تھا۔ یمن سے سعودی عرب نے القاعدہ کے خطرناک دہشت گردوں کو جیلوں سے آزاد کرایا۔ نواز شریف کو جاننا چاہیے، کہ وہ سعودی بادشاہ کی طرح پاکستان کے شاہ نہیں ہیں، کہ وہ بنا سوچے سمجھتے حکم جاری کر دیں۔ مسلمانوں کے مقدس مقامات کو کسی قسم کا خطرہ نہیں، مقدس مقامات کو سعودیہ نے گرایا، داعش نے کعبہ کو گرانے کی دھمکی دی۔ پاکستان اگر اس جنگ کا حصہ بنے گی تو انہیں جوابدہ ہونا پڑے گا، نواز شریف اس کے ذمہ دار ہوں گے۔