وحدت نیوز(بلوچستان) مجلس وحدت مسلمین کی کال پر ملک بھر کی طرح بلوچستان میں بھی یوم سوگ و یوم احتجاج منایا گیا۔ مجلس وحدت مسلمین ضلع صحبت پور، پی ٹی آئی، سنی اتحاد کونسل ،اورپاکستان عوامی تحریک کی جانب سے احتجاجی جلوس نکالا گیا۔ احتجاجی جلوس سے مجلس وحدت مسلمین کے ضلعی رہنماء سید نیاز حسین شاہ و دیگر رہنماؤں نے خطاب کیا۔ مجلس وحدت مسلمین اور تحریک انصاف کے زیر اہتمام گندا واہ میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی اور احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ ریلی سے ایم ڈبلیو ایم کے ضلعی رہنماء سید عارف حسین شاہ، سید ولایت شاہ و دیگر نے خطاب کیا۔ مجلس وحدت مسلمین نصیر آباد تحصیل تمبو کے زیر اہتمام باری شاخ میں احتجاجی جلوس نکالا گیا۔ جس نواز حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی۔
در ایں اثناء مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے سربراہ علامہ مقصود علی ڈومکی نے اسلام آباد میں مظاہرین اور صحافیوں پر پولیس کے وحشیانہ تشدد کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نواز سرکار نے سانحہ ماڈل ٹاؤن سے کوئی سبق نہیں سیکھا۔ وفاقی دارالحکومت میں ریاستی مظالم کی نئی تاریخ رقم کی گئی، انقلاب اور آزادی مارچ کے لاکھوں پر امن شرکاء نے وفاقی دار الحکومت میں 15 روز تک نظم و ضبط اور امن پسندی کا جو عملی مظاہرہ کیا، اس کے باوجود طاقت کا بے دریغ استعمال کرکے نواز سرکار نے اپنے زوال کا اہتمام کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ انقلاب مارچ اپنے اہداف حاصل کرکے رہے گا، ریاستی جبر و تشدد عوام کے اس سیلاب کو نہیں روک سکتا۔ جبر و تشدد کا سہارا لے کرحکومت نے مصالحت کے تمام راستے مسدود کر دیئے ہیں، اسلام آباد سانحے کامقدمہ نواز شریف اور چوہدری نثار پر درج کیا جائے۔ نہتی خواتین، معصوم بچوں اور صحافیوں کو کس جرم کی سزا دی گئی۔ دنیا کے تمام جمہوری ممالک میں وزیر اعظم ہاؤس کے سامنے عوامی مظاہرہ معمول کی بات ہے، اسے انا کا مسئلہ بنا کر نواز سرکار نے غیر جمہوری حکمران ہونے کا ثبوت دیا ہے۔ جعلی مینڈٹ کی حامل نواز حکومت کب تک تشدد کے سہارے عوام پر حکومت کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں اب مثبت تبدیلی کا آغاز ہوچکاہے، ظالم استحصالی نظام اپنی آخری سانسیں لے رہا ہے۔ کرپٹ، ٹیکس چور، نااہل اور بدکردار اراکین اسمبلی اب عوام کے سامنے بے نقاب ہوچکے ہیں، اپنے اقتداری مفادات کے لئے سٹیٹس کو کے حامل سیاسی رہنماؤں کے متحد ہوجانے پر عوام حیرت زدہ ہیں۔ خاندانی بادشاہتوں کے رکھوالے، محلات نشینوں کا یوم حساب قریب آچکا ہے۔